وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی نے ضلع کوہاٹ کے علاقہ درہِ آدم خیل میں ایک اجتماعی قبر سے گیارہ سال قبل لاپتہ ہونے والے 16 مزدوروں کی نعشیں برآمد ہونے پر تشویش اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلیت اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ریاست میں 16 افراد کی گمشدگی کے بعد طویل عرصہ تک ان کا کوئی سراغ نہ ملنا ذمہ دار اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی میں ریاستی اداروں کی عدم دلچسپی ملک دشمن عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔ اغوا شدگان کے اہل خانہ کے کئی سال اسی تذبذب میں گزر جاتے ہیں کہ مغوی کو انتہاء پسندوں نے اغواء کیا ہے یا وہ کسی ریاستی ادارے کے غیر آئینی اقدام کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل واقعہ نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، کوئی بھی ذمہ دار ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ بے حسی کا ایسا مظاہرہ نہیں کر سکتی۔ اس واقعہ کی ازسر نو تحقیقات کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے جبری گمشدہ افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملایا جائے تو تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ اغوا شدگان حکومتی اداروں کی تحویل میں ہیں یا ملک دشمنوں کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ سانحہ آدم خیل کی طرح منظر عام پر آنے کے بعد اہل خانہ کی تشویش اور اضطراب کا خاتمہ ہو سکے۔ انہوں نے پاراچنار میں لاپتہ افراد کے حوالے جاری احتجاجی کمیپ کی حمایت کی اور کہا کہ انکے مطالبات کو جلد سے جلد تسلیم کئے جائے۔