The Latest
مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی ادارے خیر العمل فائونڈیشن کے زیر اہتمام ریان پورہ تحصیل فیروز آباد ضلع شیخوپورہ میں مسجد امام حسین (ع) کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ ضلع جعفر آباد میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیا گیا۔
اس تقریب مجلس وحدت پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی بھی شریک تھے نیز ضلعی عہدہ داران اور خیرالعمل فاونڈیشن کے سیکرٹریز بھی موجود تھے
ملی یکجہتی کونسل سندھ نے کراچی سمیت ملک میں ٹارگٹ کلنگ، شیعہ سنی کی بنیاد پر بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی نااہلی، کراچی کا امن خراب کرنے اور اسے امریکی ایجنڈا قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار، مقتولین کے ورثاء کو معاوضہ اور علماء کرام سمیت شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ بات ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو اور جنرل سیکرٹری سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے قباء آڈیٹوریم میں ملاقات کے بعد میڈیا کو جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہی۔ دونوں رہنماﺅں نے ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال، باہمی امور اور خصوصاً کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، شیعہ سنی رہنماﺅں کے قتل اور امت کیخلاف ہونے والی سازشوں پر تبادلہ خیال کیا اور طے کیا کہ ملی یکجہتی کونسل امت کے اتحاد کو فروغ دینے کیلئے ایک موثر تنظیم ہے جس میں تمام مسالک کے علماء کرام و مشائخ شامل ہیں۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا بھی موجود تھے۔
ملی یکجہتی کونسل سندھ کے رہنماﺅں نے شیعہ و سنی مسلک کے جوانوں و بزرگوں کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام دشمن قوتوں کا ایجنڈا قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی مسلک کے نام پر امت کو تقسیم کرنے والی سازشوں کو اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ناکام بنادیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسالک کے لوگ ایک دوسرے کا احترام اور بڑے عرصے سے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ رہ رہے ہیں مگر منظم سازش کے ذریعے فرقہ واریت کو فروغ دیکر امت کے اتحاد کو پارہ پارہ اور ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ رہنماﺅں نے زور دیا کہ حکومت مقتولین کو معاوضہ، قاتلوں کو گرفتار علماء کرام و شہریوں کو تحفظ فراہم کرکے امن و امان کی صورتحال یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سیاسی و مذہبی قوتوں کی باہمی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے، شدت پسندی کے رحجان کو ختم کیے بغیر علاقہ میں امن کا قیام ممکن نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ عسکری اور سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں
اسلام مخالف فلم کے خلاف مذہبی گروہوں کے احتجاج اورریلیوں میں جلانے کے لیے امریکی جھنڈوں کی مانگ میں اضافہ ہونے سے نوید حیدرکے پرنٹنگ کے کام کو چار چاند لگ گئے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ مہینے سے امریکہ میں بنائی جانے والی دل آزار فلم کے خلاف جاری مظاہروں میں اب تک کم از کم بیس افراد ہلاک جب کہ بڑے شہروں میں جلاؤ گھراؤ کےدوران سرکاری و نجی املاک کو بھی کروڑوں روپوں کا نقصان پہنچا ہے۔
تاہم اس نقصان سے ہٹ کر نوید کا کاروبارخوب چمک رہا ہے۔ وہ ان دنوں سیکڑوں کی تعداد میں امریکی جھنڈے بنا کر بیچ رہے ہیں، جنہیں غصے میں بپھرے مظاہرین ریلیوں میں نذر آتش کرتے ہیں۔
راولپنڈی کی ایک مخدوش عمارت میں واقع پینا فلکس پرنٹرز کے دفترمیں نوید ایک مینیجر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں فلم کے خلاف احتجاج شروع ہونے پرہی انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ گاہکوں کا رش بڑھنے والا ہے۔
سیاہی کی بھپکوں سے بھرے اپنے دفتر کے چھوٹے سے کمرے میں خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے نوید کا کہنا تھا کہ جب بھی اس قسم کے مظاہرے ہوتے ہیں ان کے کاروبار میں معمول سے دس گنا زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
سائز اور کوالٹی کے اعتبار سے یہ جھنڈے عموماً دو سو سے پندرہ سو پاکستانی روپے میں فروخت ہوتے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں کی حالیہ لہرمیں نوید اپنے تیار کردہ امریکی جھنڈوں کی زبردست فروخت اور بعد ازاں ٹی وی پر مظاہروں میں ان کے نذر آتش ہونے کے مناظر سے خوش ہیں۔
پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافے سے جھنڈوں کے بازار میں بھی رش بڑھ جاتا ہے۔
جھنڈے فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان جذبات میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ عوامی رائے کے مطابق اب پاکستان کے روایتی حریف سمجھے جانے والے پڑوسی ملک ہندوستان کی جگہ امریکہ نے ‘دشمن نمبر ون’ کی جگہ لے لی ہے ۔
راولپنڈی کے ایک بازار میں جہاں گاہک امریکی جھنڈوں کی خریدای میں مصروف تھے، وہاں ایک جھنڈے فروخت کرنے والے دکان دار ندیم محمود شاہ نے بتایا کہ انہیں ہندوستان کے جھنڈے بیچے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔
شاہ کی دکان میں تین گز لمبے اور چوڑے امریکی جھنڈے کی قیمت پندرہ سو پاکستانی روپے ہے۔ یہ جھنڈے اس ضمانت کے ساتھ فروخت کیے جاتے ہیں کہ اس کا کپڑا باآسانی آگ پکڑ لیتا ہے۔
واضح رہے کہ مظاہرین کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں ایسا جھنڈا دیا جائے جو باآسانی نذر آتش کیا جا سکے۔
ایک سی فوڈ ریستوان میں بطورویٹر کام کرنے والے عاصم کے خیال میں کسی بھی مظاہرے میں امریکی جھنڈے جلانا لازمی جزو ہے۔ عاصم رواں ماہ چار جھنڈے جلا چکے ہیں۔
بائیس سالہ عاصم کے مطابق انہیں امریکی جھنڈے جلانے سے خوشی ملتی ہے۔
‘ یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ اظہار کے کسی بھی دوسرے طریقے کی طرح یہ بھی جذبات کے اظہار کا ایک انداز ہے’۔
جھنڈے جلانے والوں میں سے اکثریت کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی جماعت یا مذہبی گروہ سے ہوتا ہے۔
ملک کی ایک بڑی مذہبی تنظیم جماعت اسلامی کے اسلام آباد میں ایک عہدے دار ساجد عباس نے بتایا کہ ان کی تنظیم مظاہروں میں امریکہ اوراسرائیل کے جھنڈے فراہم کرتی ہے تاکہ ‘ ہم اپنا غصہ ریکارڈ کرواسکیں’۔
عباس نے بتایا کہ ان کے مختلف پرنٹرز کے ساتھ معاملات طے ہیں اور وہ ان پرنٹرز کو جھنڈے بنانے کے لیے کپڑا بھی فراہم کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور امریکہ کی جانب سے کالعدم قراردی جانے والی جماعت الدعوہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مظاہروں میں استعمال کے غرض سے امریکہ اوراسرائیل کے جھنڈے بنانے کے لیے ایک ‘خصوصی ٹیم’ موجود ہے۔
اسلام آباد میں واقع تنظیم کے ایک عہدے دار آصف خورشید نے بتایا کہ اس طرح انہیں ایک جھنڈا پچاس سے ساٹھ روپے میں مل جاتا ہے۔
اسی طرح، حالیہ مظاہروں میں متحرک نظر آنے والی شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلمین اپنے طالب علم کارکنوں کے ذریعے پرنٹرز سے جھنڈے حاصل کرتی ہے۔
لاہور میں تنظیم کے ترجمان مظہر شگری کے مطابق اس طریقہ کار سے وہ ایک گھنٹے میں پانچ سو جھنڈے تک جمع کرلیتے ہیں۔شکریہ ڈان نیوز
یونان میں معاشی بدحالی کے بعد تارکین وطن پر حملوں میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور ان حملوں میں پاکستانی بھی نشانہ بن رہے ہیں۔
یونان میں پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار اور وہاں مقیم کئی پاکستانی یہ الزام لگاتے ہیں کہ یہ حملے دائیں بازو کی سخت گیر قوم پرست جماعت گولڈن ڈان کے حمایتی کرتے ہیں۔
اس جماعت کا یہ نعرہ ہے کہ یونان صرف یونانیوں کا ہے اور غیر ملکی وہاں سے باہر نکل جائیں۔
یونان میں تارکین وطن کی تعداد دس لاکھ ہے جن میں سے لگ بھگ ایک لاکھ پاکستانی ہیں۔ ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو وہاں غیر قانونی طور پر رہتے ہیں۔
’پولیس تعاون نہیں کرتی، وہ رپورٹ درج نہیں کرتے اس کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کی رپورٹ ہی درج نہیں ہوتی ہے۔‘
گولڈن ڈان نے اس سال جون میں ہونے والے انتخابات میں چھ فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے
جمال شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ چار مساجد پر بھی حملے کرنے کی کوشش کی گئی اور اگست کے اوائل میں منہاج القرآن کے مرکز اور مسجد کی دیواروں پر اسلام اور پیغمر اسلام کے بارے میں نازیبا الفاظ لکھے گئے تھے جس کے خلاف ہزاروں پاکستانیوں نے چوبیس اگست کو مظاہرہ بھی کیا تھا۔
اکثر پاکستانی یہی الزام لگاتے ہیں کہ یہ حملے گولڈن ڈان کے حمائیتی کرتے ہیں۔
اس سال جون میں یونان میں ہونے والے انتخابات میں دائیں بازوں کی سخت گیر جماعت گولڈن ڈان نے چھ اعشاریہ نو فیصد ووٹ حاصل کیےجس کی بنیاد پر انھیں تین سو کی پارلیمان میں اٹھارہ نشتیں ملیں۔
یونان میں پاکستان کے سفیر عرفان الرحمان راجہ کا کہنا ہے کہ یہ جماعت خود کو نیو نازی بھی کہتے ہیں اور یہ انھیں نظریات کی حامل ہے جو نازی جرمنی سے منسوب کیے جاتے ہیں۔
پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ نازی جرمنی کے نظریات پر چلتے ہوئے یہ بھی یہی نعرہ لگاتے ہیں کہ یونان صرف یونانیوں کا ہے اور غیر ملکیوں کو باہر نکالو۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی نصب العین کے تحت انھوں نے غیر ملکیوں پر سختی شروع کردی ہے۔
’مسئلہ یہ ہے کہ پولیس اور سیکرٹ سروس کے بہت سارے اراکین ان سے ہمدردی رکھتے ہیں۔جب کوئی واقعہ ہوتا ہے پولیس ایک تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے، یہ سب (تارکین وطن) کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے وہ زیادہ ٹارگٹ بنتے ہیں‘۔
پاکستانی سفیر عرفان الرحمان راجہ
"مسئلہ یہ ہے کہ پولیس اور سکرٹ سروس کے بہت سارے اراکین ان سے ہمدردی رکھتے ہیں۔جب کوئی واقعہ ہوتا ہے پولیس ایک تماشاہی کا کردار ادار کرتی ہے، یہ سب (تارکین وطن) کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہے اسلیے وہ زیادہ ٹارگٹ بنتے ہیں"
پاکستانی سفیر عرفان الرحمان راجہ نے کہا کہ غیرملکیوں پر اگست کے اوائل سے حملے شروع ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ حتمی طور پر نہیں بتاسکتے کہ کتنے پاکستانیوں پر حملے ہوئے البتہ ایک اندازے کے مطابق دو ماہ کے دوران پینتیسں سے چالیس پاکستانیوں پر حملے ہوئے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے تصدیق کی کہ پاکستانی اپنے وطن واپس جا رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کی واپسی کی وجہ صرف حملے ہی نہیں بلکہ یونان کی خراب معاشی صورت حال بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دو ماہ کے دوران ان کے سفارتخانے نے واپس جانے والے ساڑھے تین سو پاکستانیوں کو پاس جاری کیے ہیں۔ (خبر ماخوز از بی بی سی اردو
سیکریٹری جنرل عقیل حسین خان کی خصوصی دعوت پر پاکستان سے آےَ وکلاء نے دفتر مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشھد مقدس کا دورہ کیا۔جھان وکلاء کو مجلس وحد ت مسلمین کے اغراض و مقاصد اور اھداف کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
حجۃالاسلام عقیل حسین خان نے وکلاء کو پاکستان میں اور دوسرے ممالک میں مجلس وحدت مسلمین کی فعالیت کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ اس وقت مشھد مقدس کے ساتھ ساتھ قم المقدسہ ،سوریہ لبنان اور نجف اشرف کے علاوہ یورپ میں بھی مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ جات فعالیت انجام دے رہے ہیں۔اور بیرون ملک مقیم پاکستانی شیعہ حضرات سے مسلسل رابطہ میں ہیں اور ان کے مسائل اور انکے حل کے لئے کوشاں ہیں۔اسکے علاوہ محبت اور اخوت کے فروغ کے لئے سیمینار اور پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
وکلاء سے بات چیت کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشھد کے ترجمان حجۃالاسلام۔۔۔۔عارف حسین تھہیم نے کہا ہمارا راستہ اہلبیت علیہم السلام کا راستہ ہے اور جب انسان اہلبیت کے راستہ پر آتا ہے تو اسے کامیابی ملتی ھے۔ آپ امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں آئے ہیں ۔یہاں خوش نصیب ہی آ سکتا ھے۔ ہم کو یہاں معرفت سے زیارت کرنی چاہیے اور معرفت یہ ہے کہ امام کی زیارت واجب الاطاعہ معصوم امام سمجھ کر کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں مومن میں تین خصلت ہونی چاہیں ۔ا۔اللہ ستارالعیوب ہے اور مومن میں بھی یہ خصلت ہونی چاہیے2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ والی خصلت ہونی چاہیے ۔3۔مومن میں امام معصوم والی خصلت ۔کہ تمام مشکلات اور سختیوں میں صبر کرنا چاہیے کیونکہ کبھی سختیاں امتحان ہوتی ہیں جن سے گزر کر انسان کامیاب و کامران ہو سکتا ہے۔
پاکستان سے آئے ہوئے مہمان آقائی عقیل عباس صاحب نے پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین کی فعالیت اور پاکستان کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
وکلاء نے اپنے ایران اسلامی کے اس دورہ کو بڑا مفید قرار دیا اور کہا اس سے پہلے ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران سے اتنی واقفیت نہیں تھی لیکن اب ہم مطمئن ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت ایران اسلامی کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی۔اس کے علاوہ وکلاء نے یہ عہد کیا کہ آیندہ ہم سےجتنا ممکن ہو سکا قوم و ملت کی خدمت کرینگے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگے وکٹورووچ لاروف دو طرفہ مشاورت کے لیے بدھ کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر یہاں پہنچ رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی دعوت پر وکٹورووچ تین اور چار اکتوبر کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
ان کے دورے کا اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب حال ہی میں روسی صدر نے دو اور تین اکتوبر کا اپنا پاکستان کا دورہ منسوخ کیا ہے اور پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی جلد ماسکو جانے والے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان معظم خان نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ لاروف کے دورے کا مقصد پیوٹن کے نہ آنے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو خراب ہونے سے بچانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حنا ربانی کھر نے اپنے روسی ہم منصب کو فروری میں اپنے ماسکو کے دورے کے موقع پر پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔
تاہم سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ صدر پیوٹن کے دورے کی منسوخی کے بعد لاروف کے پاکستان آنے کا مقصد اس تاثر کو زائل کرنا ہو سکتا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان ازسر نو بحال ہونے والے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
محکہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق روس کے وزیر خارجہ کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود باہمی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا ایک موقع فراہم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے میں امن اور استحکام کا مشترکہ مفاد رکھتے ہیں۔
دو طرفہ مشاورت کے ساتھ ساتھ لاروف صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
یاد رہے کہ روسی صدر کے افغانستان اور پاکستان کے لیے خاص نمائندے ظمیرکابلوو نے صدر پیوٹن کے دورہ منسوخ کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں روس اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن یہ بہتری صرف سیاسی اور جزباتی نوعیت کی ہے اور معاشی تعلاقات کہیں پیچھے رہ گئے ہیں۔
لاروف کے دورے میں پاکستان اسٹیل کی توسیع، پاکستان ریلوے اور پانی و بجلی کے منصوبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی تین یاد داشتوں پر بھی دستخط ہوں گے۔
اوباما نے گستاخانہ فلم پر پابندی کا مطالبہ مسترد کرکے امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی کی علامہ اصغر عسکری،ناموس رسالتۖ کی ریلیوں کو سبوتاژ کرنیوالے بھی توہین رسالتۖ کے مجرم ہیں علامہ اعجاز بہشتی
امریکی صدر اپنے ملک کا جھنڈا نذر آ تش ہونے پرسیخ پا ہے لیکن اسے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات احساس نہیں
توہین رسالتۖ کے حوالے سے بین الا قوامی سطح پر قانون سازی کیے بغیر دشمن کی سازشوں کا راستہ نہیں روکا جا سکتا
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ امریکی صدر اوبامہ نے گستاخانہ فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ مسترد کر امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی کی ، امریکی صدر کو اپنے ملک کا دو گز جھنڈا جلنے کا تو احساس ہے لیکن لیکن دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے کا قطعی احساس نہیں ، اس صورتحال ک میں مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مل بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ۔ایک تحریری بیان میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جب تک توہین رسالتۖ کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی نہیں ہوتی ، اسلام اور عالم اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا راستہ نہیں رک سکتا ، مسلم ممالک اس ضمن میں مل کر عالم سطح پر آواز اٹھائیں اور اقوام متحدہ کو قانون سازی پر مجبور کریں ، علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ امریکہ میں گستاخانہ فلم کی تیاری توہین
رسالتۖ کا پہلا واقعہ نہیں ، اگر اسلام دشمنوں کا راستہ نہ روکا گیا تو یہ مذموم سلسلہ مزید آگے بڑھ سکتا ہے ۔
ادھر دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ جوان کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ
ناموس رسالتۖ کی ریلیوں کو سبوتاژ کرنیوالے بھی توہین رسالتۖ کے مجرم ہیں،
چالاک دشمن نے کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو باقاعدہ ٹاسک دے کر منظم ریلیوں کر پر تشدد بنانے کی مذموم سازش کی
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کے لبادے میں چھپے ہوئے امریکی ایجنٹوں کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچائے
مجلس وحدت مسلمین شعبہ جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے تحریک تحفظ ناموس رسالتۖ کے دوران نکالی جانے والی پر امن ریلیوں کوسبوتاژ کرنے والے بھی توہین رسالتۖ کے مجرم ہیں ، ان کا محاسبہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، جوان ہائوس سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ چالاک دشمن نے پاکستان میں ناموس رسالتۖ کی خاطر نکالی جا نے والی پر امن ریلیوں کو پر تشدد بنانے بناے کے لیے کالعدم تنظیموں کو باقاعدہ ٹاسک دیا تھا جس کے نتیجے میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا، انہوں نے کہ کالعد م دہشت گرد تنظیموں می منفی سرگرمیوں کا اقرار خو د وزیر داخلہ رحمان ملک کر چکے ہیں ، اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے لبادے میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچائے
اٹھارہ ہزاری میں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا قیام ایک ایسے وقت میں عمل میں آیا جب ملک بھر میں ایک ایسی جماعت کی شدت سے احساس کیا جارہا تھا اور قوم مسلسل مایوسی اور بے سرپرستی کا احساس کر رہی تھی
مخلتف مسائل میں آواز اٹھانے والا کوئی نہ تھا ۔
اس اجلاس میں مرکزی سیکرٹری شعبہ جوان علامہ اعجاز بہشتی رکن شوری عالی علامہ اقبال بہشتی سیکرٹری فلاح و بہبودنثار علی فیضی اور سیکرٹری جنرل ریاست آزاد جمو و کشمیر علامہ تصور جوادی اپنے ریاستی عہداداران کے ہمراہ اجلاس میں موجود تھے۔
شعبہ جوان کشمیر کے سیکرٹریز سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنی گفتگو میں پاکستان کو درپیش مسائل کا ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں آج انسانیت استعماری سازشوں کا شکار ہے۔ آج امریکہ اور اس کے حواریوں کی وجہ سے جہاں عالم مشکلات اور فسادات کا شکار ہے۔ کہیں اقتصادی فساد ہے کہیں امریکہ کےآلہ کاروں کے ہاتھوں جاری نسلی ، لسانی اور علاقائی فسادات معاشروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ اس دور میں اسلام ہی طاغوت کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ مسقبل میں انسانیت ،اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کو شکست دینے کےلیے ہماری امیدوں کا مرکز جوان ہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملت تشیع پاکستان کو مضبوطی دے کر پاکستان کو مستحکم کرنےکی غرض سے میدان میں وارد ہوئے ہیں۔ ہمارا مقصد پا کستان کی عوام کو طاقتوار کرنا ہے۔ ہم کسی کی تذلیل کرنا حرام سمجھتے ہیں۔
مرکزی سیکرٹری شعبہ جوان نے ریاستی سیکرٹری شعبہ جوان کو ہدایت کی کہ ڈویژن اور ضلعی سطح پر شعبہ جوان کے سیٹ اپ کومنظم کریں۔ ریاستی سطح پر جوانوں کے لیے دیئے گئے پروگرام کو عملی بنائیں