وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین اور نظام مصطفے متحدہ محاذ کے سیکرٹری جنرل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ نسل در نسل حکمرانی کرنیوالوں کا ملک پر قبضہ اور غلبہ ختم ہونیوالا ہے۔ الیکشن کے بعد (ن) لیگ تانگہ پارٹی بن جائے گی، دشمن سن لیں پاکستانی قوم خاکی وردی سے پیار کرتی ہے، کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ روکی جائے، ہزارہ برادری مسلسل ظلم اور دہشتگردی کا شکار ہے، پاکستانی پرچم لانے والے کو جلسے سے نکالنے سے پختون تحفظ موومنٹ کی ملک دشمنی بے نقاب ہوگئی، پاکستان کے دشمن پاکستان کو دہشتگردی کی نئی جنگ میں جھونکنے کیلئے سرگرم ہو چکے ہیں، الیکشن میں پاناما، کرپشن اور ختم نبوت جیسے ایشوز اہم کردار ادا کریں گے، حکومت کی قرضوں پر انحصار کی پالیسی نے پاکستان کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، خود کفالت کے بغیر قومی ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مختلف سیاسی و دینی شخصیات سے ملاقاتوں کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی محتاجی قوم کا مقدر بنا دی ہے۔ احتساب عدالت کے فیصلے کا دن قریب آتے ہی نواز شریف کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ انتخابی معرکے کا اصل میدان پنجاب میں لگے گا۔ الیکشن 2018 سیاسی فرعونوں اور معاشی دہشتگردوں کی سیاسی موت ثابت ہوگا۔ عوام اس بار ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرے گی۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے مطالبہ کیا کہ صادق اور امین افراد پر مشتمل نگران سیٹ اپ لایا جائے، عوام کے مسائل حل کئے بغیر جمہوریت کو مضبوط نہیں کیا جا سکتا، صرف الیکشن کروانے کا نام جمہوریت نہیں۔ آئین میں عوام کو دیئے گئے حقوق کبھی پورے نہیں ہوئے۔ ایم ایم اے میں شامل نہیں ہوں گے۔ ایم ایم اے (ن) لیگ کی بی ٹیم ہے، الیکشن میں (ن) لیگ کے علاوہ ہر جماعت سے اتحاد اور سیٹ ایڈجسمنٹ کیلئے دروازے کھلے ہیں۔
کوئٹہ، شیعہ نسل کشی کیخلاف تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری،آرمی چیف کو بلانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا
وحدت نیوز(مانترنگ ڈیسک) کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ نسل کشی کیخلاف صوبائی دارلحکومت کے متعدد مقامات پر تیسرےروزبھی احتجاجی دھرنے جاری رہے۔ چار روز قبل جمالدین افغانی روڈ پر فائرنگ سے دو شیعہ ہزارہ مسلمانوں کی شہادت کے بعد کوئٹہ کے متعدد مقامات پر احتجاجی دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ مرکزی احتجاجی دھرنا مغربی بائی پاس، کوئٹہ پریس کلب، بلوچستان اسمبلی اور آئی جی آفس کے سامنے چار مقامات پر تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری رہیں۔ احتجاجی دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آکر شیعہ ہزارہ نسل کشی کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کرائیں۔ احتجاجی دھرنوں میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید محمد داؤد آغا، سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ، ہزارہ سیاسی کارکن کے رہنماء طاہر خان ہزارہ اور پرنسپل جامعہ امام صادق علامہ محمد جمعہ اسدی سمیت دیگر رہنماء شریک ہے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جلیلہ حیدر ہزارہ ایڈوکیٹ کے زیرقیادت ساتھیوں سمیت پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے کوئٹہ آنے تک تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ مذکورہ دھرنوں سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے، جس کی بناء پر وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا سمیت دیگر ہزارہ رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہوئے دھرنوں کو ختم کرنے کی درخواست کی۔ ہزارہ قوم کے اکابرین نے آرمی چیف کے کوئٹہ آنے تک احتجاجی دھرنوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے پیر کے روز صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کا ہنگامی دورہ کیا۔ ان کے دورے کا مقصد کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام اور شیعہ ہزارہ قوم کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کے خاتمے سے متعلق تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے ہمراہ آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم انجم اور وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی میں موجود تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے شیعہ ہزارہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف صوبائی اسمبلی کے سامنے دیئے جانے والے احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا سے خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے سید محمد رضا کو یقین دہانی کرائی کہ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت فعل ہے اور ان کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائے گے۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا سے گذارش کی کہ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کیجانب سے دیئے جانے والے احتجاجی دھرنوں کو ختم کیا جائے۔ اس موقع پر وزیر قانون بلوچستان سید محمد رضا کا کہنا تھا کہ میں بلوچستان اسمبلی میں مظلوم شیعہ ہزارہ قوم کا نمائندہ ہو اور اگر انہوں نے کہا تو اپنی اس وزارت اور اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجاونگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں حکمرانوں سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے اور آرمی چیف کا مطالبہ عوام کا ہے۔ دھرنے پر بیٹھے لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی آمد پر ان کے مشکور ہیں، لیکن ہمارا مطالبہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کوئٹہ آنے کا ہے۔ جب تک چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آکر ٹارگٹ کلنگ کے حتمی روک تھام کی یقین دہانی نہیں کراتے، تب تک دھرنے جاری رہے گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اصل روح سے عمل ہوتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔ ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا تو پورے پاکستان میں احتجاج کریں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال مذاکرات میں ناکامی کی وجہ سے احتجاجی دھرنے سے واپس چلے گئے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی ، وزیر قانون آغا رضا نے بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دے دیا ۔قبل ازیں انہیں نے اسمبلی میں شدید احتجاج کرتے ہوئے دہشت گردی کے نہ رکنے والے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی۔انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری کے افراد کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔انہیں حب الوطنی کی ایسی بھیانک سزا نہ دی جا ئے۔ملت تشیع کے خلاف جاری ان مذموم کاروائیوں میں داعش اور اس کی حمایت یافتہ کالعدم مذہبی جماعتیں ملوث ہیں جن کی پشت پناہی بھارت،اسرائیل اور امریکہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مخصوص مکتبہ فکر کو نشانے کا مقصد مسلکی تعصب کو ابھارناہے۔ملت تشیع نے ملک و قوم کے مفاد میں ہمیشہ صبر سے کام لیا اور دانش و بصیرت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ہمیں مزید آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔ہزارہ برادری اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں بھی دیگر قوموں کی طرح مکمل حقوق حاصل ہیں۔ان سے زندگی کا حق چھیننے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی،ریاستی اداروں سے اپنی قوم کے جینے کا حق مانگنے کیلئے دھرنے پر مجبور ہوئے ہیں، جب تک آرمی چیف کوئٹہ نہیں آتےاور خانوادہ شہداءدھرنا ختم نہیں کرتے میں دھرنے سے نہیں اٹھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قومی سلامتی جیسے اہم امور سے ٖغافل ہے ۔تمام وزرا اور مشیر نا اہل سیاستدانوں کو دیانت دار ثابت کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہیں انہیں ملک و قوم کے استحکام اور سلامتی سے کوئی غرض نہیں۔انہوں نے بلوچستان کی صوبائی حکومت پر زور دیا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے موثر نتائج برآمد ہون۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جب تک کسی مثبت حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا جاتا تب تک وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے پہ در پہ واقعات کے بعد شہریوں نے مختلف جگہوں پر دھرنا دے رکھا ہے جن میں سب سے زیادہ قابل ذکر بلوچستان اسمبلی کے باہر اور شہدا چوک ہیں۔ان دھرنوں میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما اور کارکناں بھی شریک ہیں۔
وحدت نیوز (سرگودھا) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی اطلاعات برادر محمد طاہر اور سرگودھا ڈویژن کے صدربرادر حنظلہ بلوچ نے خصوصی ملاقات کی اور کوئٹہ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے موقف سے متاثر ہو کر کوئٹہ میں مومنین کے دھرنےاور آ یندہ کے لائحہ عمل کے علاؤہ ملت کو درپیش مسائل کے موضوعات پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے گفتگو کی، جے ایس او کے دوستوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قبلہ راجہ صاحب کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہمیں جہاں بھی حکم دیں گے ہم ملت کی خاطر ہر میدان میں حاضر ہیں ،سرگودھا میں ایم ڈبلیو ایم کی ٹیم ہمیشہ ہمارے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ہم اسے سراہتےہیں آ ج جب دوستوں بتایا کہ آ پ نے سرگودھا میں علماء سے خطاب فرمانا ہے تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ آ پ سے ملکر استفادہ کیا جائے ہم آ پ کے شکر گزار ہیں کہ آ پ نے ہمیں وقت دیا اور ہمیں مستفید فرمایا، اس موقع پرایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما ناصرشیرازی، ڈاکٹر یونس حیدری، آصف رضا ایڈوکیٹ،علامہ ملازم حسین شاہ، علامہ نیازبخاری اور ظہیر کربلائی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) پاکستان بھر میں شیعہ قتل عام طویل عرصے سے جاری ہے، آمر جنرل ضیاء الحق کے لگائے گئے تکفیریت کے پودے نے جہاں پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی ہے، وہیں اس ہی تکفیریت کی قائل کالعدم دہشتگرد جماعتوں نے پاکستانی اہل تشیع مسلمانوں کو کافر قرار دے کر منظم طریقے سے ان کا بے دریغ قتل عام کیا ہے۔ اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ، مساجد و امام بارگاہوں میں خودکش دھماکے کئے، حتیٰ کہ شناختی کارڈ دیکھ کر شیعہ مسلمانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ دین اسلام میں جنگ کی حالت میں بھی خواتین اور بچوں سے ناروا سلوک رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے، لیکن دہشتگردوں نے یہاں ان پر بھی رحم نہیں کیا اور بچوں اور خواتین کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔ ایسی صورتحال میں کہ جب شیعہ عوام پاکستان میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ پر زندگی بسر کر رہے ہیں اور مشرقی سرحد سے داعش کی آمد کے آثار بھی نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں، شیعہ علماء اور اہم شخصیات کی سیکورٹی حکومت نے واپس لے لی ہے، حتیٰ تمام بڑی شخصیات اس وقت دہشتگردوں کیلئے نہایت ہی آسان ہدف بناکر پیش کی گئی ہیں۔ ایسی صورتحال میں شیعہ عوام و خواص کی جانب سے سخت تشویس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسی حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری علامہ مقصود علی ڈومکی نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے نام ایک کھلا خط جاری کیا ہے۔ جو قارئین کے مطالعے کیلئے پیش خدمت ہے۔
جناب عزت مآب ثاقب نثار صاحب
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان
موضوع۔ ملک بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف جاری دہشتگردی، کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی اور شیعہ مساجد، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکیورٹی کی واپسی
السلام علیکم!
جناب اعلیٰ گذارش ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان میں تسلسل کے ساتھ ملت جعفریہ کے علماء، اکابرین، شخصیات، ڈاکٹرز، انجینئرز اور معزز شہریوں کو تسلسل کے ساتھ دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ قتل عام اس تسلسل اور شدت کے ساتھ جاری ہے کہ اسے شیعہ نسل کشی ہی کا نام دیا جا سکتا ہے، کیونکہ ہمیں بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کرکے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ملک دشمن اور اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے یہ آلہ کار اس ملک و قوم کے دشمن ہیں یہی سبب ہے کہ انہوں نے پاک فوج کو نشانہ بنایا، وطن عزیز کی گلیاں پولیس کے جوانوں سے لے کر ہر طبقہ فکر کے معصوم انسانوں کے خون ناحق سے رنگین ہیں، مگر اس صورتحال میں جس مسلک اور مکتب کو سب سے زیادہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا، وہ شیعان علیؑ ہی ہیں۔ آج بھی کوئٹہ کے ہزارہ قبیلہ کو شیعہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جنازوں کو اپنے کاندھوں پر اٹھانے والی اس ملت نے ہمیشہ پاکستان سے اپنی لازوال محبت کا اس طرح سے ثبوت دیا ہے کہ قومی پرچم کے سائے تلے اپنے شہیدوں کے جنازوں کو اٹھایا۔
جناب چیف جسٹس صاحب
اس صورتحال کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ دہشتگردی کے مراکز، سہولتکاروں اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو ملک بھر میں کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جو نفرت انگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور آج بھی کافر کافر کے فتنہ انگیز نعرے بلند کرتے ہیں، جبکہ تسلسل کے ساتھ ہونے والے ان سانحات میں ملوث مجرم ہر دفعہ باعزت بری ہو جاتے ہیں۔ بطور مثال 23 اکتوبر 2015ء کی شب عاشور جیکب آباد میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی، اٹھائیس معصوم انسان دہشتگردوں کے ہاتھوں مارے گئے، فقط دو سال کے اندر تمام دہشتگرد اور ان کے ساتھی باعزت بری ہوگئے، 22 اکتوبر 2015ء کو بلوچستان کے گاؤں چھلگری ضلع بولان کے خودکش حملے کے شہداء کے وارث آج بھی حکومتی اداروں سے اپنے پیاروں کیلئے انصاف طلب کر رہے ہیں، انہیں ڈھائی سال کے طویل عرصہ میں ایک بھی قاتل دہشتگرد یا اس کے سہولت کار ساتھی کا نام تک نہیں بتایا گیا۔ یہی صورتحال ان متعدد واقعات کی ہے، جو کوئٹہ میں رونما ہو رہے ہیں۔
جناب اعلیٰ
ایک طرف تسلسل کے ساتھ وطن عزیز پاکستان میں شیعیت کا قتل عام جاری ہے تو دوسری طرف شیعہ رہنماؤں اور مساجد، امام بارگاہوں و مدارس کی سیکورٹی واپس لی جا رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ انتظامیہ نے ملک کے مختلف شہروں میں سپریم کورٹ کے احکامات کا بہانہ بنا کر مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکورٹی واپس لے لی ہے، اس میں ایسی شخصیات بھی شامل ہیں، جن پر ماضی میں ایک سے زائد مرتبہ دہشتگرد حملہ کر چکے ہیں اور وہ دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ان شیعہ شخصیات اور اداروں کی سیکورٹی جلد واپس کی جائے، جن کو واقعاً خطرات درپیش ہیں۔ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں ان ہزاروں مظلوموں کو انصاف کی فراہمی میں آپ اپنا کردار ادا کریں گے، جنہیں بے جرم و خطا مارا گیا۔
جناب چیف جسٹس صاحب
آپ نے مختلف شعبوں میں عوام پر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف جس جرأت و دلیری سے اقدام اٹھائے ہیں، وہ یقیناًلائق ستائش ہیں، ایک مظلوم ملت کا فرد ہونے کے ناطے (جس نے اب تک بلامبالغہ سینکڑوں شہیدوں کا جنازہ اٹھایا ہے) آپ سے درخواست گذار ہوں، ان ہزاروں شہداء کے قاتل دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں، کوئٹہ میں ہونے والے مظلوم شیعہ ہزارہ شہریوں کے قتل عام کو رکوائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس قوم و ملک کی بہتر خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
نیک خواہشات کے ساتھ
مقصود علی ڈومکی
سیکریٹری جنرل، مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ