وحدت نیوز (آرٹیکل) ہمیں ایک مسلمان ہونے کے ناتے یہ  نہیں بھولنا  چاہیے کہ  پیغمبر اسلام ﷺ اپنی چہیتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے احترام میں کھڑے ہوجاتے تھے۔ ان کے لئے چادر بچھا دیا کرتے تھے۔ ان کے حقوق کا پورا خیال رکھتے تھے۔ان کو   خاص اہمیت دیتے تھے، ان سے مشورہ فرماتے ، ان کی رائے کو خاص اہمیت دیتے، غرضیکہ عزت، حمیت، عصمت اور حقوق جیسے سارے الفاظ دین اسلام نے عورت کے لئے مخصوص کر دئیے ہیں، جو بد قسمتی سے ہمارے  ہاں نا پید ہو تے جارہے ہیں ۔بقدرِ ضرورت دینی تعلیمات سے بُعد اور مغربی تعلیمات سے قرب نے مسلمان خواتین کو امورِ خانہ داری انجام دینے کے بجائے، آفس، ہوٹلوں اور ہسپتالوں میں (Reception) رسپشن کی زینت بنادیا ہے، دینی تعلیمات سے صرفِ نظرنے پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی کے بدلے، لڑائی جھگڑے کے طور طریقے سکھلادیے۔ الغرض اسلامی زندگی کے جس موڑ پر آپ اسلامی روح کو تڑپتے ہوئے دیکھیں گے، اس کا نتیجہ دینی تعلیمات کا زندگی میں، نہ ہونا پائیں گے،خواتین کو بازاروں ، دفتروں اور ہوٹلوں  کی زینت بنا کر ان کا جائز اور فطری حق چھین لیا گیاہے ۔
 تعلیمات اسلامی کے مطابق ان کی  دو  ذمہ داریاں ہیں: ایک اپنےشوہر کی تابع داری اور دوسری اپنے بچوں کی پرورش۔ لیکن ان اسلامی اصولوں پر پابندی کا موقع آئے تو  کہتے ہیں سلب آزادی ۔
اسلام نے عورت کو شہزادی کی حیثیت دی ہے پورا معاشرہ   باپ ،بیٹا  ،شوہر ، بھائی  اور دیگر احباب اسکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دنیا کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ،موسم کا بدلاؤ، دنیا کی تلخ وسخت باتیں اور بہت کچھ برداشت کرتے ہیں تاکہ اپنی شہزادی کی خواہشات کو پورا کر سکیں اور اسکو دنیا کی تلخی کا اندازہ بھی نہ ہو۔ لیکن  کتنا بڑا المیہ ہے! کہ آج کی عورت چاہتی ہے کہ نوکر بن کر کام کرنے لگے اور جو مشکلات مرد اٹھاتا ہے وہ  وہ اٹھانے لگے  اور اسی کو آزادی کہتی ہے ۔
ایک بیٹی، رحمت اسی وقت بن سکتی ہے، جب کہ اس کا قلب اسلامی تعلیمات کی روشنی سے منور ہو، وہ فاطمی کردار و گفتار کا پیکر ہو، ایک عورت، مرد کے لیے شریکِ حیات کی شکل میں، روحِ حیات اور تسکینِ خاطر کا سبب اسی وقت بن سکتی ہے، جب کہ اس کا دل سیرتِ خدیجہ سے سرشار ہو، وہ ایک مشفق اور ہر درد کادرماں، مصائب کی گرم ہواؤں میں، نسیم صبح کی صورت میں ”ماں“ اسی وقت ثابت ہوسکتی ہے؛ جب کہ اس کی گود بچے کے لیے پہلا اسلامی مکتب ثابت ہو۔
مغربی تہذیب و تمدن کی تقلید نے پورے معاشرے کو بے حیا بنا دیا ہے اور بےحیائی عورت سےعزت اور مرد سےغیرت چھین لیتی ہے،جب غیرت نہ رہے توقوم تباہ ہوجاتی ہےمغربی طاقتیں پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان  پرہر طرف سے تہذیبی ،تمدنی ،معاشرتی ، سیاسی اور معاشی حملے کر رہے ہیں اور ہمارے دانشمند  اسے Modern  Age کے  تقاضے سمجھ کر چشم پوشی فرما رہے ہیں ۔آج بے حیائی نے ہمارے بچوں کے دلوں سے ادب و احترام کا جذبہ ختم کر دیا ہے۔آج بچے اپنے والدین کا احترام نہیں کرتے تو کہاں کسی بزرگ کا احترام کرے گا ۔ یورپ اور مغربی کلچر کا یہ بھوت اور ناسور ہمارے معاشرے کے اندر اتنی تیزی کے ساتھ سرایت کر رہاہے کہ اس پر قد غن لگانا نا ممکن تو نہیں پر مشکل ضرور ہے۔
آج گلگت بلتستان کے معاشرے میں بھی مغرب کی طرح ہماری بیٹیوں کا لباس، ان کی مخلوط تعلیم، ان کا آزادانہ پارکوں  کی سیر کرنا، موبائل فون اور نیٹ کا غلط استعمال، نیم عریاں لباس زیب تن کرنا ، بازاروں اور دوکانوں میں آزادانہ گھومنا عام  ہوچکا ہے۔
آج دینی تعلیم کی ضرورت جتنی مردوں کو ہے، اس سے کہیں زیادہ عورتوں کو ہے، عورت کا قلب اگر دینی تعلیمات سے منور ہو، تو اس چراغ سے کئی چراغ روشن ہوسکتے ہیں، وہ دیندار بیوی ثابت ہوسکتی ہے، وہ ہر دل عزیز بہو بن سکتی ہے اور نیک اور شفیق ساس ہوسکتی ہے، وہ اپنے بچوں کی معلم اوّل ہوسکتی ہے، وہ خاندانی نظام کو مربوط رکھ سکتی ہے، معاشی تنگی کو خوش حالی سے بدل کر معاشی نظام مضبوط کرسکتی ہے، وہ شوہر کے مرجھائے اور افسردہ چہرے پر گل افشانی کرسکتی ہے، میخانے کو مسجد اور بت خانے کو عبادت خانہ بناسکتی ہے، اولاد کو دولت ایمان  سے سرشار کرسکتی ہے۔
اگرچہ دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی 18 فیصد سیٹیں خواتین کے ساتھ مختص  ہیں ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ حقوق نسواں کے نام پر اسمبلی نشستوں پر  براجمان خواتین کو معاشرے میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے استحصال کا کوئی علم نہیں ہے ۔خواتین کے حقوق کے سلسلے میں بلند و بانگ نعرے لگانے والے جا کر حلقہ نسوان میں ان کے ساتھ ہونے والے بد سلوکیوں کا کم از کم جائزہ تو لیں   تا کہ انہیں معلوم ہو کہ  ایوانوں میں نشستیں مختص کرنے سے عام عورتوں کو کوئی فائدہ نہیں ملتا ۔
سب سے بڑا ظلم یہی ہے کہ انہیں آزادی کے نام پر گھروں سے بے گھر کر دیا گیاہے۔عورتوں کے ذہن میں بٹھا دیا گیاہے کہ نوکری کرنا زندگی کا اعلی معیار  ہونے کی دلیل ہے  اور یوں عورت نام نہاد آزادی کی حصول کے لیے سرگردان ہوچکی ہے۔
  اس سلسلے کی ابتدا  ۱۷۶۰ء میں برطانیہ کے صنعتی انقلاب سے ہوئی ۔جب برطانیہ کا صنعتی انقلاب  اپنےعروج پر پہنچا تو انہیں جس  بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا وہ تھی افرادی قوت کی کمی۔اب ان کے پاس مشینیں بھی بےحساب تھی اور وسائل بھی مگر انکو چلانے اور ان وسائل کو بروئےکار لانے کے لئے لوگ موجود نہ تھے۔انہوں نے اپنی پیدا وار کی طلب کو پورا کرنے کے لئے گھروں میں بیٹھی اولاد کی تربیت میں مصروف خواتین کو آزادی نسواں کے نام پر گھروں سے باہر لا کر فیکڑیوں میں کام پے لگا دیا۔
مغرب اپنی خواتین کو گھروں سے نکال کر جنسی حیوان بنا چکا ہے اور ااج ہم بھی مغرب کی تقلید میں اسی راہ پر چل پڑے ہیں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم واپس پلٹ جائیں۔بصورت دیگر شاید آئندہ نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔


تحریر۔۔۔۔۔قمر عباس حسینی

وحدت نیوز (کراچی) جشن ولادت جناب سیدہ فاطمتہ الزہراس کے پر مسرت موقع پر خیرالعمل فائونڈیشن شعبہ ویلفیئرمجلس وحدت مسلمین کے تحت جعفرطیارسوسائٹی ملیر کراچی میں  دارالامام علی ابن ابی طالبؑ لاایتام کا باقائدہ افتتاح کردیا گیا، تقریب کےمہمان خصوصی بزرگ عالم دین چیئرمین شوریٰ عالی ایم ڈبلیوایم علامہ شیخ حسن صلاح الدین تھے، جبکہ دارالایتام کا افتتاح چیئرمین خیر العمل فائونڈیشن پاکستان علامہ سید باقرعباس زیدی کے دست مبارک سے ہوا۔جشن ولادت اور تقریب افتتاح میں  تلاوت قاری فدا علی کرامتی نے کی جبکہ احسن مہدی اور ذولفقار امام نے نذرانہ عقیدت پیش کیا،اس موقع پر  ایم ڈبلیوایم کے ڈویژنل سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی، رضا نقوی، مبشر حسن، میثم عابدی، سجاد اکبر، ضلعی سیکریٹری جنرل ملیر سید احسن عباس رضوی، ضلعی سیکریٹری جنرل شرقی زمان رضوی ، ضلعی سیکریٹری جنرل وسطی زین رضاسمیت علمائے کرام، ذاکرین عظام ، مختلف ملی تنظیموں کے رہنمائوں سمیت معززین، اہل محلہ بھی موجود تھے۔واضح رہے کہ یہ دارالایتام علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی زیر نگرانی قائم کیا گیا ہے جس میں 50یتیم بچوں کے قیام وطعام اور تعلیم کا انتظام کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(علی پور) مجلس وحدت مسلمین ضلع علی پور پنجاب کے فلاحی شعبے  خیر العمل فاونڈیشن  کی جانب سے سیدہ کو نین حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کے بابرکت موقع پر مدینہ گارڈن میں 2010 تا2014کے سیلاب متاثرہ 10جوڑوں کی اجتماعی شادی کی پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا ، تقریب میں مجلس وحدت مسلمین کہ مرکزی سیکریٹری امورتبلیغات علامہ شیخ  اعجاز بہشتی ، مرکزی چیئرمین وحدت یوتھ پاکستان ، صدر بار ایسوسی ایشن علی پور،ایڈووکیٹ ہائیکورٹ سید فضل عباس نقوی ، سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پنجاب  علامہ عبد الخالق اسدی مولانا قلب عباس،ضلعی سیکریٹری جنرل اعجاز حسین زیدی ،محمد حسن زیدی،رضوان کاظمی، ایس ایچ او سٹی تھانہ علی پورلیاقت علی سمیت علاقے کہ معززین اور شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت تھی، ایم ڈبلیوایم کی جانب سے تمام نوبیہاتہ جوڑوں میں قرآن مجید کے نسخے اور جہیز بھی تقسیم کیا گیا ، جب کے دولہادلہن کے معززمہمانان گرامی کی خدمت میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ عبد الخالق اسدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین خد اکے فضل وکرم سے سیاسی وفلاحی دونوں میدانوں میں عوام کی خدمت میں شب وروز مصروف عمل ہے، دن بدن پھیلتے فلاحی منصوبے عوام کے ایم ڈبلیوایم پر بھر پور اعتماد کا اظہار ہیں، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم کا فلاحی شعبہ خیر العمل فائونڈیشن ملک کے طول وعرض میں بلاتفریق انسانیت کی خدمت میں کوشاں ہےجس کے تحت اب تک سینکڑوں مساجد، امام بارگاہ، ڈسپنسریز، اسکول، ووکیشنل سینٹرز، منصوبہ فراہمی آب پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، علامہ اعجاز بہشتی اور فضل عباس نقوی نے نوبیہاتہ جوڑوں کو ولادت جناب فاطمتہ الزہرا س کے پر مسرت موقع پر رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے پر مبارک باد پیش کی اور تمام دولہا اور دلہن کو سیرت جناب امیر المومنین ؑ اور سیدہ کونین س کی عملی اتباءکی تلقین کی۔

وحدت نیوز(کراچی/ لاہور/حافظ آباد/گلگت) ولادت باسعادت دختررسول اکرم ﷺ حضرت فاطمتہ الزہراسلام اللہ علیہا کے پر مسرت موقع پر مجلس وحدت مسلمین کت فلاحی شعبے خیرالعمل فائونڈیشن کی جانب سے ہیت امام حسین ؑ کویت کے تعاون سے  کراچی، لاہور، حافظ آباد اور گلگت میں چار نو تعمیر شدہ مساجد کا باقائدہ افتتاح کر دیا گیا۔

لاشاری محلہ عیدوگوٹھ، پیپری بن قاسم ملیرمیں مسجد وامام بارگاہ الامام الحجتہ عج  کا باقائدہ افتتاح  چیئرمین خیر العمل فائونڈیشن پاکستان علامہ سید باقرعباس زیدی کے دست مبارک سے ہوا۔اس موقع پر جشن ولادت حضرت فاطمہ زہراس کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ایم ڈبلیوایم کے ڈویژنل سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی، رضا نقوی، مبشر حسن، میثم عابدی، سجاد اکبر، ضلعی سیکریٹری جنرل ملیر سید احسن عباس رضوی، ضلعی سیکریٹری جنرل شرقی زمان رضوی ، ضلعی سیکریٹری جنرل وسطی زین رضا ،شیعہ علماءکونسل کراچی ڈویژن کے صدرمولانا کرم الدین واعظی ، مولانا فدا علی مفکری ، مولانا منظورحسین، ایم ڈبلیوایم کے رہنما مولانا نشان حیدرساجدی، مولانا منصورروحانی، مولانا انصاف علی حیدری، مولانا صادق حیدری سمیت مومنین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔واضح رہے کہ اس مسجد کا پرانا نام مسجد جمکران تھا جو کہ کا فی خستہ حال اور مومنین کی ضرورت کے عین مطابق نہ تھی، الحمد اللہ ایم ڈبلیوایم کی جانب سے اس کی تعمیر نو کے بعد اس میں مسجد ، امام بارگاہ، کتب خانہ، سرد خانہ اور دیگر سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔

دوسری جانب شامکی بھٹیاں لاہور میں مسجد، قرآن سینٹر و امام بارگاہ امام باقرؑکا افتتاح بدستِ مولانا حسن ہمدانی صاحب سیکریٹری شعبہ  تبلیغات ایم ڈبلیوایم  پنجاب اور رائے ناصر علی سیکریٹری  شعبہ مالیات پنجاب نے کیا جس میں علا قہ کے مومنین نے بھر پور شرکت کی۔پنڈی بھٹیاں، حافظ آباد میں مسجدجامع سیدہ المعصومہ (س) کا افتتاح بھی بدستِ مولانا حسن ہمدانی کیا گیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مقامی رہنما بھی موجود تھے،اشرف آباد، گلگت میں مسجدالامام الحسینؑ کا افتتاح بختاور خان سیکریٹری فلاح بہبود گلگت اور علی حیدر مسئول صوبائی سیکریٹریٹ  گلگت نے کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) آسمان فضیلت کی مدحت سرائی  ممکن نہیں۔کس کی کیا مجال ہے  جو بوستان فضیلت کی شاخ درخت پر  بلبل   کی طرح بیٹھ کر آسمان فضیلت پر فائز ہستی کی مدح سرائی کا فریضہ نبھا سکے۔  ساتھ ہی جہاں پر بھی کوئی فضیلت کے عنصر کا مشاہدہ کرے تب وہاں  اپنی بساط کے مطابق اس  صاحب فضیلت کی تعریف و تمجید  کو اپنا  وطیرہ بنا کر اس کی مدح  وستائش میں لگ جانا انسانی وجود کا شروع سے ہی  ایک خاصہ رہا ہے۔

 بسا اوقات وہ  مداح اپنے ممدوح کی فضیلتوں کےبیان کا  حق بھی کافی حد تک  ادا کرتا ہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہوتا ہے جب ممدوح ایک عام انسان ہو نے کے ساتھ ساتھ بعض منفرد خصوصیات کے بھی حامل ہوں لیکن اگر موصوف عالم مادہ میں منحصر نہ ہو بلکہ جسمانی کمالات سے سرشار ہونے کے علاوہ ملکوتی فضائل کے بھی حامل ہوں تب یہ مدح خواں فضیلتوں کی فضا میں معمولی پرواز کے بعد اس کے بیان کا پر گرنا شروع ہوجائے گااور اس فضا میں حیران و سرگردان رہنے کے بعد دوبارہ زمین پر واپس پہنچ جائے گا۔ حضرت زہراؑ کا وجود مبارک بھی اس کا ایک بارز مصداق ہے۔

آپ کا حسب بھی بے مثال ہے اور نسب بھی بے نظیر۔ اگر آپ کے والد بزرگوار حضرت محمد مصطفی ؐ تمام انبیاء سے افضل ہیں تو  آپ پوری جہاں کی خواتین سے افضل و برتر ہیں۔آپ کے دو شہزادے جنت  کےجوانوں کے سردار ہیں تو آپ کا شوہر گرامی  ان شہزادوں سے بھی بافضیلت ہیں۔ آپ کےحسب و نسب پر آج بھی ساری دنیا  رشک کرتی ہے۔آپ فضیلت کے وہ بحر بیکراں ہیں جس کی تہ تک چودہ سو سال سے زیادہ مدت گزرنے کے باوجود  آج تک کوئی  رسائی حاصل نہ کر سکا۔ بلکہ  تحقیقی میدان میں وسعت آنے کے ساتھ ساتھ دن بہ دن آپ کی فضیلتوں  کے نئے دریچے کھلتے چلے جارہے ہیں۔ آپ وہ بافضیلت خاتون ہیں جس کی سیرت پوری بشریت کے لیے ایک بہترین نمونہ عمل ہے۔ آپ نے رہتی دنیا تک کی خواتین کو یہ درس دیا کہ کس طرح  عبادت الٰہی بجا لانا ہے، کیسے والد کے گھر میں زندگی گزارنا ہے، امور شوہر داری کو کیسے  بطریق احسن نبھانا ہے، بچوں کی تربیت کس پیرائے میں انجام دینا ہے، کیسے مشکلات سے نمٹنا ہے، کیسے راز داری کی رعایت کرنا ہے، کیسے نامحرموں سے اپنے کو دور رکھنا ہے، کیسے  حیا و عفت کا مظاہرہ کرنا ہے، کیسے غریبوں، مسکینوں ، یتیموں اور بے نواؤں کی مدد کرنا ہے۔غرض آپ تمام اوصاف حمیدہ سے آراستہ پیراستہ ہونے کے علاوہ تمام آلائشوں سے پاک و پاکیزہ عصمت کے مقام پر فائز تھیں۔ لہذاآپ کی زندگی کا ہر گوشہ ہر انسان کے لیے ایک بہترین اور مثالی  نمونہ عمل ہے۔

آپ کی  عظمت کے اظہارلیے یہی کافی ہے کہ آپ کی شان و منزلت میں نہ صرف شیعوں اور دوسرے مسلمانوں نے کتابیں لکھی ہیں بلکہ مسیحی اور دوسرے غیر مسلم دانشوروں نے بھی اپنی توانائی کے مطابق قلم فرسائی کی ہیں۔اپنی گزشتہ تحریر میں غیر مسلم دانشوروں کی عقیدت کے کچھ نمونے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی تھی آج ہم بالترتیب بعض اہل سنت علماء کے اظہار عقیدت کو الفاظ کے روپ میں اتارنے  کی کوشش کرتے ہیں:

1.     روایات کی نقل میں بہت ہی احتیاط برتنے کے باوجود معروف  اہل سنت محدث بخاری نے  صحیح بخاری میں یہ روایت نقل کی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ جنت کی خواتین کی سردار ہیں۔  ساتھ ہی یہ بھی نقل کیا کہ آپ ؐ نے فرمایا: فاطمہ میرے وجود کا حصہ ہے جس نے ان کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ہے۔﴿۱﴾

2.     مسلم نے صحیح مسلم میں نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: فاطمہ میرے بدن کا حصہ ہے۔ جس نے اس کو ناراض کیا اس نے اپنے پیغمبر کو ناراض کیا اور جس نے ان کو خوش رکھا اس نے اپنے پیغمبر کو خوش رکھا ہے۔﴿۲﴾

3.     حاکم نیشاپوری مستدرک میں حضرت عائشہ سے نقل کرتے ہیں  کہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی رحلت کے وقت حضرت فاطمہ ؑ سے فرمایا: میری بیٹی!کیا آپ امت اسلامی اور پوری دنیا کے خواتین  کی شہزادی  بننا پسند نہیں کرتیں۔﴿۳﴾

4.     فاطمہ زہرا ؑ عبدالحمید معتزلی کی نگاہ میں:

رسول خداؐ فاطمہؑ کا لوگوں کی توقع  سے زیادہ اور  غیرمعمولی  احترام کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ باپ بیٹی کی محبت سے بھی زیادہ۔ ایک مرتبہ نہیں بلکہ بارہا عمومی اور خصوصی محفلوں میں آپ ؐ نے  فرمایا: یہ دنیا کی تمام خواتین کی سردار اور عمران کی دختر گرامی مریم کی مانند ہیں۔ قیامت کے دن "موقف" سے گزرتے وقت منادی عرش سے ندا دے گاکہ اے محشر والو! اپنی نظروں کو جھکائے رکھنا کیونکہ محمدؐ کی دختر گرامی یہاں سے گزر رہی ہیں۔

جب زمین پر رسول اکرمؐ فاطمہؑ کو  حضرت علیؑ کے عقد میں دے رہے تھے  تو اس وقت خداوندعالم نے آسمان پر فرشتوں کو گواہ بنا کر انہیں علیؑ کے عقد میں دیا۔

یہ کوئی  من گھڑت احادیث میں سے نہیں  بلکہ معتبر حدیث ہےکہ پیغمبر اکرم ؐ نے بارہا فرمایا: جس نے انھیں  اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی۔ جس نے انھیں  ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ہے۔ وہ میرے  وجود کا حصہ ہے۔ جو  ان کے﴿عظمت﴾ بارے میں شک کرے اس نے مجھے شک کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ جس نے ان کا حق چھینا اس نے مجھے بے چین کردیا ہے۔ ﴿۴ ﴾

5.      فخر رازی :معروف مفسر فخر رازی  سورہ کوثر  کی تفسیر کے ذیل میں مختلف صورتوں کو ذکر کرنے کے بعد ایک صورت  یہ بیان کرتے ہیں کہ کوثر سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی اولاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے: اس آیت کی شان نزول دشمنوں کی طرف سے پیغمبر اکرمؐ کو  طعنہ دینا ہے۔دشمنوں کا کہنا تھا:محمدابتر ﴿ مقطوع النسل یعنی اپنے بعد بچے وغیرہ کا  نہ چھوڑنے والا﴾ہیں۔ اس آیت کا ہدف یہ ہے کہ خداوندعالم نے حضورؐ کی نسل میں اتنی برکت عطا کی ہےکہ مرور زمان کے ساتھ ساتھ ان کی نسل بڑھتی رہی۔ دیکھئے کہ کتنی بڑی تعدادمیں خاندان اہل بیت ؑ سے تعلق رکھنے والوں کو قتل کیا گیالیکن اس کے باوجود دنیا پیغمبرؐ کی اولاد سے بھری پڑی ہے۔ جبکہ بنو امیہ تعداد میں کثرت میں ہونے کے باوجود بھی  ان کا کوئی ایک معتبر شخص موجود نہیں ہے۔ اس کے برعکس آپ پیغمبر اکرمؐ کی اولاد پر نظر دوڑائیں تو ان کی اولاد علماء  اور دانشوروں سے پر ہیں۔باقر، صادق، کاظم، رضا۔۔۔۔ جیسے افراد خاندان رسالت سے باقی ہیں۔ ﴿۵ ﴾

6.     سیوطی:  ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ کائنات کی خواتین میں سے  سب سے افضل مریم ؑ و فاطمہؑ ہیں۔

7.     آلوسی: اس حدیث کی رو سے کہ "بیشک فاطمہ بتول گزشتہ اور آنے والی تمام خواتین سے افضل ہیں" کائنات کی تمام خواتین پر ان کی افضلیت ثابت ہوتی ہے کیونکہ وہ رسول خداؐ کی روح رواں ہیں اس حوالے سے آپ کو عائشہ پر بھی برتری حاصل ہے۔

8.     سہیلی: موصوف اس مشہور حدیث کو نقل کرنے کے بعد " فاطمہ میرے بدن کا حصہ ہے" اس پر یوں تبصرہ کرتا ہے: میں کسی کو بھی بضعة رسول اللہ کی مانند نہیں سمجھتا ہوں۔

9.     ابن الجکنی: صحیح ترین قول کی بنا پر فاطمہ ؑ تمام خواتین سے افضل ہیں۔

10.  شنقیطی: بیشک حضرت زہراؑ کی سروری اسلام کی ایک واضح و روشن حقیقت ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کیونکہ زہراؑ پیغمبر اکرمؐ کے وجود کا حصہ ہیں۔ جس نے زہراؑ کو اذیت دی اس نے پیغمبر اکرمؐ کو اذیت دی ہے اور جس نے زہراؑ کو ناراض کیا اس نے پیغمبرؐ کو ناراض کیا ہے۔

11.  توفیق ابو علم: ان کی عظمت اور بلند ی  کے اثبات کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ ہی پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی ،علی کرم اللہ وجہہ کی باشرف شریک حیات اور حسنؑ و حسینؑ کی مادر گرامی ہیں۔ زہرا ؑوہ باعظمت ہستی  ہیں جس کی طرف کروڑوں عقیدت مند اپنی  عقیدت کا والہانہ اظہار کرتے ہیں۔زہراؑ آسمان نبوت پر ساطع ہونے والا شہاب ثاقب اور آسمان رسالت پر چمکنے  والا روشن ستارہ ہیں۔ آخری تعبیر آپ کے لیے میں یہی استعمال کروں گا کہ خلقت میں سب سے زیادہ بلند مرتبہ  آپ ہی کو نصیب ہوا ہے۔یہ ساری تعبیریں حضرت زہراؑ کی فضیلت کی دنیا کا صرف ایک چھوٹا سا گوشہ ہے۔ ﴿۶﴾

12.  زرقانی: جس حقیقت کو امام مقریزی، قطب الخضیری اور امام سیوطی نے واضح دلیلوں کے ذریعے انتخاب کیا ہے اس کے مطابق فاطمہؑ  کائنات کی تمام خواتین بشمول حضرت مریم  سے  افضل ہیں۔

13.  سفارینی:  لفظ سیادت کے ذریعے فاطمہؑ کا خدیجہ اور مریم سے بھی  افضل ہونا ثابت ہے۔

14.  شیخ رفاعی: بہت سارے قدیم علماء اور دنیا کے دانشوروں کی تصدیق کے مطابق فاطمہؑ تمام خواتین سے افضل ہیں۔

15.  ڈاکٹر محمد طاہر القادری: بعض احادیث سے چار خواتین کی افضلیت کی نشاندہی ہوتی ہے۔البتہ یہ احادیث سرور جہان﴿حضرت فاطمہ ؑ﴾ کی تمام  خواتین پر افضلیت کے منافی نہیں۔ کیونکہ بقیہ تین خواتین﴿ مریم، آسیہ اور خدیجہ﴾ کی افضلیت اپنے اپنے زمانے سے مختص ہے جبکہ سرور جہاں کی افضلیت عام اور مطلق ہے اور ان کی افضلیت ہر زمانے اور پوری دنیا  کے خواتین پر ثابت ہے۔ ﴿۷﴾

ان تمام علماء کے آراء کو جمع کرنے پر ہم اس نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں کہ گزشتہ اور موجودہ تمام علماء اور دانشوروں کا اس بات پر اجماع قائم ہے کہ  حضرت فاطمہ زہراؑ کائنات کی تمام خواتین سے افضل و برتر ہیں۔آپ کی خوشنودی  مول لینا رسول اکرمؐ کی خوشنودی مول لینے کے مترادف  ہے اور رسول ؐکی رضامندی خدا   کی رضامندی ہے اور خدا کی رضامندی عبادت ہے۔ پس حضرت زہرا ؑ سے عقیدت کا پاس رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کا اظہار بھی عبادت ہے۔ اسی  طرح آپ کو ناراض کرنا رسولؐ کو ناراض کرنے کی مانند ہے اور جو رسولؐ کو ناراض کرے اس نے خدا کو ناراض کیا ہے۔ جو خدا کی ناراضگی مول لے  اس کی جگہ جہنم ہے پس حضرت زہراؑ کو ناراض کرنے والا اور آپ کو اذیت دینے والا دونوں بھی  جہنمی ہیں۔آج اگر ہماری خواتین سیدہ کونین سے درس لیں تو حسنؑ و حسینؑ  کی سیرت پر چلنے والے بچوں اور زینبؑ و ام کلثومؑ کا کردار پیش کرنے والی بیٹیوں کی تربیت کرسکتی ہیں۔جہاں رسول اکرم(ص) پوری انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہیں وہاں حضرت فاطمہؑ پوری بشریت کے لیے بالعموم اور صنف نسوان کے لیے بالخصوص نمونہ عمل ہیں۔جہاں پیغمبراکرم (ص) تمام انبیاء سے افضل ہیں وہاں حضرت زہراؑ کائنات کی تمام خواتین سے افضل وبرتر ہیں۔اللہ تعالی ہم سب کو حضرت زہراؑ کی سیرت کو اپنانے کی توفیق دے آمین ثم آمین!

تحریر۔۔۔۔۔محمد علی شاہ حسینی

وحدت نیوز (سجاول) مجلس وحدت مسلمین ضلع سجاول کے سیکریٹری جنرل مختاراحمد دایو نے میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھ کے باقی اضلاع میں جاری آپریشن کے دوران تکفیری عناصر پناہ لینے کے لئے سجاول کا رکھ کرتے ہیں،جوکہ علاقائی امن وامان کے لئے سنگین خطرہ ہے، جنرل راحیل شریف سے اپیل ہے کہ ضلع سجاول کو نظر میں رکھا جائےاور مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی ادارے عوام کے جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات بروئے کار لائیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree