وحدت نیوز(آرٹیکل) مقتول بہت براتھا،  وہ ملحد، مشرک ، ناصبی اور بدبخت تھا،  اس پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے  روس سے سول انجئیرنگ کی تعلیم بھی حاصل کی تھی لہذا وہ کافر بھی تھا، اس کے ملحد ہونے ہونے کے لئے یہ بھی کافی ہے کہ وہ کسی دینی تنظیم کا ممبر بھی نہیں تھا،  الغرض وہ چرس پیتا تھا، نشہ کرتا تھا، شراب فروخت کرتا تھا۔۔۔ یہ  بھی اہم بات ہے کہ  مشال خان کے موبائل اورسوشل میڈیاسے کوئی  توہین آمیزموادبرآمدنہیں ہوا،[1] تاہم پھر بھی  آپ جو چاہیں اس کے بارے میں کہہ لیں۔

اب جنہوں نے اسے قتل کیا ہے ، ان کی اسلام دوستی، شرافت  اور ان کے مہذب ہونے کا اندازہ آپ اس کےقتل کی ویڈیو دیکھ کر خود سے لگا لیجئے!؟ ہر باشعور انسان جب اس ویڈیو کو دیکھتا ہے تو اسے خود بخود یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس  کے قاتل کتنے ، مہذب، اسلام پسند اور شریف  شہری ہیں۔

دوسری طرف سیکورٹی اداروں کی بے بسی اور بے حسی کو اپنی جگہ رہنے دیجئے ، افسوس کی بات تو یہ ہے کہ  اس ملک کی اہم  سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی اس قتل کے بعد کسی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔  عمران خان سمیت اکثر شخصیات نے صرف زبانی کلامی مذمت پر ہی اکتفا کیا ہے اور کسی نے مقتول کے جنازے میں شریک ہونے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ،  مشال خان پر توہین مذہب کا الزام لگانے والوں نے ہاسٹل کے جس کمرے میں اسے گولی ماری اور تشدد کیا، اس کمرے کی دیوار پر مشال خان نے خود لکھ رکھا ہے کہ ’’اللہ سب سے بڑا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں‘‘۔[2]

اب قاتلوں کی اسلام پسندی اور منصف مزاجی کا اندازہ اس سے بھی  لگا لیجئے کہ  مشال کے قتل کے بعد اس  کی یونیورسٹی سے اس کی معطلی کا نوٹیفکیشن سامنے آ گیا۔ نوٹیفکیشن پر قتل کے دن کی ہی تاریخ لکھی ہے۔ تفتیش کاروں کیلئے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسی نوٹیفکیشن نے طلبہ کو مشتعل کیا؟

 اگر مشال نے توہین کی تو تفتیش سے پہلے معطل کیسے کر دیا گیا؟  ایک دوسرا نوٹیفکیشن بھی اسی روز جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ مشال کو معطل نہیں کیا کیا گیا بلکہ  اس کے دو ساتھیوں کو معطل کیا گیا ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ  مشال نے کچھ ماہ پہلے اپنے فیس بک اکائونٹ پر لکھا تھا کہ کسی نے اس کا جعلی فیس بک اکائونٹ بنا رکھا ہے۔ جعلی اکائونٹ سے گستاخانہ پوسٹ مشال کے قتل کے کئی گھنٹے بعد کی گئی۔ مشال زندہ ہی نہیں تھا تو اس کے جعلی اکائونٹ سے کس نے پوسٹ کی؟[3]

اگر قاتل اپنے دعووں میں سچے ہوتے تو تب بھی ان کے پاس  قانون کو  اپنے ہاتھ میں  لینے کا کوئی جواز نہیں تھا  اور قتل کی واردات کے بعد جعلی نوٹیفکیشنز کا جاری کروانا اور اس کے جعلی اکاونٹ سے گستاخانہ پوسٹس کا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ قاتل کتنے سچے اور اسلام پسند ہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ حملہ آوروں میں یونیورسٹی کے اسٹاف کے لوگ بھی موجود تھے، اسٹاف کے لوگوں کا شامل ہونا اس بات کی واضح اور شفاف دلیل ہے کہ اس کے  قتل کا فیصلہ کہیں اور کیا گیا ہے۔[4]

تیسری اہم بات یہ ہے کہ  مشال کو کمرے میں دو گولیاں مار کر پھر گھسیٹ کر باہر لایا گیا اور اس کے بعد مجمع عام نے اللہ اکبر کے نعرے لگاکر ثواب حاصل کیا۔  قاتل نے پہلے گولیاں ماریں اور پھر مجمع عام اس پر کود پڑا ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اتنے لوگوں کو پہلے سے ہی اس کام کے لئے  ذہنی طور پر تیار کیا گیاتھا۔ اتنے لوگوں کا لاش کو زدوکوب کرنا اور اس پر کودنا یہ بتا رہا ہے کہ یہ کسی  مشتعل شخص کی کارروائی نہیں بلکہ ایک پلاننگ کا نتیجہ ہے۔

اس طرح بلوہ عام میں لوگوں کا کسی شخص کو پیٹ پیٹ کر ماردینا اور قانونی اداروں کا اپنے آپ کو بے بس ظاہر کرنا، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہمارے ملک میں قانون کے ہاتھوں سے بڑا ایک ہاتھ موجود ہے جو قانون کے ہاتھوں  پر بھی اپنی گرفت رکھتا ہے۔

وہ ہاتھ اتنا طاقتور ہے کہ ہمارے سیکورٹی ادارے اس کی گرفت کے باعث بالکل بے بس ہیں، یوں تو یہ سب کو معلوم ہے اور ایک عام آدمی بھی جانتا ہے کہ یونیورسٹیوں میں کس کے قبضہ گروپس ہیں اور کون شدت پسندوں کو پال رہاہے!؟

 دودھ بیچنے والے گامے سے لے کر ریڑھی لگانے والے جورے تک ،سب کو پتہ ہے کہ کون یونیورسٹیوں میں داعش اور طالبان کی فکر کو در آمد کر رہاہے، کس کے ہم فکر افراد یونیورسٹیوں کے سٹاف میں بیٹھ کر نہتے طالب علموں کا استحصال کرتے ہیں!؟  کون قانون کا لٹیرا ہے، کون دہشت گردوں کے لئے فنڈنگ کرتا ہے؟ کون ہے جو نعرہ تکبیر اور اللہ اکبر کے نعرے لگا کر قانون، مذہب اور  لوگوں کی جانوں سے کھیلتا ہے!؟ کون   طلبا   سے طاقت اور دھونس  کی زبان میں بات کرتا ہے، کون تعلیمی اداروں میں  کلنک کا ٹیکہ ہے۔۔۔ سب جانتے ہیں لیکن اگر نہیں پتہ تو ہمارے سیکورٹی اداروں کو نہیں پتہ۔

سیانے کہتے ہیں کہ  آپ ایک عدد گاجر لے کر اس کے دوٹکڑے کر لیں، ایک ٹکڑے کو پانی اور چینی کے شیرے  میں ڈال کر رکھ دیجئے اور دوسرے کو پانی اور نمک کے محلول میں رکھ دیجئے،  کچھ عرصے  کے بعد ایک ٹکڑا مربّے میں اور دوسرا اچار میں تبدیل ہو جائے گا ۔ گاجر ایک ہی تھی لیکن ماحول کا اختلاف اس کے ذائقے  اور تاثیر کو تبدیل کردے گا۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ  اپنی آئندہ نسلوں کو دہشت گردی سے پاک ، پاکستان ورثے میں دیں  اور اپنے  ملک کی  حقیقی معنوں میں حفاظت کریں تو ہمیں اپنی یونیورسٹیوں کے ماحول کو شدت پسندی سے پاک کرنا ہوگا اور یونیورسٹیوں کے اسٹاف میں موجود، طالبان اور داعش کی ہم فکر  کالی بھیڑوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کرنی ہوگی۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(لاہور) ملک بھر سے شیعہ سنی علماء و مشائخ کا دارالعلوم حزب الاحناف میں مشترکہ اجلاس ،اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی شرکت،ملک میں انتہا پسندی فرقہ واریت کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لئے ،،اتحاد امت مصطفی  فو رم،،کے قیام کا اعلان کیا گیا،علماء و مشائخ نے متفقہ طور پر علامہ پیر شفاعت رسول نوری کو اتحاد امت مصطفی فورم کا مرکزی صدر اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماسید اسدعباس نقوی کو مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علماء و مشائخ کی اس کاوش کو ملک میں امن عامہ اور اتحاد بین المسلمین کے لئے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں ان میں اختلافات کو ہوا دینے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں،ملک دشمنوں نے مسلم امہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دے کر اسلام کے روشن چہرے مسخ کرنے کی کوشش کی،الحمداللہ ان محب وطن اور حقیقی علماء و مشا ئخ نے آج اس اتحاد کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے ،کہ پاکستان میں قائد اعظم اور علامہ اقبال کے فرزندن بیدار ہیں اوردشمن کی ہر سازش کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں،جس طرح قیام پاکستان کے لئے شیعہ سنی علماء و عوام نے متحد ہوکر جدوجہد کی انشااللہ پاکستان بچانے کے لئے بھی ہم متحد ہو کر میدان عمل میں حاضر رہیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ایک اور کامیاب پروگرام عرفان ولایت کنونشن ہر حوالے سے ایک مثالی پروگرام تھا جس میں تنظیمی معاملات کو طے کرنے کے ساتھ ساتھ عمومی پروگرامز بھی کئے گئے جشن مولود کعبہ امام متقیان کی شان میں منعقد ہونے والا جشن اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ولایت علی ؑپر کتنا گہرا ایمان رکھتی ہے عشق مرتضیٰ ؑ میں قصیدہ خوانی اور مقررین کے بیان تذکرہ امام متقیان کرتے رہے اور عاشقان مولا علی ؑ ولایت علی میں جھومتے رہے اور اپنی روح کی تسکین کرتے رہے ۔
    
شب شھداءبھی ایک اچھی سوچ کا حامل پروگرام تھا جس میں شھداءکے بچوں کی شرکت نے اس کو چار چاند لگا دئیے تھے اور ساتھ ہی ساتھ شھداءکی تصاویر کے آگے پھول پتیاں نچھاور کی گئیں چراغاں کیا گیا اور اس پروگرام کی اہم بات یہ تھی کہ متذکرہ شھداءمیں صرف ملت جعفریہ کے شہدا ہی کا تذکرہ نہیں کیا گیا بلکہ ہر اس پاکستانی شہیدکا ذکر تھا جس نے پاکستان کی عظمت حفاظت کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اس میں شیعہ سنی کے ساتھ ساتھ پولیس آرمی اور دیگر سیکورٹی فورسز کے شہداءکی تصاویر کو بھی انتہا کی خوبصورتی کے ساتھ سجایا ہوا تھا ،یہ یقینا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے ایک منفرد انداز تھا ۔

تنظیمی نشستوں میں تنظیمی کارکردگی رپوٹس پیش کی گئیں جن کو دیکھ کر اور سن کر اندازہ ہوتا ہے کہ تمام تر سیاسی ومذہبی دباﺅ کے باوجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہرآنے والے دن میں آگے کی طرف بڑھ رہی ہے اور اپنے عزم سے کبھی متزلزل نہیں ہو گی۔اور شیعہ حقوق کی جنگ لڑتی رہے گی اور آخر کار کامیابی اس کا مقدر بنے گی ۔

کم ترین وسائل اور بدترین دشمنی میں آگے بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اخلاص سے جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک کے اندر جو شیعہ سنی بھائی چارہ کی فضا قائم کی ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی ، دستوری  ترامیم بھی لائی گئیں جس کا مطلب یہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اندر یہ فکر موجود ہے کہ حالات کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر مناسب ترامیم کر کے آگے بڑھا جائے۔

یہاں رک کر میں پاکستان کی شیعہ برادری کو بالخصوص اور مظلومین پاکستان کو بالعموم دعوت دیتا ہوں کہ آئیے اور قوم سازی کی اس تحریک کا حصہ بنئیے اگر آپ ملک عزیز پاکستان اور پاکستان میں بسنے والی ملت جعفریہ اور مظلومین کی محرومیاں دور کرنا چاہتے ہیں تو آگے بڑھیں شخصیت پرستی کے بتوں کو توڑ کر نظریات کی خاطر میدان میں نکلنے والوں کا ساتھ دیں کیونکہ یہ بات جتنی جلدی آپ کو سمجھ آجائے اتنی ہی جلدی قوم فروشوں کو شکست دی جا سکتی ہے اور اہداف کے حصول کو جلدی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

امید ہے وہ افراد وہ ادارے وہ شخصیات جو ملت کی سربلندی اور عظمت چاہتے ہیں میرے اس پیغام پر غور کریں گے اور اپنی قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ہاتھ مضبوط کریں گے ۔دوسری طرف پاکستان کے تمام اداروں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں ہم دہشت گرد نہیں ہیں ہم نے اپنے خون سے دہشت گردوں کو روکا ہے ۔ہم غدارِ وطن نہیں بلکہ میں نے ہمیشہ وطن کے غداروں کو بے نقاب کیا لہذآپ پاکستانی ادارے اس بات کا ادراج کریں اور ملت تشیع کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو روکیں یہی ملک وقوم کے لئے بہتر ہے ۔

علامہ راجہ ناصر عباس کی بے باک نڈر اور مخلص قیادت اس وطن عزیز کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دے گی ہمیں اور بھی شہادتیں دینی پڑی تو ہم دیں گے،ہماری تاریخ گواہ ہے نہ ماضی میں ہم کبھی میدان سے بھاگے اور نہ ہی آج راہ فرار اختیار کرنے والے ہیں۔

تنظیمی فعالیت میں تیزی کے لئے تجویز کئے گئے اقدامات یقینا قابل ستائش ہیں مضمون کی طوالت کے پیش نظر بہت ساری چیزوں کو چھوڑ رہا ہوں ،بس یہی کہوں گا کہ شیعہ علماءکااتنی بڑی تعداد میں علماءشیعہ کنونشن میں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ علماءکرام نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور دشمنوں کے منفی پراپیگنڈے کسی کام کے نہیں ،آﺅ سونے اور لوہے کی پہچان کرو اپنے شعور کو کسوٹی بناﺅ پرکھنے کا انداز بدلو اور جو درد رکھتا ہے کچھ کرنا چاہتا ہے اس کا ساتھ دو میدان میں نکلو پاکستان میں اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے منظم ہو جاﺅ اپنا معاشی، معاشرتی ، سیاسی، اخلاقی ، مذہبی ، سماجی وروحانی کردار ادا کرکے یہ بات ثابت کردو کہ آپ واقعا پیروکاران محمد وآل محمد ہو ۔

آﺅ اس ملک کو محبت سے بھر دو نفرتوں کو دفن کردو آﺅ آج وقت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے اس سوال سے بچ جاﺅ کہ آپ نے ہمارے لئے کیا کیا ؟تا کہ مولا کے اس سوال سے بچ جاﺅ کہ تم نے میری سیرت پر کیسا عمل کیا ہے ؟تا کہ اے عزاداران امام حسینؑ اس سوال سے بچ جاﺅ کہ میری کربلا میں قربانی کے مقاصد کے حصول کے لئے تم نے کیا کیا؟۔

آﺅ آگے بڑھو اور بڑھتے چلے جاﺅ تاکہ تاکہ امام زمانہؑ کے ظہور کی راہیں ہموار ہو سکیں ۔

خدا وند متعال محمد وآل محمد واصحاب محمد کے صدقہ اور طفیل ہمیں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے(الہی آمین)

رہزنوں کا رہبروں سے رابطہ محفوظ ہے
لٹ گیا میرا وطن اور فیصلہ محفوظ ہے


تحریر۔۔۔پروفیسر ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی  

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماوں نے کہا ہے کہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی لاہور آپریشن کے دوران گرفتاری نے پاکستان میں داعش کی فعالیت اور نوجوانوں کی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوو ¿ں کی پول کھول دی ہے، طالبہ کا داعش میں شمولیت کیلئے حیدرآباد سے لاہور اور پھر شام جانا اور پاکستان واپسی کے بعد لاہور سے گرفتار ہونا ثابت کرتا ہے کہ پورے ملک میں داعش اور اسکی فرچائز کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا نیٹ ورک اور سہولت کار موجود ہیں، ان خیالات کا اظہار رہنماو ¿ں نے وحدت ہاو ¿س کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

اس موقع پر رہنماوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات اور ناجوانوں کی داعش سمیت کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک میں شمولیت پر محب وطن حلقے چیخ چیخ کر حکومت اور ریاستی اداروںکو ملکی سلامتی و بقاءکو درپیش اس خطرے کی طرف متوجہ کرتے رہے، لیکن کرپشن میں مصروف حکمرانوں اور نااہلی و غفلت کے شکار ریاستی اداروں کیجانب سے ماضی کی طرح اسے محض افواہ قرار دیکر نظرانداز کیا جاتا رہا، آج جب داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی گرفتاری لاہور سے عمل میں آ چکی ہے تو اس سے حکومت اور ریاستی اداروں کے ”داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے نہیں دینگے، داعش یہاں اپنا سکہ نہیں جما سکتی“ جیسے سب دعوے دھرے کے دھرے ثابت ہوگئے ہیں۔ رہنماو ں نے حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے داعش کے نیٹ ورک اور اس میں نوجوانوں کی شمولیت کو محض افواہ قرار دیکر مزید نظرانداز کرنے کے بجائے آپریشن ردالفساد کے تحت پروفیشنل جامعات، جالجز سمیت تمام تعلیمی اداروں میں فی الفور گرینڈ آپریشن کرکے داعش اور اسکی فرنچائز کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے نیٹ ورک اور انکے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،اس کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ بھر کے دہشتگردی میں ملوث سینکڑوں نام نہاد مدارس کے خلاف بھی فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے، جو سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی لڑائی کے باعث تعطل کا شکار ہو چکی ہے، اسکی نذر نہیں کیا جائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلین صوبائی پوٹیکل کونسل کا اہم اجلاس وحدت ہاوس سولجربازار میں صوبائی سیکرٹری سیاسیات علی حسن نقوی کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید علی حسین نقوی نے ملک بھر میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی خون سے ہولی کھیلنے والے انسان نہیں درندے ہیں تعلیمی اداروں میں مذہبی شدت پسندی کا رجحان تشویشناک اور ایک المیہ ہے۔ طالب علم نورین لغاری کی داعش میں شمولیت اور مردان یونیورسٹی میں ایک طالب علم کا قتل لمحہ فکریہ اور حکمرانوں کی ناقص پالیسیز کا نتیجہ ہیں۔حکمران ملک کو دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں سے نجات دلانے کیلئے سیاسی مصلحتوں سے تائب ہو کر ٹھوس اقدامات کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک میں امن بحال نہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے تسلسل نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا دی ہیں اور ملکی تشخص بیرونی دنیا میں بری طر ح مجروح ہوا ہے، ملک کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھانے والے قومی مجرم ہیں۔ ایسے منفی سیاسی رویے ملک کی سلامتی اور استحکام کیلئے زہر قاتل ہیں اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔گھر کو آگ لگانے والے ملک و قوم کے مخلص نہیں ہو سکتے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر کی کالی بھڑوں کو بے نقاب کر کے کیفردار تک پہنچانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے حکمرانوں کو سخت سے سخت فیصلے کرنا ہونگے اور آ ہنی ہاتھوں سے مصلحت کے دستانے اتارنا ہونگے۔ سید علی حسین نقوی نے کہا سندھ وطن عزیز کا اہم ترین صوبہ ہے اس لئے ملک بھر سے بالخصوص سندھ سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیاسی جماعتوں سمیت اداروں اور عوام کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر کردار ادا کرنا ہوگا۔

سید علی حسین نقوی نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان جاری نورا کشتی سے عوام بخوبی آگاہ ہیں اور وہ باخبر ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کو ناکام بنانے کے لیئے دونوں حکمران جماعتوں کا خفیہ اتحاد ہوچکا ہے اور دونوں جماعتیں اپنی اپنی کرپشن اور کرپٹ وزراء کو بچانے کے لیے سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف رینجرز کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں دہشت گرد بہت تیزی کے ساتھ اپنی کمیں گاہیں سندھ کے ملحقہ علاقوں میں منتقل کررہی ہیں لیکن حکمران سندھ رینجرز کے اختیارات کی توسیع میں سے گریز کررہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمرانوں اور دہشت گردوں کے درمیان کوء گٹھ جوڑ ضرور ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کی گء اور کوء دہشتگردی کا واقع رونما ہوا تو اسکی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔ سید علی حسین نقوی نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے لیئے سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کی تو پھر سندھ کی عوام صوبے میں آرٹیکل 245 کے تحت صوبے بھر میں 3 سال کے لیے فوج کی تعیناتی کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر اترے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں ایک نوجوان مشال خان پر مبینہ توہین رسالت ﷺ کے الزام میں حملہ اور اس کےماورائے عدالت  بہیمانہ قتل کو  اسلامی تعلیمات کےمنافی قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لے کر حملہ آوروں نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہے، سزا اور جزاکا اعلان ریاست اورعدلیہ کا کام ہے  ناکہ مشتعل ٹولے کا، واقعے میں  ملوث تمام ظاہری اور باطنی کرداروں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے، انہوں نے مذید کہاکہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ نہ صرف ہمارے ایمان کا جز ہے بلکہ ہماری جان مال سب حرمت رسول ﷺ پر قربان ہے ، لیکن خود سیرت طیبہ اور اسلامی تعلیمات اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتیں کے ہم بنا ثبوتوں کے کسی بھی شخص کو شاتم رسول ﷺ قرار دیں اور اس کیلئے سزا کا تعین بھی خود ہی کریں ، اس طرح کی وحشیانہ کاروائیوں میں ملوث عناصر کی سر کوبی نہیں کی گئی تو ملک میں جنگل کا قانون ہو گا اور عوام کا بچا کچا اعتماد بھی عدلیہ پر سے اٹھ جائے گا ، آئی جی خیبر پختونخواکے مطابق تاحال مشال خان کے شاتم رسول ﷺہونے یا اس کی جانب سے توہین رسالتﷺ کرنے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا،علامہ احمد اقبال رضوی نے مزید کہاکہ بنیادی تحقیقات کے مطابق اس ظالمانہ  کاروائی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مرکزی کردار ادا کیا ہے،لہذٰا سفاک قاتل طالبعلموں سمیت ان اساتذہ کے خلاف بھی فوری ٹھوس کاروائی عمل میں لائی جائے جو اس جرم میں برابر کے شریک ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کے صوبائی حکومت اور اعلیٰ عدلیہ تحقیقات کی تکمیل کے بعد انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی اور واقعے میں ملوث سفاک درندوں کو نشان عبرت بنائے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree