وحدت نیوز (آرٹیکل) جب سے شام کے شہر حلب میں دہشتگردوں کو شکست ہوئی ہے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر ایسا ہل چل مچ گیا ہے اور سچ کو کچھ اس طرح چھپایا جا رها ہے کہ ہالی ووڈ کی فلمی کلیپز اور دوسرے ممالک میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کو کربلائے حلب کے نام سے چلایا جا رہاہے ایک تو ہم بھی کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ حقیقت سے بے خبر کسی خبر یا ویڈیوز کی تحقیق کئے بغیر اُسے لائک کرتے ہیں اور بلا ججک شئیر کرنےکے ساتھ ساتھ کمینٹس بھی کر دیتے ہیں۔اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ ہمارے کچھ سئینر صحافی حضرات کھلے عام لوگوں کو گمراہ کرنے اور فرقہ واریت کی فضاء پیدا کرنے میں دن رات محنت کر رہے ہیں ، تاریخ کے مختلف واقعات اور فلمی مناظر کو حلب کے ساتھ جوڑ کر آل یہود کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے مظالم تو ان کو نظر نہیں آتے اور ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے والے واقعات کو یہ لوگ چشم دید گواہ بن کے پیش کرتے ہیں، ہمسائیہ میں کوئی غریب بھوک سے مر جائے یا دن دھاڑے امن وامان اور محبت بھائی چارگی کا پیغام پھیلانے والوں کا ٹارگٹ کلنگ ہو، علماء ،ڈاکٹرز،انجیئنر اور مزدوروں کا قتل ہو یا معروف قوال امجد صابری کا قتل، حلب پر اس وقت ماتم کرنے والوں نے کبھی وطن عزیز میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند نہیں کی، کیونکہ سقوط حلب کے نام پر واویلا کرنے والوں اور شام ،عراق،افغانستان اور پاکستان میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کرنے والوں کی سوچ یکساں ہے یہ ایک خاص تکفیری سوچ کے حامل افراد ہے جو آرمی پبلک اسکول پشاور کے بچوں پر فاتحہ بھی پڑھنے کو بدعت اور وزیریستان میں پاک فوج کے خلاف لڑنے والوں کو شہید کہتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں ۔
شام ، عراق میں داعش،القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کئی سالوں سے بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے، جن کا ثبوت خود دہشت گردوں کی جانب سے جاری کردہ تصاویر اور ویڈیوز ہیں جس میں انھوں نے اسلام کے نام پر جس درندگی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے خود جنگل کے درندے بھی شرمندہ ہے، میں ان دہشت گردوں کے حمایت کرنے والوں سے سوال کرتا ہوں کیا ان دہشت گردوں کا طرزعمل اسلام کے مطابق ہے؟ کیا ان کے مظالم کسی سے پوشیدہ ہے؟ کیا یہ لوگ مسلمان کہلانے کے قابل ہے؟کیا ان کی وجہ سے ساری دنیا میں اسلام کا نام اور مسلمان بدنام نہیں ہوئے؟ شام میں چھ سالوں سے جاری جنگ میں کبھی کسی نے دہشت گردوں کی حقیقت کو آشکار کرنے کی کوشش کی؟، کبھی ان کے مظالم پر قلم اُٹھا یا؟، آج حلب کی آزادی پر محمد بن قاسم کو یاد کرنے والو پہلے محمد بن قاسم کے اصل کہانی کو تو منظر عام پر لاؤ اس شخص کے ساتھ کیا ہوا یہ بھی تو بتاؤ، فتح حلب کے بعد وہاں پر آہوں سسکیوں کی آوازیں سنے والو جب تکفیری دہشت گرد کھلے عام حوا کی بیٹیوں کو بازاروں میں فروخت کر رہے تھے تو اُس وقت تم کہاں تھے؟ داعش کے چنگل سے آزادی پا کر آنے والی لڑکیوں کی سسکیاں اور داستانیں تمہیں سنائی نہیں دیتی؟ ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ساری دنیا جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کے حق میں فتویٰ کون جاری کرتا ہے ، پیسے کون دیتا ہے اسلحہ کہاں سے آتا ہے ۔۔۔ سعودی عرب جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ خریدنے والا ملک ہے ان کے اسلحہ کہاں جاتا ہے؟مغربی دنیا کیوں ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے؟ امریکہ برطانیہ اسلحہ ڈیلر ہے عرب ممالک سب سے بڑا خریدار، یہ اسلحہ زیادہ تر مشرق وسطی میں ہی استعمال ہو رہے ہیں ، بنانے والا یہود و نصاری خریدنے والا نام نہاد مسلمان لیکن استعمال عام انسانوں پر ،افریقہ سے لیکر افغان پاکستان تک یہی اسلحہ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ۔ آج دہشت گردوں کی حمایت میں بولنے والوں نے کبھی فلسطین کی حمایت میں بھی کچھ بولا ہے ؟ کیا قبلہ اول بیت المقدس پر مسلمان آزادی سے عبادت کرسکتے ہیں؟ کیا فلسطین میں مسلمان خواتین کو اسرائیلی قتل نہیں کر رہے ہیں؟ کیا فلسطین میں قتل ہونے والوں کی فریاد تم تک نہیں پہنچتی؟ آزادی فلسطین کے لئے جدو جہد کرنا ہم سب کا فرض نہیں ہے ؟ ان دہشت گردوں نے کبھی آزادی القدس کا نعرہ بلند کیا ہے؟ اگر یہ حقیقی مجاہد ہوتے تو سب سے پہلے فلسطین کو غاصب صہونیوں سے آزاد کرا تے۔ ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے اسلام سے مخلص ہیں تو فلسطین میں مقاومتی تحریکوں کو کامیاب بناتے ان کی مدد کرتے ، یہ تکفری دہشت گرد اور ان جیسے ممالک کی حقیقت مسلۂ فلسطین پر آکر کھل جاتا ہے ، یہ کیسے آزادی فلسطین کی بات کر سکتے ہیں اگر یہ فلسطین کی بات کریں تو مغربی دنیا اور اسرائیل ان کی مخالف ہو جائیں گے اور ان کے تخت و تاج کو خطرہ ہوگا اسی لئے یہ لوگ کبھی مسئلہ فلسطین پر بات نہیں کرتے نہ ہی برما کے مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں بلکہ جہاں جہاں مغربی مفادات ہوں یہ وہاں پرچم لے کر نکلتے ہیں ان کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ بے گناہ مرد، خواتین اور بچے ان کے مفادات کی نظر ہو رہے ہیں ان کو صرف اپنے مفادات کا تحفظ چاہیے۔ ان تمام حقیقتوں کے باوجود پڑھے لکھے افراد کا دہشت گردوں کی حمایت کرنا اور عوام کو بے وقوف بنا نا نے کی کوشش کرناحقیقت میں جہالت و نادانی کے سوا کچھ نہیں۔اب تو سقوط حلب یا کربلائے حلب کی بھی حقیقت سامنے آگئی ہے مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے گروہ مصر میں گرفتار ہوگئے جنہوں نے حلب کے نام پر جھوٹی ویڈیوز اور تصاویر بنائی اور فیک آئی ڈیز سے ان کو نشر کیا لیکن کچھ عناصر اب بھی دہشت گردوں کی بولی بولنے میں مصروف ہے۔
ایک طرف سال دوہزار سولہ ختم ہونے کو ہے اور شامی عوام نئے سال کی آمد کے لئے نئے امیدوں اور نیک تمناوں کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں، ان کی خوشیاں قابل دیدنی ہے اور یہ لوگ پر جوش ہے کہ چھ سال سے جاری جنگ انشااللہ 2017 میں داخل نہیں ہوگا دوسری طرف حلب پر گریہ کرنے والوں کا چہرہ آہستہ آہستہ آشکار ہو رہے ہیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو دہشت گردوں کی شکست تمام مسلمانوں کی فتح ہے جنہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ دہشت گردوں سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے اور تکفیری سوچ کے حامل افراد خود مغرب کی پیدا کردہ ہے اور تکفیریت کے خلاف جنگ میں تمام باشعور انسان ایک پرچم تلے جمع ہے، شام تقریبا دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک ہو چکا ہے عراق میں بھی جنگ آخری مرحلہ میں ہے ۔ دنیا میں اور کہی پر بھی تکفیریت موجود ہے تو وہاں پر بھی اتحاد و آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ ہم حقیقت سے باخبر رہیں اور اسلام دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کر تے رہیں۔
تحریر۔۔۔ ناصر رینگچن
وحدت نیوز (گلگت) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت میں پیرا میڈیکل سٹاف کے ہڑتال سے ہسپتال میں داخل مریضوں کے ٹیکے تک لگانے کیلئے کوئی ڈسپنسر میسر نہیں اور او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کیلئے بھی سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔حکومت اور ایڈمنسٹریشن کے کسی بھی ذمہ دارفرد نے ہڑتال پر بیٹھے پیرامیڈیکل سٹاف کے اہل کاروں سے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش نہیں کی،حکومت کی یہ بے حسی غیر ذمہ دارانہ رویے کی عکاس ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قمبری نے کہا ہے کہ حکومت کے غیر منصفانہ اقدامات سے علاقے کے عوام میں مایوسی اور محرومی جنم لے رہی ہے اور میرٹ کو پامال کرکے مسلکی بنیادوں پر سرکاری ملازمتوں کی بندربانٹ کے ذریعے حکومت خود فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے ۔فورس کمانڈر اور چیف سیکرٹری فوری ایکشن لیکر حکومتی ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی دلجوئی کریں ،طاقت کے استعمال کے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جائز حق کیلئے احتجاج کرنے والوں کو پابند سلاسل کرنا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ مارنے کے مترادف ہے،طاقت کا غلط مقام پر استعمال ظلم ہے اور نواز لیگ کا یہ رویہ گلگت بلتستان کے امن و امان اور ترقی کیلئے انتہائی خطرناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ہیلتھ میں من مانی تقرریاں کرنے کی خاطر ایک سینئر آفیسر کو بائی پاس کرکے ایک ایسے شخص کو ڈائریکٹر کے عہدے پر بٹھادیا گیا ہے جو ہر قسم کے حکومتی فرمائشوں کے آگے سرتسلیم خم ہے۔جب سے ن لیگ کو اقتدار نصیب ہوا ہے تب سے وزیر اعلیٰ سمیت تمام وزراء سرکاری خزانے پر اسی طرح حملہ آور ہیں جیسے مردار پر جانور جھپٹ پڑتے ہیں ۔اقربا پروری اور کرپشن میں موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کو بہت پیچھے چھوڑدیا ہے جبکہ نیب (NAB ) کا چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے جبکہ سابقہ اور موجودہ حکومت نے کرپشن میں ریکارڈ قائم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر مجبور ہونگے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے ڈویژنل سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں تمام مکاتب فکر نے ملکر مملکت خدادا د پاکستان کو معرض وجود میں لایا تاکہ تمام مکاتب فکر اپنی تعلیمات کی مطابق زندگی گزار سکیں، ایک خوشحال ، ترقی یافتہ معاشرہ وجود میںآسکے اور اسلام کا قلعہ بن سکے۔ لیکن حصول پاکستان کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے۔ اقبال و جناح کے پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کے لیے مزید قربانیاں درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنانے کے لیے جتنی قربانیاں دی گئی تھی آج پاکستان کو بچانے کے لیے اس سے کہیں زیادہ قربانی دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور داخلہ پالیسی کو اقبال وجناح کے نظریات میں ترتیب دینے کی بجائے مفادات کو مد نظر رکھ کر ترتیب دینا روح قائد اور پاکستان سے خیانت ہے۔ پاکستان کو درپیش مشکلات کی وجہ دراصل بڑی طاقتوں کی کاسہ لیسی اور انکے مفادات کا تحفظ ہے۔ ملک کے حکمرانوں نے اپنے اقدار کی خاطر عالمی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ملکی مفادات کو پس پشت ڈالا ۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور اسلامی کی تعلیمات ہونا چاہیے۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے عیسائی برادری کو حضرت عیسی ٰ روح اللہ کی یوم پیدائش کی مناسبت سے مبارکبادی پیش کی۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ لاہور کے زیر اہتمام یوم ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم پیدائش کی مناسبت سے صوبائی سیکرٹریٹ پنجاب میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علمائے کرام اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،بعد ازآں وحدت یوتھ ونگ کے زیر اہتمام شادمان سے مزار علامہ اقبال تک امن ریلی نکالی گئی جس کی قیادت سیکرٹری یوتھ لاہور سجاد نقوی نے کی،ریلی میں شہریوں نے بڑی تعداد نے شرکت کی،ریلی کے شرکاء نے مزار اقبال پر حاضری دی اور پھولوں کی چاردر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ،ریلی کی شرکاء سے مزار اقبال پر خطاب سے سید سجاد نقوی کا کہنا تھا کہ ہم بابائے قوم اور علامہ اقبال کے پاک ارواح سے آج یہ عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو امن و محبت کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنی جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے،پاکستان میں بسنے والے ہر پاکستان مسلمان،مسیحی،ہندو سکھ ہمارے بھائی ہیں،اور ہمارے اقلیتی برادری کو اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کو ہے،اسلام امن و رواداری کا مذہب ہے،فرقہ واریت اور انتہا پسندی پھیلانے والے نہ صرف پاکستان بلکہ اسلام کے بھی دشمن ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم اقبال اور قائد اعظم سے آج کے دن عہد کرتے ہیں کہ ارض پاک کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے،کرپشن اقربا پروری اور میرٹ کی پامالی کیخلاف ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے،ہم نوجوانوں میں پاکستانیت اور وطن سے محبت اجاگر کرنے کیلئے گلی گلی قریہ قریہ امن و محبت اور وطن دوستی کا پیغام لے کر جائیں گے،آخر میں شرکاء نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے افواج پاکستان،پولیس رینجرز اور سوئلین شہداء کی درجات کی بلندی اور ملک میں امن و استحکام کے لئے دعا کیساتھ ریلی کا اختتام کیا۔
وحدت نیوز (حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے زیر اہتمام باغ مصطفیٰﷺ لطیف آبادنمبر8 حیدر آباد میں منعقدہ لبیک یارسول اللہۖ کانفرنس کے شرکا ءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں۔مخصوص تکفیری گروہوں اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ملک میں تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کسی کے مقدسات کی توہین کی اسلام میں قطعا گنجائش نہیں۔ہمیں ایسی شر پسندی کا دانشمندی اور بصیرت سے مقابلہ کرنا ہوگا جو اسلام کے مضبوط بازوں شیعہ سنی طاقتوں کو آپس میں لڑا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ایسے پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد کی جس میں تمام مذاہب کو بلاتخصیص مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہو ۔کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا ناقابل معافی جرم ہے۔ہندووں ،مسیحیوں اور ملک میں بسنے والے دیگر مذاہب کو مکمل تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔حکومت کی طرف سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت ملک میں تکفیری گروہوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ سرعام تکفیریت کے فتوی جاری کر کے ملک میں انتشار اور نفرت کو فروغ دینے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرکے اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی کہ پاکستان کی اکثریت انتہا پسندی کی حامی ہے۔جو عالمی سطح پر وطن عزیز کی ساکھ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ان ملک دشمن عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ملک کی محب وطن جماعتوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔مختلف دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وحشیانہ طرز عمل کی مرتکب ہو رہی ہیں جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے تشخص کو بدنما کر پیش کرنا ہے۔ان عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ القائدہ، طالبان داعش سمیت تمام دہشت گرد جماعتیں پیشہ وراجرتی قاتل ہیں۔ پاکستان میں موجود لشکر جھنگوی بھی انہی جماعتوں کی ایک شاخ ہے جس کی بیخ کنی کے بغیر امن و سلامتی ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کو اخباری بیانات تک محدود کر رکھا ہے۔ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد طاقتوں کے سہولت کار نیشنل ایکشن پلان کو سرعام چیلنج کر رہے ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے دہشت گرد ساز فیکٹریاں کھول رکھی ہیں جبکہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا دعوی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام معتدل سیاسی و مذہبی جماعتیں ان عناصر کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ ملک امن و آشتی کا گہوارہ بن سکے۔
وحدت نیوز (حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے زیر اہتمام لبیک یارسول اللہۖ کانفرنس باغ مصطفیٰﷺ لطیف آبادنمبر8 حیدر آباد میں منعقد ہوئی۔ جس میں سندھ بھر سے ایم ڈبلیو ایم کے ہزاروں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد کے علاوہ مسیحی برادری کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔شیعہ ، سنی اور مسیحی قائدین نے مل کر حضرت عیسیٰ ؑکی ولادت کا کیک کاٹا،قائد اعظم محمد علی جناح ؒکے پاکستان کی بحالی کی مشترکہ جدوجہدکے عزم کااعلان بھی کیا،حیدر آباد کی تاریخ کے فقید المثال اجتماع میں شیعہ ،سنی اور مسیحی قائدین اور عوام کی بڑی تعداد میں شرکت،اتحاد بین المذاہب کا بھی شاندار مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جلسہ اور اس کے چاروں طرف قومی، تنظیمی اور میلاد النبیﷺکے ہزاروں پرچموں کی بہار تھی، حیدرآباد اور گرد ونواح کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے خواتین اور مرد کارکنان اور عوام ہزاروں کی تعداد میں قافلوں کی صورت میں پنڈال میں داخل ہوئے تو سماءہی بدل گیا،قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جلسہ گام آمد پر پوری فضاءلبیک یا رسول اللہ ﷺ، لبیک یاحسین ؑ، راجہ ناصرعباس قدم بڑھائوہم تمہارے ساتھ ہیں،حق کا ناصر سچ کا ناصر ۔۔۔راجہ ناصرراجہ ناصرکے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا، کارکنان نے اپنے ہر دل عزیز رہنماپر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں ۔کانفرنس سےمقررین نے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی،مذہبی و لسانی تعصب ،انتہاپسندی،عدم رواداری اور تکفیریت کو وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف زہر قاتل اور سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ قومی وحدت کی جڑیں کمزور کرنے میں ان عوامل کا بنیادی کردار ہے۔کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،چرچ آف پاکستان کے مرکزی صدر و نامور مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض،علامہ حیدر علی جوادی ، اصغریہ آرگنائزیشن کے صدر فضل حسین اصغری،پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ مرزا یوسف حسین، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات تاج محمد ناحیو ،قومی عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری محمد انور سومرو،تحریک منہاج القرآن کے رہنما مسعودجمال قادری ، آل پاکستان مسلم لیگ،جعفریہ الائنس پاکستان ،انجمن نوجوانان اسلام اور مرکزی تنظیم عزاکے رہنماوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے رہنما ئوں نے اپنے خطابات میں اتحاد و اخوت کی ضرورت پر زور دیا۔جلسے میں تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری نجف علی بنگش نے حاصل کی،جبکہ بارگاہ رسالت ﷺ میں نعت ومنقبت ساجد علی ہاشمی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ انقلابی نوحہ ومنقبت خواں سید علی صفدررضوی نے پیش کی اور ایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنما علامہ آفتاب علی میرانی اور کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن نے نظامت کت فرائض انجام دیئے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلا ن کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ملک کی محب وطن مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کی حکومتی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس ملک کی بقا نظام مصطفے ۖ میں مضمر ہے جس کے لیے شیعہ سنی مسالک ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض نے کہا کہ ہم سب ملک کر تکفیریت کے خلاف صف آرا ہو سکتے ہیں ۔آج کے دن ہمیں اس عزم کا عہد کرنا ہو گا۔انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت کے موقعہ پرمسیحی برادری اور مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ لبیک یارسول اللہ ۖ کانفرنس شیعہ سنی اخوت واتحاد کی مظہر اور تکفیری طاقتوں سے بیزاری و نفرت کا اظہار ہے۔اس مثالی اجتماع میں ہمیں تجدید عہد کرنا ہو گا کہ وطن عزیز کی بقا و سالمیت کے لیے تکفیری گروہوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔کانفرنس میں علامہ حیدر علی جوادی،جانی شاہ،تاج محمد نائیو،علیم حیدر تقوی،علامہ احمد اقبال رضوی ، علامہ مرزا یوسف حسین ،مولانا غلام حر شبیری،علامہ مختار امامی،علامہ مقصود علی ڈومکی،علامہ دوست علی سعیدی،علامہ باقر عباس زیدی،علامہ نشان حیدر ساجدی،علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور،علامہ احسان دانش،علی حسین نقوی،علامہ محمد نقی حیدری،یعقوب حسینی ،آفتاب میرانی،الفت عالم کربلائی،فدا حسین شاہ،فرمان شاہ،قاسم جعفری اورفضل حسین اصغری ، رحمٰن رضا ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر مذہبی وسماجی رہنما موجود تھے۔