وحدت نیوز (گلگت) بارگو پائین کا ہر گھر سیلاب سے متاثر ہوا ہے، روڈ کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں ۔بارگو کے عوام اپنی مدد آپ کے تحت روڈ پر کام کررہے ہیںاور متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔حکومت نقصانات کا معاوضہ دیکر غریب عوام کی دلجوئی کرے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے گزشتہ روز بارگوپائین کا دورہ کرکے سیلاب سے متاثرہ عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے بارگو پائین کے عوام کو مالی طور پر سخت نقصانات پہنچ چکے ہیں اور غریب عوام کا سال بھر کا روزگار کا واحد ذریعہ کھیتی باڑی ہے جو کہ بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ گزرچکا ہے اور تاحال نہ تو رابطہ سڑک کو بحال کیا گیا ہے اور نہ ہی واٹر سپلائی کو۔پانی انسانی زندگی کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے حصول کیلئے سیلاب زدہ علاقے کے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے کئی خاندان بے گھر ہوچکے ہیں اور محکمہ ڈیزاسٹر کا صرف جائزہ لینے کی حد تک دورہ ناکافی ہے جبکہ سال 2015 مین بارگو بالا کے سیلاب متاثرین بھی ابھی تک امداد کے منتظر ہیں اور فنڈ ز کا رونا روکر معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی زد میں آنے والوں کیلئے اب تک حکومت جامع منصوبہ نہیں دے سکی ہے صرف زبانی طفل تسلیوں سے زخموں پر مرہم لگانے کی کوشش ہے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے اپیل کی کہ وہ ان متاثرین کے نقصانات کے ازالے کو یقینی بنانے کیلئے نوٹس لیں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل)  عہد تمیمی کا نام گزشتہ کئی ماہ سے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر گردش کرتا رہا، آخریہ عہد تمیمی کون تھی ؟ عہد تمیمی کا تعلق مقبوضہ فلسطین سے ہے کہ جہاں اس نے آنکھیں کھولیں تو ہر طرف اس کو صیہونی درندگی کا سامنا کرنا پڑا، ایک ایسی سرزمین کہ جہاں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کو بد ترین پامالیوں سے روند ڈالا جاتا ہے ، مقبوضہ فلسطین ایک ایسی سرزمین کہ جہاں پر بچوں کو بھی جیل خانوں میں قید کیا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ تک ان بچوں کو ان کے گھر والوں سے ملاقات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ عہد تمیمی ایک ایسے معاشرے میں جنم لے کر آئی کہ جہاں فلسطین کے مظلوم عوام کے گھروں کو بڑے بڑے بلڈوزروں کی مدد سے کسی بھی وقت مسمار کیا جاتا ہے، حتیٰ ایسے واقعات بھی موجود ہیں کہ رات کو جب فلسطینی گھروں میں نیند کی آغوش میں ہوتے ہیں تو ان کے گھروں کو صیہونی درندوں کے بلڈوزر مسمار کرنے پہنچ جاتے ہیں اور ان واقعات میں متعدد معصوم بچے اور معذور بزرگوں کی موت ملبے تلے دب کر واقع ہوتی ہے۔عہد تمیمی ایک سولہ سال کی فلسطینی نوجوان لڑکی ہے کہ جس نے سرزمین فلسطین پر اپنی پیدائش سے لے کر اپنی زندگی کے سولہ سالوں کو غاصب صیہونیوں کی جانب سے روا رکھے گئے بدترین مظالم اور وحشت کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا اور محسوس کیا ہے۔عہد تمیمی فلسطین کے باقی ان تمام بچوں جیسی نہیں رہی ، عہد تمیمی نے بچپن سے ہی مزاحمت کاری کے راستہ کو اپنایا اور یہ راستہ اس کو وراثت میں اس کے والدین کی جانب سے ملا ۔

آج بھی اگر انٹر نیٹ کی دنیا پر عہد تمیمی کی والد ہ ناریمان تمیمی اور والدباسم تمیمی کا نام لکھ کر سرچ کیاجائے تو ایسے درجنوں واقعات سامنے آئیں گے کہ جس میں اس خاندان کی جانب سے نہ صرف صیہونیوں کے مقابلے میں اپنے گھر کا دفاع کیا ہے بلکہ علاقے میں بسنے والے دیگر فلسطینیوں کو بھی حوصلہ دینے اور غاصب صیہونی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے میں اسی خاندان اور بالخصوص عہدتمیمی کی والدہ اور والد کا بڑا کردار رہا ہے۔واضح رہے کہ عہد تمیمی کی والدہ اور والد کو غاصب صیونی ریاست اسرائیل پہلے بھی قید و بند کی سزائیں دے چکی ہے ۔گذشتہ دنوں 29جولائی اتوار کو عہد تمیمی اور اس کی والدہ ناریمان تمیمی کو اسرائیلی جیل سے آٹھ ماہ کے بعد رہا کیا گیا ہے، عہد تمیمی کا جرم کیا تھا؟ عہد تمیمی نے بہادری اور شجاعت کی ایک ایسی مثال قائم کی تھی کہ جسے رہتی دنیا تک ہمیشہ تاریخ فلسطین اور آزادی فلسطین کی جد وجہد میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔عہدتمیمی نے فلسطینی عوام کے ساتھ جبر و ستم کے ساتھ پیش آنے والے ایک غاصب صیہونی فوجی کے منہ پر تھپڑ رسید کیا تھا اور اس جرم میں عہد تمیمی کو گرفتار کیا گیا اور پھر مختلف اوقات میں سنگین سزائیں اور نفسیاتی ٹارچر کیا جاتا رہا تاہم 29جولائی سنہ2018ء کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی قید سے وہ اپنی والدہ کے ہمراہ آزادی پا کر ایک مرتبہ پھر فلسطینی عوام سمیت دنیا بھر کے حریت پسندوں اور متوالوں کے لئے رول ماڈل بن گئی ہیں ۔ایک سولہ سالہ فلسطینی نوجوان بہادر لڑکی کا غاصب صیہونی فوجی کو تھپڑ رسید کرنا یقیناًایک قابل جرات اور شجاعت مندانہ عمل ہے جو ا س بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ فلسطین کی نئی نسل بھی پرانی نسلوں کی طرح جعلی ریاست اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور جد وجہد کو ترجیح دے رہی ہے اور یہ نسل نو کسی بھی طرح سے غاسب اسرائیل یا اس کے مدد گار امریکہ و مغربی ممالک کی طرف سے کی جانے والی صیہونیوں کی مسلح مدد سے مرعوب نہیں بلکہ یہ نسل اپنے حقوق کے دفاع کی خاطر نہتے ہی برسرپیکار رہنے کو عزت و شرف کا راستہ سمجھ کر فلسطین و القدس کے دفاع کے لئے سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے۔

یہ عہد تمیمی اور ان جیسی سیکڑوں فلسطینی نوجوان بچیاں اور بچے گذشتہ کئی ہفتوں سے غزہ اور مغربی کنارے کے ناجائز قائم کردہ بارڈر پر حق واپسی مارچ کا حصہ ہیں اور اس پاداش میں صیہونی غاصب افواج کی جانب سے مسلسل فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ بھی جاری ہے جو تاحال اس نسل نو کا حوصلہ پست کرنے میں بری طرح سے ناکام ہے، بلکہ فلسطین کی نسل نو کے حوصلہ مزید بلند سے بلند ہو رہے ہیں اور وہ مزاحمت کاری کے عمل کو ہی اپنی بقاء اور فلسطین کی آزادی کا راستہ قرار دے رہے ہیں ، یہی کچھ دراصل فلسطین کی اس بہادربیٹی عہد تمیمی نے بھی انجام دیا۔فلسطین کی نئی نسل میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم اور دہشت گردانہ کاروائیوں کے خلاف جنم لینے والا جذبہ حریت اور مزاحمت دراصل اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسرائیل مسلسل زوال کی طرف ہے ۔

جہاں ایک طرف صیہونی جعلی ریاست اسرائیل اپنے دفاع کی خاطر اب مختلف دیواریں بنا کر سہارا لے رہی ہے وہاں غزہ اور مغربی کنارے کے راستے کو جدا کر کے ناجائز سرحد کی تعمیر کے ذریعہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنے لئے شکست کا ایک اور باب کھول لیا ہے اور خود کو مزید محدود کر لیا ہے۔یہی اسرائیل سنہ48ء سے پہلے اور بعد میں عظیم تر اسرائیل کی بات کرتا تھا آج عہد تمیمی جیسی بہادر نوجوان نسل کے سامنے تسلیم خم ہو رہاہے اور خود کو محدود سے محدود کرنے میں مصروف ہے۔یہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کہ جو چھ مسلمان ممالک کے ساتھ ہونے والی جنگ میں چند گھنٹوں میں نتائج حاصل کر لیتا تھا او ر فتح حاصل کرتا تھا آج ایک سولہ سالہ نوجوان لڑکی کے ہاتھوں اس غاصب ریاست کے درندہ صفت فوجی تھپڑ کھا رہے ہیں اور اس پر شکست تو یہ ہے کہ آٹھ ماہ قید رکھنے کے بعد بالآخر فتح کس کی ہوئی ہے؟

اسرائیل پھر بھی شکست سے دوچار ہو اہے، جعلی ریاست اسرائیل کو بالآخر گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں اور فلسطینی نوجوانوں کی جد وجہد رنگ لائی ہے اور عہد تمیمی کو اس کی والدہ کے ہمراہ آزاد کرنا پڑا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ ایک طرف امریکہ اور دنیا کی بڑی مغربی طاقتیں غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کو اربوں ڈالر کا اسلحہ امداد کے نام پر دے کر اسے مزید طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ دوسری طرف اب اس جعلی ریاست اسرائیل کی حالت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ ایک سولہ سال کی نوجوان لڑکی اسرائیلی غاصب فوجیوں سے نہتے ہی نبرد آزما ہے اور اپنے آہنی ہاتھوں کے تھپڑ ان صیہونی درندوں کو رسید کر رہی ہے۔یقیناًاسرائیل تاریخ میں اس سے زیادہ زوال کا شکار نہیں ہوا تھا کہ ایک پوری نسل جو کہ فلسطین میں مقبوضہ حالات میں جنم لے کر نوجوانی کی منزل گزار رہی ہے آج غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے لئے درد سر بن چکی ہے اور اسرائیل کو کسی بھی محاذ پر چین و سکون میسر نہیں آ رہا۔عرب دنیا اور خود اسرائیلی تجزیہ نگاروں کی رائے میں بھی فلسطین کی اس بہادر اور شجاع نوجوان لڑکی عہد تمیمی کی رہائی فلسطینی مزاحمت کے حامیوں اور فلسطین کی نئی نسل کی ناقابل تسخیر کامیابی ہے جس پر اسرائیل کے حصے میں فقط ذلت و رسوائی کے کچھ اور نہیں رہا۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عہد تمیمی کی رہائی پر پوری پاکستانی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور فلسطین کاز کے لئے سرگرم عمل تنظیم فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان نے عہد تمیمی کی صیہونی قید سے رہائی کو فلسطینی عوام کی عظیم کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے فلسطین کے عوام کو مبارک باد پیش کی ہے۔


تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

وحدت نیوز (آرٹیکل) الیکشن ۲۰۱۸ میں عمران خان واضح برتری کے ساتھ سب سے آگے ہے، انتخآبی نتائیج نے تمام سیاسی جماعتوں کے چاروں شانے چت کر دیے ہیں،اب عمران خان اس پوزیشن میں ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی، کے پی کے اور وفاق میں اپنی حکومت تشکیل دے سکتا ہے۔ عمران خآن نے الیکشن کے بعد جو خطاب کیا ہےاورجس طرح اپنے مقصد کو پیش کیا یہ عوام کی امنگوں کے عین مطابق تھا، اس انتخابات کی سب سے بڑی کامیابی اور شفافیت کا ثبوت یہ بھی ہے کہ بہت سے پرانے اور بڑے بڑے کھلاڑی میدان سے آوٹ ہوگئے ہیں، ن لیگ، پی پی پی اور ایم کیو ایم کے بعض حلقے جن کو ان تنظیموں کا گڑ سمجھا جاتا تھآ وہاں سے ان کو شکست ہوئی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے انتخابات میں لاکھوں ووٹ لینے والوں کی حقیقت کیا تھی۔ اس الیکشن میں عوام کی واضح ترجمانی ہوئی ہیں، عوام نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم پاکستان کے پرانے سیاسی نظام اور حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں جنہوں نے ہمیشہ جھوٹے وعدوں اور دعوں کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔

 اس الیکشن میں عوام نے بیداری اور ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اپنی قیمتی ووٹ کا صحیح استعمال بھی کیا ہے اور پاکستان کے سیاسی نظام میں موجود وطن کے خائینوں کو عبرت ناک شکست دی ہے، جنہوں نے پاکستان کی معیشیت، امن و امان اور ہمارے مستقبل کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ یہاں پر ایک بات ہمیں فراموش نہیں کرنی چاہِے کہ اس انتخابات کی شفافیت اور پُرامن طریقے سے کامیابی ہونے میں ہماری سیکورٹی اداروں کی خصوصا پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے جوانوں کے خون بھی شامل ہیں جنہوں نے کراچی سے لیکر وزیرستان تک سیاسی جماعتوں کی عسکری وینگز اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکز کو تباہ کر دیا تھا جس کی بدولت کچھ ناخوشگوار واقعات کے سوا پورا ملک پُر امن رہا اور انتخابات بھی وقت پر اپنے ہدف تک پہنچ گئے۔

یہاں میرا مقصد عمران خان کی حمایت کرنا نہیں ہے لیکن مجھے یہ کہتے ہوِئے بھی کوئی قباحت نہیں ہوتی ہے کہ موجودہ دور کے تمام سیاسی رہنمائوں سے بہتر اب تک تو عمران خان ہی ہے، ہم پُرانے سیاستدانوں کو کئی بار آزماچکے ہیں لہذا اب عمران خان کو بھی موقع دینا چاہئے۔

عمران خان الیکشن تو جیت گئے ہیں لیکن یہ اس کی کامیابی نہیں ہے اصل کامیابی انتخابات جیتنا نہیں بلکہ اپنے کئے گئے وعدوں کو پورا کر کے دیکھا نے میں ہے۔ پی ٹی آئی کی بائیس سالہ سیاست میں سخت ترین امتحان اب شروع ہوا ہے،عوام نے اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح انجام دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو اقتدار کی کرسی سونپی ہے اور امید ہے کہ وہ عوام کے امیدوں پر پانی نہیں پھیرینگے۔

اس وقت پی ٹی آئی کو اندرونی و بیرونی طور پر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، اندورونی طور پر پہلی ذمہ داری اور چیلنج یہ ہے کہ وزارات کی قلم دان کن کن کو سونپی جائے جو عمران خان اور عوام کے وژن کو سامنے رکھ کر، زاتی مفادات سے ہٹ کر، ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کریں، دوسری ذمہ داری استقامت کا مظاہرہ کرنا اور اندورونی چپقلش سے دور رہنا ہے۔

بیرونی طور پر پہلی مشکل سیاسی مخالفین کی ہے، تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے پی ٹی آئی کی مخالفت کے لئے ساز باز شروع کر دی ہیں تاکہ عمران کو حکومت بنانے میں اور چلانے میں رکاوٹ پیدا کر سکیں ۔ دوسری مشکل پاکستان کی معیشیت کا ہے۔ پاکستان کے قرضے اور پٹرو ڈالر کو کنٹرول کرنا ہے، جب تک پٹرو ڈالر اور قرضوں کے تناسب کو حل نہیں کرینگے عوام کو رلیف نہیں دیا جاسکتا جو کہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ تیسرا چیلنج دہشت گردوں اور ملک کے دشمن عناصر کو قابو کرنا ہے۔ چوتھا چیلنج ہمسایہ ممالک سے تعلقات اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بیلنس کرنا ہے۔ لیاقت علی خان سے لیکر اب تک ہماری خارجہ پالیسی یک طرفہ رہی ہے اور وطن عزیز کی مفادات کو ذاتی مفادات اوراقتدار کے لئے قربان کیا گیا ہے۔ اس وقت دنیا کے افق پر پاکستان کی خارجہ پالیسی انتہائی اہمیت کی حامل ہے خصوصا جب عالمی طاقتوں میں پاور شفٹنگ، سوفٹ وار اور معیشت کی جنگ چل رہی ہے تو دوسری طرف شام، یمن میں جنگ جاری ہے تو تیسری طرف مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر بھی روز بہ روز گمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے وطن عزیز کے مفادات اور پالیسیوں کو واضح اور بیلنس کرنا چاہئے تاکہ ہم دنیا میں طاقتور ہو کر ابھر سکیں۔

یہاں پر ہمارے اوپر یعنی پاکستانی عوام اور جوانوں پر ایک اور بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم نے سالوں کی جدوجہد کے بعد آج ایک نئی پارٹی کو اس کے اچھے اہداف کی بناء پر اقتدار تک لے پہنچایا ہے، اب اس پارٹی اور ہمارے منتخب کردہ نمایندوں سے کام لینا بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ کس طرح اُن کے ذریعے ہم اپنے معاشرتی، سیاسی، سماجی اور دیگر مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں بیدار رہنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ جب بھی کوئی معاشرہ اچھآئی اور ترقی کی طرف جاتا ہے تو اس کے دشمن متحرک ہو جاتے ہیں تاکہ ان کے درمیان انتشار، بدنظمی، بے اعتمادی اور فساد کی فضاء کو قائم کرسکیں۔ ان حالات میں اگر ہم بیدار نہیں رہے تو ہمارے دشمن کامیاب ہو جاینگے اور ہماری محنت و قربانی ضائع ہوجائے گی لہذا ہمیں اپنے چاروں طرف اپنوں اور غیروں دونوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا کام ووٹ دیکر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر گھر بیٹھ جانا نہیں ہے بلکہ معاشرتی و حکومتی کاموں میں ہاتھ بٹانا اور دشمنوں کی سازشوں پر کڑی نظر رکھنا بھی ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں کبھی مشکلات، ناکامیوں اور خطرات سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ لہذا اگر ہم نے پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانا ہے تو مل جل کر اتحاد و اتفاق کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور جو کوئی ہمیشہ کوشش و تلاش کی حالت میں رہتا ہے وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ ایک دن ایسا ضرور آتا ہے کہ خدا اس کو اس کے کئے کی جزا دیتا ہے اور کبھی اس کی کوشش کو ناکام ہونے نہیں دیتا۔


تحریر ۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ 5اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد عارف حسینی کی برسی کا اجتماع ملک دشمن قوتوں کے خلاف محب وطن طاقتوں کا عظیم الشان مظاہرہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کو اپنی زندگی کا مشن بنا رکھا تھا۔ شہید قائدنے جنرل ضیا جیسے ڈکٹیٹر کو بھی اپنے عزم اور اصولی موقف کے راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔وہ باطل قوتوں کے سامنے جرات و استقامت کا پہاڑ بنے رہے۔شہید قائد کی 30 ویں برسی کے موقعہ پر ان کے مشن کی تکمیل کے عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایک نومنتخب سیاسی حکومت بننے جارہی ہے۔ہم الیکشن میں اس جماعت کے اتحادی ہیں۔ مختلف چیلنجز سے نبرد آزماہونے کے لیے سابق حکومتوں کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔ کرپٹ عناصر کے خلاف مشترکہ جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس ملک کو لٹیروں کی جاگیر نہیں بننے دیا جائے گا۔دہشت گردی ،کرپشن ،مہنگائی، نا انصافی اور بدامنی سے نجات حاصل کرنے کے لیے پوری قوم کواپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔عوام نے ان سیاستدانوں کو مسترد کردیا ہے جو جو بیرونی ڈکٹیشن پر چلتے ہیں۔امریکہ اور آل سعود کی وطن عزیز کے معاملات میں مداخلت پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔سابق حکمرانوں کی منافقانہ پالیسیوں نے پوری قوم کو وقار کو تباہ کر رکھا ہے۔پاکستان کی سالمیت و بقا اور استحکام کے لیے بیرونی آقاؤں سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد کی برسی میں قائدین کی طرف سے ایسے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا جس کا راستہ ہماری اس اصل منزل کی طرف جاتا ہے جس کا لیے قائد و اقبال نے جدوجہد کی۔علامہ احمد اقبال رضوی نے کراچی حالیہ انتخابات حلقہ PS89میں انتخابی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے  ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ امیدوار کے آئینی حقوق کو اس طرح پامال نہ کیا جائے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) وحدت یوتھ لاہور کے جوانوں نے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی کے زیر قیادت لاہور کے مختلف ٹاؤنز میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے اشتہارات سمن آباد ، جعفریہ کالونی ، مسلم ٹاؤن موڑ ، شاہ خراسان ، بھکے وال موڑ ، قومی مرکز ، زیدی ہاؤس ، شاد باغ ، چائنہ اسکیم ، وسن پوری اور لاہور کے دیگر علاقوں میں لگا کر شہید قائد سے اپنی بھرپور محبت و عقیدت کا اظہار کیا. اس موقع پر علامہ مبارک علی موسوی کا کہنا تھا کہ شہید قائد کا پیغام گھر گھر پہنچانا وقت کی اہم ذمہ داری ہے. شہید قائد نے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المومنین کی خاطر اپنی زندگی وقف کر دی. انہوں نے کہا کہ جوانوں کو شہید قائد کے پیغام سے آگاہ کرنا علما کی ذمہ داری ہے تاکہ ملت کا یہ قیمتی سرمایہ شہید قائد کے راستے پر چلتے ہوئے قوم کی خدمت کر سکیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا نے کہا ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ رات کی تاریکی میں 2500 ووٹوں کو 7685 میں تبدیل کیا گیا۔ پولنگ اسٹیشنوں سے ہماری جماعت کے پولنگ ایجنٹوں کو نکالا گیا اور مخالف پارٹی کے پولنگ ایجنٹس رات گئے تک پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود رہے، جو کہ انتخابی عملہ کی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے‌ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا کا کہنا تھا کہ 25 جولائی 2018ء کو ہونے والے انتخابات میں کوئٹہ کے حلقہ پی بی 27 اور حلقہ پی بی 26 میں دھاندلی کی شکایتیں موصول ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔ انتخابات کے نتائج میں تاخیر اس امر کو مزید تقویت دیتی ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت رد شدہ عناصر کو کامیاب کرایا گیا۔ عوامی اکثریتی رائے کو جان بوجھ کر کم دکھایا گیا ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کونسلر بوستان کشمند کا پولنگ اسٹیشنوں کے اندر رات تین بجے تک موجود رہنے کا کیا جواز بنتا ہے۔؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈالے گئے ووٹ کو جان بوجھ کر غائب کر دیا گیا، جس پر ہم قانونی راستہ اپناتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرینگے۔ ہمارے ساتھ 2013ء میں بھی دھاندلی ہوئی، اس کے باوجود ہم نے 8200 ووٹ لئے، جبکہ ہمارے ہزاروں ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکے رکھا، پھر بھی ایچ ڈی پی نے 2013ء کے الیکشن میں تقریباً ساڑھے تین ہزار جعلی ووٹ کاسٹ کئے۔ اس مرتبہ 2018ء کے الیکشن میں تو حد ہوگئی اور بعض پولنگ اسٹیشنوں‌ کے عملے اور پولیس کا بھرپور تعاون ایچ ڈی پی کو حاصل رہا۔ 6 بجے تک ٹھپے لگتے رہے اور ایچ ڈی پی کے 2500 ووٹس 7685 ووٹس میں تبدیل ہوگئے، کیونکہ ہمارے ہزاروں ووٹس غائب ہیں، اس لئے ہم بائیو میٹرک سسٹم اور فنگر پرنٹس کی تصدیق کی اپیل کرتے ہیں، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree