وحدت نیوز(آرٹیکل) شروع کرتا ہوں اُس ذات اقدس کے بابرکت نام سے جو نہایت رحمان و رحیم ہے، وہ مالک و خالق ہے جس کی قدرت میں ہماری جان ہے اور یہ تمام کائنات اُسی کی بنائی ہوئی ہے وہ عالمین کا رب ہے۔ سورہ حمد میں ہم ہر روز ہر نماز میں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ "ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے"۔ اس خالق نے کائنات کو ایسے ہی خلق نہیں فرمایا ہے ہمارا عقیدہ ہے کہ خدا قادر، دانا و حکیم ہے اور حکیم کبھی کوئی بے فائدہ کام انجام نہیں دیتا، اُس نے اس عالم کو خلق کیا ہے تو ایک خاص مقصد اور ہدف کے ساتھ خلق کیا ہے، اس کائینات میں موجود ہر چیز چاہے وہ جاندار ہو یا بےجان بےفائدہ نہیں ہیں۔ وجود کائینات کے بارے میں مختلف نظریات موجود ہیں کوئی اس کو ایک حادثہ قرار دیتے ہیں تو کوئی انسانوں کو بندروں یا ان جیسی نسلوں سے قرار دیتے ہیں لیکن انسان جو اس دنیا کی تمام چیزوں سے افضل اور قیمتی شی ہے بلکہ یوں کہیں کہ دنیا بنی ہی انسانوں کے لئے ہے اور انسانوں کو جو چیز باقی سب سے ممتاز کرتی ہے وہ اُس کی عقل ہے۔ آج ہم خلقت کائنات کے حوالے سے مختلف نظریات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہماری عقل یہ کہتی ہے کہ یہ دنیا بے فائدہ اور ہدف سے خالی نہیں ہے اس صورت میں فقط نظریہ اسلامی ہی ہے جو انسانوں کے اس شبہ کو دور کرتا ہے اور انسانوں کے قلوب کو تسکین واقعی پہنچاتا ہے۔
تو ہم ذکر کر رہے تھے دانا و حکیم خالق کا کہ اُس نے انسانوں کو ہدف کے بغیر خلق نہیں فرمایا بلکہ ایک خاص ہدف کے ساتھ خلق فرمایا ہے اور حکیم جو کام کرتا ہے اُسے سلیقے کے ساتھ انجام دیتا ہے۔ اُس نے انسانوں کو خلق کیا ہے پھر ان کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے بھی ایسے انسانوں کو خلق فرمایا جو کہ ہمارے ہی جنس سے ہیں لیکن وہ ایمان کے اعلی درجہ پر فائز ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو خداوند عالم کی طرف سے تربیت یافتہ ہوتے ہیں تاکہ انسانوں کو اپنے اصلی ہدف کی طرف رہنمائی کرسکیں اور ان کو اس دنیا کی رنگینیوں سے نکال کر صراط مستقیم کی راستے پر چلا سکیں۔
ہم وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو پیغمبر آخرزمان کے امتی کہلاتے ہیں جودنیا میں رب عالمین کی طرف سے آخری پیامبر ہیں اور ان پر نازل ہونے والی کتاب آخری کتاب آسمانی ہے اور تمام آسمانی کتب میں سے جامع ترین کتاب ہے جو قیامت تک کے آنے والے انسانوں کے لئے ہدایت و معجزہ بن کر نازل ہوئی ہے۔
ربیع لاول کا مہینہ مسلمانوں کے لئے خوشی کا مہینہ ہے اس ماہ مبارک میں خداوند عالم کے پیارے اور محبوب نبی، سردار انبیاء رسول اکرم حضرت محمد مصطفی ص دنیا میں تشریف لائے۔ تاریخ ولادت پیامبر کے حوالے سے اھل سنت حضرات اور اھل تشیع میں اختلاف ہے، اھل سنت کی نظر میں آپ کی ولادت ۱۲ ربیع الاول کو ہوئی اور اھل تشیع ۱۷ ربیع الاول کو روز ولادت مانتے ہیں۔ لیکن کچھ سالوں سے اس ہفتہ کو "ہفتہ وحدت" کے طور پر مناتے ہیں جوکہ اتحاد امت مسلمہ کے لئے ایک اچھی کاوش ہے۔
ہمارے نبی ص وہ عظیم پیامبر ہے کہ جس کے بارے میں سورہ الانبیاء کی آیت نمبر ۱۰۷ میں خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے " اور ہم نے آپ کو عالمین کے لئے صرف رحمت بناکر بھیجا ہے۔"
رحمت کا معنی بخشش و مھربانی ہے یعنی پیغمبر ص کی ہر رفتار و گفتار انسانوں کی اصلاح کے لئے ہے ان کا اٹھنا بیٹھنا، ان کا جہاد ان کی قضاوت، ان کے اصول ان کے فرامین غرض ان کی ہر ہر حرکت رحمت سے خالی نہیں ہے بس صرف سمجھنے کی دیر ہے۔مگر ہم ان چیزوں کو سمجھ نہیں پاتے ہیں ہمارے میموری میں اتنی کیپسٹی بھی نہیں ہوتی کہ ہم ان کے افکار کو سمجھ سکیں بشرطیکہ ہم غوروفکر کریں۔ ہم جب بھی بازار سے کوئی نئی چیز خریدتے ہیں تو سب سے پہلے اس کے ہدایت نامہ کو پڑھتے ہیں تاکہ اس چیز کے چلانے کے طریقے کو صحیح سمجھ سکیں اور اس کی حفاظت کر سکیں لیکن افسوس کہ آج کے دور میں ہم سب سے آسان اسلام کو سمجھتے ہیں جس کے بارے میں تلاش و تحقیق تو کوئی نہیں کرتا لیکن نظریہ دینے کے لئے سب تیار ہوتے ہیں۔ مسلمانوں میں نااتفاقی، انتشار، فساد کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ یہی ہے۔ ہم صرف خاندانی مسلمان ہیں لیکن تحقیقی کوئی نہیں ہے اسی لئے ہم فوری دوسروں کے بہکاوے میں آجاتے ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان عالم اسلام کو پہنچتا ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک جگہ چار دوست رہا کرتے تھے ان میں سے ایک ترکی، ایک عربی، ایک رومی اور ایک پاکستانی تھا۔ ایک دن وہ لوگ پیشے جمع کر کے میوہ فروش کے پاس میوہ خریدنے جاتے ہیں لیکن وہاں پہنچ کر ان کے درمیان لڑائی شروع ہوجاتی ہیں کیونکہ ان چاروں کا ایک میوہ پر اتفاق نہیں ہوتا، پاکستانی بولتا ہے مجھے انگور خریدنا ہے، عربی کہتا ہے مجھے عنب چاہئے، ترکی بولتا ہے مجھے اُزوم چاہئے اور رومی بولتا ہے مجھے استنابیل خریدنا ہے۔ اتنی دیر میں ایک شخص وہاں پہنچتا ہے جس کو ان چاروں زبانوں پر عبور حاصل تھا وہ اس مسئلہ کو سمجھتا ہے اور ان سے کہتا ہے کہ پیسے مجھے دو میں تمھارے مسئلہ کو حل کرتا ہوں۔ وہ شخص ان چاروں سے پیسے لیتا ہے اور میوہ فروش سے کہتا ہے کہ بھائی ان کو انگور دے دو، جب وہ انگور دیتا ہے تو چاروں خوشی خوشی اسے لے کر چلے جاتے ہیں۔ ان چاروں کا ہدف ایک ہی ہوتا ہے یعنی انگور لیکن چاروں اپنی اپنی زبان میں بول رہے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے زبان سے ناواقف ہونے کی وجہ سے وہ لوگ لڑ رہے تھے۔
میری نظر میں مسلمانوں کی اختلافات کا ایک سبب ہمارے پاس دین اسلام کے بارے میں تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ہیں۔ کیونکہ دین اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جس میں انسانوں کے لئے مکمل ہدایت و رہنمائی موجود ہے۔ انسان کی ذاتی زندگی، عائلی زندگی، معاشرتی زندگی، معاشی زندگی، انسانی حقوق، خواتین کے حقوق، حقوق والدین، حقوق زوجین، حقوق ہمسائگی، طریقہ جہاد، دشمنوں کے ساتھ سلوک، مجرموں کے ساتھ سلوک، حقوق بشر کوئی ایسی چیز نہیں جس کا ذکر اسلام نے نہ کیا ہو۔ لیکن ان سب کے باوجود یہ تمام برائیاں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں کیونکہ ہم نے اسلام کو صرف زبان کی حد تک محدود رکھا ہوا ہے کبھی اسلام کے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش نہیں کی۔ اسلام کے اصولوں کو سمجھنے کے لئے ہمیں قرآن ، روایات، احادیث و تفاسیر کے مطالعہ کی ضرورت ہے۔
ہمیں اپنی اصلاح کے لئےکس کو اپنا نمونہ عمل بنانا چاہئے؟ اسی بارے میں سورہ احزاب آیہ نمبر ۲۱ میں خداوند ارشار فرماتا ہے "مسلمانو، تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے۔" جس دن ہم نے اپنا آئیڈیل رسول اکرم ص کو بنایا، سمجھیں اس دن ہم کامیاب ہوجائیں گے پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں راہ راست سے نہیں ہٹا سکتی نہ ہی ہمارے درمیان فتنہ و فساد پیدا کر سکتی ہے۔ ہمارا جس فرقے سے بھی تعلق ہو ہم سب کا اصل اثاثہ پانچ چیزوں پر مشتمل ہے۔ اول توحید، دوسرا عدل، تیسرا نبوت، چوتھا امامت، پانچواں قیامت ہے جس پر تمام مسلمانوں کا عقیدہ اور ایمان ہے۔ بس ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں جس کو دور کرنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح اوپر مثال میں چار دوستوں کا ذکر کیا جن کے ہدف ایک تھے لیکن وہ لوگ ایک دوسرے کی باتوں کو سمجھ نہیں پارہے تھے لیکن ایک عالم و دانا شخص نے ان کے اختلاف کو ختم کیا۔ اسی طرح ہم سب بھی اگراپنے فرائض کو صحیح انجام دیں تو دین اسلام کی نشوونما اور حقیقی اسلام کو دنیا تک پہنچانے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی اور ہمارے اختلاف بھی ختم ہونگے ساتھ ہی عالم اسلام کے دشمنوں کے ناپاک عزائم بھی خاک میں مل جائیںگے۔
لہذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کی اس ہفتہ کو ہفتہ وحدت کے طور پر منائیں اوراس پلیٹ فارم سے اپنے مشترکات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کریں اور اتحاد امت کے لئے اپنی کوششوں کو برروی کار لائیں، اور اسلام کے حقیقی چہرہ کو دنیا کے سامنے پیش کریں تاکہ اسلام کے خلاف مغربی اور ان کے آلہ کاروں کے پروپگینڈوں کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔
تحریر: ناصر رینگچن
وحدت نیوز(کراچی) وحدت و اتحاد کی سب سے مضبوط رسی ربیع الاول کا مقدس مہینہ ہے، سرور کائنات حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کا میلاد مناکر امت کے سبھی فرقے محبت و اخوت کی لڑی میں پروئے جاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن نے ہفتہ وحدت کے حوالے ایم ڈبلیو ایم اور خیر العمل ٹرسٹ کے زیر اہتمام عظیم الشان جشن عید میلاد النبی (ص) و امام جعفر صادق (ع) ریلی سے خطاب میں کیا۔ ریلی میں سینکٹروں کی تعداد میں عاشقان رسول (ص) نے شرکت کی اور نبی کریم (ص) سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے لبیک یارسول اللہ (ص)، سرکار کی آمد مرحبا کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر شاہراہ پاکستان پر مختلف نعت و منقبت خواں حضرات نے اپنے اپنے کلام عقیدت بھی پیش کئے۔ شرکاء سے خطاب میں علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ماہ بیع الاول ایم ڈبلیو ایم پورے ملک میں ماہ وحدت کے طور پر منا رہی ہے، کچھ شرپسند داخلی و خارجی قوتیں کبھی دوست اور کبھی دشمن کے روپ میں شیعہ سنی کو دو ایسے متحارب گروہوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہیں جو نوے فیصد مشترکات پر باہم ہونے کی بجائے ان اختلافات کی زد میں ہوں، جو دس فیصد سے بھی کم ہیں۔
علامہ مبشر حسن نے کہا کہ ہمیں اختلافات میں الجھنے کے بجائے بھائی چارہ قائم کرکے وطن عزیز کو ایک ایسی مثالی ریاست ثابت کرنا ہے، جو ہر طرح کے تعصب اور تفریق سے پاک ہو، پاکستان کے ریاستی اداروں کی طرف سے ان عناصر کے خلاف موثر کارروائی ہونی چاہیئے، جو ہم وطنوں میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ ریلی میں مولانا نعیم الحسن، مولانا علی غنی نقوی، علامہ صادق جعفری، مولانا ملک غلام عباس، میر تقی ظفر، زین رضوی، رضی حیدر رضوی سمیت اہلسنت علماء مولانا عبداللہ جونا گڑھی سمیت ضلعی عہدیداران بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے سابق وزیر قانون بلوچستان آغا سید محمد رضارضوی (آغارضا)ضمنی الیکشن برائے حلقہ پی بی 26 ہزارہ ٹائون سے امیدوار نامزدہوگئے ہیں،واضح رہے کہ پہلےآغارضانے اپنی ذاتی مصروفیات کی بنا پر ضمنی الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا تاہم ایم ڈبلیو ایم مرکزی قائدین خصوصا" ہزارہ ٹاون کے پارٹی عہدہ داران و کارکنان بشمول صوبائی سیکریٹریجنرل و علمدار روڑ کے تمام یونٹ سیکریٹریز، اراکین شوری بزرگان، یونٹ سمیت مومنین کی بے حد اسرار کے بعد پارٹی قیادت نے متفقہ طور پر سابق وزیر قانون جناب سید محمد رضا ( آغا رضا ) کو نامزد کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔جس کے بعد جناب آغا رضا نے مرکزی قیادت بروری ہزارہ ٹاون علمدار روڑ پارٹی کارکنان کی بے حد اسرار کے بعد اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کر کے بائی الیکشن میں حصہ لینے کا باقائدہ اعلان کردیا ہے۔ واضح رہے کہ حلقہ پی بی 26 کو الیکشن کمیشن کیجانب سے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے احمد علی کوہزاد کے پاکستانی شہریت کی منسوخی کے بعد خالی قرار دیا جا چکا تھا، جس پر 31 دسمبر 2018ء کو دوبارہ ضمنی انتخابات ہونگے۔
وحدت نیوز(کراچی) ضمنی الیکشن برائے انتخاب وائس چیئرمین یوسی 11جعفرطیارکیلئےمجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کی جانب سے سیدعارف رضا زیدی (ضلعی سیکریٹری جنرل) کوامیدوار نامزد کردیاگیاہے، ایم ڈبلیوایم کے نامزد امیدوار عارف رضا زیدی نے اپنے کاغذات نامزدگی ضلعی الیکشن کمشنر کے روبرو داخل کروادئیے ہیں،تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین نے ایک مرتبہ پھر انتخابی سیاسی میدان میں اترنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایم کیوایم کے وائس چیئرمین یوسی 11جعفرطیار حمید الظفرکی جانب سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونے کے بعد چھوڑی جانے والی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، وائس چیئرمین کے انتخاب کے لئے پولنگ 23دسمبر 2018کو ہوگی، ایم ڈبلیوایم نے وائس چیئرمین کے انتخاب میں حصہ لینے کیلئے ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید عارف رضا زیدی کو پارٹی ٹکٹ جاری کردیاہے اور ان کے کاغذات نامزدگی بھی داخل کروادئیےگئے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں یوسی 11جعفرطیار سے ایم ڈبلیوایم کے مکمل پینل نے انتخاب میں حصہ لیا تھا جس میں ایم ڈبلیوایم یقینی فتح کو ٹھپہ مافیا نے شکست میں تبدیل کیا تھا اور منظم دھاندلی کے باوجود ایم ڈبلیوایم کا انتخابی پینل دوسری پوزیشن پر رہا تھا، کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد ایم ڈبلیوایم کے نامزد امیدوار عارف رضا زیدی نے کارکنان اور عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایم ڈبلیوایم کی قیادت کا مشکور ہوں کے جنہوں نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے پارٹی ٹکٹ جاری کیا، انشاءاللہ ہم ماضی کی طرح اس بار بھی سیاسی میدان میں بھرپور مقابلہ کریں گےاور اہلیان یوسی 11 جعفرطیار 23دسمبر کو خیمہ کے نشان پر ہر لگاکر ایم ڈبلیوایم کے نامزد وائس چیئرمین کو کامیاب بنائیں گے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سےان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں بین المسالک تعلقات کے فروغ اور دہشتگردی و انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور تکفیریت ملکی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دلوانے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کے نئی جے آئی ٹی بنانے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں۔ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ علماء کرام فرقہ واریت کی بنیاد پر اُمت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کو ناکام بنائینگے۔ انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان پر شاندار عالمی میلاد کانفرنس کے انعقاد پر بھی تحریک منہاج القرآن کے کارکنان اور ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی درخواست پر سپریم کورٹ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوٹس لے رکھا ہے، لارجر بنچ قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلئے اسلام آباد میں سماعت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حصول انصاف کیلئے ہم جتنی بھی جدوجہد کرسکتے تھے، کر رہے ہیں، انصاف بشکل قصاص کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ملاقات میں سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(ٹھٹھہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع ٹھٹھہ کے زیر اہتمام بفرمان امام خمینیؒ ھفتہ وحدت 12ربیع الاول تا17ربیع الاولاتحاد بین المسلمین بسلسلہ ولادت باسعادت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم و حضرت امام جعفر صادق ع کاشاندار انعقاد کیا گیا، اس پرنور محفل میں مھمان خاص رکن سندھ اسمبلی سید ریاض حسین شاہ نے شرکت کی اور عالمی شہرت یافتہ نوحہ خواں و قصیدہ خوان سید حیدر شیرازی کے علاوہ برادر زوار لالا حسینی ،زوار محمد جمن حیدری ،سید مہتاب شاہ، جاکرا برادران کی مشتاق احمد نورالدین ریاض حسین کے ساتھ ساتھ برادر عمران مغل، برادر گل منیر عمرانی، استاد عبدالحمید مہراٹوی نے نعت رسول مقبول کا ھدیہ پیش کیا پروگرام کے دوسری نشست میں عالم اھلسنت الحاج مولانا مفتی عبدالرحمان ٹھٹوی کے شاگرد مولانا محمد حسین رحمانیعالم اھلسنت کے مولانا غلام مصطفیٰ شاھ سجاول، مولانا محمد جمن جاتی اور عالم اھل تشیع مولانا فدا حسین فردوسی اور مولانا عرفان علی حسینی نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب مین کہا کہ حضور نبی کریم تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر آئے ، حضور صرف شیعہ سنی کی ہی نہیں بلکہ انسانیت کی میراث ہیں ، آپ نے جہالت کی غلاظت سے نکال کر ہدایت کے نور کی جانب پناہ دی، زندگی جینے کا سلیقہ و حوصلہ دیا، معاشرے کو قوانین و انصاف کا مجموعہ بنایا، حقوق اولاد ، والدین ، بہن ، بیوی بیٹا و بیٹی سے آشنا کیا، فضائل و مناقب میں آںحضرت کا کون ثانی ہو سکتا ہے کہ جب زمین کا فرش آپ کے قدموں کی زینت و آسماں کا سائباں آپ کے استقبال کے لیے شامیانہ قرار پایا ، خلق کر کے باری تعالی نے فرما دیا میرا حبیب اگر آپ نہ ہوتے تو یہ کائنات نہ ہوتی۔ اتحاد بین المسلمین مجلس وحدت ک بنیادی و اہم ترین مقصد ہے ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شیعہ و سنی نے جسطرح ملکر پاکستان بنایا اسی طرح ملکر اس مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی حدود کی محافظت یقینی بنائیں۔ تکفیریت ملک کے لیے زہر قاتل ملکر اسے شکست سے دوچار کریں۔
پروگرام کے اختتام پرچیف آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحسین شاھ نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پیغمبر اعظم ﷺ کی یوم ولادت کے مناسبت سے ملک بھر میں۱۲ تا۱۷ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منانے کا اعلان بھی کیا ہے جس کی پر نور محافلوں کا آغاز کر دیا گیاہے، سرورکائنات رحمت للعالمین کی ذات اقدس ہی مسلم امہ کے درمیان مرکزِوحدت ہے۔ عید میلادالنبی ﷺ کے جلوسوں میں جس اتحاد و یگانگت کے ساتھ شیعہ سنی عوام شریک ہوئے اس سے بخوبی اس بات کا انداز لگا یا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی یک جان اور متحد ہیں،نفرت اور دہشت گردی پھیلانے والوں کا دونوں مکتب سے کوئی تعلق نہیں،ماہ ربیع الاول کے ان بابرکت ایام میں جس عملی وحدت کا مظاہرہ دیکھنےمیں آیا یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فرقہ پرستوں کو اپنے مذموم عزائم میں شکست ہوئی ہے،،دہشت گرد دراصل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان کرکے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔