The Latest
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت کو کل دوپہر بارہ بجے تک کی ڈیڈلائن دی جس کے بعد کوئی بھی شیعہ گھر میں نہیں رہے گا اور تمام ہم وطنوں سے بلا تفریق مذہب قوم و علاقہ اپیل کی جاتی ہے کہ سڑکوں پر نکل آئیں
کوئٹہ میں سو سے زائد افراد کے وحشیانہ قتل عام اور نسل کشی کیخلاف نہ صرف پورے ملک میں احتجاج ہورہا ہے بلکہ بیرون ملک بھی شدید احتجاج اور دھرنے جاری ہیں ،ہر مکتبہ فکر اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے فریاد کی نہ کی تو حکمران جماعت نے ،خاموش رہی تو حکمران جماعت ، کوئٹہ ہسپتال میں کے زخمیوں سے لیکر ،شہداکے لواحقین تک اور پھر تین درجہ تحت صفر سردی میں بیٹھے مظلوموں کی دادرسی تک ۔لیکن جب شور اٹھا اور اقتدار خطرے میں نظر آنے لگا تو حکمران جماعت کی دوڑیں شروع ہوگئیں ۔
اگرچہ ملک بھر اور بیرون ملک احتجاج میں اصلی اور مرکزی کردار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ہے کہ جن کے سربراہ اس وقت کوئٹہ دھرنے میں شریک ہیں لیکن اس سانحے پر ہرشخص دکھی اور احتجاج کرتا نظر آتا ہے ۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان ،اقوام متحدہ ،سول سوسائٹی ،سیاسی رہنما ،مذہبی رہنما ،سیکولر جماعتیں صحافی حضرات ہر شخص چیہخ رہا ہے لیکن حکمران جماعت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی افسوس صد افسوس بقول حکمران جماعت کے ایم این اے ناصر علی شاہ صاحب یہ صدر زرداری کے ووٹر ز ہیں جنکا قتل عام ہورہا ہے ۔۔
کراچی کے دیگر علاقوں،اسلام آباد،لاہور،گلگت،سکردو،جھنگ،حیدر آباد ،سکھر،جیکب آباد،جاموشورو نوابشاہ،بھکر،ملتان ،لیہ ،اٹک،مورواور پنڈی ،ٹوبہ ٹیک سنگ میں احتجاج کا اعلان باقی شہروں سے بھی خبریں موصول ہورہی ہیں
پورے ملک میں عوام گھروں سے باہرنکلیں اور احتجاج کریں کوئٹہ سے اپیل
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ دھرنے سے خطاب میں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کی مظلوم عوام خاص کر ملت تشیع پاکستان اور بالخصوص مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں وہ گھروں سے باہر نکلیں اور اس قتل عام کے خلاف احتجاج کریں
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جو کہ آج صبح ایک اعلی رکنی وفد کے ہمراہ کوئٹہ تشریف لے آئے تھے نے گذشتہ روز سے 86جنازوں کے ساتھ سخت سردی میں دھرنا لگائے ہوئے مرد وزن کے اجتماع میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ پورا ملک آپ کے ساتھ ہے ہر شریف انسان آپ کے ساتھ ہے ،اس وحشیانہ قتل عام اور بربریت پر ہر انسان دکھی ہے لیکن جن کو کسی قسم کا دکھ نہیں وہ یہاں کی حکومت ہے
انہوں نے کہا کہ خون جمادینے والی اس سردی میں آپ کے اس دھرنے نے ،آپ کی استقامت نے ،آپ کے حوصلے نے ،آپ کی شجاعت نے ہر باضمیر انسان کو دنیا بھر میں جھنجوڑاہے ۔جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے اس دھرنے کو جاری رہنا چاہیے ،ہم ان نالائق اور بزدل حکمرانوں کو ایوانوں میں گھسنے نہیں دینگے ،یہ ہمارے صبر وحوصلے کا امتحان لے رہے ہیں ،یہ لٹیرے،یہ بدعنوان اتنے قتل عام کے باوجود ٹس سے مس نہیں۔
دھرنا اپ ڈیڈ
ٌکوئٹہ میں حکومت کی برطرفی اور فوج کے کنٹرول تک دھرنا جاری رہے گا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سربراہ بھی دھرنے میں پہنچ رہے ہیں
آج ملک کے دوسرے شہروں میں بھی دھرنے متوقع ہیں
لندن ہائے کمیشن آف پاکستان کے سامنے سینکڑوں پاکستانی ہم وطنوں نے کوئٹہ دھرنے کی حمایت میں دھرنا لگا یا ہوا ہے مختلف افراد سے ہمارے نمایندے کی گفتگو کے دوران دھرنے کے شرکا کا کہناہے کہ جبتک کوئٹہ کا دھرنا ختم نہیں ہوتا ہائے کمیشن کا سامنے بھی دھرنا ختم نہیں ہوگا ،شرکا کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں فوری طور پر حکومت کو مستعفی ہونا چاہیے
کوئٹہ میں قتل عام اور لانگ مارچ کے بارے میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی سربراہی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ہنگامی اہم پریس کانفرنس
محترم صحافی حضرات!
السلام علیکم! آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ یہاں تشریف لائے اور ہمیں موقع دیا کہ اپنی آواز آپ کے ذریعے حکمرانوں اور پاکستان کے مظلوم عوام تک پہنچا سکیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارا ملک مسلسل ناامنی کے دور سے گزر رہا ہے۔ یہاں ہر قسم کے بحران جنم لے چکے ہیں، جیسے کہ سیاسی بحران، معاشی بحران، انرجی کا بحران اور امن کا بحران بھی ہے۔ کل کا دن پاکستان کے عوام کے لیے ایک انتہائی بدقسمت دن تھا، جس میں سینکڑوں بے گناہ، پاکستان سے محبت کرنے والے پاکستانی اور مسلمان مارے گئے اور کچھ زخمی ہوئے۔ سوات میں حملہ ہوا اور وہاں پر بھی کچھ بے گناہ مارے گئے، کراچی میں بے گناہ مارے گئے اور پھر کوئٹہ کے اندر تین دھماکے ہوئے جن میں باچا خان روڈ پر، علمدار روڈ پر دو دھماکے کیے گئے جس میں ایک سو سے زائد بے گناہ مسلمان شہید ہوئے اور ڈیڑھ سو سے زائد مسلمان زخمی ہوئے۔ اس ساری صورتحال کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے حکمران جن کی گزشتہ 5 سالہ کارکردگی سے پتہ چلتا ہے کہ اتنے نالائق، مجرم اور بے حس حکمران کل کراچی میں جمع تھے اور اپنی کرسی و اقتدار کے کھیل میں مصروف تھے لیکن ان کو اتنی فرصت میسر نہ آسکی کہ یہ قاتلوں کے خلاف کوئی اقدام اٹھاتے۔
کوئٹہ میں ایک ہی دن چار بم دھماکوں میں سو کے قریب افراد کی شہادت پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ان افسوس اور دکھ کے ساتھ کہا کہ
انا للہ و انا الیہ راجعون
کوئٹہ میں رونما ہونے والے انتہائی دل خراش سانحوں سے اس وقت حکمران طبقے کے علاوہ پوری قوم کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے
بلوچستان خاص کر کوئٹہ میں شیعہ نسل کشی کا اصلی سبب وہاں کا انتہائی نااہل عجوبہ وزیر اعلی ہے ،یہ اس صوبے اور یہاں کی عوام کی انتہائی بدقسمتی یا پھر وفاقی حکومت کی جانب سے ظلم و ستم ہے کہ اس مظلوم صوبے کے مظلوم عوام پر ایک ایسے شخص کو مسلط کیا گیا ہے جسے نہ اپنا ہوش رہتا ہے اور نہ اپنے اطراف کا ۔انہوں نے علمدار روڈ اور باچاخان رود پر بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ کوئٹہ کی سرزمین پر گرنے والے بے گناہوں کے خون کا ہر قطرہ ایک طرف جہاں عوام کی مظلومیت کو بیان کرتا ہے وہیں پر تاریخ کے اوراق کو حکمرانوں کے ظلم و ستم سے بھی بھر لیتا ہے ۔اس قدر قتل عام کے باوجود چین کی نیند سونے والے وزیر اعلی ٰ کو ایک منٹ بھی اس کرسی پر بیٹھنے کا حق نہیں اس فورا ہٹادیا جانا چاہیے ۔
ہم افواج پاکستان اور اہم محب وطن قومی ذمہ دار اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک کے تمام ان حصوں میں فورا آپریشن شروع کریں جہاں ملک دشمن دہشت گرد موجود ہیں ۔انہوں نے مزید کہا ملکی سرحدوں پر بھارتی فوج افواج پاکستان پر حملہ کرتیں ہیں اور اسی وقت بھارتی ایجنٹ کوئٹہ سوات میں محب وطن پاکستانی بے گناہ عوام کو نشانہ بناتے ہیں
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے اس المناک واقعے پر تین دن سوگ منایا جائے گا ۔جبکہ ایک سوال کے جواب پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل کل اعلان کیا جائے گا
موجودہ ملکی صورتحال اور لانگ مارچ کے حوالے سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا خصوصی انٹریو وگفتگو(مکمل متن)
ملکی صورت حال کے حوالے سے آپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
پاکستان بننے کے بعد بار بار مارشل لاء نے جہاں معاشرے کو تباہ کیا وہیں سماجی حوالوں سے بھی تبدیلی کا باعث بنا۔ بار بار مارشل لاء کا آنا ملک کے اندر لسانی، قومی ،علاقائی ،مسلکی و مختلف قسم کے گروہ و طبقات وجود میں آئے۔
لہٰذا ہمارا معاشرہ مختلف گروہوں میں تقسیم ہو گیا۔ ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد یہ مسائل اور مشکلات مزید بڑھتے چلے گئے اور پاکستان میں عالمی قوتوں کا عمل مزید بڑھ گیا۔ پاکستان میں اندرونی طور پر مختلف قسم کی تحریکیں مزید گہری ہوتی چلی گئیں اور عوام گروہ در گروہ تقسیم ہوتے چلے گئے۔ وطن عزیز میں کلاشنکوف کا کلچر فروغ پایا، اسی طرح ہیروئن کی لعنت پھیلتی گئی۔
اس وقت اپنی مرضی کے مطابق ایسے سیاسی گروپ بنائے گئے کہ جو ضیاء الحق کی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ یہ گروپ چاہے سیاسی نام سے بنائے گئے ہوں یا مذہبی نام سے، ان گروپوں کا صرف ایک ہی مقصد تھا اور وہ یہ ہے کہ قوم پرستی ہو، آپس میں الگ دھڑے بنائیں جائیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ امحمد امین شہیدی کے اسلام تائمز کو دئے گئے انٹریو سے کچھ اقتباس
مجلس وحدت مسلمین کو علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ کی حمایت کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔؟
علامہ امین شہیدی: پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سینکڑوں جماعتیں ہیں اور ہر ایک کا اپنا قبلہ ہے، نعرے سب کے پاس ہیں، لیکن عملاً وہ نعرے کہیں پر بھی دکھائی نہیں دیتے۔ اس وقت پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ دراصل ریاست کو درپیش ہیں جو کسی سیاسی پارٹی کو نہیں ہیں۔ اس وقت پاکستان کو دہشت گردی، عالمی سامراجی قوتوں اور ملک میں موجود ان کے ایجنٹوں سے خطرات درپیش ہیں۔ امریکہ اس ملک کو ایک اکائی کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتا، برطانیہ اور بعض عرب ممالک پاکستان اور خیبر پختونخوا میں اپنے گماشتوں کے ذریعے سے دہشت گردی کی پرموشن میں مصروف ہیں۔
تمام شدت پسند گروہ باہمی بدترین مخالفت کے باوجود اکٹھے ہیں تو معتدل قوتیں اکٹھا کیوں نہیں بیٹھ سکتیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی کا اسلام ٹائمز کے لئے دیا گیا انٹریو ۔اقتباس
کون سی چیز تھی، جس نے مجلس وحدت مسلمین کو لانگ مارچ کی حمایت کرنے پر مجبور کیا، دوسرا یہ
ایک طرف آپ اس کی حمایت کر رہے ہیں تو دوسری طرف جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: دیکھیں پہلی بات تو یہ ہے کہ لانگ مارچ کرنا، احتجاج کرنا، پرامن مارچ کرنا، دھرنا دینا، ایک جمہوری حق ہے جسے کوئی کسی سے نہیں چھین سکتا۔ جمہوری معاشرے کے اندر اس حق کا احترام کیا جانا چاہیے، جماعت اسلامی جو مختلف دھرنوں کی پاکستان کے اندر روح رواں رہی ہے، وہ اس کی مخالفت کرتے ہوئے بالکل اچھی نہیں لگتی۔ پاکستان پیپلزپارٹی جو پاکستان میں لانگ مارچ کے بانیوں میں سے ہے، وہ یہ بات کہتے ہوئے بالکل غیر جمہوری لگتے ہیں، اسی طرح عدلیہ اور بالخصوص میاں محمد نواز شریف جنہوں نے لانگ مارچ کے ذریعے عدلیہ کو بحال کرایا، اُن کا یہ کہنا بالکل ناحق لگتا ہے کہ مجھے تو یہ رائٹ ہے کہ میں لانگ مارچ کروں، لیکن کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔