وحدت نیوز(لاہور) آج پاکستانی قوم حقیقی معنوں میں اقبال اور قائد کے پاکستان کی تلاش میں ہیں،آمریت اور کرپٹ سیاست دانوں نے ملکی بنیادوں کھوکھلا کرنے سوا کچھ نہیں کیا،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے یوم اقبال کے موقع پر صوبائی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے کارکناں سے خطاب میں کیا،انہوں نے کہا کہ حکیم الامت علامہ اقبال کی درس خودی کو فراموش کرکے پاکستان کے حکمرانوں نے ملک و قوم کو مشکلات کی طرف دھکیلا ہے،آج پاکستان کو دہشتگردی جیسی عفریت کا سامنا ہے،اس ناسور کے خاتمے کے لئے ہمیں اپنی سابقہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے،افغان جہادی پالیسی کے سبب اسی ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے،لیکن ہم نے سبق نہیں سیکھا،آج ہم مشرق وسطیٰ کی دلدل میں پھنسے جارہے ہیں،آل سعود کی سربراہی میں بننے والے اتحاد کے سرپرست امریکہ و اسرائیل ہیں،اور اس اتحاد سے مسلم امہ مزید تقسیم کا شکار ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمیں دشمن کے سازشوں کے مقابلے میں متحد رہنا ہوگا،تاکہ ان کے مذموم مقاصد کو باہمی اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ناکام بنایا جاسکے۔

وحدت نیوز (نقطہ نظر) کوئی آپشن نہیں بچا شام کے بحران میں تین اہم واقعات (پلمیرا میں اسرائیلی حملہ ،خان شیخون کاکیمکل پروپگنڈہ،اور الشعیرات ائیربیس پر امریکی میزائل حملہ )علاقائی و عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل واقعات ہیںخاص طور پر عسکری اور خطے میں طاقت کے توازن کے اعتبار اس کے اثرات بے حددرجہ اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں ۔

شام میں موجود بحران کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل بیانات پر توجہ دی جائے ۔

الف:روسی وزیر خارجہ لاروف:دنیا کا مستقبل شام کے بحران سے جڑاہو ہے ،نئی دنیا کی مرکزیت اور طاقت کا توازن ،ٹوتے بگڑتے اتحاد کا انحصار اس پہلو پر ہے کہ جس پہلو جاکر شام کا بحران ختم ہوجاتاہے ۔

ب:ہیلری کلنٹن :اسرائیل کو تین پہلو سے خطرات ہیں :ڈیموگرافک(جغرافیائی)،ٹیکنالوجکل ،آئیڈیالوجکل یعنی،فلسطین میں بڑھتی ہوئی آبادی ،۔۔مقاومت کے وہ راکٹ اور میزائل جو دن بہ دن بڑھتے اور بہتر ہوتے جارہے ہیں ۔۔مزاحمت(مقاومت) کا نظریہ جو صیہونیت اور امریکاکیخلاف پنپتا جارہا ہے ۔

ج:سینیٹر جان مکین:یہ خطہ(مشرق وسطی) ہمارے ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے ،اگر ہم سنجیدہ نہ ہوئےتو ہمارے اتحادیوں کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوگا ،امریکی اتحادیوں کو اس وقت مشرق وسطی میںآئیڈیالوجکل اور ٹیکنالوجکلی طورپر اپنے وجود کی بقا کےخطرات لاحق ہیں ،واشنگٹن کو چاہیے کہ براہ راست مداخلت کرے اور انہیں نجات دے ۔

د:جان کیری سابق امریکی وزیر خارجہ :ہم سب داعش کے پھیلاو کو دیکھ رہے تھے لیکن ہم نے نظریں چرالیں کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ اسد پر دباو بڑھے تاکہ وہ ہماری مرضی کے مذاکرات پر راضی ہو ،ہم چاہتے تھے کہ اسد کے ساتھ مذاکرات کے وقت اس لسٹ کو پہلے نمبر پر رکھیں گے جسے سن 2003میں کولن پاول نے حافظ اسد کے آگے رکھا تھا اور اس لسٹ میں اہم ترین مطالبہ ’’(فلسطینی )مقاومتی تحریکوں کو شام سے بھگانا ،ایران سے دوری اختیار کرنا شامل تھا ۔

گذشتہ پانچ سال سے مسلسل ہر قسم کی کوشش کے باوجود امریکہ اسرائیل اور خطے میں اس کے عرب اتحادی بشمول ترکی کے کسی ایک ایجنڈے کو بھی شام میں عملی شکل دینے میں ناکام رہے ۔

ٹرمپ جو کہ اپنی انتخابی مہم میں مشرق وسطی کے بارے میں قدرے مختلف خیالات کا اظہار کررہا تھا جیسے وہ شام میں حکومت گرانے اور شدت پسندوں کو ٹول کے طور پر استعمال کرنےکے بجائے داعش کیخلاف جنگ کی بات کررہا تھا ،عرب بادشاہوں خاص کر سعودی عرب کو شدت پسند وھابی ازم کا مرکز قرار دے رہا تھا لیکن جوں ہی نے ٹرمپ نے اقتدار کی کرسی سنبھالی اسے یقین ہو چلاکہ امریکی سامراجیتی ایجنڈےاور مفادات اس کی حکمت عملی سے بالکل بھی ہم آہنگ نہیں ہیں دوسری جانب انتخابی عمل میں ٹرمپ اور غیر ملکی طاقتوں کے درمیان تعلقات کے اسکینڈل نے بھی سے شدید دباو کا شکار کیا اوریوں اس کا فائدہ ان امریکی ادراوں نے بھر پور انداز سے اٹھایا جو امریکی امپریالزم یا سامراجی ایجنڈوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہیں ۔

ظاہر ہے کہ اس وقت خود ٹرمپ کی کیفیت اس صدر کی جیسی ہے’’ جس کے سامنے اس موضوع پر کسی قسم کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے‘‘اور وہ پوری طرح امریکی اداروں کے ایجنڈے کو فالو کرنے پر مجبور ہے ۔

لیکن دوسری جانب سامراجیت کا امریکی پلان مشرق وسطی میں لبنان سے لیکر عراق اور پھر فلسطین تک بری طرح ناکامی سے دوچارہے تو خطے میں نئے نئے چلینجز میں بھی مزید اضافہ ہورہا ہے  ۔

صیہونی غاصب ریاست اسرائیل جو پورے مشرق وسطی میں مکمل قبضے کے لئے شام کو ایک کوریڈور کے طور پر استعمال کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی سخت پریشانی کا شکار ہے ۔

شام میں کبھی کبھی اس کے طیاروں کی جانب سے حملے اس کی اسی جھنجلاہٹ کو عیاں کرتی ہے لیکن پلمیرا حملے میں شام کی جانب سے جوابی کاروائی اور دو طیاروں کے نقصان کے بعد شائد اس کے لئے کھلے معنوں اپنی جھنجلاہٹ کا اظہار اب آسان بھی نہیں رہا ۔

امریکیوں نے شام کے الشعیرات ائربیس پر میزائل مارنے کی ناکام کوشش کے زریعے خطے میں اپنے وجود کی مضبوطی کا اظہار کرنا چاہالیکن اس حملے کے حقائق نے انہیں کف افسوس ملنے پر مجبورکردیا ۔

سوال یہ ہے کہ آخر امریکہ نے شام کے الشعیرات ائر بیس پر حملے کے لئے طیارے استعمال کیوں نہیں کئے ؟جبکہ اس کے ائربیس شام کے اطراف موجود اکثر ممالک میں موجود ہیں ۔

الف:امریکہ شام کی جانب سے حملہ آور اسرائیلی طیاروں کیخلاف جوابی کاروائی سے واقف تھا اور وہ جانتا تھا کہ شام ایسا ڈیفنس سسٹم رکھتا ہے جو امریکی طیاروں کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔

ب:امریکہ نے الشعیرات پر حملے کے لئے لبنانی فضا کا استعمال کیا تاکہ شام کے ساحلی علاقوں میں پھیلے روسی دفاعی سسٹم سے بچاجاسکے لیکن اس کے باوجود صرف 23میزائل ہی ائربیس تک پہنچ پائے جبکہ باقی میزائل اپنے ہدف سے ہی منحرف کردیے گئے ،جبکہ بعض زرائع کا کہنا ہے کہ صرف تین میزائل ایسے تھے جو ہدف تک پہنچ پائے تھے جن میں سے ایک نے ایئر ڈیفنس پلیٹ فارم کو نقصان پہنچایا تھا۔

ج:اگر شام کی زمین پر امریکی طیارہ مارگرایا جاتا اور پائلٹ قیدی بنایا جاتا تو اس صورت میں کیا امریکہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ انہیں ریسکیوکر پاتا ؟کیا اس کے لئے ایسا ممکن تھا کہ فوجی آپریشن کے زریعے انہیں چھڑا لیتا ۔؟

د:امریکہ اپنی جاسوسی کی ٹیکنالوجی (SpywareTechnology)کو لیکر بہت اتراتا ہےتو اب تک اس نے الشعیرات ائربیس کے بارے میں کسی قسم کا کوئی سٹیلائیٹ یا وڈیوپروف سامنے کیوں نہیں لایا جوکم ازکم یہ ظاہر کرے کہ کتنے میزائل ائربیس پر آلگے تھے ؟تاکہ پینٹاگون کے اس دعوئے کو مان لیا جائے کہ 59میں سے 58میزائلوں نے ائربیس کو نشانہ بنایا اور وہ ہدف تک رسائی حاصل کرسکے تھے ۔

کیا افغانستان کی پہاڑوں پر مدربم گرانے اور شمالی کوریا کیخلاف دھمکیوں کا مقصد شام میں ناکام میزائل حملے کے شور کو دبانا تھا ؟اور اب جبکہ شمالی کوریا کیخلاف حملے کے شورکی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے تو اس کے پاس اگلا آپشن کیا ہوگا ؟کیا پھر سے کسی بحران زدہ غریب ملک کی پہاڑوں پر کوئی بم گرایا جائے گا جیسے یمن پر۔۔۔؟
افغانستان میں گرائے گئے بم کے بارے کہا گیا کہ وہ داعش کے ٹھکانوں پر گرایا گیا تھا جبکہ تمام تر شواہد بتارہے ہیں کہ یہ بم ان پہاڑوں کے اپر گرایا گیا تھا جن کے نزدیک طالبان عسکریت پسند موجود تھے ۔

امریکی ادارے جانتے ہیں کہ مشرق وسطی سے لیکر دیگر خطوں تک اب ان کے آگے دروازے اس طرح کھلے نہیں رہے کہ جب وہ چاہیں اپنے لشکر کے ساتھ داخل ہوجائیں وہ جانتے ہیں کہ ان کا پلان بری طرح ناکام ہوچکا ہے اور امپریالزم اور سامراجیت کا خواب چکنا چور ہونے جارہا ہے اور وہ اسے بچانے کی بھی پوزیشن میں نہیں ۔
اس کے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو سامراجی عزائم کو ترک کرے یا پھر ایک وسیع جنگ کے لئے تیار ہوجائے جس کے نتائج کے بارے کم ازکم اسے یقین ہے کہ اس کے حق میں نہیں نکلے گے ۔

 

تجزیہ وتحلیل۔۔۔حیدر قلی

وحدت نیوز(لاہور) راحیل شریف کا سعودی اتحاد کی کمانڈ سنبھالناپاکستان کو مشرق وسطیٰ کی پراکسی وار میں دھکیلنے کے مترادف ہے،جس اتحاد کی سرپرستی امریکہ اور اسرائیل کرتے ہوں اس سے مسلم امہ کو خیر کی کوئی توقع نہیں،پاکستان کو غیر جانبدار رہ کرمسلم امہ میں اتحاد کے لئے کردار اد کرنا چاہیئے تھا،افسوس ہے کہ ایسے ملکی حساس فیصلے فردواحد نے کئے،پارلیمنٹ اور سینٹ جو عوامی نمائندہ فورم ہے اس کو بائی پاس کیا گیا ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس متنازعہ اتحاد کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی مخالف ہیں ۔ہم ابھی افغان جہاد کے قرض اتارنے میں مصروف ہیں ایسے میں یہ کہاں کی دانشمندی ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطی کی پراکسی وار کا حصہ بنائیں ہم نے جب بھی ملکی و قومی امنگوں کی ترجمانی کی ہمیں متنازعہ بنانے کی سازش کی گئی مجلس وحدت مسلمین اس متنازعہ اتحاد کی اس وقت بھی مخالفت کرے گی چاہئے اس میں ایران سمیت دیگر ممالک بھی شامل ہی کیو ں نہ ہو ں ،اس اتحاد کے زریعے دشمن ہماری پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن ہماری شجاع افواج کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے پاکستان میں داعش جیسے انتہا پسندوں کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں ہے،گذشتہ دنوں سعودی وزیر دفاع کا بیان ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے کہ جس میں کہا گیا کہ یہ اتحاد یمن جنگ میں بھی حصہ لے گا،جبکہ یمن جنگ کے بارے میں ہماری  پارلیمنٹ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس میں پاکستان غیر جانبدار رہے گا،انہوں نے پانامہ سکینڈل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو اقتدار میں رہنے کاکوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا،وزیراعظم مستعفی ہوں اور خود کو مزید تحقیقات کے لئے پیش کریں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ مخصوص اسلامی ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے نتائج افغانستان میں امریکا کی جنگ لڑنے سے زیادہ بدترین ثابت ہونگے، حکمرانوں نے ہمیشہ ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نواز حکومت نے ملک و قوم کو اپنے ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھایا ہے، آج ایکبار پھر پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک و قوم کے مفادات کے خلاف 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد میں شمولیت کا حکومتی فیصلے سے پاکستان ایک ایسی دلدل میں پھنس جائے گا، جس سے نکلنا شاید ممکن نہ ہو، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ڈویژن آفس انچولی میں ایم ڈبلیو ایم ڈویژن کیجانب سے منعقدہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی یوم وفات کی مناسبت سے منعقدہ تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مختار اممامی نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں امریکا و اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادی بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، امریکی اسرائیلی بلاک کو اسلامی مقاومتی بلاک کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہو چکا ہے، اس لئے وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی ذلت آمیز شکست کا بدلہ مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے لینا چاہتا ہے، مخصوص ممالک کا فوجی اتحاد امریکی ایما پر بنایا گیا ہے، جو عالم اسلام کی وحدت کے خلاف امریکی سازش کا تسلسل ہے، لہٰذا پاکستان کو کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، جو عالم اسلام کی تقسیم اور مسلم امہ میں انتشار کا سبب بنے۔

وحدت نیوز(نگر) نواز شریف نے کرسی بچانے کے چکر میں ملکی وقار کا جنازہ نکال دیا وزیر عظم پاکستان کے خلاف جی آئی ٹی سے بین الاقوامی سطح پر ملک کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوا ہے، اگر وزیر عظم ملک کے ساتھ مخلص ہے تو فوری استعفیٰ دے ،جی آئی ٹی خطرناک جرائم میں ملوث ملزموں کے خلاف ہوتا ہے جس سے پوری دنیا میں ملک کے وقار مجروع ہواہے کہ پاکستان کے وزیر عظم چور ہے ۔عدلیہ کے فیصلہ نے سب پر واضح کیا ہے کہ نواز شریف اور اس کے خاندان نے ملک کے دولت کاناجائز استعمال کیا ہے اور دوران سماعت پیش کردہ سارے ثبوت گمراہ کن ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ نگر کے ترجمان عارف حسین الجانی نے کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ جی آئی ٹی اس وقت تک شفاف نہیں ہوگا جب تک وزیر عظم اپنے عہدے سے الگ نہیں ہوگا ،کیا ماتحت افراد وزیر عظم کا احتساب کرسکتی ہے لہذا دنیا بھر میں ملک کا مزید تماشا بنانے کے بجائے وزیر عظم فوری استعفیٰ دے ۔کل جہا ں ن لیگ کو سر چپاکے رونے کا مقام تھا کہ ان کے وزیر عظم کو پاکستان کے دو سنیئر ترین ججوں نے نااہل قرار دیا اور پانچ ججز نے اس کو چور سمجھ کر مزید تحقیقات کا حکم دیا اس پر وہ مٹھائی بانٹ رہے تھے۔ نواز شریف اور اس کے خاندان نے ملک کو لوٹا ہے اب وقت احتساب آیا ہے جس سے وہ نہیں بچ سکتا۔اب بچہ بچہ جانتا ہے کہ نواز شریف چور ہے ،خدا کے ہاں دیر ہے اندھر نہیں اب خدا ان تمام چوروں کو رسوا کرے گا۔

وحدت نیوز(جہلم) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان ضلع جہلم کی جانب سے "جشنِ ولادتِ امیر المومنین(ع) اور روزِ پدر" کی خاص مناسبت سے مقامی خواتین کی انجمن کیساتھ جشن و میلاد کا اہتمام کیا گیا،جسمیں خصوصی طور پہ مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی نے شرکت کی ،آپ نے اپنے خطاب میں فضائل و مناقبِ امیر المومنین بیان کیئے۔جشن میں خصوصی طور پہ مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی جانب سے شائع کئے جانے والے روزِ پدر کے کارڈز ، کیک کیساتھ پیش کئے گیے۔اسکے علاوہ مختلف قسم کے حجاب کے سامان کے اسٹالز کا بھی اہتمام تھا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree