وحدت نیوز (مظفرآباد)۸ جنوری کو ہٹیاں بالا کے مقام پر شیعہ سنی وحدت کا بے مثال مظاہرہ ہوگا،مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزادکشمیر اپنی بے مثال تابندہ روایات کوبرقرار رکھتے ہوئے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ویژن کے مطابق شیعہ سنی وحدت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے گی اوررد تکفیریت کا یہ بہترین راستہ ہے اور’’ وحدت امت کانفرنس ‘‘اس سال ہٹیاں بالا کے ضلعی ہیڈکوارٹر پر منعقد ہوگی جس میں اہلسنت کی جید اور ذمہ دار شخصیات وبرجستہ علماء کرام شرکت وخطاب کریں گے کانفرنس کا مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما مایہ نازمذہبی سکالر اور خطیب علامہ محمداصغرعسکری ہوں گے ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزادکشمیر سید طالب حسین ہمدانی نے ضلع مظفرآباد کی تحصیل پٹہکہ نصیرآباد کے مضافاتی علاقوں کے دورہ کے دوران کاکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی قیادت سمجھتی ہے کہ پاکستان کے بیشتر مسائل کاحل شیعہ سنی وحدت میں مضمر ہے اور الحمد للہ ہماری قیادت کے دوراندیش فیصلوں کیوجہ سے فاصلے کم ہوئے ہیں اور اہلسنت علماء نے بھی وسعت قلبی کے ساتھ ہمارے دست اخوت کو تھاما ہے جس کے نتیجہ میں جو لوگ کل شیعوں کو تنہا کرنے کی باتیں کررہے تھے آج وہ خود تنہا ہوچکے ہیں آزادکشمیر کے تمام اضلاع میں موجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزادکشمیرمسئولین محرم ہو یاربیع الاول یا سال بھر کا کوئی بھی موقع عملی طورپر وحدت کے لئے کوشاں رہتے ہیں ،وحدت امت کانفرنسز کا دائرہ کار وسیع کرین گے اور آزادکشمیر کے تمام اضلاع میں اس طرح کے اجتماعات سے جہاں شیعہ سنی وحدت کامظاہریں کریں گے اس کے ساتھ ساتھ اس طرح کے اجتماعات ہماری جماعت کی مضبوطی کاسبب بھی بنیں گے۔
وحدت نیوز (ایبٹ آباد) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقبال حسین بہشتی نے مدرسہ رسول اعظم ایبٹ آباد میں نماز جمعہ کی امامت کی۔ نماز سے قبل جمعہ کے خطبات میں ملک و ملت کو درپیش چیلنجز کے سامنے حکومت کی غفلت اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر خطاب کیا، خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں غفلت برت رہی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ملت اپنی مدد آپ کے تحت اپنے فرائض کو پہچانتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو بطور احسن انجام دے۔ انہوں نے ہزارہ میں اہل تشیع کے تعلیمی، معاشی و سیاسی مسائل اور ان کے حل پہ توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ ہر قوم کی ترقی تعلیم سے مربوط ہے۔ لہذا اس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے نماز جمعہ کے بعد لوگوں سے وہاں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی اور ڈی آئی خان میں ہونے والے واقعہ کی پرزور مذمت کی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی نے گزشتہ سال 2016کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور ان کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں کے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 58 ایسے افراد شہید ہوئے جن کا تعلق مکتب تشیع سے تھا۔ان افراد نے فائرنگ اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں اپنی جانیں گنوائیں۔گزشتہ سال یہ تعداد 256 تھی تاہم اس سال اس میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی بنیادی وجہ آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے بہترین نتائج کا حصول اور نیشنل ایکشن پلان پر کسی حد تک عمل درآمد ہے۔
انہوں نے کہا کہ عسکری اداروں نے بہترین حکمت عملی کو برؤے کار لاتے ہوئے ان گروہوں کو پسپا کیا ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں عملی طور پر مصروف تھے۔یہ عناصر نفرت ،انتشار اور مذہبی عصبیت کے فروغ کے ذریعے ملک کے مختلف مسالک کو دست و گریبان کرنے کے ایجنڈے پر تھے۔ان کی شکست کے بعد دہشت گردوں کی عملی کاروائیوں میں کمی آئی ہے جو لائق تحسین ہے تاہم تکفیری فکر کو کالعدم جماعتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے ابھی تک پروان چڑھا رہی ہیں جو وطن عزیز کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اس آلودہ فکر کا خاتمہ بے حد ضروری ہے۔ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف جب تک کاروائی نہیں کی جاتی جو نفرت کا نصاب پڑھا کر دہشت گردوں میں اضافہ کر رہے ہیں تب تک اس ملک میں حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا۔سیاسی عمل سے ایسے عناصر کو دور رکھا جائے۔اگر حکومتی شخصیات کی طرف سے تکفیری گروہوں سے نرمی کا رویہ برتا جائے تو اسے ملکی سلامتی و استحکام کے منافی سمجھتے ہوئے مقتدر اداروں کو نوٹس لینا چاہییے تاکہ انہیں کسی بھی صورت پنپنے کا موقعہ نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ سال نو کے آغاز میں سب نے مل کر اس عزم کا اعادہ کرنا ہو گا کہ وطن عزیز کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے قوم کو بہت ساری توقعات ہیں۔ان کو درپیش مختلف چیلنجز میں دہشت گردی سرفہرست ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بے رحمانہ آپریشن اور موثر حکمت عملی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولٹیکل سیکرٹری علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس میں صوبائی پولٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کا گلا گھونٹ ڈالا ہے، تکفیری دہشت گردوں کی بدنام زمانہ تنظیم کے سرغنہ کو امن ایورڈ سے نوازناشہدائے وطن کے پاکیزہ لہو سے غداری ہے، ملک میں فرقہ واریت اور اصبیت کی کوئی گنجائش نہیں،پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد ضیاء دور میں رکھی گئی آج ضیاء دور کی باقیات ملک میں دہشتگردی کر رہے ہیں ملک میں شیعہ و سنی جھگڑا نہیں تکفیری عناصر ملک میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں دہشتگردوں کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں قومی و صوبائی حکومتوں نے تکفیریوں کیلئے نیشنل ایکشن پلان کونیشنل پروٹیکشن پلان بنادیاہے،ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں دہشتگردو ں کو پروٹیکشن دی جارہی ہے نواز حکومت دہشتگرد کالعدم جماعتوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، جو کہ استحکام پاکستان کے خلاف گھری ساز ش ہے۔
پولٹیکل کونسل کے اجلاس میں صوبائی رہنما یعقوب حسینی ،عالم کربلائی بھی موجود تھے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی،مذہبی و لسانی تعصب،انتہاپسندی،عدم رواداری اور تکفیریت کو وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف زہر قاتل اور سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ قومی وحدت کی جڑیں کمزور کرنے میں ان عوامل کا بنیادی کردار ہیمختلف دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وحشیانہ طرز عمل کی مرتکب ہو رہی ہیں جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے تشخص کو بدنما کر پیش کرنا ہے۔ان عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ القائدہ، طالبان داعش سمیت تمام دہشت گرد جماعتیں پیشہ وراجرتی قاتل ہیں۔ پاکستان میں موجود لشکر جھنگوی بھی انہی جماعتوں کی ایک شاخ ہے جس کی بیخ کنی کے بغیر امن و سلامتی ممکن نہیں
۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کو اخباری بیانات تک محدود کر رکھا ہے۔ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد طاقتوں کے سہولت کار نیشنل ایکشن پلان کو سرعام چیلنج کر رہے ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے دہشت گرد ساز فیکٹریاں کھول رکھی ہیں جبکہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا دعوی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں
وحدت نیوز (لاڑکانہ) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کالعدم جماعت کے سربراہ سے ملاقات کرکے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنادیا ہے۔ لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ شکارپور کے شہدا کی دوسری برسی 30 جنوری کو شکارپور میں منائی جائے گی، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے کوئی بھی ٹھکانے ختم نہیں کیے گئے جس پر ملک کی عوام مایوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ شکارپور ہو یا حاجن شاہ ماڑی کے درگاہ پر حملہ، ان تمام واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو فنڈنگ سعودی ریال میں ہو رہی ہے، ملک میں جاری دہشت گردی میں عالمی قوتیں ملوث ہیں جبکہ آل سعود کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف منظم جدوجہد چلائی جائے گی، جس کے لیے آئندہ ماہ حیدرآباد اور کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے حلقہ این اے 204 پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے اعلان کے بعد مجلس وحدت مسلمین اس میں حصہ لینے پر غور کررہی ہے حتمی فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مشیر مقرر کرنے پر غور کیا جارہا ہے لیکن جنرل راحیل شریف کو یہ عہدہ لے کر پاکستانی عوام کے عوام کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیئے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی و سوشل میڈیا ورکشاپ کا انعقاد مرکزی سیکریٹریٹ میں کیا گیا جس میں ملک بھرسے تنظیمی خواہران نے شرکت کی،ورکشاپ سے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین خانم سیدہ زہرا نقوی نے تاریخی حوالے سے خواتین کے مثبت کردار پر بھی روشنی ڈالی،ڈاکٹر محمد یونس سیکرٹری وحدت یوتھ پاکستان نےحالات حاضرہ،خواہر ام البنین زہراء نے میڈیا رپورٹس اور اس کی افادیت کے موضوع پر لیکچر دیا، برادر شجاعت نے ورکشاپ میں سوشل میڈیا کے استعمالات،گرافکس ڈیزائنگ اور فوٹوگرافی کے موضوع پربذریعہ ملٹی میڈیا لکچر دیا۔تربیتی و سوشل میڈیا ورکشاپ کے آخری مقرر علامہ اعجاز حسین بہشتی تھے جنہوں نے غیبت کبریٰ میں شیعوں کی ذمہ داریاور امام حسن عسکری ؑ کا ابن بابویہ اور شیعوں کے نام پیغام پر روشنی ڈالی۔
خواہر سیدہ زہرا نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہر دور میں خو اتین نے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور تاریخ گواہ ہے کہ خواتین اس مثبت کردارکے بغیر کسی قوم نے ترقی نہیں کی لہذا ہمیں اپنی ذمہ داری کو سمجھنا اورنبھانا ہو گا۔ہماری خواتین میں بہت زیادہ توانائیاں موجود ہیں جنہیں بروکارلا کر معاشریہ سازی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔
خواہر ام البنین زہراء نے میڈیا ایورنس پر لکچر دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دور میڈیا پروپگنڈے کا دور ہے ہم نے فتنے کے خلاف اپنا کردا کرنا ہے اور سوشل میڈیا کا استعمال کیسے کرنا ہے تاکہ ہم اس کے منفی اثرات سے نا صرف خود کو محفوظ رکھ سکیں بلکہ اپنی آنے والی نسل کو اس کے برے اثرات سے بچا سکیں۔وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جس میں مثبت تبلغات کا رواج پایا جاتا ہو۔ہمیں سوشل میڈیا کے مثبت استعمال اور افادیت سے بھرپورفائدہ اٹھانا چاہیے۔ورکشاپ کے آخر میں محترمہ نرگس سجاد نقوی سیکرٹری تربیت شعبہ خواتین ایم ڈبلیو ایم نے شرکائے ورکشاپ کا شکریہ ادا کیا۔