وحدت نیوز(آرٹیکل) ربیع الاول کا مہینہ ہے،مسلمان ایک دوسرے کو اپنے نبیﷺ کی ولادت کی مبارکباد دینے میں مشغول ہیں،ایسے میں امت مسلمہ کو حلب کی آزادی کی خوشخبری بھی مل گئی ہے۔جب حلب کی آزادی کی بات آتی ہے تو میری طرح بہت سارے لوگ پریشان ہوجاتے ہیں کہ حلب کس سے آزاد ہوا!؟بعض کو تو شاید یہ بھی معلوم نہ ہو کہ حلب واقع کہاں ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟!لہذا حلب کے بارے میں مختصرا عرض کرتا چلوں کہ ملک شام کے دارالحکومت دمشق کے شمال میں حلب واقع ہے۔اہمیت کے اعتبار سے یہ شام کا تجارتی دارالحکومت کہلاتاہے۔اسی طرح یہ شہر ترکی سے بھی صرف ۶۰کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اوردریائے فرات اور بحیرہ روم بھی اس کے ساتھ لگتے ہیں نیز یہ مشرق وسطیٰ کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتاہے۔سال ۲۰۱۰سے ۲۰۱۲ کے درمیانی عرصے میں کچھ لوگ طاقت اور اسلحے کے زور پر اس شہر میں داخل ہوئے۔یہ اسلحہ بردار اجنبی ،اس شہر کے ساتھ بڑی بے دردی سے پیش آئے،انہوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کرتے ہوئے اس شہر کی رونقوں کو وحشت میں تبدیل کردیا،بازار قبرستان بن گئے،عمارتیں کھنڈر بن گئیں اور لوگ اپنے ہی شہر میں بے گھر ہوگئے۔
حملہ آوروں کو بڑی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل تھی،چنانچہ مقامی لوگوں کی چیخ و پکار کو میڈیا نے بھی کوریج نہیں دی اور عالمی برادری نے بھی نوٹس نہیں لیا۔
حملہ آور اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے اور اس شہر کو اپنی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔انہوں نے مقامی لوگوں کو دبانے کے لئے تمام جنگی حربے اختیار کئے،مسلکی تعصبات کو بھڑکایا،نہتے لوگوں پر شب خون مارا اور حلب کے نقشے کو زیروزبر کرنے کی پوری سعی کی۔
ان چھ سالوں میں حلب جلتارہا،عصمتیں لٹتی رہیں،انسانی حقوق پامال ہوتے رہے،درندے لوگوں کی لاشوں کو بھنبھوڑتے رہے،مارکیٹیں بند رہیں اور بازار سنسان پڑے رہے۔ان چھ سالوں میں کسی نے حلب کا نوحہ نہیں لکھا،حملہ آوروں کو بے نقاب نہیں کیا،ظلم اور بربریت کرنے والے وحشیوں کو برا نہیں کہا۔۔۔
چھ سال تک حلب کے مقامی لوگ اجنبیوں کے ظلم کے مقابلے میں ڈٹے رہے اور حملہ آوروں کی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے۔ چھ سال کے بعد ۲۰ نومبر ۲۰۱۶ کو شام کی فوج نے اپنے اس شہر کو حملہ آوروں سے آزاد کروانے کے لئے ایک فوجی کاروائی کا آغاز کیا۔پھر یہی فوجی کاروائی شہر حلب کی آزادی پر منتہج ہوئی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کاروائی میں شام کی فوج نے اپنے ہی ملک کے دوسرے بڑے شہر کو حملہ آوروں سے آزاد کروایاہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عالمی برادری اور خصوصا امت مسلمہ کی طرف سے اہل شام کو اپنا شہر آزاد کروانے پر مبارکباد دی جاتی اوردنیا میں جہاں جہاں اسلحہ بردار ڈاکو اور غنڈے نہتے لوگوں پر حملہ آور ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی لیکن یہ دوغلے پن کی انتہا ہے کہ میڈیا نے اورغنڈووں کے ہم فکر و ہم نوالہ و ہم پیالہ ٹولوں نے عوام النّاس کو اصل صورتحال سے ابھی تک لاعلم رکھا ہوا ہے۔
جولوگ شہر حلب کو غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا مرکز بنانا چاہتے تھے،اب شہر حلب کی آزادی سے انہیں شدید دھچکا لگاہے۔ان میں سے بعض کو تو یہ بھی سمجھ نہیں آتی کہ وہ شہر حلب کا نوحہ لکھیں تو کیسے لکھیں،وہ بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس افسوس کرنے کے لئے الفاظ ہی نہیں۔
ایسے ناسمجھ افراد کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ افسوس کا مقام نہیں بلکہ خوشی کا موقع ہے،جب کوئی قوم اپنی سر زمین پر حملہ آوروں کو شکست دیتی ہے تو اس کی استقامت کو سراہا جاتاہے،اس کے جوانوں کو شاباش دی جاتی ہے اور اس کی شان میں قصیدے لکھےجاتے ہیں۔
حلب کی مظلومیت کا دوراب گزر گیا ہے، اب دنیا حلب اور اہل حلب کی شان میں قصیدے لکھے گی۔اب جہاں بھی دہشت گردوں اور غنڈوں کا منہ چڑھانا ہوگا لوگ حلب کا ذکر کیا کریں گے۔
حلب اپنے امتحان میں کامیاب ہوگیاہے۔اب حلب ہمیشہ سربلند و سرخرو ہی رہے گا۔حلب کی آزادی دنیا بھر کے غنڈوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ تم طاقت اور اسلحے کے ساتھ وقتی طور پر کسی کا حق چھین تو سکتے ہو ،کسی کو عارضی طور پر دبا تو سکتے ہو لیکن انسانی اقدار اور شرافتِ بشر کو شکست نہیں دے سکتے۔
اب دنیا کے اطراف و کنار میں جب تک ایک بھی شریف انسان موجود ہے وہ حلب شہرکی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے دہشت گردی اور غنڈہ گردی کے خلاف ڈٹا رہے گا۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے ہفتے کے روز تہران میں اعلٰی حکام، تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء، اسلامی ممالک کے سفیروں اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام سے ملاقات کی۔ شرکاء سے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ آج خطے میں دو طرح کے ارادے ایک دوسرے کے مدمقابل صف بستہ ہوگئے ہیں، "ارادہ وحدت" اور "ارادہ فرقہ واریت"۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک صورتحال میں "قرآن کریم اور پیغمبر اعظم (ص) کی الٰہی تعلیمات پر تکیہ کرنا"، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کے لئے راہ حل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) کے وجود مقدس کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ پروردگار کریم نے قرآن مجید میں بشریت کو اتنی عظیم نعمت عطا کرنے پر احسان جتایا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے قرآن کی اصطلاح "رحمۃ للعالمین" پر استناد کرتے ہوئے، پیغمبر اکرم (ص) کی تعلیمات کو تمام بنی نوع انسان کے لئے نجات راہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کے دشمن اور دھونس و دھمکی جمانے والے ان باسعادت تعلیمات کے مخالف ہیں اور اسی وجہ سے خداوند متعال قرآن کریم میں حکم دیتا ہے کہ انکی پیروی اور کفار و مشرکین کی سازشوں سے اجتناب کرتے ہوئے ان سے جہاد کرو اور ان سے سختی سے پیش آئو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور انسانیت کے دشمنوں سے شرائط کے مختلف ہونے کی وجہ سے بعض اوقات فوجی، بعض اوقات سیاسی، بعض اوقات ثقافتی اور بعض اوقات حتی علمی میدان میں بھی جہاد کیا جاتا ہے، امت مسلمہ، خاص طور پر دین کی تبلیغ کرنے والوں اور جوانوں کو چاہئے کے وہ مطالعے اور پیغمبر ختمی مرتبت (ص) کی الٰہی تعلیمات کی شناخت کے ذریعے اس حیات پرور مجموعہ سے استفادہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے استعمار اور استکبار کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کو فروغ دینے اور انہیں کمزور کرنے کے لئے روز افزوں کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام آج بے تحاشہ رنج و الم اور مشکلات کا شکار ہے اور " اتحاد، ایک دوسرے سے تعاون، مذہبی اور کثیر تعداد میں موجود اسلام کے مشترکات کے سائے میں نظریاتی اختلافات کو فراموش کرنا" ان مشکلات اور مسائل سے راہ نجات ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی حکومتوں اور امت مسلمہ کے درمیان وحدت کے نتیجے میں امریکی اور صیہونی، مسلمانوں پر اپنی خواہشات مسلط نہیں کر پائیں گے اور فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنے کی سازش ناکام ہوجائے گی۔
انہوں نے مشرقی ایشیا میں میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام سے لے کر مغربی افریقہ میں نائجیریا اور مغربی ایشیا جیسے اہم علاقے میں مسلمانوں کے تصادم کو فرقہ واریت پھیلانے کے لئے مستکبرین کی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ ایسی صورتحال اور ان حالات میں برطانوی تشیع اور امریکی اہل سنت گروہ دو دھاری تلوار کی مانند اختلافات پھیلانے اور آگ بھڑکانے میں مشغول ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرقہ واریت کے شیطانی ارادے سے وحدت کے عزت بخش ارادے کے تصادم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی پرانی سیاست یعنی اختلافات پیدا کرو اور حکمرانی کرو، اس وقت اسلام دشمن طاقتوں کا ایجنڈا بنا ہوا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے خطے کے ممالک کے لئے گذشتہ دو صدیوں کے دوران برطانیہ کے اقدامات کو ذلت اور شر کا نام دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں برطانیہ نے نہایت بے شرمی کے ساتھ مظلوم اور عزیز ملک ایران کو خطے کے لئے خطرہ قرار دیا، لیکن سب جان لیں کہ ان الزامات کے برخلاف یہ برطانوی ہیں کہ جو ہمیشہ خطرات، فساد، ذلت اور رسوائی کا باعث بنے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد استکباری طاقتوں کی جانب سے اسلام مخالف سرگرمیوں میں اضافے کو طاقتور، پیشرو اور مثالی اسلامی نظام کے مسلسل باقی رہنے سے خوف کھانے کی واضح علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دشمن مطمئن اور ظاہری طور پر آراستہ ہو کر بھی سامنے آئے تو وہ باطنی طور پر وحشی اور درندہ ہے اور اقوام عالم کو چاہئے کہ وہ ان بے ایمان، بداخلاق اور بے دین دشمنوں کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہو جائیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اتحاد کو عالم اسلام کی آمادگی کا اہم ترین محرک گردانتے ہوئے کہا کہ تمام اسلامی فرقے چاہے سنی ہوں یا شیعہ اختلاف پیدا کرنے سے گریز کریں اور پیغمبر اکرم (ص) کے وجود نازنیں، قرآن مجید اور کعبہ شریف کو وحدت اور بھائی چارے کا محور قرار دیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تسلط پسند شیطانوں کے مدمقابل حکومتوں اور ملتوں کی ہوشیاری کی تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ بظاہر مسلمان ممالک عالم اسلام میں اندرونی طور پر اختلافات اور خطرات پیدا کرنے کے لئے دشمن کی بات قبول کرتے ہیں اور صراحت کے ساتھ اسکی سیاست کی بیعت کرتے ہیں۔؟ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں ایران کی امتحانوں میں کامیابی حاصل کرنے والی اور عزیز ملت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ "امام خمینی اور انقلاب کے راستے کو جاری رکھنے"، "دشمن کے مدمقابل قیام"، اور"حق و حقیقت کا بغیر کسی تعارف کے دفاع کرنے" کی وجہ سے دنیاوی اور اخروی سعادت آپ کے شامل حال ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت باسعادت کے یوم کو حق اور تمام اخلاقی صفات کی جانب دعوت دینے کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت حق اور باطل میں درمیانی راستہ نہیں تھی بلکہ آپ نے حق کے میدان میں بہترین راستے کا انتخاب کیا اور اعتدال اسی کو کہتے ہیں۔ ایرانی صدر نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر معنوی اور مادی پیشرفت پر تاکید کی اور کہا کہ آج ہمارے ملک کے جوان پہلے سے زیادہ روحانیت کی جانب مائل ہیں اور مادی لحاظ سے بھی سینٹرل بینک کی رپورٹس کے مطابق ملک اقتصادی طور پر سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سات اعشاریہ چار فیصد ترقی کر چکا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح خطے کی صورتحال بیان کرتے ہوئے بعض گروہوں کا ذکر کیا کہ جو پیغمبر رحمت (ص) کے نام پر دین کے چہرے کو دہشتگردی اور شدت پسندی کے ذریعے مسخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ خطے کی مظلوم قوموں کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑا ہوا ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے بعض اسلامی ممالک کی حکومتوں کہ جو دہشتگردی کے مقابلے میں عراق اور شام کے عوام اور فوج کی کامیابیوں پر پریشان اور غم و غصے میں مبتلا ہیں، کہا کہ بعض اسلامی حکومتیں بجائے اسکے کہ شام کے مظلوم عوام، عورتوں اور بچوں اور زخمیوں اور حلب میں دربدر ہونے والے افراد کے لئے پریشان ہوں، دہشتگردوں کو حلب سے صحیح اور سالم باہر نکالنے کے لئے اور انکی سرنوشت کے بارے میں پریشانی کا شکار ہیں۔ ایرانی صدر نے پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت طیبہ کو ظلم کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات انکی عظمت اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور عالم اسلام کی نجات کی تنہا راہ بھائی چارے اور اتحاد میں مضمر ہے۔ اس ملاقات میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے بعض شرکاء نے رہبر انقلاب اسلامی سے صمیمانی ملاقات اور گفتگو بھی کی۔
وحدت نیوز(گلگت ) چیئر مین سینٹ جناب رضا ربانی کا گلگت بلتستان کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام کو سخت مایوسی ہوئی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے قائدین جب گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں تو یہاں کے عوام کو آئینی حقوق دینے کی باتیں کرتے ہیں۔گلگت بلتستان کے انتخابات کے دوران یہی قائدین جی بی کے عوام کے حقوق کے بارے میں بلند بانگ دعوے کررہے تھے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ہو یا پیپلز پارٹی دونوں جماعتیں گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں ۔یہ دونوں جماعتیں قطعی طور پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق دینے کیلئے تیار نہیں۔جب بھی کسی اہم فورم پر ڈی بیٹ ہوتی ہے تو ان دونوں جماعتوں کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیکر حقوق سے محروم رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہوتے ہیں اور یہی باتیں یہاں کے عوام ایک عرصے سے سنتے چلے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو صوبے کا آئینی سٹیٹس دلوانے کی باتیں کررہی ہے جبکہ ان کے قائدین گلگت بلتستان کو کشمیر کاحصہ گردانتے ہیں۔پیپلز پارٹی کو اپنے اس دوغلاپن سے نکل کر عوام کے سامنے اپنی پوزیشن کو واضح کرنا پڑی گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ہی گلگت بلتستان کے عوام کے استحصال کے ذمہ دار ہیں جو کہ اس علاقے میں محض اپنے مفادات کیلئے اعلانات تو کرتے ہیں لیکن جب بھی کسی بڑے فورم پر بات ہوتی ہے تو یو ٹرن لیتے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام ان دونوں جماعتوں کی پالیسیوں کو سمجھ چکے ہیں اور اگلے الیکشن میں مسلم لیگ کا وہی حشر ہوگا جو حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کا تعین نہ کیا گیا تو اس علاقے میں بننے والے تمام میگا پراجیکٹس بھی خطے سے دوچار ہونگے۔یہ عجیب منطق ہے کہ علاقے میں بننے والے پراجیکٹس غیرمتنازعہ ہوتے ہیں اور اسی علاقے میں رہنے والے عوام متنازعہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ حکمران علاقے کی آئینی حیثیت کا تعین کریں ورنہ جتنی دیر کرینگے اسی حساب سے قیمت چکانا پڑے گی۔
وحدت نیوز(کنب) مجلس وحدت مسلمین کنب ضلع خیرپور کے زیراہتمام عید میلاد النبی ﷺ و ھفتہ وحدت کے سلسلے میں عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال، صوبہ سندہ کے سیکر یٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ محمد نقی حیدری، برادر یعقوب حسینی، میر ڈنل ٹالپر، اہل سنت کے عالم دین متولی درگاہ عاشق علی شاہ سید طاہر علی شاہ نے کی۔ ریلی کے اختتام پر جامعہ امام علی ؑ کنب میں عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی، جس میں بزرگ عالم دین شورائے علام کے رکن علامہ حیدرعلی جوادی، علامہ احمد علی طاہری و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شکارپور کے بعد حیدر آباد جیسے پر امن شہر میں خودکش حملہ آور کا آنا سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین، اتحاد امت کی علمبردار، ملت جعفریہ کی نمائندہ ، ملک گیر جماعت ہے ،جس نے بے خوف ہوکر دھشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کیا۔ حیدرآباد میں دھشت گردی اور مذھبی منافرت کے خلاف لبیک یارسول اللہ ﷺ کانفرنس تاریخی اہمیت کی حامل ہوگی۔ ہم ملک میں امن کے فروغ اور اتحاد بین المسلمین کے لئے سر گرم عمل ہے ۔خیرپور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملت جعفریہ کے آئینی حقوق اور مذہبی آزادیوں کا احترام کرے اور کالعدم دہشت گرد جماعت کے خلاف گھیرا تنگ کرے ۔ہمیں سندہ کے مختلف اضلاع خصوصا خیر پور میں دہشت گردوں کی فعالیت اور مراکز کی نفرت انگیز سر گرمیوں پر بھی تشویش ہے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ سید نیاز حسین بخاری کی زیر نگرانی ضلع سرگودھا کی تنظیم نو کے لئے چک نمبر 79امام بارگاہ میں الیکشن کی تقریب منعقد کی گئی جس میں ضلعی سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لئے علامہ حسن امیر ، ایڈووکیٹ واجد شیرازی اور سید آفتاب حسین شاہ کے درمیان مقابلہ ہوا انتخابات میں علامہ حسن امیر اکثریت رائے سے کامیاب قرار پائے .
تنظیم نو کی تقریب میں علاقہ کی معروف شخصیات علامہ سید باقرحسین شیرازی ، راجہ امجد علی ،سابق سیکرٹری جنرل ایڈووکیٹ ظفر بخاری اور ضلع بھر کے یونٹس نے بھر پور شرکت کی ، صوبائی سیکرٹر ی تنظیم سازی علامہ سید نیاز حسین بخاری نے نو منتخب سیکرٹری جنر ل علامہ حسن امیر سے حلف لیا ۔ اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے شرکا سے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک قومی ، ملی اور سیاسی جماعت ہے جس کو ہدف پاکستان کی سا لمیت اور اصلاع معاشرہ ہے ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں چاہئے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے ساتھ ہیں ۔ آخر میں حجۃ السلام والمسلمین علامہ سید باقر حسین شیرازی نے اختتامی دعا کروائی اور نو منتخب سیکرٹری جنرل کو مبارک باد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہارکیا۔
وحدت نیوز (قم) ہفتہ وحدت سامراجی قوتوں اور تکفیریوں کے منہ پر طمانچہ ہے، امام خمینی کی اس آفاقی حکم کی وجہ سے آج دنیا میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا قائم ہے۔ شیعہ و سنی اتحاد کا ثمرہ تکفیری اور امریکہ و اسرائیل کے ایجنڈوں کے خلاف بڑی کامیابی کی صورت میں ملی ہے، ساری دنیا میں شیعہ و سنی مل کر مسلمانوں کے خلاف عالمی سازشوں کو بےنقاب کررہے ہیں جس کی وجہ سے آج مغربی دنیا اور اس کے اتحادیوں میں صف ماتم برپا ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و مرکزی سیکریٹری تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی نے قم المقدس ایم ڈبلیو ایم آفس میں ہفتہ وحدت اور جشن عید میلادالنبی و امام جعفر صادق علیہ اسلام کی مناسبت سے علما و طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ رسول اکرم (ص) و ائمہ اہل بیت (ع ) کی زندگی اور ان کے فرامین ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جب تک ہم قرآن و اہلیبیت سے منسلک ہے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ ہفتہ وحدت مسلمانوں میں اتحاد و بیداری کی فضاء قائم کرنے کا اہم زریعہ ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اس اہم وقت اور مبارک مہینہ میں بھائی چارگی ،اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں تاکہ اسلام و وطن عزیز پاکستان کے دشمنوں کی ہر سازش کو ناکام بنا سکیں۔