وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت انتظامی معاملات میں بالکل ناکام ہو چکی ہے۔ ریاستی اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے ۔10 روز قبل صوبہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر شہروں میں جلوس عزا کے روٹس پلان علاقائی انتظامیہ اور عزاداران کے درمیان طے پایا۔ میڈیا اور جلوس پرمٹ ہولڈرز کو انتظامات کیلئے گاڑیوں کے پرمٹ اور ایس او پیز کے تحت انتظامات کرنے کے سرکاری لیٹر بھی جاری ہوئے۔یوم علی سے ایک روز قبل یک دم کرونا وبا کو جواز بنا کر جلوسوں پر پابندی لگانا مضحکہ خیز ہے۔عزاداری ہماری عبادت ہے۔ کوئی بھی مذہب و مسلک کسی کواپنی عبادت پر پابندی کی اجازت نہیں دے سکتا ۔ ماضی میں دہشت گردی کے ذریعے ہمارے جلوس و مجالس کو روکنے کی کوشش کی گئی ۔ ملت تشیع کے ہزاروں افراد کو شہید کرنے کے باوجود عزاداری میں کمی نہیں آئی ۔ جور یاستی ادارے اپنے احکامات کے ذریعے عزاداری پر پابندی لگانا چاہتے ہیں وہ حقائق سے بے خبر ہیں۔اگر حکومت اپنے ضمنی الیکشن کی مہم چلا سکتی ہے ،انتخابات ہو سکتے ہیں،بازاروں میں بے ہنگم ہجوم ہو سکتاہے تو جلوس کیوں نہیں ہو سکتے ۔ملت جعفریہ ایک مہذب قوم ہے ۔ہمارے مراجع کرام اور علمائے و اکابرین نے اس وباسے نبرد آزما ہونے کے لیے پوری قوم کو حد درجہ محتاط رہنے کی تاکید کر رکھی ہے ۔ یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے ہونے والے عزاداری کے پروگراموں میں حکومتی ایس اور پیز پر مکمل طور پر عمل کرنا ہمارا اولین فریضہ ہے ۔ ہم نے کبھی بھی شائستگی او تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ملک کے آئین و قانون کی بالادستی کو ہم مقدم سمجھتے ہیں۔ مجالس و جلوس میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کو اپنی قانونی، اخلاقی اور شرعی ذمہ داری سمجھ کر ادا کی جائے گی۔ حکومت یہ بات ذہن نشیں کر لے کہ عزاداری کے حوالے سے شیعہ قوم اپنے اصولی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچھ اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے جلوس عزا کے انعقاد پرپابندی اور بانیان جلوس کو جلوس عزا نہ نکالنے کیلئے دھمکایا جارہا ہے ۔جلوس عزا پر پابندی کے تمام احکامات کی مذمت کرتے ہیں یوم علی علیہ السلام کا جلوس اپنے روایتی انداز سے حسب سابق تمام روٹس پر نکلے گا۔
انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کو عوام مکمل طور پر مسترد کریں گے ۔ناکام حکومت کی وجہ سے ملکی عوام مہنگائی، چینی آٹا اور بجلی بحرانوں کا شکار ہیں ۔ملکی موجودہ صورتحال اور بحرانوں کا شکار ہونے میں عمران خان حکومت کے وفاقی وزرا ملوث ہیں۔وفاقی وزیر اسد عمر کے گڈ گورننس کے دعووں کو خوشنما خوابوں کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا۔ این سی او سی کی طرف سے پابندی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے لگتا ہے کہ ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔حکومت کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کا اختیار حاصل ہے لیکن کسی کے مذہبی معاملات میں خلل ڈالنے کا قطعا حق حاصل نہیں۔عوام کو دیوار کے ساتھ لگانے کی بجائے سیاسی رویہ اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والے حکمرانوںکا یہ پہلا اورآخری دور حکومت ہے۔شیعہ جبری گمشدہ افراد کے بازیابی کے لیے اٹھائیس دن تک کراچی میں ہماری مائوں ، بہنوں ،بزرگوں ، بیٹوں نے دھرنا دیا لیکن وزیر اعظم یا کسی حکومتی وزیر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔گمشدہ افراد کے اہل خانہ گورنر ہائوس گئے تو گورنر ٹس سے مس نہیں ہوا۔ حکومت کے اس متکبرانہ انداز اور نان پولیٹیکل ایجنڈے نے اسے عوام سے دور کر دیا ہے۔عوام نے نے حالیہ ضمنی انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے حکومت سے انتقام لے لیا۔ جو حکومت اپنے عوام کو نظر انداز کرنے لگتی ہے اس کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوم القدس قریب آ رہا ہے ۔ اس موقعہ پر دنیا بھر کے باشعور افراد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔
انہوں نے کہا میڈیا پر بھی قدغن لگائی جا رہی ہے۔ الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا پر پابندی لگائی جا تی ہے تو لوگ سوشل میڈیا کو متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔میڈیا کو اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کے غیر جمہوری اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ پریس کانفرنس میں آفتاب ھاشمی،شیخ عمران علی، رائے ناصر علی رانا توصیف سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔