وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے پولٹیکل سیکرٹری علی حسین نقوی نے کراچی میں رمضان المبارک میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل بندش کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے توانائی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے، کے الیکٹرک کو حکومت اپنی تحویل میں لے کر یہ مسئلہ حل کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولٹیکل کونسل کے اجلاس میں کیا جس میں مہدی عابدی، علامہ مبشر حسن، یعقوب حسینی، میر تقی ظفر سمیت دیگر موجود تھے۔ علی حسین نقوی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی اور مجرمانہ غفلت کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں اور صارفین کو بھیجے جانے والے اضافی بلوں کا نوٹس لیا جائے، گرمی کی شدت میں طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے، ماہ رمضان کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ ہمیشہ ختم کردی جاتی تھی، لیکن موجودہ حکومت نے یہ سہولت چھین کر عوام دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ کے الیکٹرک کے ذمہ دارن سے بات ہوگئی ہے اور رمضان کے دوران لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، تاہم بجلی کی مسلسل لوڈشیڈنگ جاری ہے اور عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کے الیکٹرک مافیا وزیراعلیٰ سے بھی زیادہ طاقتور اور با اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ماہ رمضان میں سحری و افطاری کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے واضح اعلان کے بعد بھی بجلی کی آنکھ مچولی کا وہی سلسلہ جاری ہے، ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر عوام کا تمسخر نہ اڑایا جائے، صوبہ سندھ میں میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جائے، تاکہ عوام کو گرمی کی اس شدت میں اس اذیت سے نجات حاصل ہو سکے۔ علی حسین نقوی نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے غیر اعلانیہ اور غیر مساوی لوڈشیڈنگ کرنے پر نیپرا کو کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے عوام کیلئے خوش آئند قرار دیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) قبلہ اول پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور صیہونی مظالم کے خلاف یوم القدس ریلی کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے القدس کمیٹی کا اہم اجلاس مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی مختلف دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدرات ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور البصیرہ کے چیئرمین ثاقب اکبر نے کی۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں مرکزی یوم القدس کے جلوس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ27 رمضان المبارک کو بعد از نماز جمعہ امام بارگاہ اثناء عشری جی سکس ٹو سے یوم القدس ریلی کا آغاز ہوگا، جس میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن  اور دیگر مذہبی جماعتیں شریک ہوں گی۔

چائنا چوک پہنچ کر جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے پاکستان سمیت دیگر نامور مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن بھی القدس ریلی کا حصہ ہوں گے۔ ریلی کا اختتام پاک سعودی ٹاور پر ہوگا۔ مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے اقوام متحدہ کو فلسطین پر اسرائیل کے جابرانہ تسلط کے خلاف یادداشت بھی پیش کی جائے گی۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علی مہدی، سید مصطفٰی حسین شیرازی، سید اظہر کاظمی، شعیہ علماء کونسل سے علامہ نصیر حسین موسوی، غلام قاسم جعفری، جماعت اسلامی سے محمد ضیاءاللہ چوہان، شاہد شمسی، جماعت اہلحدیث سے سیف اللہ، خالد کھوکھر، آئی ایس او سے محمد رضا، امت واحدہ پاکستان سے رضا محمد، ریحان قادری، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے عبداللہ رضا، آئی او سے سید کمیل عباس، تحریک جوانان پاکستان سے ڈاکٹرعرفان اشرف، وحدت یوتھ سے وفا عباس اور پاکستان عوامی تحریک سے ابرار رضا ایڈووکیٹ نے شرکت کی، اجلاس میں قرار دیا گیا ہے کہ مرکزی القدس ریلی کے لئے مختلف مکاتب فکر کی طرف سے نمائندگی اتحاد و اخوت کا مثالی اظہار ہے۔

واضح رہے کہ شیعہ سنی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ مرکزی آزادی القدس ریلی کے انعقاد کا مشورہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا تھا جسے کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے خوب سراہا گیا تھا  ، ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے اس سال مرکزی آزادی القدس ریلی کا اسلام آباد میں انعقاد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کا بین ثبوت ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سینئر سیاستدان وممبر قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کے ساتھ مسلم لیگی کارکن ملک نور اعوان کی طرف سے ناروا رویہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے پارلیمان کی توہین قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک مقتدر قانون ساز ادارہ ہے جس کا احترام سب پر عائد ہوتا ہے۔اگر کسی بھی شخص کا کسی سیاستدان سے ذاتی جھگڑا ہے تو اسے گھروں میں حل کیا جانا چاہیے۔ایوان کا تقدس اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دیتا کہ اسے کسی کی تضحیک کے لیے استعمال کیا جائے۔پارلیمان کے باہر پیش آنے والے مذکورہ واقعہ ممبر قومی اسمبلی کے ساتھ کھلی بدمعاشی ہے۔قومی اسمبلی کے سپیکر کو اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لینے چاہیے اور واقعہ کے پس پردہ محرکات کا جائزہ لے کر ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس بہت سارے’’گلو بٹ‘‘ موجود ہیں جنہیں شرفاء کو دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔حالیہ واقعہ سیاسی اقدار کی پامالی کی بدترین مثال  اورانتہائی غیر اخلاقی اقدام ہے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع غربی  کی جانب سے اعتکاف کے آخری روز وفات ام المومنین بی بی خدیجتہ الکبرا(س) کی مناسبت سے مجلس کا اہتمام کیا گیا، بعد از سوز و سلام ضلع وسطی کی خواہر ثناء نے ہدیہ مرثیہ بی بی کی بارگاہ میں پیش کیا۔جسکے بعد مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی مسؤل شعبہ تعلیم و تربیت خواہر ندیم زہرہ نے خصوصی خطاب کیا۔

انہوں نےکہا کہ  ام المومنین بی بی خدیجتہ الکبریٰ (س) نے تمام نامناسب اور تکالیف سے پُر حالات کے باوجود کس قدر جانفشانی سے رسالت کی پیروی بھی کی اور دین اسلام کی امداد بھی کی۔ تمام تر مشکلات کے باوجود ثابت قدمی کیساتھ رسول الکریم(ص) کی نصرت و مددگاری میں شانہ بشانہ موجود رہیں اور ہر طرح سے تبلیغِ دین کے آغاز سے ہی دینِ خدا کی سربلندی  پر اپنا سب کچھ اسطرح قربان کردیا کہ تاقیامت دینِ اسلام احسان مند رہےگا،سیرت ام المومنین  حضرت خدیجتہ ؑ تقاضہ کرتی ہے کہ عصرحاضر کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ دین کی نصرت کیلئےمیدان میں نکلیں ، بحیثیت ایک عورت ہمیں ایسی ہی سوچ اور اقدامات کی ضرورت ہے۔جو دینِ اسلام کی سربلندی اور استحکام کا باعث ہوں اور ایسی اولاد کی تربیت کریں جو آنے والی خدا کی آخری حجت(عج) کی ناصر و مددگار ہو۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) گاہک میں قوت خرید ہونی چاہیے، اگر خریدار غریب ہے تو وہ ہیرے اور جواہرات نہیں خرید سکتا،  دنیا کا بہترین اسلحہ امریکہ بناتا ہے، اب اسے بہترین خریدار بھی چاہیے، چنانچہ عربوں سے زیادہ مالدار گاہک کون ہوسکتا ہے، اب عرب جب تک کسی سے لڑیں گے نہیں تو وہ اسلحہ کیوں خریدیں گے، لہذا امریکہ کے لئے عربوں کو جنگوں میں دھکیلنا ضروری ہے۔ ورنہ اختلافات کس کے درمیان نہیں، کیا عیسائیوں میں فرقے اور تنازعات نہیں، کیا یہودیوں میں مسالک و مکاتب نہیں۔؟ ریاض کانفرنس میں مسٹر ٹرمپ نے مسلمانوں کے درمیان مسلکی جنگ اور اسلحہ بیچنے کی بات تو کی، لیکن انہوں نے ایسی کوئی بات یہودیوں اور عیسائیوں کے بارے میں نہیں کی کہ تم بھی اپنے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے ہم سے اسلحہ خریدو۔ عربوں کا سب سے بڑا جھگڑا اسرائیل کے ساتھ ہے، لیکن مسٹر ٹرمپ نے یہ نہیں کہا کہ اسرائیل سے نمٹنے کے لئے ہم سے اسلحہ خریدو۔  نہیں ہرگز اس کی اجازت نہیں، اسلامی ممالک کو صرف آپس میں لڑنے کے لئے اسلحہ بیچا جاتا ہے، وہ اسلحہ خواہ یمن پر استعمال کیا جائے یا ایران کے خلاف۔

عرب ریاستیں، معدنی ذخائر خصوصاً تیل اور گیس سے مالا مال ہیں، ایران بھی معدنی ذخائر کے حوالے سے ایک بڑا ملک ہے، انقلاب کے بعد ایران کے ذخائر امریکہ اور دیگر استعماری ممالک پر حرام ہوگئے، لیکن استعماری طاقتوں نے عرب ریاستوں کو نکیل ڈال کر رکھی ہوئی ہے۔ اگر عرب ریاستوں اور ایران کے درمیان مسلکی اختلاف ہے تو عرب ریاستوں اور امریکہ کے درمیان کون سا مسلکی اشتراک ہے، یہ بات اندرون خانہ عرب ممالک کو بھی سمجھ آچکی ہے۔ اس وقت عرب ریاستوں کی مثال اس گلے کی ہے، جو ایک چراگاہ میں امریکی نامی چرواہے کی نگرانی میں چر رہا ہے، چرواہا ان کا دودھ بھی دوہ رہا ہے، ان کی اون اور پشم بھی اتار رہا ہے اور اگر اس کی بھوک نہ مٹی تو انہیں ذبح کرکے بھی کھائے گا۔ ابھی امریکی گلے میں سے قطر نامی بھیڑ بھاگی ہے، قطر نے بھی ماضی میں امریکہ کی خوب خدمت کی ہے، اس نے طالبان، القاعدہ اور داعش کے بنانے اور انہیں منظم کرنے کے حوالے سے بھرپور خدمات انجام دیں۔

اب قطر نے دیکھا ہے کہ وہ وقت آپہنچا ہے کہ امریکہ اسلحے کی فروخت کے لئے مزید انتظار نہیں کرسکتا۔ نیز اب داعش اور طالبان امریکہ کی ضرورت پوری نہیں کرتے، چنانچہ یمن پر بھی سعودی عرب سے حملہ کروایا گیا ہے، لیکن اس سے بھی امریکہ کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا، تبھی تو  اسلامی فوجی اتحاد کے نام سے ایک بڑی فوج بنائی گئی ہے، امریکہ عربوں کی کسی کے ساتھ ایک بڑی جنگ چاہتا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ یا تو عرب ایران کے خلاف لڑیں اور یا پھر آپس میں خون خرابہ کریں، اگر عرب ایران سے لڑتے ہیں تو اس کا سارا فائدہ اسرائیل کو پہنچے گا، ایران کے کمزور ہونے کی صورت میں اسرائیل عربوں کے ساتھ ماضی والا سلوک کرے گا اور اگر عرب ریاستیں آپس میں لڑتی ہیں تو یہ بھی اسرائیل کو مضبوط کرنے کا باعث ہے۔ چنانچہ قطر نے امریکی گلے سے فرار کیا ہے، یہ فرار بالکل غیر متوقع طور پر ہوا ہے، قطر بھی قدرتی گیس اور معدنی ذخائر سے مالا مال ہے۔ قطر نہیں چاہتا کہ اسے یمن یا شام بنا دیا جائے، اب امریکی گلے سے مفرور قطر کو سعودی عرب اور امریکہ کے خطرے سے پناہ چاہیے، اگر قطر، امریکی گلے سے بھاگنے کے بعد واپس نہیں جاتا تو امریکہ جیسے حریص ملک کے لئے یہ بہت بڑا نقصان ہے۔

ایسے میں اسلامی ممالک میں سے صرف ایران ہی ہے، جو قطر کو یہ حوصلہ دے سکتا ہے  کہ وہ امریکی و سعودی دباو کے سامنے ڈٹ جائے۔ چنانچہ آج ایران میں مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ دو مقامات پر دہشت گردانہ حملے کروائے گئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان حملوں سے امریکہ کو ایک فی صد فائدہ بھی نہیں پہنچا، ایرانی ہماری طرح نہیں ہیں کہ وہ دشمن کو پہچاننے کے بجائے مسلکی اختلافات میں الجھ جائیں، جب ایرانی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا، فائرنگ کے دوران پوری پارلیمنٹ مردہ باد امریکہ کے نعروں سے گونجتی رہی، دہشت گردوں کے قتل کے بعد اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے صحن میں نماز ظہر ادا کی اور کافی دیر تک مردہ باد امریکہ کے نعرے لگائے۔ یہ مردہ باد امریکہ کے نعرے امریکہ کے لئے واضح پیغام ہیں کہ امریکہ ایران کو دہشت گردی وغیرہ سے ڈرا کر اپنا نوکر نہیں بنا سکتا۔

چالبازوں اور سازشی عناصر نے یہ سوچ رکھا تھا کہ اس کے بعد ایران بھی، عرب ریاستوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرے گا اور عرب ممالک کو جوابی کارروائی کی دھمکیاں دے گا اور پھر وہی ہوگا جو امریکہ چاہتا ہے، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ ان حملوں نے دنیا میں امریکہ کو مزید بے نقاب کر دیا ہے، ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی امریکہ کو ایران میں بری شکست ہوئی ہے اور اس کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ اگر ہم سارے مسلمان، قطر کی طرح امریکی گلے سے فرار کر جائیں اور ایرانیوں کی طرح شعور اور بصیرت کا ثبوت دیں تو امریکہ اور اسرائیل اپنی موت آپ مرجائیں گے۔ ہمیں چاہیے کہ بحیثیت قوم امریکی و اسرائیلی مصنوعات اور ڈالر کی خرید و فروخت کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ اگر صرف پاکستانی تاجر اور عوام ہی اس پر عملدرآمد شروع کر دیں تو یہ دین اسلام اور مسلمانوں کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔

تحریر۔۔ نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر گلزار احمد جعفری  کی ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی (رہ) کے مزار پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ  میں  مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی مذکورہ کاروائی عرب ممالک کے امریکہ کے ساتھ اتحاد کا نتیجہ ہے،انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی پارلیمنٹ کو نشانہ بنایا جانا ایک  بہت بڑا جرم ہے جس کی کوئی بھی ملک ،مذہب،  یا مسلک   تائید نہیں کرتا،ہشگرد پہلے ہی آخری سانسیں لے رہے ہیں ۔انشاءاللہ وہ وقت قریب ہے کہ دہشتگردوں کو کرہ ارض پر سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اور خداوند کی نصرت سے یہ دہشتگرد عناصر اپنے انجام تک پہنچیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree