وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے 30ویں برسی کے اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ امام علی علیہ اسلام نے وصیت کی کہ ظالموں کا مخالف اور مظلوموں کا حامی بن کر رہنا، شہید قائد مولا علی علیہ اسلام کے سچے بیٹے تھے، جنہوں نے ظالموں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالا تھا، اسی وجہ سے انہیں شہید کیا گیا، وہ پاکستان کی سرزمین پر مظلوموں کو جمع کرکے انہیں طاقتور بنانا چاہتے تھے، شہید کی قیادت مظلوموں کو طاقتور بنانے کے لئے تھی، شہید کو دیکھ کر ہمت ملتی تھی، طاقت ملتی تھی، شہید دشمن شناس تھے، وہ امریکہ کو سب سے بڑا دشمن سمجھتے تھے، پاکستان کی سرزمین پر مردہ باد کا نعرہ لیکر پہنچے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ شہید قائد امریکہ اور اسرائیل کے دشمن تھے، وہ پاکستان کا استقلال چاہتے تھے، پاکستان کی ترقی و پیش رفت چاہتے تھے، ایک خود مختار ملک چاہتے تھے، وہ چاہتے تھے کہ پاکستان کے فیصلے اسلام آباد میں ہوں، شہید قائد ایک باوقار ملک چاہتے تھے۔ امام خمینی کے بعد شہید عارف جیسا کوئی رہبر نہیں تھا، دشمن جانتا تھا کہ اگر اسی طرح عارف حسینی چلتا رہا تو ان کے لئے مسئلہ بنے گا، وہ دوسرا امام خمینی نہیں چاہتے تھے، شہید عارف شیعہ سنی وحدت کو لیکر آگے بڑھ رہے تھے، دشمن کے لئے وہ بہت خطرناک تھے، دشمن پر واضح تھا کہ جب تک شہید قائد کو اپنے راستے سے ہٹا نہیں لیتا، تب تک وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ قائد شہید امام خمینی کے سچے پیروکار تھے۔ 30 سال بعد بھی قائد شہید کی محبت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، امریکہ مردہ باد کا نعرہ ایک حکمت عملی ہے، جو قائد شہید نے متعارف کرائی۔ شہید کے راستے پر چلتے رہیں گے اور اپنی استقامت سے دشمن کو مایوس کرتے رہیں گے۔ شہید کو اس لئے قتل کیا گیا کیونکہ شہید اتحاد و وحدت کے داعی تھے، عالمی استکباری قوتوں نے انہیں شہید کرایا، کیونکہ وہ ان کے غلبے کے لئے چیلنج تھے۔ دشمن نے قائد شہید کو قتل کرکے ہمارا سر کاٹا تھا، اگر اس وقت کھڑے ہوتے تو آج یہ حالات پیدا نہ ہوتے۔ زمانے کے یزید کج فہم اور اندھے ہوتے ہیں، وہ یہ سوچتے ہیں کہ شہادتوں سے تحریکیں رک جاتی ہیں یا حوصلے ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ شہید کے خون نے کربلا کے سرخ لیکر کو پاکستان تک کھینچا ہے۔ شہید دین و سیاست کو اکٹھا سمجھتے تھے، وہ جدائی کے قائل نہیں تھے۔ مجلس وحدت کی تاسیس کے بعد مکتب اہل بیت کے ماننے والوں کی طاقت اور قدرت میں اضافہ ہوا ہے، آواز میں طاقت پیدا ہوئی، دشمن ہماری سیاسی، سماجی اور معاشی طاقت توڑنا چاہتا تھا، ہمیں مایوس کرنا چاہتا تھا۔ ہم شہید کے راستے پر چلتے ہوئے دشمن کو سماجی اور سیاسی حوالے سے تنہا کریں گے، یہ عوام کی طاقت ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے اپنی جماعت کی سیاسی پایسی بتاتے ہوئے کہا کہ اس الیکشن میں ہمارے اسٹریٹیجک گولز تھے، وہ یہ تھا کہ کمپرومائزڈ سیاسی لیڈرز آگے نہ آسکیں، وہ جن کے کاروبار برطانیہ اور بھارت میں ہیں، وہ جو اپنے مفادات کی وجہ سے پاکستان کے مفاد پر سودہ بازی کرتے تھے، ان کے لئے کام کرتے تھے، ان کو شکست دینا تھا، مجلس کی پالیسی تھی کہ بھارت اور امریکہ کی پالیسی کو آگے بڑھانے والوں کو شکست ہو اور ہماری یہ پالیسی کامیاب رہی۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے اتحادیوں کو شکست ہوئی، ہم نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔ عمران خان سے کہا ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی ہونی چاہیئے، ہمسایوں اور علاقائی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے۔ ہم نے مدتوں بعد نسیم اور امید کو چلتے ہوئے دیکھا ہے، تکفیریت کو شکست ہوئی ہے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے ناعاقبت اندیشن افراد کی مذمت کرتے ہیں، جو یتیمان آل محمد کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہیں، ان لوگوں نے قوم سے خیانت کی ہے، یہ چھپ کر ملاقات کرتے رہے ہیں، جن کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہم پاکستان میں ایمان رکھتے ہیں کہ کسی بھی مسلک کا ماننے والا کافر نہیں ہے، سب مادر وطن کے بیٹے ہیں، لیکن قاتلوں کے ساتھ کوئی شریف اور عزت رکھنے والا نہیں بیٹھا کرتا، گھٹیا اور پست انسان تکفیریوں کے ساتھ بیٹھا کرتا ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کا چیئرمین نون لیگ اور اپوزیشن نے بنایا تھا، الیکشن کی ساکھ پر سوال اٹھا کر انہوں نے الیکشن کو جان بوجھ کر متنازعہ بنایا ہے، اپوزیشن نے خیانت کی ہے۔ ہمیں بھی نقصان پہنچایا گیا ہے، ہم امریکہ، بھارت اور آل سعود کی آنکھوں میں خار کی طرح کھٹکتے رہیں گے، ممکن ہے کہ یہ حکومت بننے میں مشکل ایجاد کریں، عراق، لبنان میں یہ مشکل جاری ہے۔ ہم کشمیری اور فلسطینی مظلوموں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے ساتھ ہیں۔ چلاس میں بچیوں کے اسکولز جلائے جا رہے ہیں، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، ہم مسلحانہ جدوجہد کرنے کو جائز نہیں سمجھتے۔ گلگت بلتستان کے عوام اپنی شناخت مانگتے ہیں، ان کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، وہاں کا وزیراعلیٰ اس عمل میں شامل ہے۔ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی سمندر پار پاکستانیوں اور حسینیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پاکستان پیسے بھیجیں، تاکہ ملک قرضوں کی دلدل سے نکلے، نئی حکومت ڈیم بنانے کی مہم چلائے گی تو ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔ الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور کراچی میں ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، ہم کورٹ میں جائیں گے، آنے والے دن ہمارے لئے بہتری کی نوید لیکر آئیں گے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ عمران خان سے کہا ہے کہ افغانستان، ایران، ترکی، عراق، چین اور روس کے ساتھ اتحاد بنائیں۔ عراق میں 20 لاکھ پاکستانیوں کو بھیجا جاسکتا ہے، ایسا وزیر خارجہ ہونا چاہیئے جو علاقائی اور جغیرافیائی صورتحال سے آگاہ ہو۔ شام کے اندر بھی تعمیر نو ہو رہی ہے، ہمیں جانا چاہیئے، وہاں بھارت جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف اس سانحہ کے مجرم ہیں، ان کو سزا ملنی چاہیئے۔ پنجاب کا ابن زیاد شکست کھا چکا ہے، جس میں مکتب اہل بیت کے ماننے والوں کا مرکزی کردار ہے۔ اپوزیشن کو متنبہ کرتا ہوں کہ اگر ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی تو ملک کے باوفا بیٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم یمن کے مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے حوصلوں اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں، چالیس ماہ ہوگئے، وہ دشمن کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں، سارے ممالک سعودی قیادت میں ایک ساتھ ہیں، لیکن یمنیوں کی مقاومت کو نہیں توڑ سکے۔ یمن میں امریکہ، اسرائیل، فرانس اور سعودی عرب کو شکست ہوگئی ہے۔ لبنان اور شام میں بھی ان کو شکست ہوچکی ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے صاحبزادے حسین الحسینی نےمجلس وحدت مسلمین کے تحت برسی شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے مرکزی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ شہید کے ماننے والے پیرو آج بھی حاضر ہیں، ان کی حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا ویژن اور فکر زندہ ہے، امام خمینی نے کہا تھا کہ شہید کی فکر کو زندہ رکھیں، پاکستان کی سرزمین پر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کام کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں اور گھروں میں بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوگا، میدان عمل میں آنا ہوگا، اتحاد کا نعرہ بلند کرنا پڑے گا، میں تاکید کرتا ہوں کہ قائد شہید کے افکار کو زندہ رکھیں اور میدان میں حاضر رہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی 30 برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن قوتوں نے سمجھا تھا کہ قائد عارف حسین الحسینی کو شہید کرکے وہ ان کی فکر کو ختم کر دیں گے لیکن ایسا نہ ہوا، کیوںکہ ان کی فکر امام حسین علیہ السلام اور امام علی علیہ السلام کی فکر تھی، جو اللہ کی فکر تھی، اس کو کوئی کیسے ختم کرسکتا ہے۔؟ تیس سال گزرنے کے باوجود شہید کے پروانے ان کی فکر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، قائد شہید کا راستہ نہیں چھوڑیں گے۔ شہید قائد کے معنوی فرزندوں نے اپنے قائد کا پرچم گرنے نہیں دیا، ہم عہد کرتے ہیں کہ اپنے خون سے اس فکر کو آگے بڑھائیں گے۔ شہید کی فکر امت اور ملت کی تربیت کر رہی ہے۔

علامہ احمد اقبال نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور  بعض عرب ریاستیں جو شہید کی فکر کو ختم کرنا چاہتی تھیں، لیکن شیہد کے فرزندوں نے ان کو اپنے ارادوں میں ناکام بنا دیا ہے، آنے والی نسلیں اس فکر کو لیکر آگے بڑھیں گی، شہید کا نظریہ اسلام کا نظریہ ہے، جس میں کبھی کمزوری نہیں ہونے والی۔ علامہ عارف اخلاص کا پیکر تھے، انہوں نے لوگوں کو اپنی جانب نہیں بلکہ اسلام کی طرف بلایا ہے، اللہ کی طرف بلایا۔ ان کی زندگی کا خلاصہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ بابصیرت انسان تھے، انہیں معلوم تھا کہ دشمن ملکی اور عالمی سطح پر عالم اسلام کے خلاف کیا سازشیں کر رہا ہے، انہیں معلوم تھا کہ اسلام کے خلاف دشمن امریکہ، بعض عرب ریاستیں اور تکفیری سوچ رکھنے والے کیا سازشیں کر رہے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ شہید کا نظریہ جہد مسلسل کا نام ہے، آگے بڑھنے کا نام ہے۔ عارف حسینی نے امام خمینی کی فکر کو آگے بڑھایا، پسے ہوئے طبقے کو اٹھایا، مظلوموں کی آواز بنے۔ شہید میدان عمل کے مرد مجاہد تھے۔ ایک ایسے عالم تھے تو جو میدان عمل میں دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار تھے۔ مجلس وحدت سیاسی میں میدان میں وارد ہوگی، مکمل رول ادا کرے گی، خارجہ پالیسی سے لیکر داخلہ پالیسی تک اپنا اثرورسوخ پیدا کریں گے، اپنے ملک کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائیں گے۔ اقبال و قائداعظم کی سوچ کو آگے بڑھائیں گے۔ ہم تکفیریت کو پاکستان کا دشمن سمجھتے ہیں، ان کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہیں نہ ٹیکیں گے۔ ہمیں مجبور کیا گیا کہ تکفیری لوگوں سے ملیں، لیکن ہم نہیں ملے۔ نہ ہی ہم تکفیری سوچ کے حامل لوگوں سے کبھی ملیں گے۔ میدان سیاست کا کارواں قائد شہید کے ویژن کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔

وحدت نیوز (سکردو)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے دیامر میں ہونے والے حالیہ افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ دیامر کے عوام کے خلاف گہری عالمی سازش ہے اور اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر کے عوام کو تعلیمی میدان میں پیچھے رکھنے کی ہر سطح پر سازشیں ہو رہی ہیں، عوام ان سازشوں کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔ دیامر چلاس میں تعلیمی اداروں کو نذر آتش کرنے والے چاہتے ہیں کہ تعلیمی طور پر یہ علاقہ پسماندہ رہے اور ساتھ میں علاقے کی پرامن ساکھ بھی خراب ہو۔ حالیہ افسوسناک واقعے کے ذریعے دیامر کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ہے۔ ہم اپنے دیامر کے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دیامر کے عوام محبت کرنے والے اور تعلیم دوست ہونے کے ساتھ ساتھ پرامن بھی ہیں۔ چند شر پسند افراد چاہتے ہیں کہ یہ علاقہ تعلیمی طور پر پسماندہ رہے اور خطے کی ساکھ خراب ہو۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیئے کہ اس پسماندہ علاقے کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے آگے بڑھیں۔ ہر دور کی حکومت نے دیامر کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا ہے۔ عوام اور جوان دیامر کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے جو بھی اقدام اٹھائیں ہم ان سے دس قدم آگے ہونگے۔ تعلیمی انقلاب و پیشرفت کے لئے دیامر کے عوام کا جہاں پسینہ گرے گا وہاں ہم اپنا خون بہانا سعادت سمجھتے ہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ خطے کے عوام اتحاد و محبت کی فضاء کو قائم رکھیں اور تمام تر سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ جب تک خطے میں تعلیمی انقلاب نہیں آئے گا، امن و بھائی چارگی کی فضاء قائم نہیں رہے گی خطے میں ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام قوم کے بزرگ سیاسی سماجی شخصیات اکابرین ورکرز مختلف برادر اقوام اور مسیحی برادری سے اظہار تشکر کیلئے اعزازی عشائیے کا پروگرام منعقد ہوا ،جہاں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی اور حلقہ پی بی 27 سے نامزد امیدوار سید محمد رضا( آغا رضا ) نے تمام شرکاء کا الیکشن کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدواروں کیلئےتعاون اور حمایت کا شکریہ ادا کیا ۔

سابق وزیر قانون سید محمد رضا نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ کوئٹہ میں گذشتہ دورحکومت میں ترقیاتی پروجیکٹس پر جوریکارڈکام ایم ڈبلیوایم نے کیا کوئی اور نہیں کرسکتا، 25 جولائی کو ہونے والی الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی ہیں اکثر پولینگ سٹیشن سے آج تک فارم 45 نہیں دی گئی بعض پولنگ اسٹیشن میں رات گئے تک جعلی ووٹوں سے ہمارے مخالفین کو ایک منظم سازش کے تحت ووٹ ڈلوائےگئے اکثر حلقوں سے نتائج 72 گھنٹوں بعد آنا شکوک میں اضافہ کر دیتا ہے ۔ لہذا ہم نے الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بائیو میٹرک تصدیق کی درخواست کی ہے ضرورت محسوس ہو تو ہم اپنے حق کیلئے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کریں گے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری تعلیم نثار فیضی نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائد شہید کا برسی اسلام آباد کا ایک عظیم الشان اجتماع ثابت ہو گی۔ برسی میں شرکت کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں سے لوگوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئی۔ تقریب کا آغاز(آج) 5 اگست بروز اتوار شام پانچ بجے پریڈ گراونڈ میں ہوگا۔جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا خصوصی خطاب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد عارف حسینی امت مسلمہ کے ایک عظیم رہنما تھے۔انہوں نے وطن عزیز میں غیر ملکی مداخلت روکنے کے لیے استعماری قوتوں کے خلاف موثر آواز بلند کی۔ دنیا بھر کی مذہبی تحریکوں سے مضبوط تعلقات کی بنیاد پر یہود و نصاری انہیں اپنے عزائم کی تکمیل کے راستے کی رکاوٹ سمجھتے تھے،پاکستان کی داخلہ وخارجہ پالیسی میں نقش برقراررکھنا شہید عارف حسینیؒ کی آرزوتھی ایم ڈبلیوایم جس کی تکمیل میں کوشاں ہے، شیعہ سنی وحدت کے فروغ کے لیے شہید قائد کی بے مثال جدوجہدکو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔عارف حسینی ان نادیدہ طاقتوں کی آنکھ کا کانٹا بنے رہے جو ارض پاک کو غیر مستحکم اور بد امنی کا شکار بنانے کے خواہاں تھیں اور بالآخر ڈکٹیٹر ضیا الحق کے دور حکومت میں انہیں شہید کر دیا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین شہید قائد کے عظیم اہداف کی تکمیل کے لیے میدان عمل میں نکلی ہے۔ارض پاک کو قائد و اقبال کے خوابوں کی حقیقی شکل دینے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں بسنے والے ہر فرد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک برابری کے حقوق حاصل ہوں۔جو وحدت و اخوت اور باہمی احترام کے مضبوط تعلقات سے پروان چڑھے۔انہوں نے کہا کہ اس بار شہید قائد کی برسی کا انعقاد ’’حمایت مظلومین ‘‘ کے عنوان سے کیا جا رہا ہے ۔جس میں یمن،فلسطین ،عراق اور کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلومین سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree