وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف قنبری،ترجمان الیاس صدیقی،رکن اسمبلی حاجی رضوان علی،قانونی مشیرمحمد عیس ایڈوکیٹ اور مطہر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے آفت زدہ عوام کوکسی قسم کا ریلیف پہنچانے میں ناکام ہوچکی ہے۔علاقے میں قحط کا سماں ہے اور حکومت غائب ہے تمام رابطہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں صوبائی د ارالحکومت سے تمام علاقوں کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ان رہنماؤں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ گزرجانے کے باوجود رابطہ سڑکوں کا بحال نہ ہونا حکومت کی ناقص کارکردگی کا ثبوت ہے علاقے میں دوائیوں کی قلت پیدا ہوچکی اور دور افتادہ علاقوں کے عوام کئی کئی گھنٹے پیدل سفر کرکے مریضوں کو ہسپتال شفٹ کررہے ہیں۔شاہراہ قراقرم کی بندش سے پھنسے ہوئے مسافر وں کو بھی کسی قسم کا ریلیف نہ پہنچ سکا اور مسافر سینکڑوں میل پیدل مسافت طے کرکے گلگت پہنچے ہیں ان حالات میں ریاست اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑاکر غائب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی کیپٹن شفیع کو عوامی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر قانون کا غلط استعمال کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنا حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔کیپٹن شفیع سمیت 20 متاثرین کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرکے جیل بھیج کر ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔اسمبلی میں عوامی مسائل کی نشاندہی نیز حکومت کی بے حسی اور منفی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرنا اور انہیں شیڈول فور میں رکھنا عوامی آواز کو دبانے کی آمرانہ مشق ہے ،اگر کیپٹن شفیع سمیت دیگر متاثرین جنہیں بلا جواز پابند سلاسل کیا گیا ہے کو فوری رہا نہ کیا گیا اور حکومت آمرانہ روش سے باز نہ آئی تو حکومت ہٹاؤ مہم شروع کرنے پر مجبور ہونگے۔
گلگت بلتستان میں حکومت مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے اور پورے علاقے میں کہیں پر بھی ریلیف کا کام نظر نہیں آرہا ہے اور اگر کہیں پر ریلیف کا کام شروع ہے تو محض ان علاقوں میں ہے جہاں سے نواز لیگ کو ووٹ پڑا ہے۔وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہوجائیں ،حکومت کے اب تک کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاہراہ قراقرم کے کھلنے میں مزید کئی ہفتے درکار ہیں،پاک آرمی سے اپیل ہے کہ شاہراہ قراقرم کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائے اور گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ دور افتادہ علاقہ جو انتہائی دشوار گزار پہاڑوں اور گھاٹیوں کے بیچ واقع ہے اور مقامی سطح پر اشیائے خورد نوش کی پیداوار میں خود کفیل نہیں نیزیہ علاقہ ہمیشہ قدرتی آفات کی زد میں ہے ایسے میں حکومت کا گلگت بلتستان کیلئے گندم کی مختص کوٹے بروقت نہ پہنچانا حکومت کی ناقص کارکردگی ہے اور اس وقت جہاز کے ذریعے ایک بوری گندم تقریباً 27000 ہزار روپے میں گلگت پہنچ رہی ہے جو کہ قومی خزانے پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس 27 ہزار گندم کی بوریوں کا ذخیرہ ہے جبکہ عوام آٹے کیلئے ترس رہے ہیں ،مقتدر حلقوں سے اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
نہ بجلی نہ پانی، گلگت بلتستان مسائل کا گڑھ بن گیا، وزیر اعلیٰ کشمیر میں ن لیگ کی انتخابی مہم میں مصروف ،ایم ایل اے ڈاکٹر حاجی رضوان