وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ علمی حوالے سے بات علمی بحثوں میں کی جائے اور اس کا جواب بھی دلائل و برہان سے دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مسالک کے درمیان اختلاف ضرور موجود ہے مگر اس پر تشدد اور تکفیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام منعقد کی جانیوالی عالمی اتحاد امت کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ا س کانفرنس میں پاکستان کی دینی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان سمیت ایران ، افغانستان اور پاکستان سے تمام اسلامی مسلک کے جید علمائے کرام او راکابرین موجود تھے ، جب کے اتحاد امت کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی کرتے ہو ئے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور مرکزی سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں خرابی ہر ملا کی ڈیڑھ انچ والی مسجد نے پیدا کی ہے، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں کرائے کے لوگ موجود ہیں جو چند پیسوں کی خاطر تکفیر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری اور میلاد کے جلوس حساس موضوعات ہیں، کسی مسلک و مذہب پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، اسلامی تعلیمات اور ملکی آئین ہمیں تمام مذاہب اور مسلک کے احترام کا درس دیتے ہیں ،پاکستان میں شیعہ سنی فرقہ واریت کا کہیں نام و نشان نہیں ہے، پاکستان میں جاری خون ریزی یک طرفہ دہشت گردی ہے، عالمی استعماری قوتوں نے پاکستان کو اپنے مضموم مقاصد کے حصول کے لئے تختہ مشق بنا رکھا ہے، ہمیں ایک دوسرے کے مدارس و اجتماعات میں جانا ہوگااور باہمی اتحاد و راداری کو فروغ دینا ہو گا۔