وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی زبانی دعوں اور باتوں کی بجائے عمل سے اپنی کارکردگی ثابت کرے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے سے باز رہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے سو دن پورے ہوتے ہی بلتستان اندھیرے میں ڈھوب گیا ہے، ٹھیکے من پسند افراد میں تقسیم ہو گئے ہیں، سرکاری اداروں میں ماورائے قانون تقرریاں شروع ہو چکی ہیں،قومی ایکشن پلان کو سیاسی انتقام اور مذہبی منافرت کی پرچار کے لیے استعمال ہو رہا ہے، گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کو ختم کرنے کی کو شش ہو رہی ہے، حکمران جماعت انتخابات کے دنوں کیے گئے دعوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے، انتقامی سیاست عروج پر ہے، گلگت بلتستان میں عوام کے لیے جاری گندم کے کوٹے میں کمی کر دی ہے جبکہ دوسری طرف حکومتی افراد اخبارات میں ہواوں میں محل تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔حکمران جماعت عوام کو سہولت فراہم کرنے میں نہیں بلکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے سنجیدہ ہے۔ہم حکومت کے اچھے کاموں کو سراہتے بھی ہیں جیسے شگر اور کھرمنگ کو ضلع بنانے کا عمل ہے لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ دونوں اضلاع نمائشی اضلاع میں بدل چکے ہیں اور دوسری طرف وزیراعلیٰ مزید اضلاع بنانے کی کوشش میں جو اپنی پسند کے علاقے ہیں ۔میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اضلاع کا قیام تعصب کی بنیاد پر نہیں بلکہ آبادی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کرے۔ بلتستان میں روندوں اور حلقہ نمبر دو کی آباد گلگت بلتستان میں موجود بہت سارے ضلعوں سے رقبے اور آبادی دونوں میں زیادہ ہیں لیکن ان دونوں جگہوں کے رہنے والوں کا قصور بلتستان میں ہونا ہے ۔ ہم علاقائیت کو ہوا نہیں دے رہے ہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ انتظامی یونٹس کے قیام رقبے اور آبادی کو ملحوظ خاطر رکھ کر کیا جائے تاکہ ظلم و زیادتی نہ ہو۔ وزیراعلی گلگت بلتستان اگر مخلص ہے تو گلگت سکردو روڈ کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے سے باز رہے۔ ہم حکومت کے سو دن اور الیکن میں کیے گئے وعدوں کو دیکھ رہے انہیں فرصت دینے اور اتمام حجت کے بعد خاموش نہیں رہیں گے اور اپنے مطالبات کو لے کر آگے آئیں گے اور اپنے حقوق کے لیے تحریک چلائی جائے گی۔