وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےامامیہ آرگنائزیشن شہید حسینی یونٹ کے تحت مسجد خیر العمل انچولی سوسائٹی کراچی میں شہید آیت اللہ باقر نمر کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ مجلس ترحیم و تعزیتی اجتماع سے خطاب کے دوران  کہا ہے کہ آیت اللہ باقر نمر نے باطل نظام اور شیطانی قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ظلم کے خلاف علم جہاد بلند کیا، سعودی حکمرانوں نے انہیں شہید کرکے ظلم و بربریت کی اعلیٰ روایت قائم کی، لیکن شہید نے پوری دنیا کو بیدار کیا اور آج الحمداللہ دنیا میں اسلامی تحریکیں کامیابی سے ہمکنار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام، عراق، بحرین، یمن اور دیگر ممالک میں مسلمان کامیاب ہورہے ہیں۔ اس موقع پر مولانا شیخ محمد حسن، شمس الحسن رضوی، منور عباس زیدی، راشد احد اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور شہداء کے فکر و فلسفے پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں شیخ باقر نمر کیلئے دعائے مغفرت و فاتحہ خوانی کی گئی۔

حلب اور موصل کے بعد

وحدت نیوز(آرٹیکل) طرفداری اور حمایت کے بھی اصول ہوتے ہیں۔اصولوں کے بغیر کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔خصوصا کسی بھی تحریک یا تنظیم کی حمایت کرتے ہوئے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ  عوامی ہے یا نہیں،دوسری بات یہ کہ مقامی بھی ہے یا نہیں اور تیسری بات یہ کہ آزادی اور استقلال کی خاطر ہے یا نہیں۔

عوامی ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس تنظیم یا تحریک کو عوام میں مقبولیت حاصل ہونے چاہیے ،وہ تشدد اور دھونس دھاندلی کے بجائے عوامی جدوجہد پر یقین رکھتی ہو،جبکہ مقامی ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ تنظیم یا تحریک باہر سے نہ چلائی جارہی ہو بلکہ مقامی لوگ ہی اس کے چلانے والے ہوں اور آزادی و استقلال سے مراد یہ ہے کہ وہ تحریک یا تنظیم اپنی ملت کو ہر طرح کی غلامی سے آزاد کروانے اور استقلال کی خاطر ہو۔

ہم پاکستانیوں کے بھی کیا کہنے!کسی کی حمایت یا مخالفت کا ہمارے ہاں کوئی اصول نہیں،ہمیں اپنے  ملک کے علاوہ باقی سب کی فکر ہے۔سارے جہان کا درد ہمارے جگر میں ہے۔ہم آنکھیں بند کرکے دوسروں کے جھگڑوں میں کودنے کے عادی ہیں۔جب سے شام میں باغیوں نے سر اٹھایا ہے ہم بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔باغی  کون ہیں اور وہ بشارالاسد سے کیوں جھگڑ رہے ہیں!؟ ہمیں اس سے کوئی غرض ہی نہیں۔باغیوں کو اسلحہ اور ٹریننگ کون دے رہاہے !؟ہمیں اس سے بھی کوئی مطلب نہیں ،ہم نے تو صرف  کسی کی مخالفت یا حمایت کرنی ہوتی ہے سو اپنی اپنی جگہ کررہے ہیں۔

چنانچہ چند سالوں سے مسلسل ہماری مسجدوں ،منبروں اور میڈیاسے شام کی جنگ لڑی گئی۔مسلسل باغیوں کو مجاہدین اسلام اوربشارالاسد کو ڈکٹیٹر کہاگیا،ہماری حمایت اور دنیا کی بے حسی  کانتیجہ یہ نکلا کہ  شام کا سب سے بڑا تجارتی مرکز حلب چھ سال تک باغیوں کے قبضے میں رہا۔

اللہ کی لاٹھی بھی بے آواز ہے،شامی حکومت نے اپنی توانائیوں کو جمع کیا اور ۲۰۱۶کے آخر میں حلب کو حملہ آوروں سے آزاد کروالیا۔شامی حکومت کی سرپرستی میں مندرجہ زیل گروہ باغیوں سے ٹکرائے۔

۱۔شام کی سرکاری فوج۲۔حزب اللہ لبنان،۳۔لشکر فاطمیون(افغانستان)،۴ ۔لوالقدس(فلسطین)،۶۔ جیش دفاع الوطنی،۷۔ گروه مقاومت اسلامی نُجَباء۔۔۔وغیرہ

شام کو اس جنگ میں نمایاں فتح ہوئی اورحملہ آور پسپا ہوکر آجکل صحراوں کی خاک چھان رہے ہیں۔اس وقت ان کی ایک بڑی تعداد موصل میں عراقی حکومت سے دوبدو ہے۔

موصل  بھی حلب کی طرح انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ  ہے۔ یہ عراق کے   شمال میں واقع ہے اوردارالحکومت بغداد کے بعد آبادی اور تجارت کے لحاظ سےدوسرا اہم مرکز ہے۔یاد رہے کہ اب ۲۰۱۴ سے اس پر داعش کا قبضہ ہے۔داعش میں امریکہ، یورپ،ترکی،سعودی عرب،افغانستان  اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لوگ بھرتی ہیں۔حلب کی آزادی کے بعد جہاں داعشی مفرورین  پناہ کے لئے موصل کی طرف بھاگ کر آئے ہیں وہیں  عراقی حکومت نے بھی اپنی تمام تر توجہ موصل پر مرکوز کررکھی ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق  اب موصل میں بھی باغیوں کی شکست یقینی ہے۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ شام اور عراق میں ہونے والی پے در پے شکستوں کے بعد باغی اپنے اپنے ملکوں کو واپس   بھی لوٹ سکتے ہیں۔یہ وہ خطرہ ہے کہ جس کا اظہاران دنوں برطانیہ کے سیکورٹی وزیر بین وولیس نے بھی  کیا ہے۔ان کے بقول  شام اور عراق میں مسلسل پسپائی پر مجبور شدست پسند تنظیم داعش میں شامل برطانوی شدت پسندوں کی واپسی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اورداعش واپس لوٹنے والے اپنے تربیت یافتہ جنگجووں کو استعمال کر کے وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کی پلاننگ کر سکتی ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر برائے سیکورٹی کا کہنا ہے کہ شدت پسندتنظیم برطانیہ میں کیمیائی حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ داعش کے پاس ان حملوں کی صلاحیت موجود ہے جو اس سے قبل مشرق وسطی میں استعمال بھی کرچکی ہے ۔

ہم یہاں پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ خطرہ فقط برطانیہ کو درپیش نہیں بلکہ ہر اس ملک کو لاحق ہے جس کے افراد داعش میں بھرتی ہوئے ہیں اور جس میں پائی جانے والی تنظیموں کے ڈانڈے داعش سے ملتے ہیں۔ایسے میں پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو بھی انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ہم نے افغانستان میں دہشت گردی کے جو بیج بوئے تھے اس کی فصل ابھی تک کاٹ رہے ہیں اب شام اور عراق کا ثمر بھی ملنے والا ہے۔

پاکستان میں جہاں عام حالات میں دہشت گرد ایک حملہ کرکے سکول کے ڈیڑھ سو کے قریب بچوں کو شہید کردیتے ہیں،جہاں جی ایچ کیو اور پولیس کے مراکز اور ائیرپورٹس کو پہلے سے ہی نشانہ بنایاجاتاہے وہاں داعش کے مقابلے کے لئے خصوصی حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔دہشت گردٹولوں اور شدت پسندوں سے کسی بھی طرح کی نرمی  یا غفلت ہمیں کسی بھی بڑے نقصان سے دوچار کرسکتی ہے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امورسیاسیات سید اسد عباس نقوی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں دودھ فروش شرافت حسین پر تکفیری دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے مزمتی بیان میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی بگڑتی صورت حال پر فوری وجہ دے، وزیر اعلیٰ اور آئی جی شرافت حسین پر قاتلہ حملے کا فوری نوٹس لیں اور حملے میں ملوث دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ خدا خدا کرکے ڈی آئی خان میں حالات بہتری کی جانب سفر کرنا شروع ہوئے ہی تھے کہ ایک اور دلخراش واقعہ رونما ہو گیا، اب تک شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی دہشت گردکو سزاکا نہ ملنا ملت جعفریہ کے لئے اضطراب کا باعث بنتا جا رہا ہے ، حکمران ملک وقوم کو چین وسکون چھینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) حلب میں کیا ہوا؟مجھے ایک مرتبہ پھر حلب کو سمجھانا پڑرہاہے،اس کی ضرورت بعض لوگوں کو دھاڑیں مار مارکر روتے ہوئے دیکھ کر محسوس ہوئی۔رونے والوں کی خدمت میں عرض یہ ہے کہ اگرکسی نے حلب  کو سمجھنا ہے تو کراچی کو سمجھے،یوں فرض کیجئے کہ شام کا کراچی، شہرِحلب ہے۔ یعنی شام کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور روشنیوں کا شہر حلب ہے۔جس طرح پاکستان کے مختلف مناطق میں طالبان اور داعش نے پاکستان سے بغاوت کررکھی ہے ،اسی طرح انہوں نے شام میں بھی بغاوت کی ہوئی ہے۔یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ باغی چاہے کتنے ہی مضبوط ہوں وہ ایک قومی فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔لیکن شام میں  چونکہ باغیوں کو امریکہ اور سعودی عرب کی کھلی حمایت حاصل تھی،چنانچہ انہوں نے شام کے صحراوں سے سر نکالا اور شام کے تجارتی دارالحکومت حلب پر قابض ہوگئے۔

یہ ایک پر امن اور بارونق شہر پر صحرائی ڈاکووں کا حملہ تھا،چنانچہ انا ًفاناً دکانیں لوٹ لی گئیں،مارکیٹوں سے سب کچھ چرا لیا گیا،مقامی لوگوں کا قتل عام کیا گیا اور زندہ بچ جانے والوں کو قیدیوں کی طرح محبوس کردیاگیا۔

امریکہ اور سعودی عرب نے ڈاکووں کو یہ یقین دلایا  کہ عنقریب یہ شہر دنیا میں ان کا دارلحکومت بنے گا اور اس کے بعد ہر جگہ ان کی خلافت کا سکہ چلے گا۔چنانچہ سعودی عرب اور امریکہ کا نمک خوار میڈیا باغیوں کے مظالم اور سفاکیت پر خاموش رہا۔

حلب شہر پر ڈاکووں اور باغیوں کے غاصبانہ اور غیرقانونی  قبضے کو داعش کی ایک بڑی کامیابی قراردیاگیا۔حلب تقریبا چھ سال تک سعودی عرب اور امریکہ کی جارحیت کا نشانہ بنا رہا۔

آپ فرض کریں کہ پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی پر خدا نخواستہ طالبان یا داعش اپنا قبضہ جما لیں تو غیرت مند پاکستانیوں پر کیا بیتے گی؟

چھ سال تک اہلِ شام اپنے سب سے بڑے تجارتی مرکز کے چھن جانے کے غم میں جلتے رہے،سعودی عرب کے جہاز اور امریکہ کے پالتودرندے نہتے عوام پر شب خون مارتے رہے۔جیسے جیسے ۲۰۱۷ کا سال نزدیک آتا جارہاتھا،امریکہ اور سعودی عرب، داعش اور طالبان کو حلب میں ایک خود مختار ریاست کا یقین دلاتے جاتے تھے۔

اب آپ تصور کریں کہ اللہ نہ کرے کہ اگر کراچی پر امریکہ اور سعودی عرب کے پالتو درندے قبضہ کرلیں تو پھر ہماری فوج کے کیا جذبات ہونگے۔۔۔!؟

جیسا کہ۸ جون ۲۰۱۴ میں طالبان نے کراچی پر قبضے کی کوشش کی بھی تھی۔اگر آپ کو یاد ہوتو اتوار کی رات کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر طالبان نے حملہ کیا تھا جس میں ۲۹ افراد مارے گئے تھے،تاہم اس حملے کو پاک فوج کے جوانوں نے ناکام بنا دیاتھا۔اس حملے کی ذمہ داری  پیر کے روز کالعدم تحریک ِ طالبان پاکستان  کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے قبول کی تھی، ڈی جی رینجرز رضوان اختر نے پیر کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملنے والے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ دہشت گرد غیر ملکی تھے۔

اسی طرح  طالبان کی طرف سےمئی 2011میں کراچی ائیرپورٹ سے چند کلومیٹر کےفاصلے پر واقع بحریہ کی مہران ایئر بیس پر اور دسمبر 2012میں پشاور کے باچا خان ائیرپورٹ پرنیز کامرہ ایئر بیس پر اور 2009میں جی ایچ کیو پر حملہ کر کے قبضے کی کئی  ناکام کوششیں کی گئیں۔

خوش قسمتی سے پاکستان کی غیور فوج نے ان سارے حملوں کو ناکام بنادیا۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ  پاکستان میں جب بھی کہیں پر سعودی عرب اور امریکہ  کے کرائے دار حملہ کرتے ہیں تو  کیا پاکستانی خوش ہوتے ہیں یا غمگین!؟اسی طرح جب کہیں پر باغیوں کے مقابلے میں پاکستانی فوج کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ملت پاکستان جشن بناتی ہے یا سوگ!؟

اگر کو ئی پاکستانی فوج کی کامیابی پر جشن بنانے کئ بجائے باغیوں کی شکست پر آنسو بہائے تو اسے آپ وفادار کہیں گے یا غدار!؟

بالکل ایسا ہی شام میں بھی ہوا۔باغیوں نے شام کے ایک تجاری مرکز پر قبضہ کرلیا تھا،شام کی غیرت مند فوج نے چھ سال بعد اس مرکز کو باغیوں سے چھڑوا لیا،اب آپ فیصلہ خود کیجئے کہ اہل شام کو اس فتح پر جشن بنانا چاہیے یا گریہ کرنا چاہیے۔

یہاں پر ہم پاک فوج کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ جولوگ شام میں قومی فوج کے خلاف  ہیں اورباغیوں کے ہمدرد ہیں وہی پاکستان میں بھی باغیوں کے سرپرست اور پاکستانی فوج کے لئے خطرہ ہیں۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (⁠⁠⁠⁠⁠چکری) مجلس وحدت مسلمین ضع راولپنڈی کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی اکبر کاظمی  تنظیمی دورے پر چکری پہنچ گئے. عمائدین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہمارا ہدف ظہور امام زمانہ ع کیلئے زمینہ سازی ہے ہمیں دینی، فکری ہر میدان میں کام کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہم معاشی،  سیاسی، فلاحی، تربیتی اور تعلیمی سمیت ہر شعبے میں کام کررہے ہیں ہمارا کام فقط ایام عزاداری تک محدود نہیں ہونا چاہیے.اس موقع پر عمائدین علاقہ نے ایم ڈبلو ایم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا. اور علاقہ بھر میں ایم ڈبلیو ایم کے یونٹس کی تشکیل پر اتفاق رائے کیا اور جلد اس سلسلے میں علاقہ بھر کے مومنین کو دعوت دی جائے گی اور باقائدہ یونٹ سازی کی جائے گی.

وحدت نیوز (نیلم ویلی) رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ عالم انسانیت کے لئے کامل واکمل نمونہ ہے،ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی تعلیمات کے حصول کا بہترین سورس آپ کی اہل بیت اطہار علیھم السلام،ازواج مطہرات اور صحابہ کرام ہیں آج جب دنیا کہ مختلف کونوں سے توہین رسالت ہوتی ہے تو ہمیں اپنی صفوں میں بھی تلاش کرنا چاہئے کہ کہیں ہمارے اندر ایسے عقائد ونظریات نہیں پائے جاتے جوخدائے نخواستہ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاباعث ہوں،ہمارے مکتب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب سلمان رشدی ملعون نے شیطانی آیات نامی کتاب لکھی تو ہمار ے عالم اور مرجع ومجتھدفرزند مکتب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آیت اللہ خمینی نے اس کے واجب القتل ہونے کاتاریخی فتویٰ صادر فرمایا،جب چند سال پہلے توہین آمیز گستاخانہ خاکے چھاپے گے تو مجلس وحدت مسلمین کے فعال اور متحرک کارکن اور شمع رسالت  رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے سید علی رضا تقوی نے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر اپنے سینے پر گولی کھا کر اس بات کا اعلان کیا کہ ہم زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی طور پر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان قربان کرنے والے ہیں،اسی طرح ہمارے اہلسنت برادران نے بھی اس راہ میں قربانیاں دی ہیں ان خیالات کا اظہارعلامہ سید تصور حسین نقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم آزادکشمیر نے مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم ویلی کے زیراہتمام منعقدہ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس جامع مسجد امامیہ ملحقہ دربار حضرت پیر سیدمحمد علی شاہ بخاری ؒ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عشق رسول ہمارے مشترکہ عقیدے کی اصل واساس ہے اس خطہ میں امن ومحبت کی ضمانت صرف شیعہ وسنی اتحاد ووحدت ہی کے ذریعے دی جاسکتی نیلم کاضلع جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کاحامل ہے سرحدی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحتی حوالے سے بھی اس کی خاص اہمیت ہے یہاں کے شیعہ سنی عمائدین اور علماء کی کاوشوں سے ایک اچھی اور مثالی فضا موجود ہے اور اسے کسی قیمت پر خراب نہیں ہونے دینا چاہئے،انہوں نے کہا کہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کامقصد انسانی اقدار کا احیاء تھا آپ نے جہاں گورے اور کالے کی تمیز ختم کرنے کی بات کی وہیں آپ نے انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر انسانیت کی اعلی ترین منازل پر فائز کیا جولوگ بیٹیوں کوزندہ درگور کرنے میں فخر سمجھتے تھے وہ دوسروں کی بیٹیاں کوگود میں لینے لگے تھے،رسول اللہ کی بعثت کے قرآنی والہٰی مقاصد میں تلاوت آیات،تزکیہ نفس،کتاب وحکمت کی تعلیم نمایاں مقاصد بیاں ہوئے ہیں،آج جب ہم امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق رکھتے ہین تو ان پہلوں کی جہلک ہماری زندگی میں بھی نظرآنی چاہئیانہوں نے کہا کہ ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کا مقدس وجود خود معجزہ الہٰی تھا لیکن علماء نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے پانچ سوسے زائد معجزے لوگوں کے مطالبہ پر دکھلائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ہرعضو میں اللہ نے معجزہ رکھا ہوا تھا  میلاد کانفرنس سے خطیب اہلسنت مولاناغلام رسول قریشی،ناظم انجمن طلباء اسلام ضلع نیلم ویلی راجہ بشیر خان اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree