وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی عراق، لیبیا اور افغانستان کے بعد اب شام میں نیا محاذ کھولنے جارہے ہیں جس کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہونگے، اور یہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اگر شام پر حملہ ہوا تو یہ جنگ اسرائیل کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گی اور اس کے بعد جنگ کو روکنا امریکہ کے بس میں نہیں رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جی نائن سیکٹر کراچی کمپنی میں دفاع پاکستان کنونشن کے حوالے سے آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ، کویت، اور اردن مصر میں ایک جمہوری حکومت کے خاتمے اور ہزاروں مسلمانوں کو قتل کرانے کے بعد اب شام میں یہ عمل دہرانا چاہتے ہیں جو قابل مذمت ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک مسلمان ملک پر حملے کیلئے اپنی سرزمین دینے میں ترکی، اردن اور قطر پیش پیش ہیں۔ گذشتہ آٹھائیس ماہ سے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک نے شام میں باغیوں کو اسلحہ اور مالی تعاون فراہم کیا لیکن وہ بشارالاسد کی حکومت گرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اب یہ ممالک عالمی بدمعاش امریکہ کے ساتھ ملکر شام میں جنگ لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ ممالک اپنے ملکوں میں اس طرح کی مداخلت برداشت کریں گے۔ اس حوالے سے بندبن سلطان کے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس میں مسلسل رابطے اس بات کا ثبوت ہیں کہ خطے میں امن کو تہہ بالا کرنے میں ان عرب ممالک کا ہاتھ ملوث ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور اس حوالے سے اپنے موقف کا اعلان کرے اور اس جنگ کو روکوانے میں عالمی سطح پر کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک ایک کرکے تمام مسلمانوں ملکوں میں جنگ میں دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا دفاع پاکستان کنونشن پاکستان کی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس دن بھارت سمیت امریکہ کو بتادیں گے کہ پاکستان کے عوام اپنے ملک کے دفاع میں اپنی افواج کے ساتھ ہیں اور اس مادروطن پر ہلکی آنچ بھی نہیں آنے دیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے ایل او سی پر حالیہ واقعات اور بھارتی آرمی چیف کے بیانات کی سخت مذمت کی۔
شام کے خلاف جنگ شروع کر نا تو شاید امریکہ کے اختیار میں ہو لیکن ختم کر نا نہیں ہو گا ، علامہ ناصر عباس جعفری