وحدت نیوز (آرٹیکل)  محل وقوع کے اعتبار سے یمن سعودی عرب کے جنوب میں،عمان کے مغرب میں، بحیرہ احمر کے مشرق میں اور خلیج عدن کے شمال میں واقع ہے۔یہ مغربی ایشیا میں مشرقِ وسطیٰ کا  دو کروڑ آبادی پر مشتمل انتہائی اہم ملک ہے۔

موجودہ صدی میں  مصر کے جمال عبدالناصر نے  بھی ۱۹۶۲ میں یمن پرحملہ کرکے وسیع پیمانے پر انسانی قتلِ عام کیا تھا لیکن وہ تو ہمارا ہیرو ٹھہرا لہذا ہم کیوں اس کے خلاف بولتے، اسی طرح ۱۹۹۴ میں شمالی اور جنوبی یمن  کے درمیان زبردست کشت و کشتار ہوئی لیکن عالمی برادری کو اس سے کیا غرض ہو سکتی ہے۔

یمن کے رہنے والوں کا قصور یہ ہے کہ یمن کی پٹرول اور گیس سے لبریز ۱۸۰۰ کلو میٹر سرحد سعودی عرب کے ساتھ ملتی ہے۔اس کے علاوہ باب المندب  کا دریائی  علاقہ  جنوب کی طرف سے دریائے احمر کو  خلیج عدن اور اوقیانوس ہند سے جوڑتا ہے یوں سعودی عرب، افریقا اور مصر کی شہ رگ اس کے کنٹرول میں ہے۔

یہ کوئی وہابی و شیعہ یا دیوبندی و زیدی یا نجدی و حوثی کا مسئلہ نہیں بلکہ معدنی ذخائر کی خاطر  مضبوط ممالک کی ایک کمزور ملک پر جارحیت ہے۔یمن میں آبادی کے لحاظ سے ۵۰فی صد شافعی اہل سنت ہیں جبکہ ۴۰ فی صد شیعہ ہیں اور اس کے علاوہ  اسماعیلی اور صوفی مسلک کے لوگ بھی پائے جاتے ہیں۔

حوثیوں کی تحریک کا آغاز ۱۹۹۰ میں سید حسین الحوثی کے ہاتھوں سے ہوا۔۲۰۰۵ میں حکومت یمن نے اس تحریک  پر کاری ضرب لگائی اور اس کے بانی کو شہید کردیا، اس کے بعد سید حسین الحوثی کے والد بدرالدین حوثی نے اپنے بیٹے کے راستے پر سفر جاری رکھا اور اپنی وفات تک اس پر کاربند رہے، ان کی وفات کے بعد سید حسین کے بھائی سید عبدالمالک حوثی نے اس زمہ داری کو سنبھالا ۔

یاد رہے کہ ماضی میں سعودی عرب یمن کو  قطر کی طرح اپنی بغل بچہ بادشاہت  کےطور پر دیکھتا  تھا ۔سعودی عرب کا منصوبہ تھا  کہ داعش اور القاعدہ کے اسٹریکچر کو یمن میں مضبوط کیا جائے، جیسے ماضی میں افغانستان و روس کی جنگ  میں پاکستان کی سرزمین اور لوگوں کو استعمال کیا گیا تھا۔بالکل اسی طرح مشرقِ وسطیٰ میں یمن کو بھی استعمال کرنے کا ارادہ تھا،  سعودی عرب کے اس منصوبے کو  یمنی حکومت نے تو قبول کر لیا لیکن حوثیوں نے اس منصوبے کی مخالفت کی اور اپنے ملک کو غیروں کے لئے استعمال نہ ہونے دینے پر اصرار کیا۔

یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے صورتحال کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے  سعودی عرب کا دورہ کیا اور ملک عبداللہ کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا چنانچہ حوثیوں کو کچلنے کے لئے سعودی عرب نے القاعدہ کے لشکر یمن بھیجے اور یوں یمن میں ایک خانہ جنگی شروع ہو گئی۔

 بعد ازاں اس خانہ جنگی سے سعودی عرب کو اپنے مقاصد پورے ہوتے نظر نہیں آئے تو سعودی عرب مستقیماً اس جنگ میں کود پڑا ۔یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح  ۱۹۹۷۸میں یمن کے صدر بنے ، انہوں نے ایسے وقت میں یمن کی صدارت سنبھالی کہ جب ان سے پہلے یمن کے دو صدور ایک سال سے بھی کم عرصے میں دہشت گردی کے شکار ہو گئے تھے۔

 علی عبداللہ صالح نے تمام تر مشکلات کے باوجود ۲۳ سال تک  یمن پر حکومت کی۔۱۹۹۰سے پہلے وہ صرف شمالی یمن کے صدرتھے ،تاہم انہوں نےشمالی اور جنوبی یمن کو متحد کرنے میں کامیابی حاصل کی اور ۱۹۹۴میں یمن کی داخلی جنگ کو آسانی سے نمٹانے میں بھی  کامیاب ہو گئے،  اس کے بعد ۱۹۹۹ کے انتخابات میں  متحدہ یمن کے پہلے  صدر منتخب ہوئے۔۲۰۱۱ میں عوامی جلسوں اور احتجاجات  کے پیشِ نظر انہوں نے اپنی صدارت سے استعفیٰ دے دیا،   انہوں نے کچھ عرصہ اپنے تعلقات حوثیوں کے ساتھ بھی اچھے رکھےلیکن  ۱۹۹۰ کے بعد انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنے شروع کر دئیے۔

۔ موصوف نے  ایک سیاسی چال کے طور پر عبدربه منصور هادی کے مقابلے میں کچھ عرصہ  انقلابیوں کی زبانی حمایت بھی  کی لیکن پھر کھلم کھلا  سعودی عرب کو ہی  اپنا سیاسی قبلہ بنا لیا  اور انقلابیوں کی مخالفت شروع کر دی۔بعد ازاں ۴ دسمبر ۲۰۱۷ کو انہیں قتل کردیا گیا۔

اس وقت یمن پر سعودی حملے کے مندرجہ زیل اہداف ہیں:

۱۔ یمن کو سعودی عرب کا بغل بچہ بنا کر یمن کی سرز مین کو دہشت گردوں کی جنت کے طور پر استعمال کیا جائے

۲۔ مشرقِ وسطیٰ کی تمام عرب ریاستوں کو امریکہ کی قیادت میں متحد کیا جائے

۳۔خطے سے ایران اور حزب اللہ کا رعب ختم کیا جائے

۴۔یمن کے معدنی ذخائر پر سعودی عرب کا مکمل تسلط قائم کیا جائے

یہ جنگ کسی طور پر بھی دینی و مذہبی نہیں ہے بلکہ ایک آزاد اور خود مختار ملک کے خلاف استعماری  مفادات کی تکمیل کے لئے  ننگی جارحیت ہے۔ جب تک دنیا ، استعمار کے خلاف رد عمل نہیں دکھاتی یہ جنگ جاری رہے گی۔ جو اقوام آج خاموشی کے ساتھ یمن کا تماشا دیکھ رہی ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ  استعمار کا پیٹ کسی ایک ملک کو ہڑپ کرنے سے نہیں بھرتا ، آج اگر یمن پر بارود کی بارش ہو رہی ہے تو کل کو کسی اور کی باری آئے گی۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (گلگت) آرڈر 2018 کو معطل کرکے سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے جی بی کے عوام کی ترجمانی کی ہے۔اپیلیٹ کورٹ کا فیصلہ تاریخی اور انصاف پر مبنی فیصلہ ہے ۔عدالت کے متعلق ابہام پیدا کروانے والے حکومتی وزراء کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے متعلق وفاقی حکومت کے کسی بھی فیصلے کو گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے خلاف حکومتی وزراء کی جانب سے عدلیہ کے اختیا ر کو چیلنج کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔صوبائی حکومت عدلیہ کے حوالے سے نااہل وزیراعظم اور اس کی ٹیم کے نقش قدم پر چل نکلی ہے ،سپریم اپیلیٹ کورٹ مرکز کی طرح صوبائی حکومت کا قبلہ درست کرے۔

انہوں نے کہا کہ آرڈر 2018 کے خلاف عوامی احتجاج اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کا فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آرڈر ایک ظالمانہ آرڈر ہے جس نے گلگت بلتستان کے عوام میں بے چینی کی لہر دوڑادی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی وزراء کی جانب سے سپریم اپیلیٹ کورٹ کے دائرہ کار کو چیلنج کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ آرڈر 2018 کے ذریعے جی بی کے عوام کو وفاق کا غلام بنانا چاہتے ہیں جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔انصاف کا تقاضا یہ ہے ستر سالوں سے اپنے بنیادی حقوق سے محروم عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے اور گلگت بلتستان کے عوام کے امنگوں کے مطابق فیصلے کئے جائیں۔عوامی امنگوں کے خلاف کوئی بھی فیصلہ گلگت بلتستان میں نافذ ہونے نہیں دینگے۔

وحدت نیوز (کراچی) الیکشن 2018پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا، محب وطن اور مخلص قیادت کا برسراقتدار آنا وقت کی اہم ضرورت ہے، مجلس وحدت مسلمین کرپشن اور دہشت گردی سے پاک پاکستان کیلئے انتخابی میدان خالی نہیں چھوڑے گی، کراچی کے مختلف حلقوں سے امیدوار انتخابی دنگل میں اتارے ہیں، قومی سطح پر ممکنہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات حتمی مراحل میں ہے، جلد اعلان کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے وحدت ہائوس کراچی میں ایم ڈبلیوایم کے نامزد اراکین قومی وصوبائی اسمبلی سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ کرپشن ، اقرباء پروری ، لوٹ ماراور دہشت گردی نے وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، سابقہ حکومت نے قومی اداروں کی سلامتی واستحکام کے خلاف سنگین اقدامات کیئے ، بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا بوگس دعوے کرنے والے حکمرانوں نے عوام کو دھوکے سے سوا کچھ نہیں دیا، پانچ سال لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے نعرے پر حکومت کرنے والی ن لیگ اگلا الیکشن بھی اسی کھوکھلے نعرے کی بنیاد پر لڑنے کے خواب دیکھ رہی ہے، سندھ کے عوام پر گذشتہ دس برس سے حاکم جماعت نے عوام کو پینے کا صاف پانی، صحت کی سہولیات اور اعلیٰ معیار تعلیم بھی فراہم نا کیا ، آج پھر عوام کو پرانے وعدوں کے ذریعے بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے مذید کہاکہ اس الیکشن میں پاکستان کے غیور وبیدار عوام کرپٹ اشرافیہ کو مسترد کرکے محب وطن امیداروں کو ووٹ دیں گے، پاکستان میں انقلابی تبدیلوں کے لئے باریاں بدلنے والی جماعتوں کا راستہ روکنا ہوگا، ایم ڈبلیوایم دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کی خواہاں ہے، انشاءاللہ جلد قومی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات حتمی شکل اختیار کرلیں گے اور اسکا اعلان جلد میڈیا کے توسط سے کردیا جائے گا۔

وحدت نیوز (پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین پارچنار کے زیراہتمام 23 جون2017 یوم القدس کے دن طوری مارکیٹ دھماکوں کے شہداء کے یاد میں دھماکے کی جگہ یاد گار شہدا پر شمع روشن کی گئیں , اس موقع پر علی بیگم اور محمد حسین طوری امیدوار برائے این اے 46  پاک فوج کے افسران و جوانوں سمیت کثیر تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی۔ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنما اور امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 46شبیر ساجدی نے کہا کہ ہم شہدا کے وارث ہیں شہیدوں کے پاکیزہ لہو کو ہم کبھی بھی رائیگاں جانے نہیں دینگے ،مجلس وحدت مسلمین کل بھی شہدائے ملت جعفریہ کے لئے میدان میں حاضر تھی اج بھی ہے انشااللہ آئندہ بھی صف اول کا کردار آدا کرتی رہے گی۔ہم انہی شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک و ملت کی بقاء کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے سے دریغ نہیں کریں گے،ملت کے باشعور فرزندان سے اپیل ہے کہ وہ اپنے شہداء کو یاد رکھیں اور ان کے مشن کی تکمیل میں اپنی قومی جماعت کا ساتھ دیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)  قائد شہیدعلامہ عارف حسین الحسینی ؒ کی برسی کے مرکزی اجتماع کے مرکزی چیئرمین برادر نثار فیضی کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں راولپنڈی ،اسلام آباد کی کابینہ ، وحدت یوتھ کے برادران کے علاوہ مرکزی سیکریٹری تربیت ڈاکٹر محمد یونس ، مرکزی سیکرٹری روابط برادر ملک اقرار ، علامہ اصغر عسکری ، علامہ نیاز حسین بخاری، علامہ اکبر کاظمی ، علامہ محمد حسین شیرازی  اور ظہیر کربلائی نے شرکت کی اجلاس میں قائد شہید کی برسی کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور اس سال قائد شہید کی برسی کو بھر پور انداز میں منانے اور بھرپور عوامی اجتماع پر فوکس کیا گیا ہے قائد شہید کی برسی 5اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہو گی اس سال شیعہ قوم کا تاریخی اجتماع منعقد ہو گا جس میں لاکھوں مردو زن شرکت کریں گے ۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع جیکب آباد کے زیراہتمام لبیک یا رسول اللہ کانفرنس حبیب چوک پر منعقد کی گئی کانفرنس کی صدارت ایم ڈبلیوایم سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کی جبکہ مہمان خاص سابق صدر اور چیئرمین سینٹ سردار محمد میاں سومرو اور پی ٹی آئی کے رہنما محمد اسلم ابڑو تھے۔ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی، سابق چیئرمین سینٹ محمد میاں سومرو، چیئرمین شہری اتحاد محمد اکرم ابڑو، مرکزی صدر اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان ارشاد حسینی جندان، اہل سنت کے رہنما طفیل احمد قادری،سیداحسان علی شاہ بخاری، سید غلام شبیر نقوی و دیگر نے خطاب کیا۔
                   
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ یوم انہدام جنت البقیع آل سعود کے مکروہ کردار کو بے نقاب کرنے کا دن ہے جس دن کروڑو ں مسلمانوں کی دل آزاری کرتے ہوئے آل سعود نے آل رسول کے مقدس مزارات کو ڈھا کر امت مسلمہ کو سوگوار کردیا۔ تعجب ہے کہ آل سعودیمن میں ہزاروںبے گناہ مسلمانوں کا خون بہانا جائز سمجھتے ہیں جبکہ روضہ رسول ﷺ کو بوسہ دینا ناجائز سمجھتے ہیں۔ جنہیں اسلام دشمن امریکن صدر ٹرمپ کے ساتھ ناچنے اور شراب نوشی کرنے پر شرم نہیں آتی وہ امت مسلمہ کو شرک اور درس دیں گے، تعجب ہے۔ آج یمن میں دنیا بھر کی اسلام دشمن  افواج کی مدد سے آل سعود یمن پر حملہ آور ہوئے ہیں مگر شکست ان جارح قوتوں کا مقدر ہوگی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree