وحدت نیوز(لاہور) انتہاپسندی کیخلاف حکومت فیصلہ کن اقدامات اٹھائے قوم ساتھ دیگی،ان انتہا پسندوں نے اسلام اور پاکستان کا چہرہ مسخ کرکے رکھ دیا ہے،ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی اور جلاو گھیراو کرنے والے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،ریاستی رٹ کو چلیج کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے بصورت دیگر یہ لوگ اس سے بھی سنگین حالات سے ملک کو دوچار کر دینگے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی نے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہانتہا پسندوں نے جمہوری احتجاجی حق کو بھی داغدار کر کے رکھ دیا ہے،سابق حکمرانوں کی مصلحت پسندانہ اقدامات کے سبب انتہاپسندوں کو پنجاب سمیت ملک بھر میں کھلی چھوٹ دے کرقوم پر مسلط کیا گیا،گلی کوچوں میں کفر اور واجب القتل کے فتویٰ دینے والے نیم ملاوں کو لگام نہ دیا گیا تو ملک میں خانہ جنگی دور کی بات نہیں،اسلامی تعلیمات اور اسوہ رسولﷺ سے نابلد لوگوں کے ہاتھوں اسلام کی بھاگ دوڑ دے کر اسلامی تشخص کو پامال کیا جا رہا ہے،اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے،انتہاپسندوں سے اسلام کوئی تعلق نہیں۔
وحدت نیوز(صحبت پور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود احمد ڈومکی صوبہ بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ برکت مطہری صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ظفر عباس شمسی نے صحبت پور امام بارگاہ سید موجن شاہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحبت پور میں مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری اور مومنین سید محمد یار شاہ، سید نیاز شاہ،سید شاہد شاہ و دیگر مومنین کے اوپر صحبت پور کی انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
انھوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ سلام کے چہلم کی جلوس عزا نکالنا ہمارا قانونی حق ہے ہمیں عزادری مظلوم کربلا جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، عزاداری امام حسین کیلئےکسی قسم کی این او سی یا پرمٹ کی ضرورت نہیں ہے یہ ہمارا ٓئینی حق ہے ہم اس وطن عزیز کے باشندے ہیں ریاست کی ذمہ داری ہیں کہ وہ ہمیں تحفظ فراہم کرے نہ کے ہم پر الٹا ایف آئی آر درج کی جائے ہم بلوچستان کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری اور نہتے عزاداروں پر ایف آئی آر واپس لی جائے اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم مجبوراًپورے ملک میں احتجاج کی کال دیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) یمن پر ثالثی تمام فریقین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں،یمن میں عوامی حکومت کی تشکیل ہے،جس میں حوثی مجاہدین بھی شامل ہے جبکہ اس کے برعکس سعودی عرب کی جانب سے اپنی منظور نظر حکومت جسے یمنی عوام نے مکمل مسترد کیا ہے کے بچاؤ کے لئے تین سال سے وہاں کے مظلوموں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے،یمنی عوام کی نسل کشی جاری ہے،ایسے میں پاکستان کو ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس سے پاکستان کا اپنا تشخص متنازعہ حیثیت اختیار ناکر جائے، یمن کے مسئلے کو یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے،پاکستان کو یمنی عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا، اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا راستہ مزید بحرانوں کا سبب بنے گا،ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وزیر اعظم عمران خان کے یمن جنگ میں ثالثی کے بیان پر میڈیا سیل سے جاری ردعمل میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان مشکلات میں گھرے غریب ملک یمن پر جاری جنگ کے خاتمے کے لئے اگر سنجیدہ ہیں تو اس کے لئے یمن جنگ سے جڑے تمام فریقین کی امن پیش رفت میں شمولیت ضروری ہے۔پاکستان اگر یمن کے معاملات میں ثالثی کے خواہاں ہےتو ہمیں چاہیئے کہ تمام فریقین کے درمیان ثالثی کریں جانبدارانہ کردار ادا کرکے پاکستان کی باوقار کردار کو مشکوک نہ بنایا جائے،یمن مسئلے پر سب سے اہم رائے خود یمنی عوام کی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔یمن جنگ کا حل یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے۔اگر یمن مسئلہ پر عالمی طاقتوں کا دبائو لیا گیا اور یمنی عوامی کی رائے سے مختلف فیصلے کئے گئے تو خطے میں مذید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ اس وقت یمن میں پر منصور الہادی کی حکومت برائے نام ہے یمن کے اکثریت حصے پر حوثیوں کی حکومت ہے۔ یمنی عوام جمہوریت چاہتی ہے اور آمرانہ نظام حکومت سے چھٹکارہ چاہتی تھی۔لیکن یمن میں غیر ملکی سیاسی مداخلت نے اس بحران کو جنم دیا ہے۔ یمن کا مسئلہ جلد از جلد حل ہونا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یمن میں ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگ کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اگر اس مسئلہ کو جلد حل نا کیا گیا تو لوگ افریقی ممالک کے انسانی بحران کو بھول جائیں گے اور مہذب دنیا میں ایک مذید انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
اسلام آباد(وحدت نیوز )ہندوستان جنوبی ایشا کا اسرائیل ہے۔کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر نہتے کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہےلیکن عالمی برادری اور انسانی حقوق علمبردار تنظمیں کشمیری مظلوموں کے لئے خاموش ہیں جو کہ نہایت افسوس ناک ہے کشمیریوں کی انتھک جدوجہد آزادی کی تحریک کو دنیا کی کوئی طاقت دبا نہیں سکتی ۔ان خیالات ک اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کے اکہتر سال مکمل ہونے پر میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ فلسطین کا جس طرح سے محاصرہ اور وہاں قتل وغارت اسرئیل کررہا ہے اسی طرح ہندوستان کشمیر پر قابض اور وہاں پر ظلم و بربریت کی خوفناک داستانیں رقم کر رہاہے ۔ عالمی برادری کا کشمیر پر موقف اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوششیں ناکافی اور دہرے معیار پر مبنی نظر آتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں بہتا ہوا بے گناہ حریت پسند افراد کا لہو عالمی برادری کو نظرنہیں آرہا۔ دنیا کو اس بات کا ادراک کرنا ہو گاکہ مسئلہ کشمیر دو ایٹمی قوت کے حامل ممالک کے درمیان ہے لہذا مسئلہ کشمیر کا حل دنیا کے امن کے ساتھ بھی جڑا ہوا ہے ۔ہم مظلوم کشمیریوں کی مظلومیت کو ہر پلیٹ فارم پر اٹھاتے رہیں گئے ۔کشمیری ہمارے بھائی ہیں اور ہم کشمیری عوام کی جدو جہد آزادی میں ان کے ساتھ ہیں ۔اقوام عالم میں جہاں پہلے سے موجود مسائل ختم نہیں ہو رہے وہاں نئے مسائل نے دنیا کا امن خطر ے میں ڈال دیا ہے مسئلہ یمن اس وقت ایک حساس اور اہم معاملہ بن چکا ہے مظلوم یمنیوں پر عالمی استعماری طاقتیں مسلط ہونے کی کوشش میں وہاں کے مظلوموں کو بری طرح کچلا جار رہا ہے ان کا استحصال کیا جارہا ہے اور بمباری کر کے ان کے شہروں کو تباہ و برباد کیا جار ہا ہے،اقوام متحدہ کو ان مسائل کے حل میں کردار کرنا ہوگا بصورت دیگر پوری دنیا کا امن داؤ پر لگانے میں دیر نہیں لگے گا۔
اسلام آباد( وحدت نیوز)وزیراعظم کا امت مسلمہ کے تنازعات میں ثالثی کرنے کا بیان خوش آئند ہے لیکن طول تاریخ میں سعودی روایات اس سے مختلف ہیں،یمن میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی کے پیچھے امریکہ اسرائیل اور آل سعود ملوث ہیں،آل سعود اپنی بادشاہت بچانے کے لئے ان استعماری طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال ہے،قرض دینے والاکبھی قرضدار کے شرائط پر قرض نہیں دیگا،ہم اس حوالے سے حکومت کی عملی کوششوں کے منتظر ہیں،ہمیں کسی بھی ملک کی جنگ میں فریق بن کر تنازعات میں اضافہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ بیان پر میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے مابین تنازعات کا حل صرف اور صرف ڈائیلاگ سے ہی ممکن ہے،استعماری قوتوں نے مسلم ممالک کو باہم دست وگریباں کرکے اپنے مفادات حاصل کئے، سعودی ولی عہد خود اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ ہم نے افغان وار میں مغرب کے مفادات کے خاطر شدت پسندی کو پرموٹ کیا،بدقسمتی سے عرب ممالک کے بادشاہ مغربی طاقتوں کے غلام بن کر مسلم امہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں،لیبیا،تیونس،عراق اور افغانستان میں تباہی مچانے کے بعد دشمن کی نگاہیں اب وطن عزیز پر مرکوز ہیں،ایسے میں ہماری لیڈر شپ کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا،ہم ابھی تک افغان جہاد کے قرض اتارنے میں مصروف ہیں،ایسے میں اگر مشرقی وسطیٰ کے ڈرٹی وار کا حصہ بنا تو اس کے نتائج انتہائی خوفناک نکلیں گے،
یمن میں فوری جنگ بندی اور یمنی مظلوم عوام کو جلد از جلد ریلف پہنچانے کی عملی کوششیں کی جانی چاہیں ہم اس حوالے سے حکومت کے تمام اقدامات کی تائید کریں گے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آپ کوئی چھوٹا سا کام فرض کر لیجئے، فرض کریں آپ کا شناختی کارڈ گم ہوگیا ہے، آپ رپورٹ درج کرانے تھانے چلے گئے ، ڈیوٹی پر مامور پولیس والا آپ کو ایک لکھی لکھائی درخواست تھما دے گا۔ اس میں خالی جگہ پر آپ نے اپنا نام ، اپنے والد کا نام ، گمشدہ شناختی کارڈ کا نمبر اور گم ہونے کی تاریخ لکھنی ہے۔
اس کے بعد جب آپ واپس درخواست جمع کروانا چاہیں گے تو پولیس والا کہے گا کہ درخواست تو آپ کی جمع ہوجائے گی بس آپ تھوڑا سا تعاون کر دیجئے۔
پاکستان کے سرکاری دفاتر میں ایک معمولی سا کام بھی رشوت کے بغیر نہیں ہو سکتا۔بعض دفاتر میں جب سائل رجوع کرتا ہے تو افیسر صاحب اس کا مسئلہ سننے کے بعد اسے کہتے ہیں کہ جی نہیں آپ کا مسئلہ بہت سنگین ہے اور آپ کا کام نہیں ہو سکتا مثلا فلاں فلاں وجوہات کی بنا پر آپ کا پاسپورٹ نہیں بن سکتا۔ جب بندہ مایوس ہوجاتا ہے تو پھر اسے کہتے ہیں کہ ساتھ والے کمرے میں جائیں، وہاں فلاں صاحب آپ کو مسئلے کا کوئی حل بتائیں گے۔ جب وہاں جاتے ہیں تو آگے موجود شخص منہ مانگی رشوت وصول کر کے وہ کام کر دیتا ہے۔
بالکل اسی طرح زائرین کو تفتان روٹ پر لوٹا جاتا ہے، زائرین سے تعاون مانگا جاتا ہے، جو بروقت تعاون کردیتے ہیں ان کے قافلے گزر جاتے ہیں اور جو تعاون کرنے کا مطلب نہیں سمجھتے یا بروقت منہ مانگا تعاون نہیں کرپاتے انہیں سیکورٹی اور این او سی کے نام پر اتنا تنگ کیاجاتا ہے کہ بالآخر ان سے کچھ نہ کچھ نچوڑ کر نکالا جائے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق زائرین کا ایک قافلہ منگل سولہ اکتوبر ۲۰۱۸کو جب سندھ اور بلوچستان کے بارڈر جیکب آبادپہنچا تو پولیس نے روک کر چائے پانی اور کچھ تعاون مانگا۔ ذرائع کے مطابق سالار کاررواں سے پولیس نے بطور رشوت دس ہزار روپے مانگے جو سالار نے مسافروں سے جمع کر کے دینے تھے اس پر مسافروں نے احتجاج کیا۔ اب احتجاج تو پولیس کو ناگوار گزرنا ہی تھا۔
احتجاج پر پولیس طیش میں آئی اور ایس ایچ او نے ایک خاتون پر گاڑی چڑھا دی۔جس سے محترمہ موقع پر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
اب کیا ہوگا؟ وہی ہوگا جو ۲۰۱۷ میں اسلام آباد ایئرپورٹ میں خواتین پر تشدد کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ہوا تھا، محض کچھ دن اخبار میں سرخیاں لگیں اور بعد ازاں کسی ایک معمولی اہلکار کو ذمہ دار قرار دیکر سارا ملبہ وقتی طور پر اس پر ڈال دیا گیا۔اسی طرح یہاں بھی کچھ نہیں ہوگا ، دودن خبریں چلیں گی ایک آدھ دن کوئی احتجاج وغیرہ ہوگا اور ایک آدھ پولیس والے کو ذمہ دار قرار دے کر معاملہ رفع دفع کر دیا جائے گا۔
ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اصل مسئلہ ہمارے اس رشوت خور کلچر کا ہے جس کی وجہ سے ہمیں اپنے واجبات، مستحبات اور عبادات کی انجام دہی کے لئے بھی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دینی پڑتی ہے۔
ہمیں سنجیدگی سے اس رشوت خور کلچر کے خاتمے کے لئے سوچنا چاہیے جو اب عوام کی جانیں لینے کے درپے ہے۔ کیا یہ سچ نہیں کہ سمجھدار لوگ سرکاری اہلکاروں کی اس رشوت خوری اور حرام خوری کی وجہ سے تھانے کچہریوں میں جانے سے کتراتے ہیں۔یہ سمجھداری ہے لیکن نصف سمجھداری ہے پوری سمجھداری یہ ہے کہ کترانے کے بجائے اداروں کی اصلاح کے لئے زور لگایا جائے اور رشوت خور مافیا کا مقابلہ کیا جائے۔
اب پاکستان میں یہ دن بھی آنے تھے کہ مقدس مقامات کی زیارت کے لئے جانے والے لوگوں سے بھی راستے میں رشوت مانگی جاتی ہے۔اگر اب بھی ہم بیدار نہ ہوئے تو پھر وہ دن دور نہیں جب رشوت لینے والا مسجد کے دروازے پر بھی کھڑا ہوگا۔
آخر کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔۔۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.