وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی گئی، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ قاتل تاحال برسر اقتدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاتل اعلٰی کہتے تھے مجھ پر انگلی اٹھی تو فوری طور پر مستعفی ہو جاؤں گا، انگلی ہی نہیں پورا بازو ان کی طرف اٹھا ہے، لیکن وہ استعفٰی نہیں دے رہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ قصور میں 12 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا لیکن حکومت سوئی ہوئی ہے، قاتل تک گرفتار نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف مجیب الرحمان بن رہا ہے، جہالت کی انتہا دیکھیں یہ مجیب الرحمان بن رہے ہیں، جس نے پاکستان توڑا تھا، نواز شریف بتائیں اب یہ پاکستان کا کون سا حصہ توڑنے کا سودا کرچکے ہیں۔ یہ مودی کا یار پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک بنتا جا رہا ہے۔ ان کو مزید وقت دینا پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام قاتلوں کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، آج کا احتجاج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کیخلاف ہے، قاتل حکمرانوں کے ہاتھ جو چیز آئی تباہ ہوگئی، آج پنجاب کا ہر شہر قصور بنا ہوا ہے، لیکن یہ ایسے خود غرض ہیں کہ پھر بھی پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، ہم بتاتے ہیں تمھیں تمھارے کرتوتوں کی وجہ سے نکالا گیا ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج میں بھرپور طور پر شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہماری جماعت کے منشور کا حصہ ہے۔ماڈل ٹاؤن میں احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں کو جس بربریت کا نشانہ بنایا گیا پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ہم پہلے دن سے اس بھیانک اقدام کی مذمت اور ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہچانے کے مطالبے میں شریک رہے ہیں۔حکمران جماعت نے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے ہمیشہ قومی اداروں کو استعمال کیا ہے۔اختیارات کے اس ناجائز استعمال پر پنجاب حکومت کی جوابدہی کا وقت آ پہنچا ہے۔ملک کی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتیں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کا استعفی چاہتی ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں سے رابطوں کے انکشافات کے بعد پنجاب کابینہ کے بیشتر وزرا کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔نواز شریف بھارت کے لیے درد دل رکھتے ہیں جب کہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے وزرا ملک کے امن و سلامتی کے خلاف مصروف کالعدم جماعتوں سے فکری و جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں جو ملک دشمنی کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم ایسے ظالم حکمرانوں کا احتساب چاہتی ہے ۔جو قوم کو پرتعیش سفری سہولیات کے جھانسے میں رکھ کر پورے ملک کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔موجودہ حکومت نے سوائے لوٹ مار اور مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے اور کوئی کام نہیں کیا۔ ملک میں صحت، تعلیم اور بے روزگاری جیسے بنیادی مسائل حکومت کی عدم توجہی کے باعث سنگین صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں لیکن حکمران عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں لگی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔نااہل حکمرانوں کے خلاف جس احتجاج کا آغاز ہونے جا رہا ہے وہ انہیں ایوان اقتدار سے نکالے بغیر ختم نہیں ہو گا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ جارحانہ طرز عمل پورے خطے کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔بھارتی افواج کی مسلسل گولہ باری سے اب تک متعدد پاکستانی فوجی اور شہری شہید ہو چکے ہیں۔
و حدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جو بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کو اپنے لیے سازگار سمجھتے ہوئے بھارت افواج کی طرف سے کسی بھی طرح کی در اندازی اس کی بقا و سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ افواج پاکستان اور قوم ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے نبردآزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کسی مغالطے میں نہ رہے ۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کرنے میں مکمل طور پر با اختیار ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں بھارت کے اس رویے کا نوٹس لیں جو اپنے غیر مدبرانہ اور جارحانہ رویے سے اقوام عالم کو شدید خطرات سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا لیکن تاریخ شاید ہے کہ جب بھی اس پر جنگ مسلط کی گئی اس نے میدان جنگ کو دشمن کے قبرستان میں بدل کراپنی طاقت کے جوہر کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر موودی ایک متعصب شخص ہے جو پاکستان کی سلامتی کا کھلے عام دشمن ہے۔علامہ مختار امامی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ضروری اقدامات کریں تاکہ خطے کی سلامتی و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی دو روزہ تربیتی و تنظیمی ورکشاپ جامعہ شہید مطہری ملتان میں اختتام پذیر ہوگئی، ورکشاپ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی اور مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ ورکشاپ میں جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع بشمول ملتان، مظفرگڑھ، علی پور، لیہ، بھکر، رحیم یارخان، میانوالی اور لودھراں کے سیکرٹری جنرل اور ضلعی کابینہ کے افراد نے شرکت کی۔ بعدازاں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کی، اجلاس میں صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، سیکرٹری تنظیم سازی ناصر عباس، سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، سیکرٹری تربیت سید وسیم عباس زیدی، سیکرٹری فلاح و بہبود سید زعیم زیدی، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی، ندیم عباس کاظمی، سید عدیل زیدی، مولانا ہادی حسین ہادی اور اظہر کاظمی موجود تھے۔
اجلاس میں خصوصی طور پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے مختلف ایشوز پر اظہار خیال کیا گیا، اس موقع پر علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کی بلوچستان میں سیاسی کامیابی تاریخ ساز ہے، خدا نے اہلیان کوئٹہ اور مظلومین پاکستان کو آغا رضا کی شکل میں عزت سے نوازا ہے، اُنہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں میں عوام کو اپنی طاقت کا احساس کرنا چاہیے، اگر اہلیان علمدار روڈ اپنی طاقت کے ذریعے سے پارلیمنٹ میں اپنی آواز پہنچا سکتے ہیں تو باقی لوگ کیوں نہیں؟۔ اُنہوں نے کہا کہ انشاء اللہ اگلے الیکشن میں قوم سے توقعات وابستہ ہیں، سانحہ قصور جیسے واقعات حکومت اور حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، حکومت میں موجودکرپٹ وزراء اور مشیر ملک میں جاری بدامنی کے ذمہ دار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹائون کے شہدا ء کو انصاف ملتا تو شاید قصور میں زینب کی عصمت دری نہ ہوتی۔
وحدت نیوز (ملتان) مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ناصر عباس شیرازی کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنما جناب خورشید احمد شاہ کے ساتھ اہم ملاقات دو طرفہ دلچسپی کے امور اور موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت ،تفصیلات کے مطابق اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ آپ کی بازیابی کیلئےپیپلز پارٹی کاموقف اصولوں کی بنیاد پر تھا ۔ایم ڈبلیو ایم کی قیادت کا دل سے احترام کرتے ہیں ۔ناصر شیرازی نے کہاکہ بازیابی کیلئے کردار پر پیپلزپارٹی کے شکر گزار ہیں لیکن سندھ کی محرومیوں کا خاتمہ اور شہدا ءکے لواحقین کیلئے انصاف چاہتے ہیں ،اوچھے ہتھکنڈوں سے راہ حق کو چھوڑنے والے نہیں ،سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے ،دونوں رہنماوں کے درمیان مرکزی سطح پر ملاقاتیں جاری رکھنے پر اتفاق ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک وقت وہ تھا کہ جب پاکستان میں ملت تشیع نہ صرف کئی سیاسی طاقتوں کے ہاتھوں کھٹ پتلی بنی ہوئی تھی بلکہ مساجد و امامبارگاہوں کے ممبروں تک سے اس بات کی تبلیغ کی جاتی تھی کہ ہمیں سیاست سے کیا لینا دیناہم توبس عزادار ہیں اور ہمیں عزاداری کی اجازت ہونی جائے ۔جبکہ جس عظیم ہستی کی عزاداری کی جارہی ہے وہ کائنات کی اس بے مثال تحریک یعنی کربلا کا بانی ہے کہ جس نے نہ صرف یزیدیت جیسی آمرانہ حکومت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تاریخ کے کوڑے دانوں کے سپرد کردیا اور سیاست الہی اور سیاست محمدی اور علوی کو بھی بلندی عطا کی یہاں تک کہ آج ہر انقلاب خود کربلا کا مرہون منت سمجھتا ہے-
عزاداری بذات خود ایک تحریک اور ہر زمانے کے باطل کیخلاف ایک للکارہے دلوں سے نکلنے والی یا حسین کی آہ دنیا کے ہر ستم کے خلاف صدائے احتجاج ہےآنکھوں سے نکلنے والے آنسو ظلم کیخلاف ایک سیلاب ہیں، بقول رہبر کبیر انقلاب امام خمینی رض غم حسین ؑ کایہ سیلاب دنیا کے ظلم و ستم کو بہا لے جائے گا ، سینوں پر آلگنے والے ماتم حسین کے ہاتھ ہر ظالم و ستمگر کے منہ پہ ایک طمانچہ ہیں۔یوں لگتا ہے کہ ایک زمانے تک ہم سادہ فکری کے شکار تھے اور ہمیں اصل تشیع اور حقیقت عزاداری سے مکمل و گہری آشنائی نہیں تھی لیکن الحمداللہ اب معرفت کے دریچے کھلتے جارہے ہیں اور چراغ سے چراغ جلتے جارہے ہیں اور بیداری کی تحریک قوت پکڑتی جارہی ہے۔
حق و حقیقت کے متلاشی عاشقوں نے راہ حق میں آخرکار قدم رکھ ہی لیا اور دنیا والوں کے لئے ثابت کردیا کہ کربلاکی روح اب بھی زندہ ہے ، حسینیت آج بھی یزیدیت سے نبرد آزما ہے ۔آج بھی شہدائے اسلام اپنے سرخ لہو سے پھر تاریخ رقم کررہے ہیں، ملتوں میں بیداری کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ آج بھی جاری ہے ۔
ملت پاکستان بھی باقی ملتوں کے شانہ بشانہ اس بیداری کا حصہ ہے اور مملکت پاکستان کا وجود ہی انقلابی بنیادوں پر رکھا گیاتھا اوران بنیادوں میں ملت تشیع بھی کسی دوسری قوم سے نہ صرف پیچھے نہ تھی بلکہ سب کے شانہ بشانہ اپنی آزادی اورخودمختار مملکت کے قیام کے لئے بڑی بڑی قربانیاں دیں۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا تعلق ملت تشیع سے ہے ،اگرچہ ہمارا عقیدہ ہے کہ سنی شیعہ بلکہ دوسرے مذاہب کے پیروکار جو اس ملک میں آباد ہیں وہ سب ملک کے برابر کے شہری ہیں اور سب نے ملکر قربانیاں دی ہیں لیکن ملت تشیع جس طرح مسلسل قربانیاں دے رہی ہے خاص کر گذشتہ تین دھائیوں جتنی قربانیاں دی ہیں شاید کسی اور قوم نے دی ہوں۔
دشمن نے گذشتہ عرصے میں اس ملت کو نشانہ بنایا اور لاکھوں کی تعداد میں اس کے فرزندوں کو صرف اس جرم میں کہ یہ لوگ محبت اہل بیت اطہار سے سر شار ہیں اور اپنے ملک و ملت کے ساتھ وفادار ہیں انہیں گولیوں ،خودکش حملوں ،خنجروں اور تلواروں کا نشانہ بنایا ۔ہمارے نوجوانوں کو بسوں سے اتار کر نشان دہی کے ساتھ ،نام معلوم کر کے شناختی کارڈ چیک کر کے قتل کیا گیا۔پاراچنار سے لے کر گلگت اور پنجاب سے لے کر سندھ بلوچستان اور کوئٹہ جیسے شہروں میں شیعہ کے خون کی ندیاں بہائی گئیں، وطن کی سرزمین ہمارے خون سے رنگین کی گئی ،ہمارے بڑے بڑے علما اور بالخصوص ہماری ملت کے ہر دلعزیز قائد علامہ عارف الحسینی کو شہید کر دیا گیا۔
دشمن کا یہ خیال تھا کہ وہ ان ہتھکنڈوں سے اس شہید پرور ملت اور اس ملک میں کمزور کردے گااوران احمقوں نے گمان کرنا شروع کیا تھا کہ شیعہ کو ملک میں اقلیت قرار دے دیا جائے اور اس پہ کفر کےفتوے صادر کرکے اس مظلوم ملت کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے-ہمارے خلاف ایک بہت گہری اور دراز مدت پلاننگ کی گئی جس کا حکومتوں نے بھی کم و بیش ساتھ دیا چونکہ ایک بین الاقوامی سازش بھی پس پردہ کارفرما تھی شائد اس لئے کسی ایسے قاتل کو نہ صرف سر عام سزا نہیں دی گئی جس نے ملت تشیع کے جوانوں کا خون بہایا ہوبلکہ اس کے برعکس مجرموں کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا اور آج بھی بہت سے مجرم ملک میں دندناتے پھرتے ہیں-حکومتوں نے بجائے اس ستمدیدہ قوم کی داد و فریاد سننے اور ان کی مدد کرنے کے اسی ملت کو نوجوانوں کو گھروں سے مختلف جگہوں سے اٹھانا شروع کیا اور کتنے ہی جوان اب سالہا سال سے لاپتہ اور جبری گمشدگی میں ہیں ۔
ہمیں مختلف مذہبی اور قومی اختلافات میں دھکیلا گیا تاکہ یہ قوم ملک میں پنپ نہ سکے لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ مکتب تشیع مظلومیت ہی میں پروان چڑھتا اور خون سے ہی اس مکتب کی آبیاری ہوتی ہے-چنانچہ جو ملت اس سے پہلے فقط اپنی مجلس اور عزاداری کا سوچتی تھی ان میں رفتہ رفتہ قومی شعور بیدار ہوا اور انہوں نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنا شروع کی-
ایک زمانے میں سیاست کو ہمارے مدارس میں شجرہ ممنوعہ سمجھا جاتا تھا اور سیاسی امور سے متعلق مجالس میں گفتگو حرام شرعی اور یا پھر مجلس کے تقدس کے خلاف سمجھا جاتا تھا تو آج اسی ملت سے متعلق مختلف انقلابی قوتیں اس ملک میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں اور اب اس بات کو لیکر ہر گز اختلاف نہیں کہ ہمیں سیاست میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں بلکہ اگر کہیں اختلاف ہے بھی تو اس بات پر کہ ہمیں انقلابی بنیادوں پہ ملک میں ایک مکمل تبدیلی کے لئے جدوجہد کرنا چاہئے یا ہمیں ملکی سطح پراصلاحات کا عمل جاری رکھنا چاہیے یہاں تک کہ ہم خود ملک میں کسی بڑی تبدیلی لانے کے قابل ہو جائیں لیکن دونوں افکار ملک میں ایک سیاسی ارتقا کی دلیل ہیں اور جو بھی اس ملک و ملت کے لئے اخلاص کے ساتھ جذبہ خدمت سےسرشار جدوجہد کر رہا ہے وہ قابل تحسین ہے اور ہمارے فکری اور نظریاتی اختلافات ہماری قومی بالیدگی اور پیشرفت کی علامت ہے جبتک یہ اختلافات ٹکراو و تصادم کی شکل اختیار نہ کریں اور مومنین آپس میں دست وگریبان نہ ہوں اور اپنی اپنی حدود میں ایک دوسرے کا احترام ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اور ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کرتے ہوئے اپنی جہت میں حرکت کرتے رہیں تو الہی عمل میں نہ تعارض ہے نہ تزاحم-لیکن جہاں ذاتی مفادات پیش نظر ہوں اور افکار مادی ہو جائیں وہاں رسہ کشی ہوتی ہے اور اختلاف رائے انتشار کی شکل اختیار کرجاتا ہے جس سے دشمن بھی سو استفادہ کرتا ہے اور ملت میں بھی مایوسی پیدا ہوتی ہے-
بحمد اللہ ان گذشتہ سالوں میں ہمارے انقلابی علما کی جہد مسلسل سے ملت میں بیداری پیدا ہوئی یہ اسی سیاسی کرداراور جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے کہ جہاں کچھ علما تربیتی عمل میں مصروف ہیں اور کئی بنیادی کام انجام دینے میں اپنی مساعی جمیلہ کو بروئے کار لا کر ملت کے مستقبل کے لئے عظیم کارنامے انجام دے رہے ہیں وہاں کچھ دوسرے طبقے کے علما ملک کی روزمرہ سیاست میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں-
گذشتہ دہائیوں میں دشمن کی تمام تر کاوشوں کے باوجود ہمارے مبارز اور مجاہد علما نے اپنی ملت کی صحیح جہت میں رہبری کی لہذا ہماری ملت نے مظلوم ہونے کے باوجود کبھی بے صبری کا مظاہرہ نہیں کیاکبھی ملکی مفادات کو نقصان نہیں پہنچایا کبھی ہماری قوم نے ملکی املاک کو ہاتھ نہیں ڈالا کبھی کوئی کسی مسجد پہ حملہ کرتے یاخودکش حملے میں پکڑا نہیں گیا-ہمیں اس بات پہ فخر ہے کہ ہم ہر زمانے میں مظلوم رہے ظالم نہیں بنے-ہمارے علما نے پر امن مظاہرے کئے کوئٹہ میں بارہا ہزارہ کے مومنین اور دیگر شیعیان اہلبیت کا خون بہایا گیا لیکن ہمارے علما نے قوم کو صبر کی تلقین اور استقامت کا مظاہرہ کر کے عوامی طاقت سے صوبائی حکومت کو گرا دیا-یہ ایک با شعور قوم کا سیاسی عمل تھا جس نے بلوچستان کی حکومت کو فقط ایک بار ہی نہیں بلکہ اب دوسری بار استعفی دینے پہ نہ ٖصرف مجبور کر دیا بلکہ اپنی سیاسی بصیرت کے باعث آج مجلس وحدت مسلمین کے رہنمااور ممبر بلوچستان اسمبلی آغارضا ملت تشیع کی نمائندگی میں بلوچستان کی ایک سے زائد وزارتوں کے عہدے پہ فائز ہیں ۔
سلام ہے ان شہدا کے خانوادوں پرکہ جنہوں نے اپنے حقوق کی جنگ میں فتح حاصل کی اگرچہ جتنی قربانی پیش کی گئیں اس کے مقابلے میں یہ کامیابی کوئی حیثیت نہیں رکھتی-
ہمارے علما نے گذشتہ سالوں پر امن جدوجہد کی اور ملک کے عالم مجاہد علامہ ناصر عباس جعفری ۸۰ دن سے زیادہ بھوک ہڑتال کرکے اپنی ملت کی بیداری اور دوسری اقوام کو ملت تشیع کی مظلومیت سے آگاہ کرنے اور حکومت وقت کو اپنے عظیم ارداے سے لرزانے میں بہت بڑا کردار ادا کیاکہ جس کے متعلق میں نے اس سے پہلے بھی اپنے مقالے میں لکھا تھا کہ اسلامی ممالک میں سے کسی عالم کی قوم کے لئے یہ ایک بے مثال قربانی تھی-
چنانچہ آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ملت میں گلگت و بلتستان یا کوئٹہ کی سرزمین جو اعتماد اور عزم و ارادہ میں قوت و قدرت پیدا ہوئی اس میں ہمارے علما اور زعما ملت کی انتھک کوششیں ہیں یہاں تک گذشتہ عرصے ملک کی بہت ہی فعال مذہبی اور سیاسی شخصیت کو دن دھاڑے اٹھا لیا گیا اور ایک ماہ سے زیادہ انہیں لا پتہ رکھا گیاتاکہ قومی شخصیات میں خوف و ہراس پیدا کر سکیں لیکن یہ ملت شہید پرور ہے اور یہ ملت خوف سے مقابلہ کرنا جانتی ہے-
آج گلگت و بلتستان کی ملت کی وحدت و کامیابی اور وہاں کے عالم مبارز و مجاہدآغا علی رضوی کہ جس نے وہاں کی قوم کی رہبری کا فریضہ ادا کیا اور اس علاقے کی شدید سردی کے موسم میں اپنے حقوق کی جدوجہدکے لئے دن رات ایک کر کے حکومتی اداروں کا گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کردیا اور دوسری طرف ملک کی دوسری سر حد کوئٹہ کامیاب سیاسی عمل اور عظیم کامیابیوں کو دیکھ کر ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ملت تشیع پاکستاں ملک کے سیاسی عمل میں داخل ہونے میں کامیاب ہو چکی ہے-
باوجود اس کے کہ دشمن ہمیں ملکی دھارے سے ہٹانے کا سوچ رہا تھا جبکہ ہماری قومی جدوجہد نے دشمن عناصر کو کنارے لگا دیا اوروہ سب قوتیں ملک کی منفور قوتیں ہیں یہانتک کہ ہماری ملت نے امریکہ اور اسرائیل سے مسلسل دشمنی کو اپنی قوم و ملت میں رائج کیا کہ اج امریکہ کے صدر کو بھی ملت پاکستان سے بیزاری کا اعلان کرنا پڑا لیکن اسے کیا معلوم ہماری ملت نے تو اس کی حماقتوں کو نیک شگون ہی لیا کہ اچھا ہوا اس چھچھوندر سے جان چھوٹی اگرچہ ہمارے بعض بے ضمیر اور وطن فروش تو اب بھی بھیک مانگنے چلے جائیں گے اور اتنی جلدی جان چھوٹتے دیکھائی نہیں دیتی لیکن اتنا کہا جاسکتا ہے ہماری قوم و ملت میں ایک شعوری ارتقا کا عمل مسلسل جاری ہے جس میں ہماری ملت تشیع کے علما کا بہت بڑا کردار ہے-
ہم ان عظیم کامیابیوں پہ جو قوم و ملت کو نصیب ہوئیں تمام شہدا کی اروح کو سلام بھیجتے ہیں جن کی ارواح طیبہ آج بھی ملت میں زندہ اور جن کا خون آج بھی قوم و ملت کی رگوں میں دوڑ رہا ہے اور اگر ہمارے علما و ملک کے ذمہ دار ایک دوسرے سے ساتھ ملکر وحدت و یکجہتی سے اس ملک میں عمل کریں تو ہم کہیں زیادہ کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں-
آج اس قوم کو مخلص قیادت اور رہبری کی ضرورت ہے اور جن مقاصد کے لئے یہ مملکت معرض وجود میں آئی ان مقاصد کے حصول کے لئے مضبوط قدم بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس ملک و ملت کی رہبری میں جو کردار ہمارے شیعہ علما پیش کر سکتے کوئی دوسرا نہ اس کی صلاحیت رکھنا ہے نہ اتنا موثر کردار ادا کرسکتا ہے-اخر وہ قوم جس کے پاس سیاست عکوی موجود ہو اور جو عاشورا و کربلا کے وارث ہوں اور جو مہدویت پہ عقیدہ رکھتے ہوں جن کی بنیادوں میں ائمہ علیھم السلام کا دو سو پچاس سالہ دور ہو اور جن کےمکتب کا پروردہ خمینی بت شکن بنے اور جس مکتب سے حسن نصراللہ جیسے فرزند جنم لیں اور جو قوم حکیم امت رہبر معظم انقلاب کے سائے پروان چڑھ رہی ہو اور جس کی بنیادوں شہید راہ حق علامہ عارف الحسینی کا خون ہو اس کا کوئی کیسے مقابلہ کر سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ہم اس میراث کی درست حفاظت کریں اور انہی خطوط پہ عمل پیرا رہیں اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔ان شااللہ وہ دن دور نہیں حرم الہی سے فرزند زہرا کا پرچم بلند ہو اور اہل حق دنیا کے اطراف و اکناف سے اس پرچم کے نیچے جمع ہو جائیں اور پوری دنیا کو نوید امن و امان دی جائے اور انسان عدالت الہی کے سائے میں زندگی بسر کریں-اللہم عجل لولی الفرج واجعلنا من اعوانہ و انصار
از قلم :حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ غلام حر شبیری