وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سیدناصرشیرازی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے ضلع صادق آباد سے بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے جاسوس کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے، اگر پنجاب کو پُرامن اور خوشحال بنانا ہے تو دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کوکیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ ناصرشیرازی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا کہ شریف برادران کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے بھارتی جاسوسوں کو بے نقاب کیا جائے، بھارتی جاسوسوں جو کھلی چھٹی اور سہولت دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت ہندوستانی محبت میں گرفتار ہوچکی ہے ، پاکستان میں غربت کی انتہا ہے لیکن ہمارے حکمران بھارتی جاسوسوں کو ملک میں پال رہی ہے، کلبوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد حکومت کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے ، سیکیورٹی اداروں سے اپیل ہے کہ پنجاب سمیت جس جگہ بھی دہشت گرد اور اُن کے سرپرست موجود ہیں اُن کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اُن کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بعض ملک دشمن طاقتیں پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں، پاکستانی عوام ایران کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی کی خواہاں نہیں ہے ۔کچھ طاقتیں ہیں جو ملک کے اندر مخالف فضا سازگار بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن قابل تحسین ہیں، ملکی حالات کے تناظر میں اس طرز کے آپریشن کی ضرورت بہت پہلے سے تھی تاہم سانحہ لاہور کے بعد پاک فوج کی سرکردگی میں ہونے والے آپریشن میں بڑے بڑے دہشت گردوں کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہیں کہ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا تھا۔ گزشتہ چاردنوں میں سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے ۔ ہم حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف بھی آپریشن کیاجائے ۔ علامہ اسدی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں موجود دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی تمام جماعتوں نے حمایت کی لیکن مسلم لیگ ن نے ہر دور میں ان دہشتگردوں کو کلین چٹ دی۔ صوبائی وزیر قانون کی جانب سے مسلسل غیرسنجیدہ بیانات ملکی سلامتی اور آپریشن نضرب عضب کے لیے نقصان دہ ہیں۔ پنجاب حکومت دہشتگردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن میں روڑے اٹکانے سے بازرہے ۔ ملک اب مزید دہشتگردی کا متحمل نہیں ہے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلوبلائزیشن وہ نظام ہے جس كی ابتداء اٹهارويں صدی كے يورپی صنعتی انقلاب كے بعد استعماری دور كے آغاز سے ہوئی۔ يورپ كو ايک طرف تو اپنی فيكٹريوں اور كارخانوں كے لئے خام مال كی ضرورت پيش آئی اور دوسری طرف انہیں اپنی مصنوعات اور پيدوار كی فروخت كيلئے منڈيوں اور صارفين كی ضرورت محسوس ہوئی۔ ان اہداف كے حصول كيلئے يورپ نے عسكری طاقت كا استعمال كيا اور دنيا كے مختلف ممالک پر قبضہ جما كر انكو اپنی كالونیاں بنانے کا پلان بنایا۔ نيو گلوبلائزيشن ميں امريكہ اور يورپ نے بغير عسكری طاقت كے بين الاقوامی منڈيوں پر قبضہ جمايا اور اپنے اہداف حاصل كئے۔ اس معركے كو انہوں نے تجارت، بين الاقوامی كمپيٹيشن اور ٹيكنالوجی كے پهيلاؤ، ميڈيا، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن وسائل كی فراہمی كے ذريعہ سر كيا۔ 1991ء كو جب روسی اتحاد كے ٹوٹنے سے مشرقی بلاک كا خاتمہ ہوا اور دنيا پر مغربی بلاک كا غلبہ ہوا، جس كی سربراہی امريكہ كے پاس تهی، امريكہ نے نئے عالمی نظام "نيو ورلڈ آرڈر" كا اعلان كيا اور آئی ايم ايف، عالمی بنک اور عالمی تجارت كی تنظيم وغيره كے ذريعہ دنيا كے وسائل اور مقدرات پر امريكہ مسلط ہو گيا۔

گلوبلائزیشن كے اہداف، مراحل اور اثرات كو بيان كرنے سے پہلے اسكا مختصر تعارف اور مفہوم بيان كرنا ضروری ہے كہ گلوبلائزيشن كيا ہے۔
گلوبلائزيشن كيا ہے؟
اس سے مراد ايک نيا عالمی نظام ہے جو كہ علم و ٹيكنالوجی كی ترقی اور كمیونیکیشن كی دنيا ميں انقلاب اور روابط و اتصالات كے مختلف جديد ترين آلات وسائل كی بنياد پر قائم ہے، تاكہ مختلف اقوام و ممالک كے مابين قائم سرحدوں كو توڑ كر پوری دنيا كو ايک جهوٹے سے گاؤں ميں تبديل كيا جاسكے۔ آج ہم اس اصطلاح "گلوبلائزيشن"  كو بڑے فخر سے استعمال كركے اپنے آپكو تعليم يافتہ اور علمی پيش رفت كے ساتھ چلنے والا ثابت كرتے ہیں اور بهول جاتے ہیں كہ ايسی خوبصورت اصطلاحوں اور رنگ برنگے نعروں اور دعوؤں كے ذریعے ہمارے دشمن كيسے ہمارے ذہنوں كو مسخر كرتے ہیں اور ہميں مرعوب كركے اپنے اہداف كی تكميل كے لئے استعمال كرتے ہیں۔ حقيقت يہ ہے كہ وه هماری سرحديں توڑ كر ہمارے كلچر اور ثقافت پر حملہ آور ہیں۔ يہ ثقافتی يلغار ہے اور ہم حملہ آوروں كے گن گاتے ہیں اور دشمن كا ساتھ دے رہے ہیں۔ وه ہماری فكر و سوچ، عادات و تقاليد اور اعتقادات و نظريات كو اپنی مرضی كے مطابق تبديل كرنا چاہتے ہیں۔

گلوبلائزیشن كے اہداف:
1۔ دنيا كو ايک چھوٹے گاؤں سے تشبيہ دينا اور ايسا بنانے كا بنيادی مقصد امريكی اور مغربی طرز زندگی اور ايمان و عقيده كی ترويج کرنا۔
2۔ جديد آلات و وسائل كی پيش رفت كے ذريعے وه يہ پيغام بهی دے رہے ہیں كہ معيار زندگی كو بلند كرنے كے لئے انكی اتباع ضروری ہے۔
3۔ گلوبلائزيشن كا اقتصادی ہدف يہ ہے کہ دنيا كو ايک منڈی ميں تبديل كر ديا جائے، تاكہ اس پر فقط ايک ہی اقتصادی نظام حاكم ہو، كمزور اور ترقی پذير ممالک کی اقتصاد كو اپنی بڑی بڑی ملٹی نيشنل كمپنيوں كے ذريعے كنٹرول كيا جائے، وسيع پيمانے پر غير ملكی سرمايہ كاری کی جائے اور ان ممالک كے قدرتی ذخائر، گيس پٹرول اور پاور جنريشن كے ديگر وسائل پر قبضہ كيا جاسكے۔
4۔ اسكا ثقافتی ہدف اقوام عالم كی خصوصيات و اقدار كا خاتمہ ہے۔ گلوبلائزيشن كے ذريعے وه مختلف اقوام كی ثقافتی ميراث، عادات و تقاليد، فكر و عقيدہ كو فرسوده و خرافات سے تعبير كرتے ہیں اور مادی وسائل اور طاقت كے استعمال سے اقوام عالم كو اپنا غلام بناتے ہیں۔
5۔ دين و مذہب چونکہ انكے راستے ايک بڑی ركاوٹ بنتے ہیں، اس لئے دينی اقدار اور روح دين كو دينی عبادات و رسومات سے جدا كرنا انكا اہم ہدف ہے۔

گلوبلائزيشن كے مراحل:
كمیونیکیشن اور ميڈيا كے جديد ترين وسائل، انٹرنیٹ، فلم انڈسٹريز وغيره كے ذريعے دنيا كو تسخير كيا جا رہا ہے اور مختلف بين الاقوامی ادارے اور این جی اوز، ملٹی نيشنل كمپنياں مصروف عمل ہیں اور اس نطام كی ترويج كے لئے مختلف مراحل طے كئے گئے، جن میں کچھ یہ ہیں۔
1۔ مادی وسائل، انڈسٹريز اور جنگی اسلحہ وغيره كو پہلے مرحلہ ميں پوری دنيا ميں پھيلايا گيا۔
2۔ ماڈرن كلچر كی ترويج اور اقوام عالم كے رہن سہن كے اصول، انكے لباس و رہائش اور كهانے كے آداب و سليقہ كو دوسرے مرحلے پر تبديل كيا گيا۔
3۔ اخلاقی اقدار، ويليوز، طرز زندگی اور معاشرتی آداب كو تيسرے مرحلہ پر نشانہ بنايا گيا۔
4۔ چوتهے مرحلہ پر نظريات و عقائد اور عبادات كو نشانہ بنايا جاتا ہے، ان پر كڑی تنقيد كی جاتی ہے اور جو ان پر ايمان ركهتا ہے يا عمل كرتا ہے، اس كا مذاق اڑايا جاتا ہے۔

گلوبلائزيشن كے سلبی اثرات:
اس ميں كوئی شک نہیں كہ ميڈيا و كمیونکیشن كے وسائل كی فروانی سے لوگوں كے لئے بہت سہوليات پيدا ہوئی ہیں، فاصلے كم ہوئے اور كاموں ميں آسانياں پیدا ہوئی ہیں، ليكن ان وسائل كے غلط استعمال اور غلط وسائل كی فراوانی اور آسانی سے ان تک رسائی سے بہت سلبی اثرات مرتب ہوئے۔
* سماجی زندگی متاثر ہوئی، معاشرے سے اجتماعی روابط، تعلقات اور رشتے چھین لئے گئے اور اقوام كی قومی اور ثقافتی شناخت ختم ہوگئی۔
* ثروت مند ممالک اور زیادہ ثروت مند ہوگئے اور غريب و فقير ممالک کے فقر و غربت ميں اور ہی اضافہ ہوا۔
* امريکہ نے پوری دنيا کی اقتصاد كو اپنے كنٹرول ميں لے ليا۔
* بے روزگاری اور فقر و فاقہ ميں اضافہ ہوا اور متوسط طبقے كا خاتمہ ہوا۔ امير امير تر اور غريب غريب تر ہوگیا۔
* مختلف ممالک بحرانوں كی زد ميں آئے اور اندر سے كمزور و ناتواں اور كهوكهلے ہوگئے۔
* اخلاقی طور پر گری ہوئی بے مقصد فلموں اور پروگراموں كی ترويج سے جرائم اور فسادات ميں اضافہ ہوا۔
* زندگی كی مجبوريوں كے پيش نظر كمسن ليبرز كے رجحان ميں اضافہ ہوا۔

تحریر۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین  پاکستان کے دوسری تنظیمی دور کےاختتام پر مرکزی کنونشن بعنوان پیام وحدت جامع امام صادق ؑ اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے، 8 ،9 اور10اپریل کو منعقدہ اس کنونشن میں ملک بھر سے آنے والے اراکین شوریٰ مرکزی حق رائے دہی کے ذریعےآئندہ تین سال19تا2016کیلئے مرکزی سیکریٹری سیکریٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لائیں گے، مرکزی پیام وحدت کنونشن کے چیئرمین اور ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور روابط اقرار حسین ملک نے وحدت نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی کنونشن کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ، مرکزی انتظامی کمیٹی برائے کنونشن کے اراکین علامہ اصغر عسکری ، نثار علی فیضی اور اقرار حسین ملک نے وفدکی صورت میں شیعہ علماءکونسل کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ عارف حسین واحدی ،پرنسل جامع عروۃ الوصقیٰ علامہ سید جواد نقوی، پرنسپل جامعتہ الکوثرعلامہ شیخ محسن نجفی اور دیگر اساتیذ، مرکزی صدر آئی ایس او برادر علی مہدی، مرکزی چیئرمین آئی اولعل مہدی خان ، آغا مرتضیٰ پویا، پرنسپل جامعہ محمدیہ سرگودھاسمیت مختلف قومی وملی شخصیات اور تنظیمات کو مرکزی پیام وحدت کنونشن میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اقرارحسین ملک نے کہا کہ مرکزی کنونشن داخلی ملی وحدت کے قیام اور اہدافات کے حصول میں سنگ میل ثابت ہوگا،تین روزہ یہ کنونشن آٹھ اپریل بروز جمعہ شروع ہوکر دس اپریل بروزاتوار مرکزی سیکریٹری جنرل کے انتخاب اور اعلان پر اختتام پذیر ہو گا۔ جس میں ملک بھر سے اراکین شوریٰ مرکزی، اراکین شوریٰ عالی اور اراکین مرکزی کابینہ شرکت کررہے ہیں ۔

وحدت نیوز(نگر) حالیہ بارشیں ڈسٹرکٹ نگر کے لیے زحمت بن گئی،ڈسٹرکٹ نگر بلخصوص نگر خاص ،ہوپر اور ہسپرکا دیگر علاقوں سے رابطہ مکمل تور پر منقطع ہوگیا۔نگرڈسٹرکٹ اپنے قلیل وسائل سے اس چلینجز کا سامنہ کررہاہے جو کہ ناممکن ہے لہذا صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ نگر کی بحالی کے لیے ان کی فوری مدد کریں ۔عوام سے بھی گزارش ہے کہ مشکل کی اس گڑی میں انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء و رکن گلگت بلتستان اسمبلی ڈاکٹرحاجی رضوان علی نے کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں نے پورے گلگت بلتستان میں تباہی مچائی ہے ایسے میں حکومت کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوتا ہے ،حکومت کو بارش سے متاثرہ افراد کی فوری بحالی کے لیے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے ،بلخصوص ان علاقوں پر توجہ دیا جائے جس کا زمینی رابطہ متقطع ہوا ہے جن میں نگرخاص ،ہوپر ،ہسپر سمیت گلگت بلتستان کے دیگر علاقے شامل ہے ۔حکومت سے گزارش ہے کہ ہسپر کے عوام جن کے پاس روڈ کے علاوہ کوئی بھی زریعے رابطہ نہیں انکا کوئی خبر نہیں لہذا ہیلی کاپٹرکے ذریعے ان کی خبر لی جائے ۔اس نے کہا کہ وسیع پیمانے پر نقصانات کا فوری ازلہ حکومت کے لیے مشکل عمل ہے لہذا عوام کو بھی چاہیے کہ وہ صبر کے ساتھ کا م لے اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جلد از جلد متاثرہ افراد کی بحالی کو یقینی بنائے۔حکومت سنجیدگی کے ساتھ کا م شروع کرے ہم بھرپور تعاون کرینگے ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے جماعت اسلامی کے تحت منصورہ میں منعقدہ نظام مصطفیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ عالمی سطح پر دو بلاکوں میں تقسیم ہو چکی ہے، ایک بلاک مغربی ممالک کی ریشہ دوانیوں میں شریک کار ہے دوسرااس کے مقابل حالت قیام میں، القائدہ اور داعش جیسے فتنےاستعماری قوتوں اور بعض نام نہاد اسلامی ممالک کی مشترکہ پیداوار ہیں، جبتک دینی جماعتیں سیاس، مسلکی،مادی مفادات سے صرف نظرکرکےمتحدنہیں ہوتیں امت کی ذلت کا سفرجاری رہے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی  موجودہ حکمران جماعت عالمی استکباری ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اسلامی جمہوری اقتدارکے مقابل لبرل اور سیکولراقتدارکی ترویج میں کوشاں ہیں ، جس کی مثال حالیہ دنوں ممتاز قادری کی پھانسی اور تحفظ حقوق نسواں بل ہے، حکمران اپنی کرپشن اور لوٹ مار پر پردے ڈالنے کیلئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں تاکہ عوام کو مختلف ایشوزمیں الجھا کر اپنا راستہ ہموار کرسکیں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree