The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی نے یوم ولادت قائد اعظم محمد علی جناح کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قائد اعظم کی فکر روح اسلام زندہ رکھنا موجودہ دور میں ناگزیر ہے۔ کیونکہ انکی فکر روح اسلام کے مطابق تھی اور وہ صرف ایک مخصوص دور تک نہیں بلکہ ہر دور کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی جب ہم قائد اعظم کے افکار پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں غفلت کی نیند اور غلامی سے نجات کا درس ملتا ہے لیکن آج حالات بالکل اس کے بر عکس ہیں۔ کیونکہ آج کا حکمران غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اقبال کا خواب شرمندہ تعبیر کیا گیا تھا اگر آج دو قومی نظریے پر عمل کیا جائے تو مملکت خداداد کو موجودہ بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم ولادت کی مناسبت سے ڈسٹرکٹ اور یونٹس میں ''قائد اعظم کا پاکستان'' کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔
مولانا صادق رضا تقوی کا کہنا تھا قائداعظم ایک نڈر، بے باک اور اصول پسند سیاستدان تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی مسلمان قوم کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے وقف کردی تھی۔ قائداعظم ایک عہدساز شخصیت کے حامل تھے، جن کا نام رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔ ان کا شمار دنیا کے عظیم سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ اگر آج کا سیاستدان واقعاً پاکستان کو ترقی کی منازل کی طرف لے کر جانا چاہتا ہے تو اْسے قائداعظم کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان حاصل کرنے کا مقصد یہ تھا کہ مسلمان اپنے مذہب و عقیدہ کے مطابق آزادی سے زندگی گزار سکیں، جہاں پر عدل، انصاف، اخوت اور مساوات کا بول بالا ہو مگر آج کا پاکستان اس سے یکسر مختلف ہے۔ یہاں پر کرپشن، عدم تحفظ، بددیانتی اور استحصال کا راج ہے
حکومت امن و امان کی صورتحال فوری طور پر بحال کرے، موجودہ ملکی حالات میں ملک میں کئی بنگلا دیش جنم لے سکتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین 24 مارچ کو حیدرآباد میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرے گی۔ یہ بات مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کلب ٹنڈو محمد خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔واضح رہے کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری گذشتہ دوہفتوں سے وادی مہران کے دورے پر ہیں
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں اہل تشیع افراد کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا جارہا ہے اور حکومت امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، اگر موجودہ حکومت حالات کنٹرول نہ کرسکی تو ملک میں کئی بنگلا دیش جنم لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل تشیع افراد کی ایک بہت بڑی تعداد پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتی تھی لیکن آئندہ انتخابات میں اہل تشیع اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف ملک کے سپاہ سالار ہیں لیکن وہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں، بلوچستان کے حالات انتہائی خراب ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوجائیں۔
مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے سیکرٹری جنرل اور معروف عالم دین و سماجی رہنما علامہ سید علی رضوی نے صحافیوں کے ساتھ گلگت کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف گلگت میں آپریشن کرنا کو کوئی فائدہ نہیں وفاقی وزیر داخلہ خود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ دیامر میں دہشگردوں کے ٹرینگ کیمپ موجود ہیں اور دہشتگردوں کی پیداوار دیامر سے ہوتی ہے لہذا سب سے پہلے آپریشن دیامر میں ہونا چاہیے اور اس کے بعد گلگت میں بھی آپریشن ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو مکمل پتہ ہے کہ دہشت گرد کہا ں کہاں رہتے ہیں ،آپریشن سے پہلے اعلانات کرکے دہشت گردوں کو بھاگنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات پر کوئی شک نہیں کہ قیام امن کے لئے تمام جماعتوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے لیکن اصل ذمہ داری حکمران جماعت کی ہے لیکن حکومت ایک طرف دہشتگردوں کو جیل سے فرار کراتی ہے تو دوسری جانب دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا شوشہ چھوڑتی ہے حکومت پہلے مفرور دہشت گردوں کو گرفتارکرے ۔
انہوں نے صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دیکھیں اگر آپریشن کرنا ہے تو پھر اس آپریشن کو انتہائی غیر جانب دارانہ اور موثر ہونا چاہیے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے وادی مہران میں اپنے دورے کے دوسرے ہفتے میں حیدر آباد میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی بنیاد نمازروزہ ؛حج ، زکواۃ اور ولایت ہے اور ان میں سب سے زیادہ زور ولایت پر دیا گیا ہے اگر انسان فلسفہ ولائت سے آگاہ ہو جائے تو اسے پورے اسلام سے شناسائی ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ مقصد حسینی کو سمجھنے کے لے ولایت کو سمجھنا ہوگا ، انہوں نے ملکی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملت تشیع کے اکابرین اور جوانوں کو خون میں نہلایا جا رہا ہے اور حکومت و حکومتی ادارے قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے ان کی سرپرستی کر رہے ہیں ، کانفرنس سے علامہ حیدر علی جوادی اور علامہ مختار امامی نے بھی خطاب کیا ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے الہدیٰ مرکز تبلیغات کے زیراہتمام دو روزہ پیام کربلا کانفرنس کا انعقاد مسجد و امام بارگاہ حسینی قندہاری علمدار روڈ کوئٹہ میں کیا گیا۔ کانفرنس میں کوئٹہ کے اہل تشیع نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، علامہ سید ہاشم موسوی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ ثمر نقوی سمیت دیگر علماء نے خطاب کیا۔ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل تشیع نے خون دے کر تلوار پر فتح حاصل کریں۔ کوئٹہ کے اہل تشیع کو راہ حق پر چلنے کیلئے استقامت علوی سے کام لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میدان عمل میں ڈٹے رہنے کی نسبت فقط اپنے آپ کو شیعہ کہنا آسان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مکتب تشیع کے دشمن کو اسلام کے نام پر ہر قسم کی آزادی حاصل ہے۔ ہر قسم کی افواہیں، پروپیگنڈے، شیطانی دھوکہ بازی، قتل و غارت، شب خون، وحشی گری وغیرہ۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ فلاح و بہبود (خیر العمل فاؤنڈیشن) کے مرکزی مسئول نثار علی فیضی نے کہا ہے کہ سوشلزم، کمیونزم، لبرل ازم اور انسانوں کے بنائے ہوئے دیگر فرسودہ نظاموں نے انسانیت کو بدبختی، شقاوت اور تباہی و بربادی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے پوری انسانیت مایوسیوں اور محرومیوں کی لپیٹ میں ہے، آج اسلامی بیداری کے طفیل ان تمام فرسودہ نظاموں کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں اور ہر ذی شعور یہ تسلیم کرتا ہے کہ انسانیت کو صرف اسلامی فکر ہی کمال اور سربلندی کی جانب لے جاسکتی ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف انجیئرنگ ٹیکسلا کے امامیہ طلبہ سے بات چیت کے دوران کیا۔ نثار فیضی نے کہا کہ آج ملت تشیع کو درپیش خطرات دراصل انسانیت کے گرد منڈلانے والے خطرات ہیں، پوری دنیا میں قرآن و اہلبیت (ع) کے پیروکاروں کا خون بہایا جا رہا ہے اور انسانیت کے دشمن معصوم بچوں اور بے ضرر انسانوں کی جان کے درپے ہیں۔
نثار فیضی نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی مکتب قرآن و اہلبیت (ع) کے ماننے والے متحد ہوئے، وہاں اسلام اور انسان دوست قوتوں کو تقویت ملی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان انہی ارمانوں اور آرزووں کی تکمیل کے لیے میدان عمل میں اتری اور وطن عزیز کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر ہی ہے، ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں مثبت قوتوں کو آگے آنے ہی نہیں دیا گیا، مسند اقتدار پر ایک خاص طبقہ براجمان رہا، جس نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیے رکھا، جس کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی کا معیار ابتری کا شکار ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے محب وطن اور دینی جذبہ رکھنے والے طبقہ کو آگے بڑھ کر اجتماعی جدوجہد کے لیے تمام گروہی، مکتبی اور ذاتی اختلافات ختم کرکے ملکی سالمیت اور اسلام کی سربلندی کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔
سیکرٹری فلاح و بہود کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے نقش پا پر چلتے ہوئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے پورے ملک میں سیاسی عمل شروع ہوچکا ہے اور اس ضمن میں ایم ڈبلیو ایم کا شعبہ سیاسیات فعال کردار ادا کر رہا ہے، ماضی کے تجربات کی روشنی میں ایک ٹھوس سیاسی لائحہ عمل تشکیل دیا جاچکا ہے، جس کے تحت سیاست کے میدان میں مرحلہ وار امیدواروں کی کامیابی کے لیے حکمت عملی پر غور و خوض جاری ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پچیس دسمبر کرسمس کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ
پچیس دسمبر ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے انہوں نے کہا کہ حضرت عیسی مسیح صرف مسیحیوں کے پیامبر نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کے بھی نبی ہیں انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری کوان کے کرسمس کے موقع پر دلی کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید ہے کہ آنے والا نیا عیسوی سال اہل وطن خاص کر مسیحیوں بھائیوں کے لئے خوشیوں کاپیغام لیکر آئے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح حضرت عیسی مسیح ع نے بلاتفریق رنگ و نسل معاشرے کے ہر فرد کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھا اور مظلوم طبقات کی مدد کرنے کی تاکید کی یہاں تک کہ آپ کو ستمگروں اور ظالموں نے سخت ازیتیں پہنچائی ،اسی طرح مملکت خداداد میں بھی ہم وطن بلاتفریق رنگ و نسل عقیدہ و مذہب ایک دوسرے کے ساتھ اور خاص کر معاشرے کے مظلوم طبقات کے ساتھ باہمی تعاون جاری کھیں گے
مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 40 لاکھ سے زائد لوگ اسلام آباد مارچ کریں گے14 جنوری کو اسلام آباد میں عوام کی پارلیمنٹ ہوگی
حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی بیرونی اشارے پر ملک نہیں آیا، عوامی جلسے پر سارا پیسہ عوام نے لگایاپہلے اس ملک کے نظام انتخابات کو درست کیا جائے، پھر الیکشن کروائیں جائیں۔
منہاج القرآن کی ویب سائیڈ کے مطابق شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے عوامی استقبال جلسے میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی شرکتتحریک مہناج القرآن کےسربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ملک میں آئین کےمطابق انتخابات کرانے کے لیے نوے دن کی مہلت سے زیادہ وقت بھی لگ جائے تو یہ اقدام غیر آئینی نہیں ہے۔
اتوار کو مینار پاکستان میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نظام انتخاب کی تبدیلی کے بغیر انتِخابات ہوئے تو آئین ٹوٹ جائےگا۔
ڈاکٹرطاہر القادری اپنے طویل ترین خطاب میں آئین کے آرٹیکل دو سو چون کا حوالہ دیا اور کہا کہ آئین یہ اجازت دیتا ہے کہ اگر کسی کام کو مکمل کرنے میں آئینی مدت سے زیادہ کا عرصہ لگ جائے تو وہ اقدام غیر قانونی نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نظام انتخاب کو آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول آئین ان دفعات پر عمل درآمد کرکے نیک سیرت اور اہل لوگوں کو لایا جائے اور اس کام میں اگر نوے دن سے زیادہ بھی لگ جائیں تو آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نوے دن کی رٹ لگانا ضروری ہے یا آئین کی شرائط پر عمل کرنا۔
اس جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے پچاس رکنی کےوفد کے علاوہ شیعہ علما کونسل نے شرکت کی جبکہ آغا مرتضی پویا اور عین غین کراروی بھی موجودتھے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے جلسے میں کھڑے ہونے کے بجائے کرسی پر بیٹھ کر تقریر کی اور ڈائس کے بجائے ان کے سامنے ایک میز رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹر طاہر القادری پانچ برس کے بعد کینیڈا سے پاکستان لوٹے ہیں اور ان کی پاکستان آمد سے قبل سے ان کے جلسے کے بارے میں مہم شروع تھی اور نجی ٹی وی چینلوں پر ان کی لاہور آمد اور جلسے کے بارے میں اشتہارت نشر کیےگئے۔
تحریک مہناج القرآن کے سربراہ نے وضاحت کی کہ وہ انتخابات ملتوی یا منسوخ نہیں کروانا چاہتے بلکہ بقول ان کے ملک انتخابات آئین کے تابع ہوں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آئین کے آرٹیکل باسٹھ پر عمل درآمدنہ کیا گیا تو وہی لوگ پلٹ کر واپس آئیں گے جو پہلے بھی پارلیمان میں موجود ہیں۔
ڈاکٹر طاہر طاہر القادری نے تجویز پیش کی کہ نگران سیٹ اپ مقرر کرنے کے عمل میں ملک کی عدلیہ اور فوج کو بھی شامل کیا جائے آئین ایسا کرنے سے روکتا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسے لوگوں کو نگران حکومت میں مقرر کیا جائے تو انتخابات کروانے سے پہلے آئین کے مطابق نظام کو درست کریں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے دس جنوری سے پہلے تمام نظام کو درست نہ کیا تو وہ اس کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ تین ہفتوں کی مہلت ختم ہونے سے پہلے ایسے لوگوں کو نہ لایا گیا جو نظام درست کرسکیں تو چودہ جنوری کو اسلام آباد میں اجتماع ہوگا جہاں عوام کی پارلیمنٹ میں فیصلے ہوں گے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر نظام انتخاب اور انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات ہوئے تو عوام انہیں قبول نہیں کریں کیونکہ بقول ان کے وہ انتخابات غیرآئینی ہوں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی قیادت میں مجلس وحدت کے پچاس رکنی نمائندہ وفد نے عوامی تحریک کے مینار پاکستان ہونے والے جلسے ’’سیاست نہیں ریاست بچاؤ‘‘ میں شرکت کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ وفد میں علامہ کامرانی، سیکرٹری اطلاعات مظاہر شگری، اسد عباس سمیت ضلع بھر سے درجنوں افراد شامل تھے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کی طرف سے ایم ڈبلیو ایم کے شرکاء کو خوش آمدید کہا گیا اور ان کی آمد پر شکریہ ادا کیا گیا۔
علامہ عبدالخاق اسدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو شیعہ سنی دونوں نے ملکر بنایا تھا اور آج اس مادر وطن کو دونوں قوتوں ملکر ہی بچا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد اور وطن عزیز کے مسائل پر کھلے الفاظ میں بات کرنا لائق تحسین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی کا مشترکہ دشمن ایک ہی ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے۔ کبھی زبان پر اس ملک کے باسیوں کو لڑایا گیا تو کبھی فرقے کی بنیاد پر لڑایا گیا۔ الحمد اللہ عوام یہ بات جان چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم وطن دوست قوتوں کو یقین دلاتی ہے کہ جو بھی قوت پاکستان کو بچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی، ایم ڈبلیو ایم اس کی پشت پر کھڑی ہوگی اور بھرپور تعاون کریگی۔
پنجاب کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کا حل شیعہ سنی وحدت میں ہی پنہاں ہے۔ جو لوگ پے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ آج اس ملک میں شیعہ محفوظ ہے اور نہ ہی سنی۔ گذشتہ روز سنیئر وزیر بشیر بلور کو ناحق قتل کر دیا گیا، جو افسوسناک بھی ہے اور حکمرانوں کیلئے لمہ فکریہ بھی۔ آج ہمیں طے کرنا ہوگا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنی ہے یا انہیں کھلی چھوٹ دینی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جوکہ گذشتہ ہفتے سے صوبہ سندھ کے دورے پر ہیں نے نواب شاہ میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے عوام کے حقیقی منتخب حکمران ہی عوامی مسائل کو حل کرسکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ صاف شفاف الیکشن کے زریعے ہی عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے اس کے لئے فخر الدین جی ابراہیم کافی نہیں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونے چاہیں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے عوام کے چہرے سے مسکراہٹ تک کو چھین لیا ہے بے گناہ لوگ مر رہے ہیں حکمران خاموش تماشی بنے بیٹھے ہوئے ہیں جس کے سبب عوام میں مایوسی پھلتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک خوبصورت اور اس کے عوام انتہائی اچھے ہیں مگر حکمران اچھے نہیں ملے ۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کیخلاف امریکہ و اسرائیل سازشیں کرتے ہیں اس میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ،بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش کو پورا ہونے نہیں دینگے ڈرون حملے اور دہشت گردی دونوں قابل مذمت ہیں انہوں نے مزید کہا کہ چوبیس مارچ کو حیدر آباد میں مجلس وحدت مسلمین ایک بڑا عوامی اجتماع کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ملکی تاریخ کی کمزور ترین حکومت ہے انکا کہنا تھا کے سندھ میں دو طرح کا بلدیاتی نظام اس حکومت نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے دیا ہے اور گلگت بلتستان حکومت کی پالیسیاں افسوسناک ہیں
انہوں نے گلگت میں بدامنی کی لہر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گلگت میں مجرموں کا پیچھا کرنے کے بجائے بے گناہ اور امن و امان میں مدگار افراد کو گرفتار کرکے جیل بھجیتی ہے