وحدت نیوز (اسلام آباد) نااہل حکمرانوں کی نااہلی پر عدلیہ نے ایک اور مہر ثبت کر دی ہے۔خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ آئین کی بالادستی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین سید اسد نقوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل62ایف کے تحت نااہلیت کے فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔ وہ شخص کیسے اپنے ملک کا مخلص ہو سکتا ہے جو کہ حکومت میں بھی وزیر ہو اورجھوٹ بول کر بیرون ملک میں بھی نوکری کررہا ہو۔ کرپٹ اور لالچی حکمرانوں کا پیٹ کی صورت نہیں بھر سکتا۔ن لیگ کے نا اہل وزیروں پر عدلیہ نے نا اہلی کی ایک اور مہر ثبت کی ہے۔ ایسے حکمرانوں کی حکومت پاکستانی عوام کے لئے باعث شرم ہے۔
انہوںنے مزیدکہاکہ عوام عدلیہ کے فیصلوں کیساتھ کھڑی ہے۔ آنے والے الیکشن میں عوام ن لیگ کے نااہلوں کا کلین سوئپ کرئے گی۔ تحت لاہور کی حکومت نے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی کو بڑھایا ہے۔ناکام معاشی پالیسوں کے باعث غیر ملکی قرضہ بڑھ گیا جس کا سارا بوجھ عوا م پر ڈالا گیا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جوں کا توں موجود ہے۔ عوام صاف پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہی ہے۔ اپنے پورے دور اقتدار میں ن لیگ کوئی ایک ایسا ہسپتا ل نہیں بناسکی جہاں وہ خود بھی اپنا علاج کروا سکیں۔انشااللہ عوام الیکشن میں راؤنڈ کے بادشاہوں شہزادوں کی حکومت کو یکسر مسترد کردیں گئے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) طعنے کلیجہ کھا جاتے ہیں،جملے انسانوں کو مار دیتے ہیں اور الفاظ کردار کو نگل جاتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انسانیت کے دشمن اپنے دفاع کے لئے ایسے جملے استعمال کرتے ہیں جن سے لوگ مایوس اور اولاِ آدم ناامید ہو جاتی ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ اب تو زمانہ ہی برا ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ سب ایک جیسے ہیں کبھی کہاجاتا ہے کہ یہاں کون پاک صاف رہ گیا ہے۔۔۔ یہ جملے نہیں بلکہ شیطان کےترکش کے تیر ہیں، جب تک اس دنیا میں ظلم ہوتا رہے گا ، اس وقت تک مظلوم قیام کرتا رہے گا، یہ دنیا کی کسی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک کے مندر میں آ صفہ کے ساتھ ریپ ہو یا دنیا کی کسی اسلامی جمہوریہ کے کسی تہہ خانے میں کسی زینب کے ساتھ درندگی ہو، یمن میں ننھے بچوں کا دانہ پانی بند کیا جائے ، شام میں نوجوان نسل پر زبردستی دہشت گردوں کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی جائے اور یا پھر کابل میں ایک ووٹر رجسٹریشن سنٹر کے باہر خود کش حملہ کر کے ستاون افراد کو ہلاک کر دیا جائے ، یہ سب انسانیت کے خلاف جرائم ہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ مجرموں کو باقاعدہ کچھ ممالک نے اپنی ضرورت کے لئے ٹریننگ دی ہے اور کچھ مجرم وقتی طور پر کسی منفی جذبے کے تحت جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مجرموں کو مجرم مانا جائے اور یہ تسلیم کیا جائے کہ جس طرح ہندوستان کے کسی مندر میں کسی بچی کے ساتھ ریپ کرنا جرم ہے اسی طرح یمن کے بچوں پر جارحیت بھی جرم ہے، جس طرح پاکستان کے کسی تہہ خانے میں زینب نامی بچے کے ساتھ درندگی کرنے والا وحشی درندہ ہے اسی طرح افغانستان، عراق اور شام میں بھی داعش اور طالبان کا عزّت دار اور پر امن خاندانوں پر شب خون مارنا اور ناموس کی دھجیاں بکھیرنا بھی قابلِ مزمت ہے۔ ہمیں چند لمحوں کے لئے مشرق و مغرب کی تقسیم اور فرقوں کی حدود سے اوپر آکر یہ سوچنا ہوگا کہ سعودی عرب نے امریکہ و اسرائیل کے ساتھ مل کر اب تک پاکستان و افغانستان و عراق و شام و یمن میں مسلمانوں کے لاشیں زیادہ گرائی ہیں یا کسی عالمی جنگ میں کسی کافر ملک نے اس قدر مسلمانوں کا قتل عام کروایا ہے!؟ اسی طرح طالبان، القاعدہ، داعش، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے دہشت گردوں کی سعودی عرب نے سرپرستی کی ہے یا کسی کافر ریاست نے!؟
تفصیلات کے مطابق کابل میں ہونے والے حالیہ خوفناک خود کش دھماکے میں ستاون سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 119 سے عبور کر چکی ہے ، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے-اس واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ فرض کریں کہ اگر اس حملے میں ہلاک ہونے والے سب لوگ کافر بھی ہوں تو کیا داعش بنانے والوں کو اس قتلِ عام کا ثواب پہنچ رہا ہے!؟ یہ حقیقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اب نئی حکمت عملی کے تحت اس وقت داعش ، القاعدہ اور طالبان بنانے وا لے لبرل لوگوں کے لشکر تیار کرنے نکلے ہوئے ہیں۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جو کام داعش اور القاعدہ کا ہے ویسا ہی یونیورسٹیوں کے طالب علموں سے بھی لیا جانے لگا ہے ۔ ملکی سلامتی، علاقائی امن اور خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لئے قریبی تعلقات قائم کرے اور اس منطقے کے سارے ممالک ایک مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ دہشت گردی اور انسانیت سوز جرائم کا توڑ کریں۔
پاکستان و افغانستان کو اپنے ہمسایہ ممالک سے مل کر عربی اور غربی دہشت گردی کا توڑ کرنا ہوگا۔ مغربی اور عربی ممالک نے افغانستان و پاکستان میں مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردی کا بیج بویا ہے، اب اس دہشت گردی کے مقابلے کے لئے پاکستان و افغانستان کو مقامی سطح پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر ایک بلاک تشکیل دینا چاہیے جو اس دہشت گردی کا مقابلہ کرے۔ یہ سوچنا کہ اب تو زمانہ ہی برا ہے، یا سب ایک جیسے ہیں یا یہ کہنا کہ یہاں کون پاک صاف رہ گیا ہے۔۔۔اس طرح کی باتیں لوگوں کی ہمت اور حوصلے کو کم کرنے کے حربے ہیں۔پاکستان و افغانستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر آج بھی اپنے درمیان حائل خلیج کو عبور کر سکتے ہیں اور عربی و غربی طاغوت کو دندان شکن شکست دے سکتے ہیں۔ بے شک انسانوں کو ناامید کرنا اور شیاطین کے چنگل سے نکلنے کے لئے جدوجہد سے منحرف کرنا یہ شیطانوں کا ہی کام ہے۔
دنیا میں جب تک سورج طلوع ہوتا رہے گا، خیر و شر ، حق و باطل اور انسانیت و شیطانیت کے درمیان معرکہ جاری رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس گروہ میں شامل ہیں، لوگوں پر ظلم کرنے اور انہیں ناامیدکرنے والے گروہ میں یا مظلوموں کی ہمت بڑھانے اور انہیں حوصلہ دلانے والے گروہ میں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (کراچی) سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت جعفرطیار سوسائٹی کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کرے،متاثرہ مکینوں کو گھروں کی تعمیر نو کیلئےمالی امدادفراہم کی جائے، تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر مکینوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے، ناجائز کے ساتھ جائز املاک کو نقصان پہنچنے کی درجنوں شکایات ہمیں موصول ہوئی ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے جعفرطیارسوسائٹی کے مکینوں کے وفدسے وحدت ہائوس میں ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آئین اور قانون کی بالا دستی پر کامل یقین رکھتی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار کے حکم پرغیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں، کراچی شہر کے رفاحی پلاٹس اور پارکس چائنا کٹنگ کے نام پر ہڑپ کرلیئے گئے،جنہیں واگزار کروانا اعلیٰ عدلیہ کا بہترین کارنامہ ہے، لیکن حالیہ دنوں سندھ حکومت کی ایماءپر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کے ڈی اے کے مشترکہ آپریشن کے تحت جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں مکینوں کی جائز ناجائز املاک کو منہدم کیا گیا ، اس حوالے سے متعدد مکینوں نے ایم ڈبلیوایم سے مختلف سطح پر رابطہ کیا ہے اور اپنی جائز املاک سمیت، بجلی اور گیس کے میٹرز کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا ہے، مکینوں کی شکایت ہے کہ متعلقہ اداروں نے بغیر کسی اعلامیئےکے بھاری مشینری سے ہمارے گھروں کا منہد کیا ہے جس سے گھروں کی بنیادوں سمیت بالائی منزلیں بھی شدید متاثرہوئی ہیں ۔
علامہ صادق جعفری نے سندھ حکومت بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہےکہ فوری طور پر جعفرطیار سوسائٹی کا دورہ کرکے عوام کو درپیش مشکلات کے ازالے کیلئےفوری ٹھوس اقدامات کیئے جائیں، پریشان حال کمینوں کی مالی امدادکی جائے،کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی جعفرطیار سوسائٹی کے متاثرین کو بلامعاوضہ نئے میٹرز فراہم کرے، انہو ں نے سندھ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیاکہ جن ترقیاتی منصبوبہ جات کی خاطر جعفرطیار سوسائٹی میں تجاوزات کے خلاف اقدامات کیئے گئے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے انہیں جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لےسکیں ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں چیئرمین مصطفیٰ کمال، ، وائس چیئرمین وسیم آفتاب، نیشنل کونسل ممبر محمد رضا، سیف یار خان، ممبر صوبائی اسمبلی ارتضیٰ فاروقی، حاجی انور اور علماء کمیٹی کے ممبران سے ملاقات کی، اس موقع پردونوں جماعتوں کے رہنمائوں کےدرمیان شہرقائد میں بجلی وپانی کے مسائل سمیت دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ،ایم ڈبلیوایم کےوفدنے پاک سرزمین پارٹی کو 13 مئی کو ملک گیر یوم مردہ باد امریکاکے موقع پر مرکزی مردہ باد امریکا ریلی میں شرکت کی دعوت دی، پی ایس پی کے رہنمائوں نے اپنی جماعت کی جانب سے مکمل تعاون اور شرکت کی یقین دہانی کروائی،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما میر تقی ظفر، عارف رضا زیدی اور مولانا ملک عبا س بھی موجود تھے ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) حدیث ثقلین ان متواتراحادیث میں سےایک ہے جسے اہل تشیع و اہل تسنن دونوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ اس معروف حدیث کا متن یہ ہے :{یاایہا الناس انی تارک فیکم الثقلین ،کتاب الله و عترتی ، اہل بیتی ماان تمسکتم بہما لن تضلوا بعدی ابدا و انہما لن یفترقا حتی یرداعلی الحوض ،فانظروا کیف تخلفونی فیہما }1پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اے لوگو:میں تمہارے درمیان دوگرانقدر چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔اگر تم ان کےساتھ تمسک کئے رہو گے توکبھی گمراہ نہ ہوگے ۔ان میں سے ایک کتابخداہے اور دوسری میریعترت۔ یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر پہنچ جائیں ۔تم خود سوچو کہ تمہیں ان دونوں کے ساتھ کیا رویہ رکھنا چاہیے ۔
حدیث ثقلین کی سند کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ حدیث ایک سو سے زیادہ مرتبہ اور تقریبا 35 اصحاب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل ہوئی ہے ۔2یہ حدیث، حدیث ثقلین کے نام سے مشہور ہے، ثقلین، تثنیہ کا صیغہ ہے کہ جو دو پر دلالت کرتا ہے،اور لغت میں ثقل سے مرادوہ چیز ہے کہ جو مسافر اپنے ساتھ سفر پر لے کر جاتا ہے۔
کتاب القاموس المحیط کے مطابق ثَقَل سے مراد مسافر کا سامان اور ہر وہ قیمتی و نفیس شئی ہے جسے چھپا کر محفوظ طریقے سے رکھا جاتا ہے۔3 ابن منظور اس بارے میں لکھتاہے:{سمیا ثقلین لان االاخذ بہما ثقیل و العمل بہما ثقیل ، قال : و أصل الثقل أن العرب تقول لکل شیء نفیس خطیر مصون ثقل ، فسماہما ثقلین إعظاما لقدرہما و تفخیما لشانہما}کتاب خدا اور عترت کو ثقلین کہا جاتا ہے، کیونکہ ان دو سے تمسک کرنا اور ان دو پر عمل کرنا، سنگین و وزنی ہے، اور اسکے علاوہ عرب ہر قیمتی اور مہم چیز کو ثقل کہتے ہیں۔ پس قرآن اور اہل بیت کو ثقل کہنا، ان دونوں کے بلند و بالا مقام کی وجہ سے ہے۔4
لفظ ثقل کا لغوی معنی، حدیث ثقلین کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر آخرت پر جانے سے پہلے دین خدا کی بقاءاور امت کی ہدایت اور نجات کی خاطر دومہم ترین چیزیں چھوڑ ے جا رہے ہیں ۔اپنی امت کو یہ وصیت کرتے ہیں کہ ان دونوں سے ہمیشہ متمسک رہنا اور ان سےدور نہ ہونا، کیونکہ لوگوں کی ابدی ہدایت و نجات ان دونوں کی پیروی اور اتباع کرنے میں ہے۔ یہ حدیث قرآن اور اہل بیت کی بغیر کسی قید و شرط کے مطلق پیروی و اتباع کو ہر انسان پر واجب قرار دیتے ہیں، لہذا اس حدیث سے اہل بیت کی امامت و خلافت بھی ثابت ہوتی ہے، کیونکہ مطلق اطاعت اور امامت و خلافت کے درمیان ناقابل انکار تلازم و رابطہ موجود ہے۔
اہل بیت سے مراد وہ لوگ ہیں جو امت اسلامی کی ہدایت اور رہبری کرنے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی خطا، گناہ اور گمراہی سے پاک اور دور ہیں۔ ثقل اکبر یعنی قرآن بھی ایسی ہی صفات کے حامل ہے اور امت اسلامی کی نجات، ہدایت اور سعادت کا ضامن ہے، لیکن غیر معصوم افراد قرآن کے ساتھ ذکر ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتے علاوہ بر این تمام امت اسلامی کی ہدایت اور راہنمائی کرنے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے۔بنابرین حدیث ثقلین میں اہل بیت سے مراد، وہ افراد ہیں جنہیں خداوند نے سورہ احزاب ، آیت 33 میں ہر ناپاکی اور گناہ سے پاک و منزہ قرار دیا ہے۔
حدیث ثقلین مندرجہ ذیل نکات پر دلالت کرتی ہے:
1۔اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م کی اطاعت واجب ہے اوروہ دینی معارف و احکام میں مرجعیت کا مقام رکھتےہیں کیونکہ کتاب و سنت سے تمسک سے مراد ان کے فرامین پر عمل کرنا ہے ۔ اہل بیت پیغمبرکی عصمت اور مرجعیت علمی پربھی اس حدیث کی دلالت واضح ہے کیونکہ اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ تمسک ،قرآن کے ساتھ تمسک کی طرح گمراہی سے نجات کا باعث ہے۔ لہذا جس طرح قرآن کریم خطا و انحراف سے محفوظ ہے { لَّایاتِيہِ الْبَاطِلُ مِن بَينْ يَدَيْہِ وَ لَا مِنْ خَلْفِہ}5{جس کے قریب ،سامنے یا پیچھے ،کسی طرف سے باطل نہیں آ سکتا }اسی طرح اہل بیت علیہم السلام کے اقوال و اعمال بھی خطا اور انحراف سے منزہ ہیں اور ان دونوں کی عدم جدائی اس چیز کو بیان کرتی ہے کہ قیامت تک قرآن کے ساتھ ساتھ اہل بیت علیہم السلام کے فرامین پر بھی عمل کرنا چاہیے یعنی قیامت تک اہل بیت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رہبری موجود رہےگی اور یہ خصوصیت ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے علاوہ کسی اورپرمنطبق نہیں ہوتی کیونکہ خاندان پیغمبرمیں ائمہ اطہار علیہم السلام اور حضرت زہراءسلام اللہ علیہاکے علاوہ کسی نےبھی مقام عصمت کا دعوی نہیں کیا ہے ۔اس نکتے کو اہل سنت کے علماءنےبھی بیان کیا ہے جیسا کہ سعد الدین تفتازانی لکھتے ہیں :{ الا تری انہ{ص}قرنہم بکتاب الله تعالی فی کون التمسک بہما منقذا من الضلالۃ ولا معنی للتمسک بالکتاب الا الا خذ بما فیہ من العلم و الہدایۃ فکذا فی العترۃ }6 کیا تم نے نہیں دیکھا کہ حضرت ؐنے اہل بیت کو قرآن کا قرین و مصاحب قرار دیا اور حکم دیا کہ کہ ان دونوں کے ساتھ تمسک اور وابستگی گمراہی سے بچانے والی ہے ۔ قرآن کے ساتھ تمسک کرنے کے معنی سوائے اس کے کچھ نہیں کہ اس سے علوم ومعارف اور ہدایت حاصل کئےجائیں اور یہی معنی عترت کے ساتھ تمسک کرنے کے ہیں۔
2۔اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م تمام گناہوں سے منزہ اورمعصوم ہیں کیونکہ اولاً:اہل بیت پیغمبرعلیہم السلا م کو قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ جس طرح قرآن کریم ہر قسم کے انحرافات اور باطل امورسے محفوظ ہےاسی طرح اہل بیت علیہم السلام بھی تمام خرابیوں سے منزہ ہیں ۔
ثانیاً: اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام سے تمسک بغیرکسی شرط و قید کے گمراہی سے نجات دلاتا ہے جس طرح قرآن کریم گمراہی سے نجات دلاتا ہے ۔واضح ہے کہ اگر اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام کے گمراہ ہونے کا احتمال ہوتو وہ ضلالت اور گمراہی سے نہیں بچا سکتے۔
ثالثا: یہ لوگ قرآن سے کبھی جدا نہیں ہوں گے چونکہ قرآن کریم میں کوئی انحراف نہیں ہے لہذا عترت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی کوئی انحراف نہیں ہے۔
3۔ اہل بیت پیغمبرعلیہم السلام کے کسی فرد کا ہر زمانے میں بعنوان امام و رہبر ہونا ضروری ہے ۔آپ ؐنے فرمایا کہ عترت کبھی قران سے جدا نہیں ہوں گے لہذا قرآن کریم بھی عترت کے بغیر ہرگز موجود نہیں ہوگا ۔لہذا اس حدیث کی روشنی میں قیامت تک ہر زمانے میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے کسی نہ کسی فرد کا ہونا ضروری ہے جوآج امام زمانہ عج ہیں7،کیونکہ خاندان پیغمبر میں گیارہویں امام کے بعد آپ ؑکے علاوہ کوئی عصمت کے درجے پر فائز نہیں ہے ۔ا س بات کا اعتراف مشاہیر علماء اہل سنت نے بھی کیا ہے جیسے سمہودی لکھتے ہیں :اس حدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اہل بیت طاہرہ علیہم السلام میں سے وہ لوگ جو تمسک کے اہل ہیں ان کا وجود ہر ایک زمانہ میں تاقیام
قیامت رہے گا اور اسی صورت میں اس کے ساتھ تمسک کرنے کا حکم صادق آئے گا جس طرح قرآن قیامت تک باقی رہے گا ،لہذا یہ لوگ زمین والوں کے لئے امان ہیں اور اگر یہ دنیا سے اٹھ جائیں تو ان کے ساتھ ہی اہل زمین بھی ختم ہو جائیں گے ۔8
۴۔ حدیث ثقلین کے بارے میں مختلف شواہد موجود ہیں جو ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی سیاسی رہبری پر دلالت کرتی ہیں ۔پہلا شاہد یہ ہے کہ حدیث ثقلین کی بعض عبارتوں میں جوکہ مختلف ذرائع سے نقل ہوئی ہیں لفظ {خلیفتین} استعمال ہواہے جیسے:{انی تارک فیکم خلیفتین: کتاب الله،حبل ممدود من السماء ﺇلی الارض،وعترتی،اہل بیتی، فانہما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض}9میں تم میں دو خلیفہ و قائم مقام چھوڑے جاتا ہوں کتاب خدا ، جو آسمان سے زمین تک لٹکی ایک رسی کی مانندہیں اور دوسری میری عترت یعنی اہلبیت اور یہ دونوں کبھی جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس پہنچیں گے۔
دوسرا شاہد یہ ہے کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاس حدیث کوبیان کرنے سے پہلے اپنی قریب الوقوع رحلت کی خبر دی اور آپ ؐنے فرمایا:{یوشک أن یاتینی رسول ربی فاجیب}عنقریب میرے پروردگار کا پیغام رسان میرےپاس آئے اور میں اس کا جواب دوں۔ واضح ہے کہ جب بھی کوئی رہبر اپنی موت کے بارے میں لوگوں کو خبر دیتا ہے اور لوگوں کو کسی فرد یا افراد کی پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے تو یقینا اس سے مراد معاشرے کی سیاسی رہبری ہے ۔ علاوہ از ایں مسلم 10کے نقل کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث ثقلین کو غدیر کے دن بھی ارشاد فرمایاجیساکہ بعض نسخوں میں یہ جملہ {من کنت مولاہ فعلی مولاہ} بھی موجود ہے جبکہ اس جملے کو پیغمبراسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے دن فرمایا ہے ۔ بنابریں غدیر خم کے دن دو مطالب بیان ہوئے:الف: حضرت علی علیہ السلام کی امامت بطورخاص بیان ہوئی ب:باقی ائمہ اطہار علیہمالسلام کی امامت بطور عام بیان ہوئی ۔
یہاں اگر ہم اس فرض کو بھی قبول کریں کہ حدیث ثقلین ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی علمی رہبری ا ورمرجعیت کو بیان کرتی ہے تب بھی تمام مسائل میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے نظریے پر عمل کرنا چاہیے ۔حتی امت کی رہبری اور امامت کےبارے میں بھی ان کی رائے معیار ہونا چاہیے جبکہ ائمہ علیہم السلام ہمیشہ اموی و عباسی حکمرانوں کےخلافت کوناجائز قرار دیتےتھے اور اپنی حقانیت پر تاکید فرماتے تھے۔1 1 اصولی طور پر خلفاء کی خلافت کے زمانے میں بھی علمی مرجعیت عملا حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں میں تھی اور شرعی مسائل و اختلافات ،آپ ؑکے ذریعے حل ہوتے تھے۔ حقیقت میں جس دن اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کو امت کی قیادت و رہبری سے جدا کیاگیا،اسی دن سے فرقہ گرائی بھی شروع ہوئی اور یکے بعد دیگرے کلامی فرقے وجود میں آتے گئے۔12
تحریر۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی
حوالہ جات:
1۔حدیث ثقلین مختلف عبارتوں کے ساتھ نقل ہوئی ہے لیکن مذکورہ عبارت مشہور نقل کے مطابق ہے ۔
2۔ عبقات الانوار ،جلد حدیث ثقلین ،غایۃ المرام ،ص 211۔
3۔فیروز آبادی القاموس المحیط: ج3 ص353، المؤسّسۃ العربیہ ـ بیروت
4۔محمد بن مکرم بن منظور الأفریقی المصری، الوفاۃ: 711 ، ج 11 ص 88، دار النشر : لسان العرب دار صادر - بیروت ، الطبعۃ : الأولی.
5۔ فصلت،42۔
6۔ شرح المقاصد،ج5، ص 303،منشورات الشریف الرضی قم ۔
7۔نفخات الازہار فی خلاصۃ عبقات الانوار ،ج2 ،ص247 – 269۔
8۔نور الانوار ترجمہ عبقات الانوار، ج2 ،ص33۔جواہر العقدین، ج2 ،ص94۔
9۔مسند احمد بن حنبل ،ج5 ،ص122۔
10۔ صحیح مسلم،ج4،ص1873،باب فضائل علی ابنابی طالب ،حدیث 2408۔
11۔ دلائل الصدق،ج12،ص 477۔
12۔ عقا ئد امامیہ ،جعفر سبحانی،ص226۔
وحدت نیوز (گلگت) لینڈ ریفارمزکے حوالے سے دیامر کے عمائدین کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر عوام کو مالکانہ حقوق دیکر آباد کاری کے مواقع فراہم کرے۔ چھلمس داس اہالیان نومل کی وجہ سے حکومتی بندربانٹ سے بچا ہوا ہے،چھلمس داس پر اہالیان نومل استقامت نہ دکھاتے تو اس کا حشر بھی کونوداس جیسا ہوتا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ صرف حکمران جماعت کے علاوہ باقی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں زمینوں کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔عوامی زمینوں کی حفاظت کیلئے اٹھنے والے ہر اقدام کی مجلس وحدت مسلمین حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت جان لے کہ وہ وقت گزرگیا جب طاقت کے زور پر عوامی زمینوں کی بندربانٹ کی گئی،عوامی طاقت سے حکومتی جبر کے آگے سیسہ پلائی دیوار کھڑی کرینگے۔گلگت بلتستان میں جتنی بھی بنجر زمینیں ہیں ان کو فوری آباد کرنے کیلئے مواقع فراہم کئے جائیںاور سرکاری تعمیرات کیلئے ضرورت کی زمینیں عوام کی رضامندی سے معاوضہ دیکر حاصل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چھلمس داس کو اہالیان نومل نے قربانیاں دیکر لینڈ مافیا اور حکومتی خرد برد سے محفوظ رکھا ہے اگر نومل کے عوام مزاحمت نہ کرتے تو اس زمین پر کب کا سرکاری قبضہ ہوچکا ہوتاجو کہ ایک حقیقت ہے اور اس حقیقت کا اہالیان گلگت کو بھی اعتراف کرنا چاہئے۔چھلمس داس اگر بچا ہوا ہے تو وہ نومل کے عوام کے مزاحمت کے مرہون منت ہے اہالیان گلگت کو حکومت کے کندھے پر بیٹھ کر نومل کے عوام کی مخالفت کرنے کی بجائے ان کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ عوامی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔