The Latest

ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرنے والے انسان کے روپ میں حیوان صفت درندے ہیں ان کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ الحاج حیدر علی مرزا
لاہور( ) کوارڈینیٹر برائے مذہبی امور وزیراعلیٰ پنجاب ممتاز شیعہ رہنما الحاج حیدر علی مرزا نے ملالہ یوسف زئی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ایسے عناصر کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ جبکہ یہ انسانیت کے روپ میں بد ترین درندے ہیں۔ انہوں نے آئمہ مساجد سے اپیل کی ہے کہ وہ خطبہ جمعہ میں قوم کی زخمی بیٹی ملالہ یوسف زئی کے لئے صحت یابی کی دعا کریں

کرم ایجنسی پاراچنار سے تعلق رکھنے والی ایم اے ایم ایس سی کی طالبات کوہاٹ میں ایم اے کا پرچے دینے کے بعد مسافر گاڑی میں پاراچنار جا رہی تھیں کہ لوئر کرم صدہ درانی کے قریب مسلح دہشت گردوں نے گاڑی روک کر مسافروں پر فائرنگ کر دی اور ساتھ ہی گاڑی میں سوار طالبات اور دیگر مسافروں کے چہروں پر تیزاب پھینک دیا۔ جس کے بعد تین طالبات شدید زخمی ہوگئیں اور انہیں علاج کے لئے ایجنسی ھیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ اسلام ٹائمز کے مطابق اس المناک واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور عوامی و سماجی حلقوں اور قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ ملالہ پر طالبان کے حملے کی مسلسل کوریج دینے والا میڈیا، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں گذشتہ پانچ سال سے پاراچنار کے بچوں اور خواتین پر طالبان کے مظالم پر کیوں خاموش ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ سول سوسائٹی اپنی منافقت ختم کرکے سوات کی طرح پاراچنار میں طالبان کے مطالم اور تیزاب کے حالیہ واقعہ کی بھرپور مذمت کرے اور اس انسانیت سوز ظلم میں ملوث دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنے کردار ادا کرے

MILI.mwmملی یکجہتی کونسل کا اجلاس کونسل کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا جس میں 11 ۔ 12 نومبر کو منعقد ہونے والی بین الاقوامی تحفط ناموس رسالت (ص) و علماء ومشائح کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ کانفرنس کی تیاریوں کے لیے مختلف کمیٹیوں کا از سرنو جائزہ لیا گیا۔ کانفرنس میں ناموس رسالت (ص)، قرآن اور دیگر مقدس شخصیات کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے امت مسلمہ کو روڈ میپ دینے اور ناموس رسالت (ص) کے تحفظ کے لیے موجود قانون کا ہر صورت تحفظ کرنے کو اعادہ کیا گیا۔

ناقابل تسخیر کون؟اسرائیل یا حزب اللہ

اگرچہ اس سن دو ہزار چھ کی تنتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ کے دو ایسے طیاروں کو اسرائیلی فضامیں دیکھایا گیا تھا جو جاسوسی کررہے تھے جسے بعد میں اسرائیل نے مار گرایاتھا لیکن یہ طیارے اسرائیل اور لبنان کے باڈر کے ایرایامیں پرواز کر رہے تھے اور ان کواسرائیلی فضاء میں داخل ہوئے صرف ایک گھنٹے سے بھی کم وقت گذار تھا لیکن گذشتہ چند ماہ سے اسرائیلی مسلسل اپنی فضامیں کسی چیز کو اڑتے ہوئے دیکھ رہے تھے لیکن یہ ان کی سمجھ سے بالاتر تھا یہاں تک حزب اللہ کے ان طیاروں نے بن گورین جیسے اہم ائرپورٹ اور حیفاء سٹی سے لیکر دیمونہ میں ایٹمی پلانٹ کے اپر بھی کئی چکر لگائے جبکہ اسی دوران اسرائیل نے ان تمام مقامات پر ہنگامی حالات کا اعلان کردیا اور بن گورین ائرپورٹ سمیت ان حساس دفاعی مقامات میں تمام تر ایکٹیوٹیز کو معطل کردیا ،ایسا نہیں گذشتہ دو ہفتوں میں کئی بار کرنا پڑا یہاں تک گذشتہ دنوں وہ آخر کار اس ڈرون طیارے کو ڈیٹکٹ کرنے میں کامیاب ہوئے اور اسے مار گرادیا ۔
یہ ڈرون طیارے حزب اللہ کے تھے جو اسرائیلی ناقابل تسخیر سمجھی جانے والی فضاء پر بڑئے آرام کے ساتھ تین گھنٹے سے زائد پرواز کرتے رہے اور اہم حساس مقامات کے اپر گھومتے رہے ،سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ان ڈرون طیاروں نے تین سو کلومیٹر اسرائیل کے اندر تک پرواز کی اور کئی بار اپنے مقررہ اہداف کے اپر چکر لگائے 
ڈرون طیارے کو بنانے میں اسرائیل کو ماہر سمجھا جاتا ہے یہاں تک افغانستان میں امریکہ کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی روزانہ خلاف ورزی کرنے والے ڈرون طیارے بھی اسرائیلی ساخت کے ہیں جو اسرائیل نے امریکہ اور جرمنی کو فروخت کئے تھے ،لیکن آج صورت حال مختلف ہے کیونکہ اب ڈرون خود اس کی فضاء میں گھوم رہے ہیں ۔
البتہ حزب اللہ کے پاس موجود ان جاسوس طیاروں کے بارے میں کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں سوائے اس کے یہ طیارے ایرانی ساخت کے ہیں جن میں حزب اللہ کے سائنس دانوں نے اپنی ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کیں ہیں ۔
لبنان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جوکہ لبنان کے کسی بھی بیرونی ممکنہ حملہ کی دفاعی قوت بھی ہے کی جانب سے اپنی عسکری طاقت دفاعی قوت میں اضافے کا یہ ایک چھوٹا سا نمونہ ہے یہ کہنا تھا سید حسن نصر اللہ کا۔ اس سے قبل حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یوم القدس کے موقعے پر بھی فرمایا تھا کہ اب آنے والی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا جواب انتہائی سخت ہوگا انہوں نے کہاتھا کہ ہم اسرائیل پر ایسا جوابی حملہ کر سکتے ہیں کہ اس حملے کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو جہنم کی حقیقت کا پتہ چل جائے گا ،جبکہ حزب اللہ کے کمانڈر عماد مغنیہ کی برسی کے موقع پرسید حسن نصر اللہ نے اسرائیل سے کہا تھا کہ کسی بھی ممکنہ حملے کے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اب  اگر ہماری آبادی پرحملہ ہوا تو تمہاری آبادی پر بھی حملہ ہوگا ،اگر بیروت کو نشانہ بنایا تو تل ابیب نشانہ بنے گا ،اب جنگ کا انداز گزشتہ سے بالکل مختلف ہوگا جہاں جیسا تم حملہ کروگے ویسا ہی ہمارا جواب ہوگا
ادھر رات سید حسن نصر اللہ کی تقریر ختم ہوئی ادھر اسرائیلی میڈیا نے بریکنگ پروگرامز نشر کرنا شروع کئے ان پروگرامز میں اسرائیلی عسکری،سیاسی حکومتی افراد نے خوب باتیں کیں لیکن ان تمام باتوں میں کچھ نکات مشترک تھے الف یہ کہ حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوچکی ہے ،حزب اللہ اپنے دعووں میں سچی ہے اور وہ بن گورین ائرپورٹ اور تل ابیب سمیت کسی بھی علاقے کو ٹارگٹ کر سکتے ہیں ،اسرائیل ان طیاروں کو فوری اور بر وقت ڈیٹکٹ نہیں کرسکا اور یہ طیارے فضامیں گھومتے رہے،اسرائیلی عسکری زرائع اپنی عوام کو جھوٹے دلاسے دیتے ہیں ،حزب اللہ کے ساتھ اب جنگ کرنے سے پہلے ہزاربار اسرائیلی فوج کو سوچنا ہوگا ،یہ اسرائیلی دفاعی ناکامی ہے ۔۔۔۔۔
ادھر یہ بھی خبریں آرہی ہیں کہ اسرائیل نے تمام اہم عسکری اور دفاعی جگوں کی سیکوریٹی کو ہائے الرٹ کردیا ہے اور ایکسٹراریڈار سسٹم لگا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سیاسی حوالے سے اس وقت اسرئیل میں سیاسی عدم استحکام کے سبب آٹھ ماہ قبل عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اور سیاسی بازار میں جاسوس طیارے کا موضوع انتہائی اہمیت حاصل کر چکا ہے ۔
مبصرین کاکہنا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ اسرائیل اب تک خود کو ناقابل تسخیر بنا کر پیش کرتا آیا ہے لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ اصل میں حزب اللہ والے اسرائیل کے لئے ناقابل تسخیر بنتے جارہے ہیں

تحریر:ع صلاح ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل 

syed.nasrullahاسرائیلی فضا پر حزب اللہ کے جاسوسی طیاروں کی پروازوں کے بارے میں سید حسن نصر اللہ کا خطاب ۔

حزب اللہ نے لبنان سے اسرائیلی ناقابل تسخیر باڈر کو کراس کر کے سینکڑوں کلومیٹر دشمن کی سرزمین کے اندر جاکر دشمن کے علاقے کی مکمل چھان بین کی اہم معلومات ارسال کی یہاں تک کہ دشمن نے اسے مار گرایا 

syed.hasanاسرائیل کی جس کی فضاء میں کسی جاسوسی طیارے کے داخل ہونے کا تصور عام طور پر نہیں کیا جاتا اورعالمی صیہونی میڈیا کا مسلسل یہ پروپگنڈہ رہتا ہے کہ اسرائیل کی فضاء اور زمین کی تسخیر ممکن نہیں لیکن گذشتہ دنوں اسرائیلی فضاء پر ایسے جاسوسی طیارے نے ہلچل مچادی جو بڑے آرام سے گردش کر رہا تھا دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طیارے کو فضا میں دیکھنے کے بعد ایک ایف 16طیارے نے اس کا پیچھا کیا اور ایک میزائل فائر کردیا لیکن جاسوس طیارہ خود کو میزائل سے بچا گیا ادھر اسرائیل نے فوری طور پر بن گورین ائرپورٹ سمیت تمام اہم عسکری مقامات کو خالی کرنا شروع کردیا اور حساس جگوں پر ہنگامی حالات پیدا ہوگئے جاسوس طیارہ فضاء میں گردش جاری رکھے ہوئے تھا کہ ایک اور لڑکا طیارے نے اس پر میزائل فائر کردیا اب کے بارے جاسوس طیارہ میزائل کا نشانہ بنا اور تباہ ہوگیا 
اسرائیل اخبار احرنوت کے مطابق پچھلے کچھ عرصہ میں کئی بار ایسا ہوا ہے کہ اسرائیلی فضامیں ایسے طیارے دیکھے گئے ہیں واضح رہے کہ سن دوہزار چھ میں جب اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تھا اور اس حملے کا جواب لبنانی بڑی سیاسی و عسکری جماعت حزب اللہ دے رہی تھی تو اس وقت بھی اسرائیل فضا پر حزب اللہ کے دو جاسوس طیارے اپنے مشن کو انجام دے رہے تھے جنہیں بعد میں اسرائیلی فضائیہ نے مار گرایا تھا کہا جاتا ہے کہ یہ جاسوس طیارے حجم کے اعتبار سے کافی چھوٹے ہیں 
مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ان طیاروں کو بروقت ڈیٹکٹ نہ کرسکنا اس بات کی دلیل ہے کہ یا تو اسرائیلی ریڈار اور کاونٹر کرنے والا سسٹم اسرائیلی دعووں کے بر خلاف ہے یا پھر ان طیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور آپریٹر سسٹم ایسا ہے کہ جو چکما دے سکتا ہے دونوں صورتوں میں یہ اسرائیل کے لئے اچھی خبر نہیں ہے ۔
اسرائیلی فضاء میں جاسوس طیاروں کے حوالے سے آج رات پاکستانی وقت کے مطابق سید حسن نصر اللہ دس بج کر تیس منٹ پر اہم خطاب کرنے والے ہیں سید حسن نصر اللہ کے اس خطاب کو پریس ٹی وی ،المنار،الصراط ،لمیادین ،اور دیگر ٹی وی چینلوں پر مختلف زبانوں میں سنا جاسکتا ہے ۔مجلس وحدت مسلمین میڈیا سیل واقعے کی اہمیت اور سیدحسن نصر اللہ کے خطاب کے موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اس خطاب کو بر وقت اردو ترجمے کے ساتھ قارئین کو فیس بک کے پیج اور سائیٹ پر پیش کریے گا نیز خطاب کے دوران لائیو اہم اقتباسات فیس بک پیج پر نشر کی جائینگی

میرے عزیزو، بھائیو اور بہنو! یہ امتیازی خصوصیات آپ نے سن لیں، یہ نشاط اور زندہ دلی اور کام کے لئے آمادگی انقلاب کے آغاز سے لے کر آج تک اس ملک میں پائی جاتی ہے؛ اور یہ ایک بہت بڑی عطیہ ہے اس قوم کے لئے جو آگے بڑھنا چاہتی ہے، ترقی اور پیشرفت کرنا چاہتی ہے، حیات طیبہ کے درپے ہے۔ یہ آمادگی، نشاط، زندہ دلی اور میدان میں حاضر رہنے کی کیفیت بڑی نعمت ہے لیکن کافی نہيں ہے۔ چوٹیوں کو سر کرنے کے لئے، دوسری شرطیں بھی ہیں۔ سب سے پہلے ایک نقشۂ راہ (Road Map) کی ضرورت ہے؛ یعنی کام کا ہدف معلوم ہو (کام بامقصد ہو)، مستقبل کا تناظر معلوم ہو، اس کام اور حرکت کے لئے راستہ تیار کیا گیا ہو اور پھر اس کام و مشن کو مسلسل سمجھتے رہنے اور اس کی مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ملت کے لئے بہت ضروری ہے۔ آج یہ ہمارے بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔
میرا اصرار ہے کہ ہمارے عزیز نوجوان اور ہمارے ملک کے ممتاز علمی و سائنسی ماہرین آج کے بنیادی مسائل کو مد نظر رکھیں؛ آج ہمیں ان کی ضرورت ہے۔ اس مشن کے اہداف، انقلاب کے آغاز ہی سے معین کئے گئے، امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی تقاریر میں بھی نقشۂ راہ اجمالی طور پر معلوم ہوا اور ان کے بعد بھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نقشۂ راہ تدوین کیا گیا، اس میں پختگی لائی گئی اور مکمل کیا گیا؛ آج ایرانی قوم جانتی ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے اور کن کن مقاصد کے درپے ہے۔
اگر چاہیں کہ ملت ایران کے اہداف کو ایک مفہوم میں خلاصہ کرکے پیش کرنا چاہیں جو بڑی حد تک ملک و ملت کی عمومی خواہشات کو بیان کرسکے، اور ان کا احاطہ کرسکے، تو وہ کلیدی مفہوم عبارت ہے: پیشرفت سے، تاہم پیشرفت اسلام کی بیان کردہ تعریف کے مطابق۔ اسلام کی منطق میں ترقی اور پیشرفت مغرب کی مادی تہذیب میں ترقی اور پیشرفت سے مختلف ہے۔ وہ ترقی کو ایک ہی پہلو سے دیکھتے ہیں،

وہ ایک ہی جہت سے ـ یعنی مادی جہت سے ـ ترقی کو دیکھتے ہیں۔

ان کی نگاہ میں پیشرفت و ترقی پہلے درجے میں دولت کمانے میں ترقی، سائنس میں ترقی، فوجی ترقی اور ٹیکنالوجی میں ترقی۔ مغربیوں کی منطق میں ترقی یہ ہے؛ جبکہ اسلام کی منطق میں ترقی کے پہلو متعدد ہیں: سائنس میں ترقی، اخلاقیات میں ترقی، عدل و انصاف میں ترقی، عام فلاح و بہبود میں پیشرفت، معاشیات میں ترقی، قومی عظمت اور بین الاقوامی ساکھ کے حصول میں پیشرفت، سیاسی استقلال و خودمختاری میں پیشرفت

ترقی و پیشرفت

ترقی و پیشرفت کے اسلامی مفہوم

میں شامل کی گئی ہیں ـ

عبودیت و بندگی اور اللہ کے تقرب میں پیشرفت؛

یعنی معنوی پہلو، الہی پہلو؛ یہ بھی اس پیشرفت میں شامل ہے جو اسلام میں موجود ہے اور ہمارے انقلاب میں یہ ہمارا حتمی اور بنیادی مقصد ہے: اللہ کی قربت۔ اس منظور نظر پیشرفت میں "دنیا" کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے اور "آخرت" کو بھی۔ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ: "لیس منّا من ترك دنیاه لآخرته و لا آخرته لدنیاه"؛(1) دنیا کو آخرت کی خاطر ترک نہیں کرنا چاہئے جس طرح کہ آخرت کو دنیا پر قربان نہیں کرنا چاہئے۔ ایک روایت میں ارشاد ہوتا ہے: "إعمل لدنیاك كأنّك تعیش ابداً"۔ یعنی دنیا کی منصوبہ بندی کو اپنی چند روزہ ذاتی دنیا تک محدود نہ رکھو؛ پچاس سالہ منصوبہ بندی کرو۔ اس مسئلے کو ملکی مسئولین ذمہ دار افراد، عام عوامی منصوبہ سازی کے ذمہ داران کی طرف سے توجہ دی جانی چاہئے۔ ہمیں یہ نہيں کہنا چاہئے کہ کیا معلوم ہم پچاس سال بعد زندہ بھی ہونگے یا نہیں تو ہم منصوبہ بندی اتنے عرصے کے لئے کیوں کریں۔ نہیں! اس طرح سے منصوبہ بندی کرو کہ گویا تمہیں دنیا کے اختتام تک زندہ رہنا ہے؛ جس طرح کہ اگر اپنے لئے اور اپنے فائدے کے لئے منصوبہ بندی کرنا چاہو تو کس قدر غور و تدبر اور سنجیدگی سے کام کرتے ہو، بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے بھی ـ

جن میں تم نہ ہوگے ـ

اسی طرح منصوبہ بند کرو؛ "إعمل لدنیاك كأنّك تعیش ابداً"۔ اس کے برعکس (Counterpoint) بھی یہ ہے کہ: " وَ اعمَل لآخرتك كأنّك تموت غداً"؛ (2) اپنی آخرت کے لئے اس طرح سے عمل کرو کہ گویا کل ہی تمہیں اس دنیا سے رخصت ہونا ہے۔ یعنی دنیا کے لئے بھی پورا وزن ڈالو اور آخرت کے لئے بھی پورا وزن ڈالو؛ اسلامی پیشرفت، انقلاب کی منطق کے مطابق پیشرفت یہ ہے یعنی ہمہ جہت پیشرفت۔
مقصد پیشرفت و ترقی ہے، لیکن اس کی قدم بقدم نگرانی بھی ضروری ہے، اور کہ ذمہ داری ممتاز علمی و سائنسی دانشوروں پر عائد ہوتی ہے۔ آج ہمارے حالات کیسے ہیں، ہمارے سامنے کیا رکاوٹیں ہیں، ہمارے مضبوط نقاط (Strong Points) ہیں اور ہمارے کمزور نقاط (Weak Points) کیا ہیں، ہمارے لئے دستیاب مواقع ہیں، درپیش خطرات کیا ہیں، مواقع سے فائدہ اٹھانے اور خطرات کا راستہ روکنے کے لئے ہمیں کس طرح منصوبہ بندی کرنی چاہئے؛ یہ سب وہ امور ہیں جو اہل علم و فن کو ہر مرحلے پر انجام دینے پڑتے ہیں؛ منصوبہ بندیوں میں ان کے بروئے کار لائیں اور لوگوں کو بھی آگاہ کریں؛ کیونکہ عوام کھلی آنکھوں اور بصیرت کے ساتھ اپنا مشن جاری رکھنا چاہتے ہیں؛ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں، جاننا چاہتے کہ کہاں جارہے ہیں۔ جب یہ تقاضے پورے ہونگے تو عوام پورے وجود کے ساتھ مشکل اور دشوار میدانوں میں اترتے ہیں۔

اب اگر میں اس سلسلے میں فیصلہ دینا چاہوں تو میرا فیصلہ مثبت ہے۔ انقلاب کے تیس سالہ دور میں ہم مسلسل ترقی اور پیشرفت کرتے آئے ہیں، اگرچہ اتار چڑھاؤ بھی رہا، تیزرفتاری اور سست رفتاری بھی تھی، ضعف و قوت تھی لیکن منظور نظر چوٹیوں کی طرف قوم کا بڑھتا ہوا مشن کبھی بھی رکا نہیں ہے۔ کمزوریاں رہيں؛ قوم، ذمہ داران قوم اور اہل فن و دانش افراد ـ سیاسی اہل دانش،

سائنسی اہل دانش، علمی و دینی اہل دانش ـ

عزم کریں کہ ان کمزوریوں کو دور کردیں۔
ملک کی پیشرفت کی رفتار کو تیزتر کردیں۔ آج کونسی چیزیں ہمیں کامیابی سے ہم کنار کرسکتی ہیں اور کونسی چیزیں ہمارے لئے مشکلات و مسائل پیدا کرسکتی ہیں؟ میں ایک مثال دیا کرتا ہوں: ایک کوہ پیما گروپ کو مدنظر رکھیں جو اس پہاڑ کی نمایاں چوٹی تک پہنچنا چاہتا ہے جس فائدہ مند اور افتخار کی حامل ہے۔ پہلے درجے پر ان کی پوری توجہ آگے بڑھنا اور محنت و کوشش کرنا ہے۔ البتہ ممکن ہے کہ بیچ راستے بعض دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے، خطرات بھی موجود ہیں۔ جو کچھ ان کے لئے ابتدائی مرحلے میں ضروری ہے، وہ یہ ہے کہ کام کریں، محنت و کوشش کریں، متحرک رہیں، عزم صمیم کریں، امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اہداف تک پہنچنے سے ناامید نہ ہوں، صبر و استقامت کا دامن تھامے رہیں، منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھیں، مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تیار اور ہوشیار رہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہر راستے میں مشکلات اور خطرات پیش آئیں، کہ میں یہاں اشارہ کروں گا کہ انقلاب کے تیس سالہ دور میں ہمارے عوام کو کن مشکلات سے گذرنا پڑا اور کن کن مسائل کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ چنانچہ اس عظم مشن کا اصل سازو سامان اسی عزم راسخ، اسی امید، اسی مسلسل محنت اور پیہم کوشش، اسی منصوبہ بندی، اسی آمادگی اور ہوشیاری و زیرکی ہی سے عبارت ہے۔ اگر یہ بنیادی سازوسامان ہو اور یہ ساز و سامان ان بنیادی ارکان اور ستونوں پر مشتمل ہو،

ہمای مثال میں کوہ پیماؤں کا یہ گروپ ـ

جو مہم پر نکلا ہوا ہے ـ _ جو درحقیقت ایرانی قوم سے عبارت ہے _ تمام مشکلات پر غلبہ پائے گا اور [یہ قوم] اپنے سارے دشمنوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ اصول اور بنیاد یہ ہے۔ اگر یہ ساز و سامان ہو کوئی بھی مشکل ـ

اپنے مکمل اور حقیقی معنوں میں ـ مشکل، نہیں ہے۔ اصل خطرہ کیا ہے؟

اصل اور حقیقی خطرہ یہ ہے کہ یہ قوم اس سازوسامان کو ہاتھ سے دے بیٹھے؛ یعنی محنت و کوشش کا جذبہ کھو جائے، سستی اور کاہلی سے دوچار ہوجائے، امید کا جذبہ ہاتھ سے دے بیٹھے، مایوسی کا شکار ہوجائے؛ صبر و استقامت کا دامن چھوڑ جائے؛ جلدبازی اور عجلت زدگی کا شکار ہوجائے؛ منصوبہ بندی اور منصوبہ سازی کو بھول جائے؛ لائحہ عمل کے فقدان اور تذبذب کا شکار ہوجائے؛ يہ خطرات ہیں۔ اگر ایک قوم اس اہم اور نمایاں جذبے کو ـ

جو عزم و امید اور ایمان و کوشش

و محنت اور تحرک کا آمیزہ ہے ـ برقرار رکھے،

اس کے کوئی بھی مشکل مشکل نہیں

اور کوئی بھی مسئلہ مسئلہ نہیں ہے۔
اب ہم لوٹ کر ایران اور ایران ایرانی عظیم قوم کے منظر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ جو بھی کہتا ہوں اور جس چیز کے بارے میں میں سوچتا ہوں وہ منطق کے مطابق ہو؛ ہم نعرے نہيں لگانا چاہتے۔ مختلف قسم کے مسائل ـ

بطور خاص انقلاب کے مسائل ـ

بارے میں من گھڑت باتیں کرنے سے میں اتفاق نہیں کرتا۔

دیکھنا یہ ہے کہ کونسی چیز منطقی ہے، حقائق کیا ہیں

zakiri workshop copyمجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جانب سے ایک روزہ ذاکری ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے اس ورکشاب میں شریک ہونے والی خواتین کو ذاکری اور خطابت کے بارے میں اہم ہدایات اور نکات بیان کئے جاینگے اس ورکشاپ میں قم اور مشہد کی دینی درسگاہوں سے فارغ التحصیل معلمات اہم خطابات کرینگی اور حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دینگی نیز اس ورکشاپ سے ایرانی خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر بھی خصوصی خطاب کرینگے واضح رہے کہ ورکشاپ چودہ اکتوبر کو خانہ فرہنگ میں منعقدکی جارہی ہے ۔mwm.woman.khr

ملالہ یوسف زئی پر حملہ اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہےدہشت گردی و انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی
وفاق المدارس الشیعہ کے نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے مذہبی انتہاپسندوں کے ہاتھوں ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں جاہل نیم خواندہ افراد کو دہشت گردی وانتہا پسندی کے لئے استعمال کررہی ہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا کہ اگر حکومت اور دیگر شعبہ ہائے حیات کے لوگ سالہا سال قبل دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا فرض پورا کرتے تو شاید آج یہ دلخراش واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے حکم قرآنی پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جس میں قاتل کو موت کی سزا دے کر باقی انسانوں کی زندگی کی ضمانت دی گئی ہے

malala.mwmظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی ایوارڈ یافتہ 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر امریکہ نواز دہشت گرد ٹولہ طالبان کا حملہ دراصل تمام انسانیت اور علم کے نور پر حملہ ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبات کی وین پر حملہ خاص کر عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ نہ صرف ایک بزدلانہ کاروائی ہے بلکہ یہ سراسر علم دشمنی ہے جبکہ حصول علم تمام مسلمان مرد اور عورت پر فرض اور اس کے حصول کی جد وجہد کو عبادت میں شمار کیاہے
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے مزید کہا کہ ہم اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ سکولوں اور طالبعلموں پر حملہ کرنے والے علم دشمنوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان تمام متاثرہ علاقوں میں حصول علم کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دی جائے جہاں سکولوں کو تباہ اور طالبعلموں کو حصول علم سے روکا جارہا ہے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree