وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے لئے جی بی کے عوام کو مکمل آئینی حقوق دینا ہونگے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے وفد کے ہمراہ ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے حقیقی پاکستانی اور وطن عزیز کے سچے فرزند ہیں، گلگت بلتستان کے مسئلے پر جلد از جلد کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور مزید دیر کرنا کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ یہ مسئلہ تیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے معاملے کا جلد حل ہونا ضروری ہے، اس کے لئے سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی اداروں اور انسانی حقوق کی وزارت کو بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جو کہ انسانی حقوق سے متعلق ہے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک مضبوط اور بااختیار کمیشن کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے یمن اور فلسطین سمیت امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے مثبت اور موثر کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ کہ ملکی استحکام اور آئین کی سربلندی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت گلگت بلتستان کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گئے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اس مسئلے کی جانب متوجہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ اب ختم ہو جائے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی صوبائی وزیر لیبر اور انسانی وسائل اور پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ملیر کے صدر حاجی غلام مرتضیٰ بلوچ سے سندھ سیکریٹریٹ میں ملاقات ہوئی،جس میں یوسی 11جعفرطیار کے ضمنی بلدیاتی الیکشن اور علاقائی مسائل کے حوالے سے تفصیلی گفتگوہوئی، وفدمیں ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے پولیٹیکل سیکریٹری میرتقی ظفر، سیکریٹری اطلاعات سید احسن عباس رضوی، ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل اور نامزد امیدوار برائےوائس چیئرمین یوسی 11 عارف رضا زیدی ، ضلعی پولیٹیکل سیکریٹری سید حسن عباس اور سیکریٹری فلاح وبہبود سعید رضا رضوی شامل تھے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین صوبہ سندھ اور ام ابیھا تعلیم بالغاں اسکول حیدرآبادکےزیر اہتمام رسول خداص اور امام جعفر صادق ع کی ولادت باسعادت کے پر نور موقع پر جشن صادقین ؑ کی پرنورمحفل کا انعقاد کیا گیاجس میں اسکول کی خواتین اور بچیوں نے ہدیہ تلاوت،حمد،نعت پیش کی اور زاکرین اہل بیت ؑ محترمہ کنول بتول ،محترمہ رضوانہ نے بچیوں کو فضائل امام جعفر صادق ؑاور رسول خداص کے مشن عالم اسلام کو بڑھانے پر روشنی ڈالی محترمہ سیمی نقوی معلمہ تعلیم بالغاں اسکول نے مہمان گرامی کا تبرک اورتحا ئف سے شکریہ ادا کیا اوردعائے امام زمانہ عج کے ساتھ میلاد کا اختتام کیا گیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مسئلہ فلسطین کی ستر سالہ تاریخ کا ذکر کیا جاتا ہے کیونکہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا وجود سنہ1948ء میں قائم ہوا جس کی پشت پناہی سنہ1917ء میں برطانوی سامراج نے اعلان بالفور نامی خط کے ذریعے کی تھی تاہم یہ کہنا درست ہو گا کہ فلسطینی عربوں کے ساتھ ہونے والی اس خیانت کو ایک سو سال یعنی ایک صدی بیت چکی ہے اور فلسطینی عوام تاحال اپنے حقوق کی جد وجہد کر رہے ہیں اور مسلسل غاسب صہیونی ریاست اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کی پائمالی کی مرتکب ہو رہی ہے ۔ درا صل دیکھا جائے تو روز اول سے ہی فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی میں استعماری قوتوں کا باقاعدہ کردار رہاہے جہاں ایک طرف برطانوی سامراج نے فلسطین سے اپنی کفالت کو ختم کرنے سے قبل صہیونیوں کو فلسطین میں آباد کیا اور بعد میں یہاں ایک غاصب جعلی ریاست بنام اسرائیل قائم کی وہاں امریکہ جیسی شیطان استعماری طاقت بھی برطانوی سامراج کی جرائم میں کسی طور پیچھے نہ رہی اور دنیا میں سب سے پہلے جعلی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے اور دیگر یورپی ممالک پر دباؤ ڈال کر اسرائیل کی پشت پناہی کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا اور تاحال ایک سو سالوں سے امریکی سیاست کا مرکز و محور صہیونیزم کے دفاع اور اس کی بقاء پر استوار ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ امریکی عوام ہمیشہ سے حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے آئے ہیں کہ آخر امریکی عوام کے ٹیکسز کا پیسہ صہیونیوں کو کیوں دیا جا رہاہے اور اس پیسہ سے بالآخر صہیونی فلسطین میں عربوں کا قتل عام صرف اور صرف نسل پرستی کی بنیاد پر کر رہے ہیں ، واضح رہے کہ فلسطینی عرب کی جب بات ہوتی ہے تو ا س سے مراد فلسطینی قومیت کے حامل وہ تمام فلسطینی مسلمان، عیسائی اور یہودی سمیت دیگر چھوٹے مذاہب کے لوگ شامل ہیں کہ جو فلسطین کے باسی تھے اور ہیں اور جنہوں نے ہمیشہ سے فلسطین پر قائم ہونے والی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کو یہودیوں کی ریاست تسلیم نہیں کیا۔اس حوالے سے خود امریکہ میں دسیوں ہزار یہودی اور ان کی تنظیم نووی کارٹا موجو دہے کہ جس کا نعرہ آزادی فلسطینی ریاست ہے اور ایسی فلسطینی ریاست کہ جس کا دارلحکومت یروشلم یعنی بیت المقدس ہے۔

جہاں تک امریکہ کی فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرنے کی بات ہے تو دنیا بہت اچھی طرح سے واقف ہے کہ امریکہ کی جانب سے فلسطین میں قائم جعلی ریاست اسرائیل کے لئے امداد کے نام پر اربوں ڈالرز جاری کئے جاتے ہیں اور اس رقم کے علاوہ اسرائیل کو امریکی ساختہ جدید اسلحہ اور بھارتی جنگی سازو سامان کے ساتھ ساتھ جدید جنگی ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جاتی ہے جس کا استعمال غاصب صہیونی ریاست مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف کرتی ہے اور نہ صرف فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ خطے میں موجود دیگر عرب ریاستیں بھی صہیونی ریاست کے ناپاک عزائم اور جنگی شر انگیزیوں سے محفوظ نہیں رہتے ہیں ۔ اس کی چند ایک مثالیں شام، لبنان، اردن اور مصر جیسے ممالک ہیں کہ جن کی پہلے ہی کچھ زمینیں غاصب صہیونی ریاست اپنے تسلط میں لے چکی ہے اور اس کے علاوہ لبنان پر جنگیں مسلط کرنے کے ساتھ ساتھ شام کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور مختلف علاقوں میں بمباری کرتی رہی ہے۔

امریکہ کی اسرائیل کی دی جانے والی مسلح امداد سے ہمیشہ فلسطینیوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام ہوتا رہاہے۔ سنہ1982ء میں جب صہیونیوں نے لبنان میں فوجی اتاریں تو صابرا اور شاتیلا کے کیمپوں میں انسانیت کا قتل عام صہیونی درندوں کے ہاتھوں امریکی اسلحہ سے کیا گیا جس پر نہ تو امریکہ کے ایوانوں میں انسانی حقوق کی دفاع کا شور و غل سننے میں آیا اور نہ ہی کسی اور مغربی ملک نے فلسطینیوں کے اس بہیمانہ قتل عام پر انسانی حقوق کے بارے میں واویلا کیا ۔لیکن جب بات امریکی مفادات کے بر خلاف ہو رہی ہو تو امریکہ کو ہر دوسرے ملک میں انسانی حقوق کی پامالی ہوتی نظر�آتی ہے لیکن امریکہ کو کبھی یہ نظر نہیں آتا ہے کہ امریکی امداد کے نام پر اسرائیل جیسی جعلی صہیونی ریاست کو دیا جانے والا بھاری اسلحہ اور جنگی ساز و سامان غز ہ میں محصور مظلوم اور نہتے فلسطینی عربوں کیخلاف استعمال کیا جا رہاہے۔امریکی سرکار کو کبھی یہ نظر نہیں آتا ہے کہ فلسطین میں بسنے والے فلسطینی عرب انسان ہیں بلکہ شاید استعماری قوتوں کے نزدیک فلسطینیوں کو انسان قرار ہی نہیں دیا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے حقوق کے بارے میں بات کرتے وقت امریکہ سمیت تمام استعماری قوتیں گونگی اور بہری ہو جاتی ہیں اور جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے اپنے دفاع میں اگر ایک پتھر بھی غاصب صہیونی فوجیوں کی طرف پھینکا جائے تو دنیا میں سب سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار پاتا ہے ، اسی طرح اگر ایک نوجوان فلسطینی لڑکی اپنے گھروں اور اپنے لوگوں کے دفاع کی خاطر صہیونی فوجی کو تھپڑ مار دے تو یہ دنیا کے تمام قوانین کی توہین قرار پاتی ہے اور اس جرم میں اس نوجوان لڑکی کو کئی ماہ صہیونیوں کی جیل میں قید رہ کر مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن یہاں امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کے لئے کوئی آواز سنائی نہیں دیتی۔

ان تمام باتوں سے بالا تر امریکہ نے دنیا بھر میں اسرائیل کی دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے نت نئے ناموں سے دہشت گرد گروہ قائم کئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ایسی حکومتوں کو مدد و تعاون فراہم کیا ہے جو ان دہشت گردوں کی طرح کام انجام دیں، اس حوالے سے داعش، النصرۃ، القاعدہ ، طالبان سمیت نہ جانے کئی ایک نام موجود ہیں کہ جنہوں نے پاکستان سمیت افغانستان، عراق، ایران، لبنان ، لیبیا اور دیگر مقامات پر امریکی و صہیونی مفادات کے خاطر قتل عام کیا اور دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دی ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ امریکہ نے جہاں فلسطینیوں کا قتل عام کرنے میں صہیونی جعلی ریاست اسرائیل کی سرپرستی کی ہے اسی طرح اب ایک مرتبہ پھر امریکہ نے اپنا سفارتخانہ القدس شہر میں منتقل کر کے نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق پامال کئے ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں، اسی طرح فلسطینیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کا ایک نیا راستہ جو امریکہ نے اختیار کیا ہے وہ مسئلہ فلسطین سے متعلق نام نہاد راہ حل ہے کہ جسے ’’صدی کی ڈیل‘‘ کا نام دیا ہے جس کا لب لباب کچھ اس طرح سے ہے کہ فلسطینیوں کو فلسطین سے نکال دو اور صہیونیوں کو پورا فلسطین دے دو۔اب اس کام کے لئے امریکہ دنیا کے تمام تر قوانین اور انسانی حقوق کی اقداروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کے وطن سے مکمل طورپر نکالنے پر تلا ہو اہے اور اس کام کے لئے عرب ممالک کی ملوکیت کو رام کر لیا گیا ہے تاہم فلسطینیوں نے اس ڈیل کے خلاف بھرپور مزاحمت کرنے کا اراد ہ کر رکھا ہے اور کسی صورت بھی فلسطین سے بے دخلی کو قبول نہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے جس کا ایک نمونہ ہمیں گذشتہ دنوں غزہ میں ہونے والے اسرائیلی حملوں او ر جنگ کے نتیجہ میں دیکھنے کو ملا ہے کہ جہاں فلسطینیوں نے پائیدار مزاحمت کے نتیجہ میں اسرائیل کو دو روز میں ہی پسپائی پر مجبور کر دیا تھا۔بہر حال امریکہ فلسطینی تاریخ میں فلسطینیوں کے حقوق کا ایک سو سال سے دشمن اور حقوق کو پامال کرنے والی ایک شیطان قوت کے طور پر سامنے آیا ہے جسے یقیناًآئندہ تاریخ میں نسلیں اسی عنوان سے ہی یاد رکھیں گی کہ امریکہ فلسطینیوں کے حقوق کا دشمن ہے۔

تحریر:  صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع جنوبی کیلئےحسن رضا اکثریت رائے سے سیکریٹری جنرل منتخب ہوگئے ۔ اس سے پہلے وہ عبوری سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے ،اجلاس کے اختتام پر تقریب حلف برداری میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے ان سے عہدے کا حلف لیا ۔ اس موقع پر نو منتخب جنرل سیکریٹری نے ضلعی شوری اور ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے تعاون اور اعتماد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تنظیم الہی اہداف کےحصول کا موثر ذریعہ ہے ،اللہ کی توفیق شاملحال رہی تو ان اہداف کو حاصل کرلیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈویژن اور ضلع مل جل کر کام کریں گے اور ماضی کی غلطیوں سے سبق لیتے ہوئے آگے کی جانب بڑھیں گے ، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سیاسی ارتقاء کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے ساتھ عوام میں تنظیم کی جڑوں کو مضبوط کرنے کے لئے سوشل میڈیا ،تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری ایم ڈبلیو ایم کی سرگرمیوں کو سوشل میڈیا پر پھیلانے کی ضرورت ہے ۔،سوشل میڈیا کے ارکان اس خدمت سے مجلس وحدت مسلمین کا تعلیمی اور خدمت کا چہرہ عوام کے سامنے لانے میں معاون کردار ادا کرسکتے ہیں۔ا

اس موقع پر انہوں نے سولجر بازار یونٹ کے لئے برادر آصف کو عبوری سیکریٹری جنرل نامزد کیا ۔ اس موقع پر برادر آصف نے کہا کہ سولجر یونٹ کے لئے ہوم ورک مکمل کرلیا ،جلد یونٹ کو فعال کردیا جائے گا۔ شرکائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی کوآرڈینیٹر برائے شعبہ تنظیم سازی علامہ علی انوار جعفری نے کہا کہ ضلع جنوبی کی فعالیت کے ملک بھر میں اثرات نمایاں ہوتے ہیں ۔کارکنوں کو چائیے کہ باتقویٰ اور خدمت گزار عہدیداران کا انتخاب کریںتاکہ تنظیم الہی اہداف کے راستے کو تیزی سے طے کرلے ۔ انتخابی عمل کے فرائض کراچی ڈویژن شعبہ تنظیم سازی کے سیکریٹری برادر ذیشان نے انجام دئیے ۔نو منتخب  سیکریٹری جنرلجلد اپنی کابینہ کا اعلان کریں گے ۔

وحدت نیوز(شکارپور) وارثان شہداء کے ہمراہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکارپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین اورمجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ کلایہ ،کراچی اور کابل میں دھشت گردی کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ آج بھی دھشت گردی کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے، دھشت گرد جب جہاں چاہیں ،معصوم انسانوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ شکارپور ضلع میں دھشت گردی کے مسلسل واقعات رونما ہوئے مگر اس کے باوجود شیعہ مراکز اور مساجد و شخصیات کی سیکورٹی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلاء جو ۷۲ شہیدوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں انہیں دھشت گردوں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں، مگر موجودہ ایس ایس پی ساجد سدوزئی سیکورٹی معاملات میں کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہے۔ شکارپور جیسے حساس ضلعے میں ایک متعصب شخص کی تعیناتی افسوس ناک ہے ساجد امیر سدوزئی کا ماضی ایک متعصب افسر کے طور پر واضح ہے۔ سندہ حکومت آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ایس پی کے رویئے کا نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ شہدائے شکارپور کی چوتھی برسی کے موقع پر شکارپور عظیم الشان کانفرنس ہوگی جس میں ملک بھر سے علمائے کرام اور مختلف مکاتب فکر کی شخصیات شہدائے راہ حق کو خراج عقیدت پیش کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق شہداء کا یادگار ٹاور جلد تعمیر کرے اگر حکومت ٹاور تعمیر نہیں کرتی تو ہم خود یادگار شہداء تعمیر کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree