وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےشوریٰ عالی کے رکن سابق وزیر قانون بلوچستان آغا سید محمد رضا کاسیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ میں اہل سنت مکتب فکر کی مسجد میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے بم دھماکےپر اظہار مذمت ۔ میڈیا سیل سے جاری مذمتی بیان میں انہوںنے کہا کہ امریکا اور اس کے پٹھو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشتگردی کا سہارا لے رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔دہشت گرد ملک کی ترقی و استحکام کے دشمن ہیں، ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ دہشت گردوں کا مکمل صفایا تکفیریت کے خاتمے سے مشروط ہے۔انہوںنے شہداءکے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لئے صبرجمیل کی دعا کی ہے ۔
وحدت نیوز (کراچی) کوئٹہ میں مسجد پر حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی امان اللہ اور دیگر بندگان خدا کی شہادت پر پوری ملت جعفریہ سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھ پاکستان کے ہزاروں شیعہ و سنی مسلمانوں کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ تکفیری دہشت عناصر کی جانب سے کوئٹہ میں مسجد پر حملہ وطن عزیز کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی سنگین سازش ہے۔
مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد آج سفاک دہشتگردوں نے کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ میں برادران اہلسنت کی مسجد کو اپنی سفاکیت کی بھینٹ چڑھاتے ہوئے اللہ رب العزت کے حضور سجدہ ریز نمازیوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا۔
علامہ سید باقر عباس زیدی نے آج شام کوئٹہ میں برادران اہلسنت کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی حاجی امان اللہ سمیت دیگر 13 نمازیوں کی شہادت پر خانوادہ شہداء سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔انھوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ بم دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک دشمنوں کا بزدلانہ فعل قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا وطن عزیز میں جب بھی ترقی و استحکام، بھائی چارے یا بیرونی مداخلت سے آزادی کے لیے عملی اقدامات کی کوشش کی جاتی ہے امریکی گماشتے فورا حرکت میں آجاتے ہیں اور انتشار و بدامنی کی صورتحال پیدا کر دیتے ہیں۔ان عالمی سازشوں کو اخوت و اتحاد کے ہتھیار سے شکست دی جا سکتی ہے۔ہمیں مذہبی، لسانی اور علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر یہ ثابت کرنا ہے کہ قومی وقار کے معاملے میں پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات ایک جسم ایک جان ہیں۔انہوں نے کہا مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیدا کر کے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرنا امریکہ اور اس کے حواریوں کا پرانا وتیرہ ہے۔عالم اسلام کو ان سازشوں سے اب آگاہ ہو جانا چاہئے ۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہاکہ امریکہ وہ بے رحم اور منافق دشمن ہے جو دوست کا لبادہ اوڑھ کر وار کرتا ہے۔پاکستان کے داخلی معاملات سے امریکہ کو دور رکھنا ہوگا وگرنہ دہشت گردی کے خلاف حتمی مراحل میں داخل ہوتی ہوئی جنگ ہمیں کسی نئی آزمائش سے دوچار کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ عراق میں امریکہ کی حالیہ کارروائی پوری دنیا میں اس کے لیے رسوائی کا باعث بن گئی ہے۔امریکہ کے اپنے شہریوں سمیت دوسری قومیں بھی صدر ٹرمپ کے کردار پر انگلیاں اٹھا رہی ہیں۔اسی نفرت کے اظہار کے لیے اتوار کے روز ملک کے مختلف شہروں میں شیعہ سنی تنظیمیں مل کر بھرپور ریلیاں نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔پاکستان میں بسنے والے ہر فرد کو چاہیئے کہ وہ بلاتخصیص مذہب و مسلک اور تنظیمی وابستگیوں سے بالا تر ہو اپنے اپنے علاقوں میں ہونے والے امریکہ مخالف مظاہروں میں شرکت کریں تاکہ مظلومیت کی حمایت اور ظالموں کے ظلم کا پرچار کیا جا سکے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک دفعہ کسی شخص کو سفر پر جانے کے لئے گھوڑے کی ضرورت پڑی وہ اپنے دوست کے پاس جاتا ہے تاکہ اُس کا گھوڑا مانگ سکے۔ وہ شخص اپنے دوست کے پاس پہچتا ہے اور اپنی مجبوری بیان کرتا ہے، دوست نہایت ہی افسوس کے ساتھ اُس سے معزرت کرتا ہے کہ گھوڑے کو تو کوئی اور شخص لے کر گیا ہے اتنی دیر میں گھر کے کونے سے گھوڑے کی آواز آتی ہے۔ یہ شخص تعجب سے اپنے دوست سے پوچھتا ہے یار تم تو کہہ رہے تھے گھوڑا نہیں ہے اب یہ آواز کس چیز کی ہے؟ دوست بولتا ہے تمھے گھوڑے کی آواز پر بروسہ ہے یا اپنے دوست کی بات پر۔
ایران کا عراق میں موجود قدیم ترین امریکی ملٹری بیس پر میزائلوں سے حملہ اور امریکی صدر ٹرمپ کا بیان بھی کچھ اسی طرح کا ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ ایران کے بلاسٹک میزائلوں نے امریکی بیس کو ہدف بنایا ہے لیکن ٹرمپ ٹوئٹ کرتا ہے "آل از ویل" پھر طویل خاموشی کے بعد کہتا ہے کہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ الگ بات ہے کہ اسرائیلی نیوز رپورٹر نے جب عراق سے دوسو پینتالیس امریکی زخمی فوجیوں کو اسرائیلی ہسپتال میں منتقل کرنے کا خبر نشر کیا تو اس کی ٹویٹر اکائونٹ ہی بند کرادی گئی۔
اب حالات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ جو ایرانی حملے سے کچھ دیر پہلے تک ایران کو دھمکیاں دے رہا تھا اور حملے کی صورت میں منہ توڑ جواب دینے کا کہہ رہا تھا ایران کی طرف سے ایک ہی تھپڑ میں سدھر گیا ہے اور ایران کو غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کر رہا ہے۔ لیکن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ "عراق میں موجود عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملہ امریکیوں کے منہ پر زودار طمانچہ مارا ہے، لیکن یہ انتقام نہیں۔"
کیوں انتقام نہیں ہے؟ کیونکہ جنرل سلیمانی کی شخصیت کے برابری کا امریکہ میں کوئی ہے ہی نہیں۔ جنرل سلیمانی کی شخصیت اور ان کے قصاص کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لبنان کے مقاومتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ کا سر بھی قاسم سلیمانی کے جوتے کے برابر نہیں ہو سکتا"۔ اور یہ کوئی مبالغہ بھی نہیں ہے جس جنرل نے چالیس سال امریکہ اور اسرائیل کو ناکو چنے چبوا دیے ہوں، لبنان، فلسطین سے لیکر افغانستان غرض ہر محاز پر دشمنوں کو شکست دی ہو۔ شام اور عراق میں امریکی پیداوار داعش جیسے لعنت کو ملیا میٹ کیا ہو اس عظیم شخصیت کے کون برابر ہوسکتا ہے۔ جنرل سلیمانی کی یہ تعریفیں صرف ہم نہیں کر رہے ہیں بلکہ خود مغربی میڈیا اور مغربی شخصیت بھی ان تعریفیں کرتے نہیں تھکتے ہیں۔
ان کی مقبولیت اور شخصیت کا اندازہ تو دنیا کو ان کی شہادت کے بعد ہوئی ہے، اس شخص کی جذبہ ایمانی اگر نہیں ہوتے تو آج عراق اور شام میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور آج اگر دنیا میں سامراجی طاقتوں اور عالمی غنڈوں سے کوئی برسر پیکار ہے تو یہ اسی شخص کی تربیت یافتہ افراد ہیں۔ جنرل قاسم سلیمانی کی مجاہدانہ زندگی اور ان کے کارناموں کو اگر دیکھیں تو کئی جلد کتاب کی شکل بن جائے لذا ایسے شخصیت کی برابری کون ہوسکتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے ایران امریکہ کی کشیدگی میں کمی آئے گی؟ میرے نظر میں اب کشیدگی میں کمی کا امکان نہیں ہے کیونکہ ایران کی طرف سے کم از کم شہید قاسم سلیمانی کی قصاص امریکہ کا مشرق وسطیٰ سے مکمل انخلاء ہے جو امریکہ آسانی سے نہیں مانے گا۔ لیکن امریکہ اس وقت سخت پریشر اور بکھلاہٹ کا شکار ہے۔ امریکہ اب وہ سُپر پاور نہیں رہا جس کی جنگی جہاز جب کسی ملک کی طرف رخ کرتا تھا تو وہاں کی حکومت گر جاتی تھی اور امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے تھے۔ ابھی امریکہ کی حالت یہ ہے کی ایک دفعہ فوجی انخلاء کا لیٹر جاری کر دیتا ہے پھر مس ٹائپنگ کہہ کر بیان کو واپس لیا جاتا ہے۔ اس وقت سینکڑوں سوالات امریکہ پر اٹھ رہے ہیں اور ٹرمپ ان سب سوالوں کے جواب میں کہہ رہے ہیں تم لوگوں کو میری باتوں پر یقین نہیں ہے؟
یہاں ایک اور اہم بات کا ذکر کرتا چلوں کی ایک اہم سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کے سب سے بڑے فوجی بیس پر حملہ ہوا ہے اور امریکیوں نے جوابی کاروائی تک نہیں کی؟ ان کے پاس تو دنیا کا بہترین ڈیفنس سسٹم موجود تھا پھر کیا ہوا کہ ایرانی میزائلوں کو نہیں روک سکا؟ ان کا جواب تو امریکہ نہیں دے سکے مگر ایران کے جنرل حاجی زادہ نے دے دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے امریکی دہشت گرد فوج کے اڈے عین الاسد پر حملے کے وقت ایک سائبر اٹیک کے ذریعے امریکہ کے جنگی بحری بیڑے اور ان کے ڈرون طیاروں کے نظام کو بھی مفلوج کر دیا تھا جو اطلاع رسانی کا کام کرتے تھے، ہم اس حملے میں کسی کو قتل نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ ہم اس مرحلے پر دشمن کی عسکری طاقت کو ضرب لگانا چاہتے تھے۔"
یہ کوئی پہلے بار نہیں ہے کی ایران نے امریکہ کو بے بس کر دیا ہے، اس سے پہلے بھی ایران نے امریکی ڈرون کو باحفاظت زمین پر اتار کر بھی دنیا کو حیران کر دیا تھا یعنی بے شک امریکہ اپنے آپ کو سپر پاور کہلائے اور ساری دنیا احمقوں کی طرح اُس کو سُپر پاور تسلیم کریں مگر دنیا میں ہمیشہ ایسا رہا ہے کہ جب بھی کسی ظالم و جابر نے خدائی کا دعویٰ کیا ہے اُس وقت ایک قلیل تعداد نے خدا کی وحدانیت اور حاکمیت پر یقین رکھتے ہوئے وقت کے سپر پاور کو للکارا ہے اور ہمیشہ فتح اُس قلیل مظلوموں کی ہوئی ہے۔
ساری دنیا امریکہ سے ڈرتی ہے حتیٰ روس اور چین بھی دو بہ دو ہونے سے اجتناب کرتے ہیں اور واحد ایران اور مقامتی تحریکیں ہیں جو شیطان بزرگ اور اس کے ناجائز اولاد اسرائیل سے نبرد آزما ہیں اور خداوند عالم نے ہمیشہ انھیں فتح و کامرانی عطا کی ہیں۔
لیکن ہمارے کمزور عقیدہ رکھنے والے مسلمان اور اسلامی کرپٹ حکمران اب بھی امریکہ اور عالمی طاقتوں سے مرعوب ہیں حالانکہ اس وقت اسلامی حکومتوں کو چاہئے تھا کہ وہ ایران کی سپورٹ کرتے یا کم از کم حوصلہ افزائی ہی کرتے مگر ہمارے حکمرانوں کو ایسا نصیب نہیں ہوا۔ بحرحال زندہ دل لوگ جہاں کہیں بھی ہیں وہ اس وقت ایران کی جرات کو سلام پیش کر رہے ہیں اور ایران کے جواب کو عالم اسلام کی طرف سے جواب قرار دے رہے ہیں۔
لیکن ابھی یہ جنگ ختم نہیں ہوئی ہے، بلکہ ابھی تو شروع ہوئی ہے اور یہ امریکہ اسرائیل کی نابودی تک جاری رہے گئی۔ ابھی تو حزب اللہ لبنان اور حزب اللہ عراق کی طرف سے بدلہ لینا بھی باقی ہے اور انشااللہ ہم دیکھیں گے ایک دن امریکہ مشرق وسطی سے اُسی طرح رسوا ہو کر جائینگے جس طرح اسرائیل جنوبی لبنان سے گئے تھے۔
تحریر: ناصر رینگچن
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق رُکن، ممتاز شیعہ مورخ و مصنف علامہ نجم الحسن کراروی مرحوم کے فرزند روزنامہ جنگ راولپنڈی کے اسٹنٹ ایڈیٹر،سنیئر صحافی سید شمس رضوی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک صاف گو اور سادہ طبعیت کے مالک تھے۔ان کی صحافتی اور وقومی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے مرحوم کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع لاھور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمی نقوی نے قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ ایران لاھور محترم رضا ناظری سے ملاقات کی۔ وفد نے سردار لشکر اسلام حاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت و تسلیت پیش کی۔
اس موقع پر محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت فقط ملت تشیع نہیں بلکہ ملت اسلامیہ کے لیے شدید نقصان اور صدمے کا باعث ہے ۔ہم ملت ایران اور رھبر معظم سید علی خامنہ ای کے حضور اس عظیم شخصیت کی جدائی پر تعزیت کرتے ھیں۔ ان کا کہنا تھا ملت پاکستان استعماری و استکباری قوتوں کے خلاف اپنے برادر ملک ایران کیساتھ ہر محاذ پر کھڑی ہے۔