وحدت نیوز(کوئٹہ) وطن عزیز میں غیر سنجیدگی و عدم فہم و شعور کے مظاہر زندگی کے ہر موڑ پر نظر آتے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا نوجوان طبقہ پیش پیش دکھائی دیتا ہے، حالانکہ نوجوان طبقہ کسی بھی قوم کا انتہائی قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں میں قوموں کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کا جذبہ اور اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی امنگ ہوتی ہے۔ ان کی قابلیت و صلاحیتیں انہیں حالات کا رخ موڑ دینے کا حوصلہ عطا کرتی ہیں۔ نوجوان طبقے کی صلاحیتوں کو اگر مثبت انداز میں کام میں لایا جائے تو ترقی و کامیابی قوموں کے قدم چومتی ہیں لیکن اگر قوموں کے اس سرمائے کو منفی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے تو یہ صلاحیتیں قوموں کے لیے وبال بن جایا کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ڈپٹی سیکرٹیری جنرل علامہ سید ظفر عباس شمسی نے ملکی استحکام میں شہریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اور عظمت و استحکام میں اس ملک کے افراد ریڑھ کے ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور کسی بھی قوم کو دنیا کی صف اول میں لا کھڑا کرنے اور عزت و شرف کی قبا پہنانے میں اس قوم کے افراد نمایا کردار ادا کرتے ہیں ۔ ماضی کا جائزہ لیا جائے تو تاریخ میں وہی قومیں کامیاب رہے ہیں جن کے افراد میں محنت و جدوجہد کا جذبہ،فہم و دانائی اور سمجھداری و شعور ہوتی ہیں ۔جو افراد ان صفات کے مالک ہوتے ہیں وہی ترقی کی دوڈ میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا شمار دنیا کے کامیاب قوموں میں ہو تو ہمیں بھی ان اوصاف کواپنانے ہونگے۔ اقوام کی عظمت اور ذلت کا دارومدار ان افراد کے رویوں پر ہوتا ہے کیونکہ کسی قوم کو کامیابیوں کی سڑھیوں چھڑنے اور اوج ثریا سے تنزلی گھاٹیوں میںگرانے میں بھی افراد ہی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ، اگر افراد لا شعور اور محنت و جدوجہد، فہم و دانائی سے محروم ہو تو پستی ہی قوم کی مقدر بن جاتی ہے ، ہمارے ملک میں بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ ہے ،ہمیں اپنے ملک میں غیر سنجیدگی و عدم فہم و شعور کے مظاہر زندگی کے ہر موڑ پر نظر آتے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا نوجوان طبقہ پیش پیش دکھائی دیتا ہے، حالانکہ نوجوان طبقہ کسی بھی قوم کا انتہائی قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں میں قوموں کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کا جذبہ اور اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی امنگ ہوتی ہے۔ ان کی قابلیت و صلاحیتیں انہیں حالات کا رخ موڑ دینے کا حوصلہ عطا کرتی ہیں۔ نوجوان طبقے کی صلاحیتوں کو اگر مثبت انداز میں کام میں لایا جائے تو ترقی و کامیابی قوموں کے قدم چومتی ہیں لیکن اگر قوموں کے اس سرمائے کو منفی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے تو یہ صلاحیتیں قوموں کے لیے وبال بن جایا کرتی ہیں۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی نے کہا ہے کہ ملک میں دھشت گردی کے مسلسل سانحات کے باوجود دھشت گردوں کے خلاف اداروں کا غیر سنجیدہ رویہ جاری ہے، انتہائی افسوس کے ساتھ سانحہ جیکب آباد کے متاثرین نے دیکھا کہ کس طرح اٹھائیس معصوم انسانوں کے قاتل دھشت گرد باعزت بری ہوگئے، جبکہ ابھی تو ہمارے زخمیوںکے زخم بھی ٹھیک نہیں ہوئے۔سانحہ شب عاشور جیکب آباد میں ملوث دھشت گردوں کی رہائی عدل و انصاف کا قتل ہے، ریاستی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اٹھائیس معصوم انسانوں کے قاتلوں کا باعزت بری ہونا ریاستی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگوکرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سید فضل عباس شاہ ،علامہ سیف علی ڈومکی، نثار احمد ابڑو ،حسن رضا غدیری ودیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجرموں کی رہائی سے متعلق اپنے خدشات سے ہم نے ڈی آئی جی ، ایس ایس پی اور سندہ حکومت کے ذمہ داران کو آگاہ کردیا ہے، اس سلسلے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ کی جانب سے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولتکار کاکردار ادا کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھرپور کاروائی کا وعدہ کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ ملوث افراد اور کوتاہی کے مرتکب افراد سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ کیس ہائی کورٹ میں اپیل کے لئے متعلقہ وکلاء کولکھیں گے۔ جیکب آباد سانحہ شب عاشورمیں ملوث دھشت گردوں کی رہائی کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ اس سے قبل شکارپور میں گرفتار بدنام زمانہ دھشت گردوں کو بھی باعزت بری کیا گیا تھا۔ اب یہ بات سب کو سمجھ آجانی چاہئے کہ حکومت کے بلند و بالا دعووں کے باوجود ملک سے دھشت گردی کیوں ختم نہیں ہورہی۔
انہوں نے مذیدکہا کہ سانحہ سیہون شریف کو چار ماہ گذر گئے مگر آج تک سانحے میں ملوث مجرموں کو بے نقاب نہیں کیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں سانحہ سہون شریف کے مجرموں کو جلد بے نقاب کرتے ہوئے انہیں سزا دی جائے۔ ایک طرف دھشت گرد رہا کر دیئے گئے ہیں تو دوسری طرف جیکب آباد میں بعض اہم شیعہ مراکز اور مدارس سے سیکورٹی بھی واپس لی گئی ہے، اس سلسلے میں ہم نے بار ہا ایس ایس پی اور پولیس کے دیگر ذمہ داران کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔ ہم ایک مرتبہ پھر دھشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں خصوصا جیکب آباد اور شکارپور میںبھر پور آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں جاری بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو مصیبت میں ڈال دیا ہے، لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے متعلق حکمرانوں کے دعووں کے باوجود ماہ صیام میں شدید گرمی کے باوجود بجلی کی ٹرپنگ اور لوڈشیڈنگ نے عوام کو دھرے عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔کرپشن میں غرق حکمرانوں کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ واپڈا اور وفاقی حکومت سندہ میں کئی کئی گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف آج مجلس وحدت مسلمین ، سندھ بھر میں یوم احتجاج منارہی ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) گذشتہ روز افغان دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ کابل دھماکے میں دیگر ممالک کے سفارتخانوں کے علاوہ پاکستانی سفارتخانے کے ملازمین بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل کے سفارتی علاقے میں بم دھماکے سے نوے افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں شہریوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس سے پہلے کہ افغان حکومت اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرے، افغانستان کو اپنی ملکی و قومی سلامتی کے لئے زمینی حقائق کو درک کرنا چاہیے۔ گذشتہ کچھ عرصے میں ہندوستان نے افغانستان کو یہ باور کروایا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی پاکستان کر رہا ہے۔ اس بنا پر افغانستان حکومت پاکستان سے شدید احتجاج بھی کرچکی ہے اور گذشتہ کچھ عرصے میں افغانستان میں پاکستان کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے افغانستان کو یہ تاثر دے رکھا ہے کہ مسلم شدت پسندوں کو پاکستان کنٹرول کر رہا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ افغانستان کو روس سے آزاد کروانے کے لئے پاکستان نے سعودی عرب اور امریکہ کے تعاون سے مختلف جہادی گروپ خصوصاً طالبان کا گروہ تشکیل دیا۔
وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ وہ کنٹرولڈ طالبان پاکستان کے قبضے سے نکل کر براہ راست سعودی عرب اور امریکہ کے ماتحت کام کرنے لگے۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان میں ہونے والے متعدد خودکش دھماکے، فوج اور پولیس کے مراکز پر حملے اور آرمی پبلک سکول پشاور میں بچوں کا قتلِ عام ہے۔ اس وقت ٹھیک ہے کہ سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کا لیبل ایک پاکستانی ریٹائرڈ جنرل پر لگا ہوا ہے، لیکن پاکستان کے سعودی عرب اور امریکہ سے تعلقات کی گہرائی کا اندازہ ریاض کانفرنس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس کانفرنس میں بھارت کا ذکر تو ہوا، لیکن پاکستان کا نام تک نہیں لیا گیا اور وزیراعظم پاکستان کو تقریر بھی نہیں کرنے دی گئی۔ دوسری طرف بین الاقوامی اداروں کی ریسرچ رپورٹس کے مطابق اس وقت ہندوستان روزانہ پانچ لاکھ بیرل پٹرول سعودی عرب سے خریدتا ہے، دنیا میں سعودی عرب کا چوتھا بڑا کاروباری شریک ہندوستان ہے، جبکہ پاکستان کے ساتھ سعودی تجارت فقط 4.5 بلین ڈالرز سالانہ ہے۔ موجودہ حالات میں سعودی عرب سے پاکستانی لیبرز کو بھی دھڑا دھڑا نکالا جا رہا ہے اور ہندوستانی لیبرز کو ریاستی تعلقات کی بنا پر حسبِ سابق کوئی پریشانی نہیں۔
معاشی تعلقات کے علاوہ سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان زبردست دفاعی تعلقات ہیں۔ 2009ء میں سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان اپنی تاریخ کے سب سے اہم دفاعی معاہدے ہوئے، جس کے بعد سعودی عرب نے پاکستان پر کشمیر کے مسئلے پر دباو ڈالا اور پاکستان میں موجود کشمیری مجاہدین کے جہادی کیمپوں کی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا، اس کے علاوہ کئی جہادی تنظیموں پر پابندی بھی لگائی گئی۔ اسی طرح مذکورہ دونوں ممالک یعنی سعودری عرب اور ہندوستان کے دفاعی تربیتی اداروں کی مشترکہ ٹریننگ کے کئی منصوبوں کا آغاز ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان جنگی جہازوں اور اسلحے کے تبادلوں نے عروج پکڑا۔ سعودی عرب کی دوستی کی وجہ سے گذشتہ چند سالوں میں ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی بہت وسعت آئی ہے۔ اس وقت بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کی دوستی اس منطقے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ لہذا زمینی حقائق یہی ہیں کہ اس خطے میں سعودی و امریکی پالیسیوں کا محافظ پاکستان کے بجائے ہندوستان ہے۔ اگر افغانستان میں دہشت گردی نہیں رک رہی تو افغانستان کو پاکستان کو کوسنے کے بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ دہشت گردوں کا دینی، مسلکی اور مالی سرپرست کون ہے اور وہ کس کے ذریعے دہشت گردوں کو کنٹرول کر رہا ہے۔ اگر افغانستان حقائق کو سمجھنا چاہے تو سعودی عرب، امریکہ اور بھارت کے تعلقات کے تناظر میں کلبھوشن یادو کے انکشافات اور احسان اللہ احسان کے اعترافات بھی افغانستان کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔
تحریر۔۔۔۔ نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لیّہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی نے ماہ مبارک رمضان میں بڑھتی ہوئی گرانفروشی اور لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقدس مہینہ میں روزہ داروں کیلئے مشکلات کھڑی کرنا پاکستان جیسے اسلامی ملک کے لئے ہرگز شایان شان نہیں۔ ضلع لیہ کے علاقہ چوک اعظم میں افطار ڈنر کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی رمضان المبارک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے، حکمرانوں کے تمام تر دعووں کے باوجود شدید گرمی میں روزہ داروں کو بجلی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت 2 سال میں لوڈشیڈنگ کرنے کے وعدے سے مکر گئی ہے، عوام ان دھوکہ باز حکمرانوں کو اچھی طرح جان چکے ہیں۔ انہوں نے ماہ مبارک میں بڑھتی ہوئی گرانفروشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مبارک مہینہ میں بھی گرانفرشی اور ذخیرہ اندوزی گناہ سے کم نہیں، حکومتی نمائندے سستا بازاروں میں پہنچ کر تصاویر بنوانے کی بجائے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کریں اور گرانفروشوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
وحدت نیوز(مظفرگڑھ) خوف کی فضا کو توڑ کر اور استقامت کا مظاہرہ کر کے ہی قومی حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کی جا سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ضلع مظفرگڑھ کے سیکرٹری جنرل علی رضا طوری نے جامع مسجد چہاردہ معصومینؑ ، علی پور روڈ، منڈا چوک، مظفرگڑھ میں افطار پارٹی اور یونٹ تنظیم نو کے موقع پر مومنین اور مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امام زمانہؑ کا سچا پیروکار بننا صرف نعروں سے ممکن نہیں بلکہ امام کے پیروکاروں کی بتائی ہوئی صفات اور نشانیوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔
امام کے پیروکار کو سختی اور مشکلات میں میدان میں ثابت قدم رہنا پڑے گا،چوری نہیں کریگا،ناجائز کام نہیں کریگا،حرام اور برے کاموں سے اجتناب کریگا،کسی کا ناحق خون نہیں کریگا،سونا،چاندی، گیہو اور جو ذخیرہ نہیں کریگا،کسی مسجد کو خراب نہیں کریگا،جھوٹی گواہی نہیں دیگا،کسی مومن کو ذلیل و خوار نہیں کریگا،سود نہیں کھائے گا،شراب نہیں پئے گا،سونے،حریر و ریشم سے بنا لباس نہیں پہنے گا،خداپرست و یکتا پرست پر لعنت نہیں کریگا، بھاگنے والے کا پیچھا نہیں کریگا، کافرو منافق سے اتحاد نہین کریگا،ناپسندیدہ کاموں سے پرہیز کریگا، جبکہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر کاربند رہے گا۔،ہمیں چاہئے کہ امام ؑ کے پیروکار ہونے کے ناطے مندرجہ بالا خوصوصیات پر زیادہ سے زیادہ عمل کریں تاکہ امام ؑ کے حقیقی پیروکاروں میں شمار ہوں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) پچھلے ایک دہائی سے ملک میں بجلی کا بحران ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر عوام کو کئی بار لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہوتا ہے، حکومت کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانا چاہئے۔ توانائی بحران کی وجہ سے روزانہ نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عوام کو دیگر سینکڑوں مشکلات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ توانائی کے بحران سے نجات کیلئے حکومت ملک کے صنعتوں کو بروئے کار لا سکتی ہے ، صوبے کے بعض علاقوں سے کوئلہ ایک بڑی تعداد میں برآمد ہوتا ہے۔بعض دانشوروں کے مطابق اگر تھر کول پروجیکٹ کی ابتداء کی جائے تو ملک میں بجلی کے بحران سے چھٹکارا مل سکتا ہے اگر کوئلہ کے استعمال سے بجلی تیار کی جائے تو نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر کے بجلی کی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے اور ایک سیکنڈ بھی ہمیں لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ توانائی بحران کی وجہ سے ملک کو ہر روز کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کیپٹن حسرت اللہ نے ملک میں جاری توانائی بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی جانب سے عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں۔ ملک توانائی بحران کا شکار ہے اور عوام کو لوڈشیڈنگ کی عادت سی پڑ گئی ہے ، مظلوم عوام کب تک اس ملک میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرے، حکومت کو چاہئے کہ وہ توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے صنعتوں کا استعمال کرے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک دہائی سے ملک میں بجلی کا بحران ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر عوام کو کئی بار لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہوتا ہے، حکومت کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانا چاہئے۔ توانائی بحران کی وجہ سے روزانہ نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عوام کو دیگر سینکڑوں مشکلات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ توانائی کے بحران سے نجات کیلئے حکومت ملک کے صنعتوں کو بروئے کار لا سکتی ہے ، صوبے کے بعض علاقوں سے کوئلہ ایک بڑی تعداد میں برآمد ہوتا ہے۔بعض دانشوروں کے مطابق اگر تھر کول پروجیکٹ کی ابتداء کی جائے تو ملک میں بجلی کے بحران سے چھٹکارا مل سکتا ہے اگر کوئلہ کے استعمال سے بجلی تیار کی جائے تو نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر کے بجلی کی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے اور ایک سیکنڈ بھی ہمیں لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ توانائی بحران کی وجہ سے ملک کو ہر روز کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے اور عوام کی پریشانی و مشکلات دوسری طرف۔انہوں نے مزیدکہا کہ حکومت کو چاہئے کہ عوام کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے انکی بہتری کیلئے منصوبہ بندیاں کرے، عوام کے مسائل کو زیر بحث لائے اور اقدامات کے ذریعے عوامی مسائل کو حل کرے۔ اس طرز حکمرانی کے ذریعے ہی پارلیمانی رہنما ملک و قوم کی ترقی کا سبب بن سکتے ہیں۔