The Latest
وحدت نیوز (انٹرویو) علامہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں، انہوں نے بہت ہی کم عرصہ میں قیام کرکے پاکستان میں ملت تشیع کے حقوق کی بازیابی کیلئے آواز بلند کی اور عملی جدوجہد کا آغاز کیا۔ علمی حوالے سے بہت مضبوط ہیں، اسکے علاوہ حالات حاضرہ کا بہت ہی زبردست تجزیہ و تحلیل کرتے ہیں۔ ایران کی سرزمین قم المقدس میں دینی تعلیم حاصل کی، اتحاد بین المسلمین کیلئے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں، یہی وجہ ہے کہ مجلس کے مرکزی پروگراموں میں اہل سنت جماعتوں کے قائدین موجود ہوتے ہیں۔ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے علامہ ناصر عباس جعفری سے موجودہ ملکی صورتحال اور مشرق وسطٰی کے حالات پر تفصیلی گفتگو کی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ
سوال: سپریم کورٹ کا فیصلہ اور پاکستان کے سیاسی حالات پر کیا کہتے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: میرا خیال ہے کہ پاکستان میں سیاسی بحران بڑھتا جا رہا ہے، جس کا کوئی حل سامنے نہیں آرہا، پاکستان کے دشمن ایک ہوچکے ہیں، نواز شریف اور لیگی حکومت کے اقدامات اس مادر وطن کو اور بحرانوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، اس وقت حکومت کون کر رہے ہیں اور کیسے چل رہی ہے، کسی کو کچھ معلوم نہیں، پوری حکومت کی توجہ فقط نواز شریف کو بچانے پر صرف ہو رہی ہے، ایک کرپٹ وزیراعظم کو اتنے مواقع دیئے جا رہے ہیں کہ وہ جو ملک کیخلاف کرسکتا ہے اور بول سکتا ہے، اسے بولنے دیا جا رہا ہے، کیا آج سے پہلے ایسے تھا؟، اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کہاں ہو رہا ہے، کسی کو معلوم نہیں۔ اس بحران کو اتنا طول دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک طرف سی پیک مکمل کرنا چاہتے ہیں، دوسری جانب یہ بحران بھی چل رہے ہیں۔
سوال: پاکستان کے حالات پر کیا کہتے ہیں، دہشتگردی ختم ہونیکا نام ہی نہیں لے رہی، ملک کو بحرانوں سے کیسے نکالا جائے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: میرے خیال میں آج تک جو کچھ بھی ہوا وہ ہمارے خلاف ہوا، دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان میں اسی ہزار پاکستانی شہید ہوئے ہیں، جس میں بیس ہزار صرف شیعہ شہید ہیں، جتنی بھی نسل کُشی ہوئی، اس میں اندرونی اور بیرونی سازش کار ایک پیج پر تھے اور ہیں، ان کے نشانے پر پاکستانی ہیں، یہ بھی مار کر پاکستان کو ہی کمزور کرنا چاہتے تھے، انڈیا کی مداخلت پاکستان میں سب کے سامنے ہے، خاص طور پر بلوچستان کے حالات سب پر واضح اور عیاں ہیں، بلوچستان ہر طرف سے حملوں میں گھرا ہوا ہے، دنیا بھر کی ایجنسیاں وہاں پر لگی ہوئی ہیں۔ پاکستان کے اندر شیعہ اور سنی جیتنا آج قریب ہیں پہلے نہیں تھے، ہم جتنا قریب ہوں گے، اتنا ہی دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرسکیں گے، ہم اس وطن کو خوبصورت بنائیں گے اور اس کو آگے لے کر جائیں گے، بحرانوں سے نکالیں گے۔ یہ ہماری مادر وطن ہے، اس کو ہم نے بنایا تھا اور ہم ہی بچائیں گے۔
سوال: حکومت پاکستان سے کیا مطالبہ کرتے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: میں تو یہ چاہتا ہوں پاکستان کے اندر یہ جو مسائل دن بہ دن آگے بڑھ رہے ہیں، چاہے وہ سیاسی ہوں، اخلاقی ہوں، سوشل ہوں یا سکیورٹی سے مربوط مسائل ہیں، یہ پاکستان کیلئے نہایت ہی خطرناک ہیں، میں پاکستان کی حکومت اور پاکستان سے محبت کرنے والوں سے عرض کرتا ہوں کہ پاکستان کو بچائیں اور جن لوگوں نے پاکستان پر حکومت کی اور جن کے پاکستان سے باہر بینک بیلنس ہیں، وہ خدارا پاکستان کو مسائل اور بحران سے نکالیں۔ بہت ہوگیا اب اس مادر وطن کو ترقی کے راستے پر ڈالیں۔ یہ نہیں ہونا چاہیئے کہ ہم تو ڈوبے تمہیں بھی لیکر ڈوبیں گے۔ کچھ قوتیں پاکستان کے دشمنوں سے ملکر ملک کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔
سوال: پاک ایران تعلقات پر کیا کہتے ہیں، خاص طور پر آرمی چیف کے حالیہ دورہ ایران کی تناظر میں کیا دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: دیکھیں، پاکستان کو ایک سازش کے تحت کوشش کی گی تھی کہ اس کو اپنے ہمسایہ ممالک سے الگ کیا جائے، اس کے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مسائل ہوں اور اسے ایران سے دور رکھا جائے، یہ دشمن کا پلان تھا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو کمزور کرنے اور اپنی مرضی کے فیصلے پاکستان سے کرانے کیلئے سازش بنی گئی، دراصل یہ پاکستان کے دشمن طاقتوں کی کوشش تھی، آرمی چیف نے ایران کا دورہ کیا ہے، جو بہت زبردست بات ہے اور اب حالات بہتری کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں، ابھی آپ دیکھیں کہ جب ایران میں چاہ بہار بندرگاہ کا افتتاح ہوا تو اس میں پاکستان کے وزیر (حاصل بزنجو) کو بھی ساتھ کھڑا کیا گیا، اس سے دشمن کو پیغام گیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اب پاکستان ترقی کی طرف جا رہا ہے، اگر ہماری سمت درست ہوگئی تو ہمیں اس راستے سے کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان، چین، ترکی، روس، عراق اور ایران ایک بلاک بن جائے تو افغانستان میں موجود فورسز کا بھی مقابلہ کیا جاسکتا ہے، اس سے پاکستان کی مشرقی سرحد کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے، اسی طرح پاکستان کا چین پر انحصار بھی ختم ہو جائے گا، پاکستان پر جو عالمی پریشر ہے، وہ بھی ختم ہو جائے گا اور یوں پاکستان بحران سے نکل جائے گا۔
پاکستان کو ایران کے ساتھ تعلقات کسی اور ملک کے ساتھ کمپرومائز نہیں کرنے چاہئیں، پاکستان کو اپنا قومی مفاد لیکر چلنا چاہیئے، اس کو سامنے رکھ کر اپنی قومی پالیسی ترتیب دینی چاہیئے، ابھی ایران کی طرف سے گیس پائپ لائن پاکستان کے بارڈر تک آئی ہوئی ہے، اگر یہ گیس پاکستان میں آجاتی ہے تو ہمارے توانائی کے مسائل حل ہو جائیں گے، پاکستان میں سستی گیس آجائے گی اور ہماری فیکٹریاں چل پڑیں گی۔ سی پیک پاکستان میں آرہا ہے، اگر پاکستان نے اپنا گھر ٹھیک نہ کیا تو بہت مشکلات سے دوچار ہو جائیگا، میرے خیال میں ایران پاکستان تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں، توانائی شعبہ میں اہم پیشرفت ہوسکتی ہے، پاکستان سے چین تک گیس پائپ لائن جا سکتی ہے، جس سے پاکستان کو بھی فائدہ پہنچے گا، یاد رکھیں کہ پاکستان پانچ ارب لوگوں کو آپس میں ملاتا ہے، پاکستان اگر اچھے تعلقات بناتا ہے تو ایشیاء کو طاقتور بنائے گا اور خود بھی طاقتور ہوگا۔
سوال: آپ نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، مجلس کیا کرنے جا رہی ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: دیکھیں ہمارا اصولی موقف شروع دن سے واضح ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ظلم ہوا ہے، ان کے چودہ افراد کا خون بہایا گیا ہے، خواتین کے منہ میں گالیاں ماری گئی ہیں، ان کو انصاف نہیں ملا، انہیں انصاف ملنا چاہیئے۔ اس معاملے پر ہم ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کیا کسی اور ملک میں قاتل شخص وزیراعلٰی رہ سکتا تھا؟، جس وزیر قانون کے حکم پر یہ ہوا، وہ آج بھی صوبائی وزیر قانون ہے۔ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نامزد ہوچکے ہیں۔ اب انہیں سزا ہونا باقی ہے۔ انہیں مظلوموں کی آہ لے جائیگی۔ اس وقت تمام اپوزیشن جماعتیں ماڈل ٹاون کے معاملے پر ہم آواز ہیں اور مجلس کی آواز بھی ساتھ ہے۔
سوال: ٹرمپ کے بیت المقدس سے متعلق بیان کے بعد کیا اتحاد بین المسلمین کو مزید فروغ دیکر قبلہ اول کے مسئلے کو مزید بہتر انداز میں اجاگر نہیں کیا جا سکتا، اس حوالے سے کیا کوششیں کی جاسکتی ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: میرے خیال میں ہم اگر آج اکٹھے نہیں ہوئے تو قبلہ اول مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائے گا، مسلمانوں کو پوری دنیا میں اکٹھا ہونا چاہیے، امت مسلمہ اگر یکجا ہو جائے تو مسلم حکومتوں کو اپنی سمت درست رکھنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے، یہ اتحاد خود امت مسلمہ کی عزت و وقار کے لئے لازم ہے اور امت کو جو خطرات لاحق ہیں، اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ قرآن نے ہمیں کہا ہے کہ ہم اتفاق اور اتحاد سے رہیں۔ وحدت اور اتحاد حکم قرآنی ہے، جس پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔
سوال: ٹرمپ کے اقدام کے بعد مشرق وسطٰی کی کیا تصویر بنے گی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: اللہ نے ہمارے دشمنوں کو احمق قرار دیا ہے، قرآن میں ہے کہ انہوں نے بھی چال چلی اور اللہ نے بھی اپنی چلی، بہتر چال اللہ ہی چلنے والا ہے، اللہ کی طرف سے جو چالیں چلی جاتی ہیں، وہ مومنین کی طرف سے چلی جاتی ہیں، خدا نے ٹرمپ اور اس کے ساتھیوں کو رسوا کر دیا ہے اور پچھلے کئی سالوں کی انویسمنٹ پر پانی پھر دیا ہے، وہ کوشش کر رہے تھے کہ عرب کی اسرائیل سے توجہ ہٹا کر ایران کی جانب کر دی جائے اور ایران کو دشمن بنا دیا جائے، عرب ممالک کیلئے ایران کو اسرائیل سے بھی بڑا تھریٹ بنا دیا جائے، اسرائیل ایران دشمنی کو شیعہ سنی میں تبدیل کر دیا جائے، انہوں نے کوشش کی کہ فلسطین کے ایشو کو ہٹا کر ایران عرب کا ایشو بنا دیا جائے۔ یہی وجہ بنی کہ انہوں نے شام کو ڈسٹرب کیا، عراق کو تباہ کیا، داعش کو لایا ہی اسی کام کیلئے گیا تھا۔ یمن پر حملہ کرایا گیا۔ اسی طرح لبنان کے حالات خراب کئے گئے، سعد حریری سے استعفٰی دلوایا گیا، ایران کے ترکی سے اور ترکی کے ایران سے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن ٹرمپ کے ایک عمل نے سب کچھ الٹ کر دیا، اب امت مسلمہ کا دوبارہ ترجیحی ایشو فلسطین بن گیا ہے، تمام ممالک اسرائیل کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے ہوا ہے۔ دشمن نے اپنی چال چلی اور اللہ نے اپنی چال۔
وحدت نیوز(کراچی) انسانی حقوق کی پامالی کے جو واقعات اس وقت رونما ہو رہے ہیں ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔عالم اسلام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہاہے۔ تہذیب یافتہ ہونے کے دعویدار ممالک مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا احمد اقبال نے ضلع ملیر کے دورے پر کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر،یمن،لبیا اور عراق سمیت دیگر ریاستوں میں مسلمان سنگین تر ین صورتحال سے دوچار ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ بھارتی فوج کا سلوک درندوں سے بھی بدتر ہے۔بھارتی حکومت کا کشمیریوں سے خود ارادیت چھیننا عالمی قوانین سے انحراف ہے۔اسی طرح یمن میں جاری قتل عام پر عالم اسلام کی خاموشی حیران کن اور تشویشناک ہے۔بحرین میں جمہوریت پسند جماعتوں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں تاکہ حکمران من پسند طریقے سے حکومت قائم رکھ سکیں۔صدیوں سے مقیم افراد سے ان کی شہریت چھینی جا رہی ہے۔ایک اسلامی ریاست میں نماز جمعہ پر پابندی لگائی جانا عالم اسلام کے نام نہاد ٹھیکیداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر شخص کا بنیادی حقوق ہے۔کوئی بھی قانون کسی کو مسجد، چرچ یا مندر جانے سے نہیں روک سکتا،یمن سے کشمیر تک ہر جگہ مسلمان مظالم و بربریت کا شکار ہیں لیکن عالمی ضمیر مکمل طور پر بے سدھ پڑا ہے۔اسرائیلی غاصب و ظالم حکومت ہے جس نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو موت کے گھا ٹ اتارا۔
وحدت نیوز(گلگت) سید رضی الدین رضوی کی اچانک رحلت سے گلگت بلتستان کی سیاست میں ناقابل تلافی خلا پیدا ہوگیا ہے۔مرحوم نے گلگت بلتستان کے عوامی مسائل اور ان کے حل کیلئے طویل جدوجہد کی ہے۔تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے سیاسی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔سیاسی میدان میں ان کی کاوشوں کو برسوں یاد رکھا جائیگا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے سید رضی الدین کی اچانک رحلت پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید رضی الدین نہایت ہی ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔وہ ہمیشہ ظلم کے خلاف اور مظلوم کے ہمدرد رہے ہیں،سیاست میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور گلگت بلتستان کے سیاسی ماحول میں انہیں ایک منفرد مقام حاصل تھا۔موصوف نے تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان کو پانچویں صوبے کی حیثیت دلوانے کیلئے انتھک محنت کی ہے۔مرحوم امامیہ طلباء کے رہنما کے علاوہ سرگرم کارکن بھی تھے اور علاقے میں اتحاد ووحدت کیلئے ان کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔خدا انہیں جوار آئمہ میں جگہ عنایت فرمائے اور لواحقین کو اس ناگہانی مصیبت پر صبر جمیل عطا فرمائے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) امریکہ کی خارجہ پالیسی کا محور اسرائیل ہے امریکہ میں چہرے بدلتے ہیں پالیسی تبدیل نہیں ہوتی،فرق یہ ہے کہ ہر نیا آنے والا صدر اور حکومت اسے اپنے طریقے سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں،بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت بنانا امریکہ کی دیرینہ خواہش ہے۔امریکن بلاک کا حصہ رہنے کا مطلب ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنا اور اسکے مفادات کیلئے کام کرنا ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سید عباس علی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کا محور اسرائیل ہے امریکہ میں چہرے بدلتے ہیں پالیسی تبدیل نہیں ہوتی،فرق یہ ہے کہ ہر نیا آنے والا صدر اور حکومت اسے اپنے طریقے سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں،بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت بنانا امریکہ کی دیرینہ خواہش ہے۔امریکن بلاک کا حصہ رہنے کا مطلب ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنا اور اسکے مفادات کیلئے کام کرنا ہے ،لہذاً وطن عزیز پاکستان کو فلفور امریکن بلاک سے نکل جانا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام کے مسائل مشترکہ اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں مسٔلہ کشمیر اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک مسٔلہ فلسطین حل نہ ہو ،اسرائیل کی وجہ سے امریکہ مسٔلہ کشمیر کے حل میں مسلسل رکاوٹ پیدا کر رہا ہے اگر مقبوضہ کشمیر کی آزادی ہمارے خارجہ پالیسی کا حصہ ہے تو امریکن بلاک سے وطن عزیز کا خارج ہونے کا اشد ضروری ہے،ایسا نہیں ہو سکتا ایک طرف ہم کشمیر اور فلسطین کی آزادی کی بات کریں اور دوسری طرف اینٹی کشمیر اور اینٹی فلسطین امریکن بلاک کا حصہ رہے،ایک ناجائز ریاست کی وجہ سے امریکہ نے دنیا بھر کے امن کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا ،اسرائیل کو تسلیم کروانے اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کی خاطر امریکہ نے دنیا بھر میں خصوصاً اسلامی ممالک میں دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا ہے،القاعدہ ،طالبان ،داعش ،بوکو حرام جیسے دہشتگرد تنظیمیں بنا کر مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی ناپاک سازشیں کی گئی،ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا اصل چہرے دنیا کے لئے واضح کر رکھا ہے اب امریکہ کی اسلام دشمنی ڈھکی چپی نہیں رہی بلکہ روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے۔قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ایسے وقت میں پوری امت مسلمہ کا متحد ہوکر دشمن کیخلاف جد و جہد کرنا اور اسے اپنے ناپاک عزائم میں ناکام بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے دنیا جان چکی ہے کہ امریکہ سے دشمنی اسکی دوستی سے آسان تر ہے جو ملک امریکہ کیساتھ دوستی کرتا ہے امریکہ سب سے پہلے اسے ہی تھوڑنے کی کوشش کرتا ہے لہذاً وطن عزیز کی سا لمیت اور استحکام کیلئے ضروری ہے کہ امریکن بلاک سے نکل چائنا بلاک کیطرف جانا چاہیئے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی ،رکن شوری عالی و ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا،صوبائی سیکرٹری جنرل برکت علی بلوچ، صوبائی سیکرٹری جنرل کیپٹن حسرت اللہ چنگیزی،ظفر عباس شمسی،صوبائی رہنما علامہ ولایت حسین جعفری،سیکرٹریجنر ل کوئٹہ ڈویژن سید عباس آغا،کونسلر کربلائی رجب علی،کونسلر سید محمد مھدی،حاجی عمران علی ہزارہ،امان علی ہزارہ،ضلعی سیکرٹری جنرل جعفر علی جعفری،فدا حسین ہزارہ،کامران حسین ہزارہ ،کربلائی مرزا حسین ہزارہ،رشید علی طوری،حاجی ناصر علی و دیگر رہنماووں نے اپنے مشترکہ بیان میں زرغون روڈ پر واقع چرچ پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چرچ پر دہشتگردانہ کاروائی نے ملک بھر کی فضا کو ایک بار پھر سوگوار کر دیا ،مشکل کی اس گھڑی میں مجلس وحدت مسلمین ،پوری شیعہ ہزارہ قوم اپنے مسیحی بھائیوں کیساتھ کھڑی ہے۔دہشتگردوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر حملہ کر کے دنیا بھر کے مسلمان و مسیحی بھائیوں کی خوشیوں کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے ،اس بزدلانہ حملے سے دہشتگردوں نے ہمارے قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔ جسے تمام پاکستانی عوام اپنے یکجہتی اور وحدت و اخوت کے ذریعے ملکر ناکام بنائینگے۔ اپنے بیان میں علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاکہ دہشتگردوں کے ہاتھوں اب کوئی بھی محفوظ نہیں ،عوام ،ادارے ،سیاسی پارٹیاں،اہم شخصیات یہاں تک کہ عبادتگاہیں جہاں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے بھی جہاد کے نام پر دھوکہ کھانے والے دہشتگردوں کے شر سے محفوظ نہیں۔
جب تک فریب خوردہ دہشتگرد اپنے بزدلانہ کاروائیوں کو جہاد سمجھیں گے دہشتگردی کا خاتمہ اسوقت تک ممکن نہیں ،ریاست اور علماء دونوں اسے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔اور دہشت گردوں کیخلاف نظریاتی جنگ کا بھی آغاز کریں ،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے تمام رہنماوؤں نے پولیس کے جوانوں کی جرأت کو بھی سلام پیش کرتے ہوئے انھیں بروقت کاروائی کرنے اور زیادہ نقصان سے بچانے کیلئے خراج تحسین پیش کیا،بیان کے آخر میں تمام عمائدین نے شہداء ،زخمی اور انکے لواحقین کیلئے دعا خیر بھی کی۔
وحدت نیوز(جامشورو) مرکز تبلیغات و تحقیقات اسلامی جامشورو کے زیر اہتمام عید میلاد النبی ﷺ و ھفتہ وحدت کی مناسبت سے تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب سے بزرگ عالم دین استاد العلماء علامہ حیدر علی جوادی، مجلس وحدت مسلمین سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی ، اہل سنت رہنما مولانا گلزار احمد انڑ، خانہ فرھنگ حیدر آباد کے ڈائریکٹر عبداللہ پور، علامہ عرفانی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ امام خمینی ؒ نے شیعہ سنی مسلمانوں کو وحدت کا درس دیا۔ جبکہ عالمی سامراجی قوتیں خصوصا امریکہ و اسرائیل مسلمانوں کے درمیان اختلاف کو ہوا دے رہی ہیں۔
اس موقع خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتیں اپنے استعماری عزائم کی راہ میں اسلام کی انقلابی تعلیمات کو رکاوٹ سمجھتی ہیں۔ اختلاف شیطانی منصوبہ ہے ، ایم آئی سکس اور سی آئی اے ، دین مقدس اسلام کی پاکیزہ اورانقلابی تعلیمات مسخ کرکے نفرت اور دھشت گردی کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ طالبان ، لشکر جھنگوی، القائدہ اور داعش سمیت تمام دھشت گروہ امریکہ اسرائیل اور ان کے ایجنٹوں کے تیار کردہ ہیں۔ نائیجریا میں جاری مظالم پر ہمیں تشویش ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود بزرگ رہنماء علامہ شیخ محمد ابراہیم زکزاکی کو قید رکھنا، نائیجیرین حکومت کے مجرمانہ کردار کی عکاس ہے۔ قبلہ اول کی آزادی نوشتہ دیوار ہے، ہر گذرتے دن کے ساتھ اسرائیل کمزور اور مزاحمتی بلاک طاقتور ہورہا ہے۔ خدا کا وعدہ سچاہے مستضعفین کی حکومت کا وقت قریب ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) موسم سرماکی آمد کے ساتھ ہی مستحق افراد میں گرم کپڑوں اور گمبلوں کی ضرورت شدت سے محسوس کی جاتی ہے، اس ضرورت کے پیش نظر خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہود مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے مختلف علاقوں میں ضرورت مندوں کی سہولت کیلئے مفت بازار مہربانی کا اہتمام کیا گیا ہے، خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کراچی ڈویژن کے سیکریٹری سید زین رضا رضوی نے وحدت نیوزسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی شہر میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں شہری دیگر شہروں سے ہجرت کرکے آتے ہیں اور روزگار کے حصول میں مصروف ہوئے ہیں جن کی اکثریت مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہے مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث ایسے سفید پو ش افراد جو موسم کے مطابق گرم کپڑے اور گمبل وغیرہ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کے لئے پہلے مرحلے میں خادم سولنگی گوٹھ، جامع مسجد نورایمان اور خدا کی بستی سرجانی ٹاون میں مفت بازار مہربانی لگائے گئے ہیں جہاں سے خواتین اور حضرات اپنی ضرورت کے مطابق گرم کپڑے اور ملبوسات مفت حاصل کرسکتے ہیں ، ان بازاروں میں نئی اور پرانی اشیاء پیش خدمت ہیں پرانی اشیاءبھی بلکل نئے کے انداز میں رکھی گئیں ہیں ، تینوں مقامات پر قائم بازار مہربانی میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں خواتین او حضرات نے اپنے ضرورت کے مطابق اشیاءمفت حاصل کیں اور اس کارخیر پر خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے اراکین کو خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع وسطی کے رہنما ثمرزیدی ، علی رضا چانڈیو اور دیگر بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) کچھ دنوں پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قبلہ اول اور تمام عیسائی، یہودیوں کی مقدس جگہ یروشلم) جہاں بیت المقدس موجود ہے( کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دیتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا، جس سے تمام دنیا میں غم و غصے کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے اور سعودیہ اور بحرین کے علاوہ تمام اسلامی ممالک حتاکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، جرمنی، چین اور فرانس وغیرہ نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کی مذمت کی ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹرمپ پاگل ہے ،میرا سوال ہے اگر وہ پاگل ہے تو امریکہ کے ہر اسٹیٹ کو آزاد اور الگ کرنے کا اعلان کیوں نہیں کرتا؟ہر وقت مسلمانوں کے خلاف ہی کیوں؟ ۔ظاہر سی بات ہے وہ دیوانہ یا پاگل نہیں ہے بلکہ عمدا اس کام کو انجام دیتا ہے۔اب ہمیں آہستہ آہستہ سمجھ آتا ہے کہ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب کے وجوہات کیا تھے ۔کیونکہ کسی بھی صدر کا دورہ یا خطاب اسٹیٹ پالیسی اور قومی مفادات کا حصہ ہوتا ہے۔
اسرائیل ایک ایسا غاصب ملک ہے جس نے عالمی طاقتوں کی پشت پناہی پر فلسطین پر قبضہ کیا اور صدیوں سے آباد مسلمانوں کو اپنے ہی ملک میں مہاجر بنادیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھالے جانے والے مظالم کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں آئے روز مسلمانوں پر ظلم و ذیادتی کی جاتی ہے کبھی نماز پڑھنے پر پابندی تو کبھی مسجد اقصیٰ کو بند کیا جاتا ہے ، کبھی مسلم خواتین کی سرعام بے عزتی کی جاتی ہیں، حتیٰ انہیں زد وکوب کیا جاتا ہے ، کبھی شک کی بنیاد پر بچے، بوڑھے، جوان اور مرد و زن کی تمیز کئے بغیر ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں تو کبھی رات کے سناٹے میں گھروں کو مسمار کئے جاتے ہیں۔یہ وہ مظالم ہیں جو ہم ہر روز میڈیا پر دیکھتے ہیں۔لیکن عالم دنیا کے نام و نہاد حقوق انسانی کے علمبرداروں کا کہی کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا۔
لیکن امریکی و اسرائیلی مظالم سے زیادہ تکلیف دہ ظلم ہم پر خود ہمارے مسلمانوں کی جانب سے ہوتا ہے جسے سوچ کر ایک باشعور انسان خون کے آنسو بہائیں تو بھی کم ہے۔آخر ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کے اسباب کیا ہیں؟ کیا ہم مسلمان اتنے کمزور اور ناتوان ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے مظالم کا مقابلہ نہیں کرسکتے؟تو جواب ہوگا نہیں کیونکہ خدا کے فضل سے مسلمانوں کے پاس تمام نعمتیں موجود ہیں، ہمارے پاس ایمانی طاقت بھی موجود ہے اور مالی وسائل بھی، مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ہمارے پاس کیا طاقت ہے اور ان سے کیسے استفادہ کرنا ہے۔ اس میں سب سے بڑا نقص ہمارے مسلم حکمرانوں کے ہیں جنہوں نے اپنے زاتی مفادات کی خاطر سر اٹھا کے جینے کی بجائے ہمیشہ عالمی طاقتوں کے سامنے غلامی کو قبول کیا ہے۔اور جب غلامی کی عادت ہو جائیں تو تمام تر وسائل و آزادی ہونے کے باوجود بھی ہم ذہنی طور پر غلام بن جاتے ہیں۔ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے، مسلمان ممالک تیل ،گیس ، سونے و دیگر تمام قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ ہمارے پاس نہیں ہے تو صرف ایمان نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے ساتھ بھی خیانت کر رہے ہیں اور اپنے دین ووطن کے ساتھ بھی۔ لیکن ہمارے برعکس دشمن چاہے وہ امریکہ ہو یا سرائیل یا کوئی اور ملک وہ اپنے فلسفہ ، اپنے مقاصد اور اپنے اہداف پر یکجا ہیں۔ وہ اپنے باطل عقیدوں اور پالیسیوں پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں اسی لئے وہ کامیاب بھی ہیں۔ہم پورے عالم اسلام میں دیکھیں تو مغربی طاقتیں صرف ایک فارمولےdivide and rule پر عمل کر رہے ہیں وہ مسلمانوں میں انتشار و تفرقہ پیدا کرتے ہیں اور ہمارے اوپر حکومت کرتے ہیں افغانستان سے لیکر پورے مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک کو دیکھیں ہر جگہ اسی فارمولہ کے تحت کام ہو رہا ہے۔آخر دشمن کیسے کامیاب ہو جاتے ہیں کہ وہ جس جگہ چاہیں اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دیتیں ہیں اور جس جگہ چاہیں فساد بر پا کر دیتیں ہیں اس سے بڑھ کر مسلمان با آسانی ان کے فریب میںبھی آجاتے ہیں۔ اس کے لئے ایک چھوٹی مثال کا سہارا لینا ہوگا کہ ایک جنگل میں کچھ لوگ درختوں کو کاٹ رہے تھے۔ جنگل کے درخت پریشان تھے کہ اگر اس طرح انسانوں نے اپنا کام جاری رکھا تو کچھ دنوں میں ہم سب نابود ہو جائینگے ۔ ایک دفعہ جنگل کے تمام درخت میٹنگ کر رہے تھے کہ ایک عمر رسیدہ، بلند و بزرگ درخت نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جنگل کی نابودی میں یقینا ہم میں سے کوئی ہے جو انسانوں کی مدد کر رہا ہے، بزرگ کی بات سن کردرختوں نے سر جوڑ کر سوچنا شروع کیااور آخر اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہمیں کاٹنے میںہمارے ہی شاخیں انسانوں کی مدد کر ر ہے ہیں۔انسان ان شاخوں سے کلہاڑی کے دستے بناتے تھے اور انہی کے سہارے درختوں کو کاٹتے تھے۔
اس وقت عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا سبب بھی اسی مثال کی طرح ہیں، مسلمانوں میں ہی کچھ گروہ ایسے ہیں جو اسلام کے خلاف یا تو استعمال ہو رہے ہیں یا اپنی مفادات کی خاطر جان بوجھ کر اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ منافقت کر رہے ہیں۔ طالبان سے لیکر داعشی خلافت کے اعلان تک مسلمانوں میں کچھ منافقین ہی تھے جنہوں نے اسلام کے لبادے میں دشمنان اسلام کے لئے مزدوری کے عوض کام کیااور ان کے آلہ کار بن گئے۔ان مغربی ساختہ چند گروہوں نے عالم اسلام کو جو نقصان پہنچا یا ہے شاید اس کی مثال کہی نہیں ملتی۔مشرق وسطیٰ کے حالات ہمارے سامنے ہیںکہ جب یہاں پر داعش نے اسلام کے نام پر قتل و غارت گری شروع کی تھی تو ہمارے کچھ مسلمان حکمران اسلام دشمن عالمی طاقتوں کے شانہ بہ شانہ ان تکفیریوں کی فکری، مالی و نفری مدد کر رہے تھے اور ان کو اسلام کے ہیرو بنانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کا ہدف ایک ہی تھا کہ اسلامی ممالک کو کمزور کرنا اور ان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسلام دشمن عناصر ہمارے ہی لوگوں کے زریعے ہمارے ہی لوگوں کو تربیت دیتے ہیں، پھر انہی کے خلاف قیام کرتے ہیں اور پھر انہی کو ختم کرنے کے لئے ہم سے ہی پیسے وصول کرتے ہیں اور بدنام بھی ہمیں ہی کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک تمام تر حقائق کو دیکھتے ہیں سمجھتے ہیں لیکن اپنی کرسی کی خاطر ان غاصب صہونیوں کا ساتھ دیتے ہیں ان سے تعلقات قائم کرنے کو کامیابی قرار دیتے ہیں ۔
ٹرمپ کے اسرائیلی دارلخلافہ کے اعلان کے بعد اسلامی اتحادی افواج کی جانب سے خاموشی ٹرمپ کے اعلان سے بڑھ کر خطرناک ہیںکیونکہ اس ملٹری الائنس کے رسمی طور پر اعلان ہونے کے بعدہی امریکی صدر نے اسرائیلی دارلخلافہ کا اعلان کیا ہے اور اس کے بنانے والوں میں سے کوئی چپکے چپکے تو کوئی کھلے عام اس اعلان کی حمایت کر رہے ہیں۔حقیقت دیکھا جائے تو اس وقت اس اسلامی ملٹری الائنس پر فرض بنتا تھا کہ وہ سب سے پہلے مظلوم فلسطینوں کی حمایت کرتے۔۔مگر ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتابلکہ بحرین نے ایک وفد کو" امن" کے عنوان سے اسرائیل بیجا ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات پر کوئی آنج نہ آنے پائے۔
لیکن اگر ہم دوسری جانب دیکھیں توہمارے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں اور ہمیں اس اندھیری گلی میں امید کی کرن نظر آتے ہیں اور وہ ہے مقاومتی تحریک ، جو سنی ،شیعہ مسلمانوں کا اتحاد ہے جنہوں نے عراق ،شام اور لبنان میںعالمی سازشوں کو ناکام بنا کر ساری دنیا کو بتا دیا ہے کہ حقیقی مسلمان اور اسلام کی حفاظت کرنے والے ہم ہیں۔ وہ اسلام و مسلمان جن کو مغربی و عالمی طاقتوں نے پروموٹ کئے ہیں وہ دراصل کرایہ کے لوگ تھے جن کا مقصد اسلام کو بدنام کرنا اور مغربی مفادات و اسرائیل کا تحفظ کرنا تھا ۔مگر الحمد اللہ باشعور مسلمانوں نے آج اس فتنے کو شام ، عراق میں دفن کر دئیے ہیںاور ہمیں امید ہے کہ جس طرح داعش کو شام ، عراق میں شکست دیا ہے اسی طرح اسرائیل اور امریکہ کو فلسطین میں شکست دینگے اور نیل سے فرات تک قبضہ کرنے کی اسرائیلی خواب کو چکناچور کر دینگے۔
تحریر : ناصر رینگچن
وحدت نیوز(لاہور) امریکی وسعودی ایماء پر نائجیرین حکومت کی جانب سے اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی ظالمانہ قید کے خلاف وحدت یوتھ لاہور کے زیر اہتمام پریس کلب پر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرزاور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی فوری رہائی کا مطالبہ درج تھا، اس موقع پر وحدت یوتھ لاہور کے سیکریٹری جنرل سجاد نقوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائجیرین حکومت امریکی اور سعودی ایماء پر معروف مذہبی رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی پر مظالم کے پھاڑ توڑ رہی ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے پہلے وہ اسلام کی راہ میں اپنے پانچ فرزندوں کی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان کی حالت دوران اسیری انتہائی خراب ہے ان کی ایک آنکھ بھی ضائع ہو چکی ، عالمی عدالت انصاف شیخ زکزاکی کی رہائی کیلئے فوری اقدامات کرے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کا ملتان پہنچنے پر ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی جانب سے الگ الگ استقبال کیا گیا، تفصیل کے مطابق المصطفی ہائوس گلگشت پہنچنے پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے سابق مرکزی صدر کا استقبال کیا گیا، اس موقع پر ان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا گیا، اس موقع پر سابق مرکزی جنرل سیکرٹری جواد جعفری، سابق ڈویژنل صدر سلیم عباس صدیقی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے، بعدازاں ریلی کی شکل میں اُنہیں جامعہ شہید مطہری لایا گیا جہاں طلاب اور اہل علاقہ نے اُن کا استقبال کیا، اس موقع پر اہلیان علاقہ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، علامہ قاضی نادرحسین علوی، علامہ امیر حسین ساقی، مولانا ہادی حسین ہادی، سید اسد عباس بخاری، سید ناصر عباس گردیزی اور دیگر موجود تھی، نماز مغربین کے بعد ریلی کی شکل میں ناصر عباس شیرازی کو جامع مسجد الحسین نیو ملتان لایا گیا، جہاں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، مولانا اعجاز حسین خان، ایم ڈبلیو ایم بھکر کے سیکرٹری جنرل سفیر حسین شہانی، ایم ڈبلیو ایم رحیم یارخان کے سیکرٹری جنرل سید حسنین عباس نقوی، ایم ڈبلیو ایم علی پور کے سیکرٹری جنرل قمر عباس اور دیگر اضلاع کے رہنما موجود تھے۔