وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کےرکن اسمبلی کاچو امتیاز حیدرخان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں دہشتگرد عناصر کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے اور حکمران جماعت سیاسی انتقام میں مصروف ہے۔ گزشتہ رات چلاس تھانے پر دہشتگردوں کا منظم حملہ، داریل سے ایس سی او کے انجینئرز کا اغوا حالیہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔ گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر دہشتگردی کے واقعات رونما ہو سکتے ہیں اس کے لیے عوام بلخصوص حساس اور ریاستی اداروں کو ہشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ رات پولیس کی بروقت کارروائی لائق تحسین ہے اور امید کرتے ہیں کہ پولیس اسی طرح چوکنا رہے گی۔ موجودہ حکومت سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کرنے اور دہشتگردی سے خطے کو پاک کرنے کا مطالبہ کرنا عبث ہے کیونکہ اس حکومت کے نزدیک دہشتگردی کی تعریف ہی دوسری ہے۔ ان کے نزدیک مخالف سیاسی جماعت اور مخالف نظریے کے حامل لوگ اسی تعریف پر پورا اترتے ہیں جبکہ وہ خود دہشتگردوں کے سامنے جاکر ہاتھ جوڑ رہے ہوتے ہیں اور ان سے امن کی بھیک مانگتے ہیں۔
کاچوامتیاز نے کہا کہ وزیراعلٰی گلگت بلتستان یا تو دیدہ و دانستہ دہشتگرد عناصر کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے یا وہ اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ امن بھیک مانگنے سے نصیب ہوتا ہے۔ امن کے لیے قربانی درکار ہوتی ہے اور دہشتگردی کو طاقت کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ دہشتگردی کے حوالے سے وزیراعلٰی گلگت بلتستان کا لہجہ مختلف ضلعوں میں مختلف ہو جاتا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت دہشتگردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ہم پاکستان آرمی، فورس کمانڈر، آئی جی پی، سکیورٹی فورسز اور حساس اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی تیور کو دیکھے بنا دہشتگردوں کے خلاف حکمت عملی تیار کرکے کارروائی شروع کرے۔ بلخصوص شاہراہ قراقرم اور حساس مقامات کی سکیورٹی میں اضافہ کرے۔ اگر صوبائی حکومت کی طرف دیکھتے رہے تو ممکن ہے معاملہ ہاتھ سے نکل جائے اور پچھتاوے سے سوا کچھ بھی ہاتھ نہ آئے۔