وحدت نیوز ( کراچی) ملک بھر میں موجود کالعدم دہشتگرد گروہوں کے مراکز پر فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے، سانحہ شکار پور اور سانحہ پشاورصوبائی حکومتوں سمیت وفاقی حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، فوجی آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے، فوجی قیادت ضرب عضب آپریشن کا احاطہ بڑھاتے ہوئے اسے صوبہ سندھ اور پنجاب میں توسیع دے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رہنماؤں میں علی حسین نقوی، مولانا علی انور جعفری، حسن ہاشمی، مولانا صادق جعفری اور مولانا احسان دانش سمیت علامہ مبشر رضا اور دیگر موجود تھے۔
علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ مسجد امامیہ پشاور پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے سانحہ شکار پور ہو یا سانحہ پشاور ذمہ داری براہ راست وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے ، اگر وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھاتی تو شاید ہمیں ایک سانحہ کے بعد دوسرا سانحہ نہ دیکھنا پڑتا۔ چوہدری نثار اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ساتھ نرمی برت رہے ہیں اور انکے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ ہونے کی یقین دہانی کروانا اُنہیں مضبوت کرنا ہے آرمی پبلک اسکول ،سانحہ شکار پور ،پھر سانحہ پشاور عوا م روزانہ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے رہیں ؟آخر کب تک ہمارے بزدل اور نا اہل حکمران سانحات کا انتظار کرتے رہیں گے اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے بجائے ان سے خفیہ ملاقاتوں میں ان کے خلاف اقداما ت نہ کئے جانے کی یقین دہانی کرواتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف کی کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ افراد کے ساتھ ہونے والی خفیہ ملاقاتوں کو ٹی وی چینلز بھی آشکار کر چکے ہیں۔علامہ امین شہیدی نے گذشتہ روز پشاور میں امامیہ مسجد پر ہونے والے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ اس حملے کے اثرات کو دفا ع کر کے کم بنانے والے ان تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا کہ جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر دہشت گردوں کے سامنے مزاحمت کی اور انہیں مسجد میں داخل ہونے سے روکتے رہے ، ان کاکہنا تھا کہ اگر دہشتگردوں کے سامنے مزاحمت نہ کی جاتی تو شاید زیادہ جانی نقصان کا خطرہ تھا کیونکہ دہشت گرد براہ راست مسجد میں داخل ہو جاتے اور پھر بڑے دھماکوں کے باعث انسانی جانوں کے زیاں میں اضافہ کا خطرہ تھا، عوام کاریاستی سیکورٹی اداروں پر سے اعتما د اُٹھتا جارہا ہے اور ضروری ہو گیا ہے کہ عوام اپنا دفاع خود کریں وفاقی حکومت سمیت چاروں صوبائی حکومتیں نا اہل ہیں تاہم ملک بھر میں فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ افواج پاکستان پر عوام کے جان ومال کا تحفظ فرض ہے عوام اپنی جان ومال کے تحفظ کیلئے افواج پاکستان کو اپنی آخری امید سمجھتے ہیں اور اگر افواج پاکستان نے بھی اپنا کردار ادا نہ کیا تو عوام اپنا تحفظ خود کرنے ہر مجبور ہو جائیں گے۔
سانحہ شکار پور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سندھ حکومت کی گذشتہ چھ سالہ کارکردگی میں کرپشن اور لوٹ مار کے علاوہ کچھ اور نہیں دیکھا گیا ، سندھ حکومت صوبے میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کو پس پشت ڈال چکی ہے اور سندھ حکومت میں موجود حکمران اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں جس کے باعث عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے حالیہ دورہ شکار پور کے دوران انہیں سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں اور قاتلوں کی اور ان قاتلوں کی سرپرستی کرنے والے مراکز کی واضح طور پر نشاندہی کی گی لیکن آج بھی پندرہ روز گزر جانے کے بعد سانحہ شکار پور میں ملوث کسی بھی ایک دہشت گرد قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی عمل میں لائی گئی ، ان کاکہنا تھا کہ جب وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں فوجی آپریشن کیا جائے تو انہوں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی بجائے اپنے اقتدار کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دی۔
صوبائی حکومت کے اسی رویہ اور نا اہلی کو مد نظر رکھتے ہوئے سانحہ شکار پور میں شہید ہونے والے 76شہداء کے ورثاء نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اس حوالے سے 15فروری بروز اتوار کو شکار پورسے لانگ مارچ کا آغاز ہو رہاہے جو 17فروری کو کراچی میں پہنچے گا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا ،وارثان شہدائے شکار پور کے تمام جائز مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے، تمام شیعہ تنظیمیں اور شہر کراچی کے ادارے و تنظیمیں وارثان شہدائے شکارپور کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اور 17فروری بروز منگل کو لانگ مارچ کے کراچی پہنچنے پر مجلس وحدت مسلمین بھرپور اور شاندار استقبال کرے گی۔ افواج پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں بالخصوص سندھ میں موجود کالعدم دہشت گرد گروہوں کے مراکز اور تمام ٹھکانوں پر فوجی کاروائی عمل میں لائے جائے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک فوجی آپریشن کو جاری رکھا جائے۔