وحدت نیوز(اسلام آباد)شیعہ وحدت کونسل کے زیر اہتمام"حرمت رسول ص و اتحاد امت"کے عنوان سے ملک کے مختلف شہروں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔جن میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک ہوئیں۔شرکا نے مختلف بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر عالم استعمار اور ملک دشمن سازشی عناصر کے خلاف نعرے درج تھے۔مظاہروں کا مقصد امت مسلمہ کے خلاف دشمنانِ اسلام کے مذموم عزائم کا پردہ چاک کر کے مسلمانوں کو سازشوں سے آگاہ کرنا تھا۔اسلام آباد میں مظاہرے کا آغاز مرکزی امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے ہوا جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ضیغم عباس حسینی نے اتحاد بین المسلمین اور رواداری کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو اپنی بقا اور قومی سالمیت کے لیے اختلافات بھلا کر اتحاد واخوت کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ دشمنان اسلام کے پاس امت مسلمہ کی تباہی کا سب سے موثر ہتھیار "نفاق بین المسلمین" ہے.مذہب کا لبادہ اوڑھ کر جو بھی امت مسلمہ میں انتشار پھیلانے کی بات کرتا ہے وہ یہود و ہنود کاسہولت کار اور ملک و قوم کی سلامتی کا دشمن ہے۔تمام مکاتب فکر کو ایسے عناصر سے لاتعلقی کا کھلم کھلا اظہار کرنا ہو گا۔
خطیب جامع مسجد علامہ اختر عباس نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان بڑھتی ہوئی ناچاکی نے اسلام دشمنوں کے حوصلے بلند کر رکھے ہیں۔آج عالم استکبار اس قدر بے لگام ہو گیا کہ عالم اسلام کی مقدس ترین ہستی خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے ذریعے اور ہماری مقدس ترین کتاب قران مجید کو نذر آتش کر کے ہماری غیرت ایمانی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔عالم اسلام کی بے بصیرتی اور دشمن ناشناسی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ مسلمان اپنے اصل دشمن کو فراموش کر کے دین اسلام کےحقیقی پیروکاروں اور اپنے ہی بھائیوں کے خلاف صف آرا ہیں۔انہوں نے کہا اگر عالم اسلام نبی کریم ص کی ذات مبارکہ پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ کیے بغیر پہلی بار کی جانے والی ناپاک جسارت پر متعلقہ ریاست سے تجارتی و سفارتی روابط ہمیشہ کے لیے ختم کر دیتا تو دوبارہ کسی کو یہ توہین کرنے کی جرات نہ ہوتی سید ظہیر عباس نقوی نے کہا کہ ہماری کمزوریاں دشمن کا مضبوط ہتھیار بنی ہوئی ہیں۔دشمن ہمیں فروعی اختلافات میں الجھا کر حقیقی اسلام سے دور کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کے مذہبی مقدسات کی توہین کسی بھی مسلک میں قطعاً جائز نہیں ہے۔ جو عناصر توہین یا تکفیر کو عقیدے کا جز سمجھتے ہیں وہ یہود ونصاریٰ کے تنخواہ دار ہیں یا پھرایسے نا سمجھ دوست ہیں جوگہری کھائی کی پرواہ کیے بغیر اس ٹہنی کو کاٹنے میں مگن ہیں جس ہر وہ خود بیٹھے ہوئے ہیں۔ہمیں اس ہلاکت سے بچنا ہو گا۔باہمی احترام اور مذہبی رواداری کو زندگی کا حصہ بنا کر قومی سلامتی کی ضمانت لی جا سکتی ہے۔مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کی دل آزاری کے خلاف فرانس اور سویڈن سے سرکاری سطح پر احتجاج کریں اور ملک میں مذہب کے نام پر ملت تشیع کے خلاف منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے