وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ شہداء ہماری ملت کا سرمایہ ہیں۔ انہی کے خون کی بدولت ہم زندہ ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ شہداء کی یاد کو زندہ رکھیں، انہیں ہر حال میں زندہ رکھیں جنہوں نے ہمیں زندہ رکھا ہوا ہے، ہمیں ان ماوں کو سلام کہنا چاہیے اور انہیں یہ باور کرانا چاہئے کہ آپ کا بیٹا ہمارے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید کی فقط یاد منانا ہی کافی نہیں بلکہ اس عظیم ہستی کے خانوادے کا خیال بھی رکھنا چاہیے، انکے ہر دکھ درد میں شریک ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین اور کاروان مختار کے زیراہتمام ہنگو میں یوم شہداء بنگش، اورکزئی کے حوالے سے منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم مکتب علی (ع) کے ماننے والے ہیں، ہم نے جینا امام علی (ع) سے سیکھا ہے اور مرنا مولا امام حسین (ع) سے سیکھا ہے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے اپنے جنازے سڑکوں پر رکھ کر دھرنے دئیے مگر کسی بے گناہ کو قتل نہیں کیا، اپنے پرامن احتجاج کے ذریعے سے ہم نے دنیا کو اصلی اسلام کے بارے میں بتا دیا ہے کہ ہم ہی اس کے وارث ہیں۔ آج پورے ملک میں ہم نے طالبان کے حامیوں کو چیلنج کیا ہے کہ تم ان دہشتگردوں سے مذاکرات کس بنیاد پر کر رہے ہو، جو پاکستان کے آئین کے مخالف ہیں اور بے گناہ عورتوں اور بچوں کو قتل کرتے ہیں، ایسے درندے جو انسانی سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلتے ہیں، ان سے مذاکرات کرنا شہداء کے خون کی توہین ہے، ہم ایسے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں۔ ایسی شریعت کو تو تسلیم نہیں کرتے جو انسانی قدروں کو پامال کرے۔ آج ہر جگہ ہمارا قتل عام ہو رہا ہے لیکن حکومت ان قاتلوں کو گرفتار نہیں کرتی۔ کیونکہ اب طالبان اور حکومت ایک ہی سکے کے دو رخ ہوگئے ہیں۔ طالبان نے اپنی کمیٹی کا اعلان کرکے سیاسی طالبان کے منہ سے پردہ ہٹا دیا ہے۔