وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام خامنہ ای نےقم میں تکفیریت کےخلاف منعقدہ دوروزہ عالمی کانفرنس کے اختتام پر دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین سے تہران میں خصوصی ملاقات کی اور اہم خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں سامراج نے اسلامی دنیا کے خلاف تکفیری گروہوں کو زندہ کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ خبیث تکفیری گروہ صیہونی حکومت سمیت سامراجی حکومتوں کے اہداف کی راہ میں کام کررہے ہیں جو فلسطین اور مسجد الاقصی کے بنیادی مسئلے کو اذہان سے محو کرنے سے عبارت ہے، آج کے حالات میں علماء اسلام کی اہم ترین ذمہ داری ہے کہ وہ تکفیری فکر کی بیخ کنی کے لئے ایک علمی، منطقی اور ہمہ گیر تحریک شروع کریں، تکفیری فکر کو زندہ کرنے میں ملوث سامراج کےکردار کے بارے میں عوام کو آگہی فراہم کریں، امریکہ اور علاقے میں اس کے اتحادیوں کا یہ ھدف ہے کہ وہ تکفیری گروہوں کے سہارے اسلامی بیداری کو منحرف کردے، اسلامی ملکوں کی نہایت اہم بنیادی تنصیبات کو تباہ کردے اور اسلام کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرے،تکفیری گروہوں نے مزاحمت کے محاذ کو فلسطین سے عراق و شام کی سڑکوں میں منتقل کردیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں نے عراق میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے لئے بارہا ہتھیاروں کی کھیپیں گرائی ہیں اور امریکہ نے دکھاوے کے لئے داعش کے خلاف اتحاد تشکیل دیا ہے اور یہ ایک سفیدجھوٹ ہے کیونکہ اس اتحاد کا بنیادی ھدف مسلمانوں کے درمیان جنگ اور خونریزی پھیلانا ہے لیکن یہ لوگ اپنے اھداف کو نہیں پہنچیں گے۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کو صیہونی قراردینے کے صیہونی پارلیمنٹ کے حالیہ فیصلے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسرائيل قدس اور مسجد الاقصی پر قبضہ کرنے نیز فلسطینیوں کو زیادہ سے زیادہ کمزور بنانے کے درپئے ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمام اسلامی قوموں اور علماء اسلام کو اپنی اپنی حکومتوں سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ مسئلہ فلسطین کی حمایت کریں اور اس پر توجہ رکھیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران فلسطین کے عوام کی حمایت جاری رکھے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران جس طرح سے لبنان میں شیعہ حزب اللہ کی مدد کر رہا ہے اسی طرح حماس اور تحریک جہاد اسلامی اور فلسطین میں اھل سنت کے دیگر گروہوں کی بھی مدد کرتا ہے۔ آپ نے غزہ میں فلسطینیوں کی تقویت کو فلسطینیوں کےحق میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد کا ایک نمونہ قراردیا اور فرمایا کہ غرب اردن کو بھی مسلح کرکے دفاع کے لئے آمادہ کرنا ہوگا اور یہ کام یقینا انجام پائے گا ۔