وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے کہا ہے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت حالیہ طوفانی برفباری اور متوقع حادثات و مشکلات کے پیش نظر گلگت بلتستان بلخصوص استور اور بلتستان کو ایمرجنسی زون قرار دیکر فوری طور پر خصوصی گرانٹ کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے خطے بلخصوص استور اور بلتستان کی صورتحال انتہائی خراب ہے تمام اداروں کو جان فشانی کے ساتھ سڑکوں کی بحالی، بجلی کی بحالی، ادویات کی فراہمی، غذائی اجناس کی فراہمی اور دیگر صورتحال نمٹنے کے لیے الرٹ رہنا ہوگا۔ انتظامی اداروں کو تمام نواحی علاقوں سے رابطے میں رہنا ہوگا اور ریسکیو ٹیم کو الرٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ عوام کسی بھی مشکل کی صورت میں اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔ انتظامی اداروں کی طرف سے سستی بھی ہوجائے تو عوام بلخصوص جوانان آگے بڑھیں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا وزیراعظم حالیہ طوفانی برفباری سے مشکلات کے شکار عوام کو خصوصی گرانٹ کا اعلان کرے بلخصوص یوٹیلیٹی سٹور میں اشیائے ضرورت کی کم نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کے ساتھ دیگر ہنگامی اقدامات اٹھانے کے احکامات صادر کریں۔ نہایت افسوس کی بات ہے گلگت بلتستان انتظامیہ عوام کو دہشتگرد ثابت کرنے کے لیے پھرتیاں دکھاتی ہیں لیکن انتظامی صورتحال یہ ہے برف صاف کرنے کے لیے ایک جدید مشینری بھی موجود نہیں ہے۔ دوسری طرف ائیر پورٹ کی صفائی نہ ہونے اور آل ویدر فلائٹ آپریشن نہ ہونے کی وجہ سے عوام محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور زمینی فضائی رابطے معطل ہیں۔
وحدت نیوز(خیرپور) شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں حضرت موسی کی سیاسی جدوجہد قرآن و تورات کی روشنی میں ایک تقابلی جائزہ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ تاریخ انسانی ایسے عظیم انسانوں کے ذکر کےبغیر ادھوری ہے جنہوں نے انسانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں ظلم و ستم کےخلاف قیام کا حوصلہ دیا ان میں انبیائے کرام اور آئمہ اہل بیت کا نام سر فہرست ہے۔ بے عیب کردار ، مضبوط شخصیت اور آہنی ارادے کے حامل حضرت موسی کلیم اللہ کی سیاسی جدوجہد ، ہر دور کے انسان کے لئے رہنما اصول کا درجہ رکھتی ہے۔
انہوں نےکہا کہ حضرت موسیٰ نے ایک مدبر، شفیق اور شجاع رہبر و قائد کی حیثیت سے قوم بنی اسرائیل اور اہل ایمان کی رہبری کی۔ فرعون اور ہامان کے بعد قارون اور سامری جیسے گمراہ لوگوں کو نصیحت کی اور قوم کی انحرافات کے مقابلے میں درست رہنمائی کی۔آپ ایک عادل، شفیق، حکیم و دانا اور بردبار رہبر کے طور پر تاریخ انسانی میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔انہوں نےکہا کہ عصر حاضر کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے لیے انبیاء کرام کی پاکیزہ زندگی مشعل راہ ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ و دعا کمیٹی کے تحت محفل شاہ خراسان روڈ پر ھفتہ وار دعائے توسل و چراغاں بیاد شہید جنرل قاسم سلیمانی ، شہید ابو مہدی المندس و شہدائے بغداد کے سلسلے میں تعزیتی دعا کا انعقاد جسمیں مذہبی ، سیاسی ، سماجی ، ماتمی انجمنوں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مومنین و مومنات نے سخت سردی کے باوجود بھرپور شرکت کی، بردار فصیح الحسن نے دعائے توسل کی تلاوت کا شرف حاصل کیا۔
بعدازاں عراق میں امريکی جارحيت کے خلاف احتجاج اور شہید قاسم سلیمانی ، شہید ابو مہدی کی یاد میں شمعیں روشن کی گئی ۔شرکاء سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل علی حسین نقوی ، دعا کمیٹی کے رکنِ علامہ سجاد شبیر رضوی ، صوبائی رہنما ناصر الحسینی ، علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ امریکہ عالم اسلام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور عالمی دہشت گرد کا کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکہ ، اسرائیل نے مسلمانوں کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے عراق میں امریکہ نے شہید قاسم سلیمانی ، شہید ابو مہدی کہ نشانہ بنا کر بربریت کا بدترین مظاہرہ کیا ۔
علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ سردار مقاومت جنرل قاسم سلیمانی کے لہو کی برکت سے آج پوری ملت اسلامیہ پرچم اسلام کے نیچے متحد ہو کر عالمی سامراجی قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔ سردار مقاومت جنرل قاسم سلیمانی کی شجاعانہ شہادت سے عالم اسلام خصوصاً جنگ آزادی کشمیر و فلسطین کو ایک نئی ذندگی ملی ہے،اور انشاء اللہ عنقریب بھارتی و اسرائیلی درندے بدترین رسوائی کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امریکی جارحیت کے خلاف شیعہ و سنی مسلمانوں کے مشترکہ اور عظیم الشان اجتماعات نے عالم اسلام میں تفرقہ پھیلانے والوں کو یہ واضع پیغام دے رہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی فقط ایران نہیں بلکہ ملت اسلامیہ کے عظیم سپوت اور سپہ سالار تھے۔
ان کاکہناتھاکہ سردار قاسم سلیمانی اور دیگر شہداء کے لہو کی برکت سے آج پوری ملت پرچم اسلام کے نیچے متحد ہو کر عالمی سامراجی قوتوں خصوصاً شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے شیعہ و سنی عوام ملک و قوم کو امریکی مفادات کی بھینٹ نھیں چڑھنے دیں گے۔
مقررین نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطی سے فی الفور اپنی فوجیں واپس بلائے شہید قاسم سلیمانی نے خطے میں امریکہ ، اسرائیل کی سرپرستی میں قائم عالمی دشت گرد تنظیم داعش کے مکروہ عزائم کو ناکام بنایا ۔قاسم سلیمانی ، ابو مہدی المندس کی شہادت نے اس حقیقت کو واضح کردیا ہے کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جو داعش کو پس پردہ معاونت فراہم کر رہی ہیں ۔شہید قاسم سلیمانی اور انکے جانثار ساتھیوں کی شہادت پر پوری دنیا میں جو ردعمل دیکھا گیا وہ شہید قاسم کے ساتھ مسلمانوں کے والہانہ لگاؤ کا عملی اظہارہے۔ اجتماعی تعزیتی دعا کے بعد امریکہ ، اسرائیل کے پرچم نذر آتش کیئے گئے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آزادکشمیر سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں برفانی بارشوں کے نتیجے میں سو سے زائد افراد کی ناگہانی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وادی نیلم میں گلیشئر کی تباہی بلاشبہ ایک المناک سانحہ ہے۔قیمتی جانوں کا ضیاع ایسا نقصان ہے جس کی تلافی کسی بھی طور ممکن نہیں۔اس حادثے میں زخمی اور زندہ رہ جانے والے افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکام بالا کی ذاتی توجہ درکار ہے جس پوری دیانتداری کے ساتھ سرانجام دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان اپنے اپنے علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کی بھرپور مدد کریں اور درپیش مشکلات کے ازالے کے لیے مرکز سے بھی رابطے میں رہیں۔انہوں نے کہا کہ مومن کے لیے ناگہانی آفات قدرت کی آزمائش ہے جن کا صبر و رضا سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا بھی کی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) جس دن امریکی وزیر دفاع نے ہمارے سپہ سالار کو ٹیلی فون کیا اُسی دن وزیر اعظم عمران خان اسلام آباد میں ایک یوٹیلٹی سٹور کا دورہ کر رہے تھے۔ اُسی دن ایرانی سفیر بھی فوج کے سربراہ سے ملے۔ یہ رہا ہمارے حکومتی بندوبست کا اصل چہرہ، کہ کون کس کام پہ لگا ہوا ہے۔
جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان فون کیا۔ انہوں نے فون ملایا تو آرمی چیف کو۔ وزیر اعظم کو فون کرنے کا تکلّف کیوں نہ برتا‘ وہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ موجودہ حکومتی بندوبست میں کام بڑے خوبصورتی سے بٹے ہوئے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹوروں اور یہ جو تماشا غریبوں کیلئے پناہ گاہوں کی شکل میں کھیلا جا رہا ہے‘ اِن کے دورے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے ذمے ہیں۔ کبھی وزیر اعظم کسی پناہ گاہ میں مسکینوں کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے ہوتے ہیں کبھی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار۔ دیگر معاملات یا یوں کہیے تھوڑے سے بڑے معاملات سپہ سالار نمٹا لیتے ہیں۔ بس انہی خطوط پہ حکومتی بندوبست استوار ہے۔ اور یہ ہیں وہ عوام کے چیمپئن جن سے اُمیدیں وابستہ تھیں کہ وہ قوم کی تقدیر بدلنے والے ہیں اور طیب اردوان نہیں تو مہاتیر محمد بننے جا رہے ہیں۔
یوٹیلٹی سٹور کا دورہ تو ایک واقعہ ہوا۔ آئے روز اسلام آباد میں کوئی بے معنی سی تقریب منعقد ہوتی ہے جس کا نہ کوئی مقصد نہ فعالیت اور وزیر اعظم صاحب پہنچے ہوتے ہیں اور حسبِ عادت ایک فی البدیہہ تقریر چنگھاڑ دیتے ہیں۔ ایک ڈیڑھ سال تو کرپشن اور ممکنہ این آر او سے گزارہ ہو گیا۔ ملک میں ہیں یا کسی غیر ملکی دورے پہ وہی ایک تقریر، وہی گھسے پٹے جملے، اور کام چل جاتا تھا۔ اب یہ ایران اور امریکا والا مسئلہ آ گیا ہے۔ کل ایک اور تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، مبینہ طور پہ ہنر مند پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کی خاطر۔ نون لیگ والوں نے تو پھبتی کَسی کہ یہ نواز شریف کا ایک پرانا پروگرام تھا جسے کچھ رنگ روغن کر کے نئے پروگرام کے طور پہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کو جانے دیجیے۔ جو تقریر وزیر اعظم صاحب نے فرمائی‘ اُس میں انہوں نے کہا کہ ہم ایران، سعودی عرب اور امریکا میں دوستی کے خواہاں ہیں اور اِس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اِسے کہتے ہیں‘ پدّی کا شوربہ۔
تقریباً کل ہی کی بات ہے کہ ہم سعودی عرب سے جھاڑ پی چکے ہیں۔ اِسی کی وجہ سے بہتر یہی سمجھا گیا کہ کوالالمپور میں مہاتیر محمد کی بلائی گئی کانفرنس میں شریک نہ ہوں۔ حالانکہ جیسا ہم سب جانتے ہیں اِس کانفرنس کے تجویر کنندہ ہم بھی تھے۔ بہرحال جھاڑ پڑی تو ہوش ٹھکانے آ گئے اور کمال دانش مندی سے ایک اور یُو ٹرن لے لیا گیا۔ اِس سارے ماجرے میں پاکستان کی رسوائی کیا ہوئی‘ وہ الگ کہانی ہے۔ اب بوساطتِ وزیر اعظم ایک اور شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ ہم ان تین ممالک میں دوستی کراتے ہیں۔ یہ تین ممالک ایسے ہیں کہ امریکا اور سعودیہ ایران کو نہیں دیکھ سکتے اور ایران اِن دونوں کو اپنا دشمن سمجھتا ہے۔ اور ہم ان میں دوستی کرانے چلے ہیں۔ پدّی کی دوبارہ بات نہ ہی کی جائے تو بہتر ہے۔ اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ ان تینوں ممالک کی استطاعت ہم سے کچھ زیادہ ہے۔ ہم ہیں اور ہمارا ناقابل تسخیر کشکول۔ اِس کشکول کے سہارے اِس نئے اَمن مشن پہ چلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صرف اِتنی احتیاط کر لی جائے کہ اپنے سے بڑے جھگڑے میں قدم رکھنے سے ملک کی مزید رسوائی نہ ہو جائے۔ سوال تو یہ ہے کہ ایسے عقل کے جھٹکے وزیر اعظم صاحب کو آتے کہاں سے ہیں؟ بیٹھے بٹھائے بغیر سوچے اور مزید برآں بغیر کسی سے پوچھے ایسے بیان داغ دیتے ہیں۔ جھاڑ سہہ کے اور کوالالمپور کانفرنس میں نہ جا کے پاکستان پہلے ہی کافی بے نقاب ہو چکا ہے۔ مزید اپنے ملک کی جگ ہنسائی پہ ہم کیوں تُلے ہوئے ہیں۔ کچھ تو خیال کر لیں۔
کئی ای میل جو مجھے کبھی کبھار آتے تھے انہیں اَب پڑھ کے حیران ہوتا ہوں۔ کوئی تنقیدی الفاظ عمران خان کے بارے میں ہمارے منہ سے نکلے نہیں اور پی ٹی آئی والے ایسی ایسی سُنانے لگ پڑتے تھے۔ گالیاں تو اُن کا عام معمول تھا اور ساتھ ہی یہ کہتے کہ تمہیں پتہ نہیں خان صاحب ملک کی تقدیر بدلنے جارہے ہیں۔ ہم تو کچھ نہ کچھ خان صاحب کی صلاحیتوں کے بارے میں جانتے تھے۔ جو زیادہ واقفانِ حال تھے سمجھاتے کہ تم یہ کیا نیا مسیحا سمجھ کے خان سے اُمیدیں لگائے بیٹھے ہو۔ پھر بھی ہم کہتے تھے کہ جن کو ہم بھگت چکے ہیں‘ اُن دونوں سے تو یہ بہتر ہوں گے۔ پھر وہی تعریف و توصیف کی کہانی آتی کہ ذاتی طور پہ بے داغ ہیں، کرپٹ نہیں اور سخت گیر آدمی ہوتے ہوئے سب کو درست کر دیں گے۔ واقفانِ حال سمجھانے کی کوشش کرتے کہ اِس فضول کے رومانس میں کیوں پڑے ہوئے ہو۔ پلے شے ہے کوئی نہیں تو کس چیز کا انتظار ہے؟ لیکن ہماری بھی عادت بن چکی تھی کہ نواز شریف کرپٹ اور زرداری ملک کو کھا گیا‘ ہمیں ایک بے داغ قیادت کی ضرورت ہے۔
ہمارے دوسرے بھائی‘ کیا کہیں کہ کون سے بھائی اور کس ادارے سے‘ کا اپنا ایجنڈا تھا۔ مقصد تھا نوازشریف سے حساب برابرکرنا۔ پانامہ سکینڈل ایک ایسی چیز تھی جو واقعی آسمانوں سے گری۔ اگلوں کے ہاتھ لگی تو پھر بات سے بات نکلتی گئی اور آخری نتیجہ نواز شریف کی اقتدار سے سبکدوشی تک پہنچا۔ ایک طرف خان صاحب کرپشن کا راگ الاپ رہے تھے اور دوسری طرف دوسرے‘ کیا کہیں کون‘ وہ بھی اپنے مقصد سے لگے ہوئے تھے۔ الیکشن جیسے ہوئے وہ ہم سب جانتے ہیں۔ ہمارا ملک زرعی ملک ہے‘ اس لئے کوئی اچنبھے کی بات نہیں کہ زراعت اور اُس سے جڑے ہوئے محکموں کا الیکشن میں خاصا کردار رہا۔ کچھ ریاضی کا بھی کمال تھا۔ ایسی جمع تفریق کی گئی کہ خان صاحب کا دیرینہ خواب پورا ہوا اور وہ وزیر اعظم بن گئے۔
پانامہ سے لے کر انتخابات تک یہ ایک بڑی مشق تھی۔ جو اِس مشق کے اہداف تھے وہ بڑی خوبصورتی سے حاصل کیے گئے۔ لیکن اُس کے بعد جو حشر ہو رہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔ ہماری تاریخ میں بڑے بڑے موڑ اور بڑے بڑے فیصلے ایسے آئے جن میں عقل یا سمجھداری کا عمل دخل کچھ زیادہ نہ تھا۔ لیکن ناسمجھی کی حدیں جو اب پار کی جا رہی ہیں اُس کی نظیر ہماری ہوش رُبا تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔ اور نتیجہ اِس صورتحال کا وہی نکل رہا ہے جو منطق کے عین مطابق ہے۔ جب خود ڈرائیونگ کی اہلیت زیادہ نہ ہو تو اوروں کا کنٹرول سنبھالنا قدرتی امر ہے۔ اُن کا ہاتھ پہلے بھی سٹیرنگ پہ تھا۔ راستے کا تعین وہی کرتے تھے لیکن پھر بھی کچھ دکھاوے کا لحاظ کیا جاتا تھا۔ خان صاحب کی صلاحیتوں اور کارناموں کی وجہ سے وہ دکھاوا بھی اب ختم ہو چکا ہے۔ اَب تو کام کی تفریق سامنے نظر آتی ہے۔ یوٹیلٹی سٹور اور جو چند ایک مفت کھانے کی پناہ گاہیں ہیں وہ آپ سنبھالیں، دیگر معمولات ہم دیکھ لیں گے۔ باقی دنیا بہری یا اندھی نہیں۔ وہ شاید ہم سے زیادہ پاکستان کے حالات سے باخبر ہے۔ اسی لیے امریکی وزیر خارجہ فون کرتا ہے تو آرمی چیف کو۔ امریکی وزیر دفاع نے کچھ کہنا ہو تو آرمی چیف سے کہتا ہے۔ سفیروں نے با مقصد گفتگو کرنی ہو تو جی ایچ کیو کی طرف منہ کرتے ہیں۔ اِس دوران وزیر اعظم صاحب ایک نئی تقریر فرما دیتے ہیں۔ جس کا نہ سر نہ پاؤں۔
پارلیمنٹ بھی ہم نے دیکھ لی ہے۔ پہلے بھی اُس کے بارے میں کچھ زیادہ غلط فہمی نہ تھی‘ لیکن رہی سہی کسر توسیع کے معاملے میں پوری ہو گئی ہے۔ ہماری تاریخ تابعداری کے مظاہروں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن اِس بار جو حب الوطنی اور قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے تابعداری کا مظاہرہ ہوا اُس کی مثال پرانے اوراق میں نہیں ملتی۔ سوائے چھوٹی پارٹیوں کے جنہوں نے پارلیمانی عزت کا کچھ خیال رکھا تینوں بڑی پارٹیوں نے کمال ہی کر دیا۔ جمہوریت کے حسن بہت ہوں گے لیکن پاکستانی جمہوریت کا حسن نرالا ہے۔
تحریر: ایاز امیر
وحدت نیوز(جعفرآباد) گوٹھ بشام خان لہر ضلع جعفر آباد بلوچستان میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے مجلس عزا منعقد ہوئی مجلس عزا سے علامہ مقصود علی ڈومکی حاجی سیف علی ڈومکی مولانا منور حسین سولنگی مولانا ارشاد علی سولنگی نے خطاب کیا جب کہ نوحہ خوان غیور حسین بروہی نے نوحہ خوانی کی۔اس موقع پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیدہ کائنات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حوا سے لے کر قیامت تک کائنات کی عورتوں کی سردار ہیں آپ کی حیات طیبہ صنف نسواں کے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔
علامہ مقصودڈومکی نے کہاکہ سید الانبیاء ص آپ کو ام ابیہا یعنی اپنی ماں کہہ کر احترام فرماتے اور آپ ص حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے احترام میں کھڑے ہوجاتے۔ آپ نے جو تاریخی خطبہ دیا وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے ہے کہ سیدہ کائنات کی ذات گرامی علم و عرفان کا سمندر تھیں۔ بنت رسول ص کی مظلومانہ شہادت پر پوری امت مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ آج امت مسلمہ خصوصا صنف نسواں کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین اسلام کے خلاف اسلام دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔ آج مغرب نے بے حیائی فحاشی عریانی کی جس تہذیب کے ذریعے انسانیت پر ثقافتی یلغار کی ہے اس کے مقابلے کے لیے مسلم خواتین کو سیرت زہراء کو اپناتے ہوئے حجاب عفت اور پاکدامنی کو فروغ دینا ہوگا۔