وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار فیضی نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش طلباء کی تعلیم کا ضیاع ہے۔اس سے نہ صرف تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں بلکہ اسے شعبے سے وابستہ لاکھوں افراد کا روزگار بھی شدید خطرے سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا وفاقی دارالحکومت میں نجی سکولوں کی جانب سے ہونے والے احتجاج میں جو مطالبات پیش کیے گئے وہ بالکل جائز ہیں۔ملک بھر میں خریدوفروخت اور تفریحی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔سرکاری دفاتر میں عوام کی آمدورفت میں کسی قسم کی کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ پاکستان ریلوے،پبلک ٹرانسپورٹ اور نقل وحرکت کے دیگر ذرائع عوام بدستور استعمال کر رہے ہیں، صرف تعلیمی اداروں پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا پرائیویٹ سکولوں کی بندش سے ڈھائی کروڑ بچوں کے مستقبل اور لاکھوں اساتذہ کے روزگار کو شدید خطرہ ہے۔آن لائن طریقہ تدریس مروجہ نظام تعلیم کا متبادل نہیں ہو سکتا ۔سکول کھولنے میں مزید تاخیرطلبا کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گی۔ مہذب ممالک میں معلم کی مسلمہ اہمیت اور تعلیم کو ایک اعلی مقام حاصل ہے۔دنیا کے ایک سوپچاس ممالک ایسے بھی ہیں جہاں درس و تدریس معمول کے مطابق جاری ہے وہاں سکولوں کو بند کرنے کی بجائے سہولیات فراہم کی گئیں تاکہ طلبا کو تعلیم کے حصول میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ان کاکہنا تھا کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران 102 ممالک نے اپنے سکول بند کیے تھے جن میں سے پچاس ممالک نے اپنا فیصلہ فوری واپس لیتے ہوئے تعلیمی عمل کا بھرپور طریقے سے آغاز کردیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان میں سرکاری سکولوں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے میں درکار اربوں روپے کے فنڈز کی ضرورت کو جواز بنا کر پرائیویٹ سکولوں کو بھی جبری طور پر بند رکھا جا رہا ہے جو ایک سنگین غلطی ہے۔
انہوںنے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ پرائیویٹ سکولوں کو ایس اوپیز پر عمل کا پابند بنا کر کے فوری طور پر کھولنے کے احکامات صادر کرے تاکہ بچوں کی تعلیم کا مزید ضیاع نہ ہو۔اگر ایس او پیز کے مطابق کاروباری مراکز اور دیگر اداروں میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تو پرائیویٹ سکولوں کو کھولنے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بے جا ہٹ دھرمی کی بجائے دانشمندانہ اور بابصیرت فیصلوں کی ضرورت ہے۔ سکولوں کے فوری کھولنے کے احکامات جاری کر کے والدین کے اضطراب اور طلبا کے ہونے والے تعلیمی نقصان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔