وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان میں صنف علماء کے داخلے پر پابندی علماء کی توہین اور بوکھلاہٹ ہے۔ انہوں نے علما کے خلاف عملی اقدام کر کے اپنی ذہنیت واضح کر دی، وزیراعلی فوری طور علماء کی اہانت پر معافی مانگیں ورنہ تمام مکاتب فکر کے علما کو جمع کر کے نام نہاد نگران حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو شاید معلوم نہیں کہ اگر گلگت بلتستان میں امن قائم ہیں تو حکومتی اداروں اور طاقت کی وجہ سے نہیں بلکہ یہاں کے امن پسند علماء اور عوام کی وجہ ہے اور ان علماء سے ملک کے محب وطن دہشتگردو مخالف علماء کا رابطہ ہے اگر حکومتی ادارے امن قائم کر سکتے ہیں تو ملک کے دیگر حصوں میں کیوں نہیں قائم کرتے ۔ ہم علماء کی توہین کو ایک لحظہ کے لیے برداشت نہیں کرسکتے اگر وزیراعلیٰ کو کلمہ پاک بھی یاد ہے تو علماء کی تعلیم کر دہ ہے۔ انکے علماء کے خلاف اقدام پر تمام مکاتب فکر کے علماء کو دکھ پہنچا ہے۔ اگر پابندی عائد کرنی ہے تو گلگت بلتستان میں دہشتگرد عناصر کے آمدورفت پر پابندی عائد کی جائے، اسلحے کی نقل حمل پر پابندی عائد کی جائے، منشیات کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرے ، ترکی کے فحش ڈراموں پر پابندی عائد کی جائے۔ لیکن سلسلہ اس کے برعکس ہے یہاں پر بھی فیض احمد فیض کے کلام کی طرح ہے سنگ و خشت مقید اور سگ آزاد ہے۔نگران حکومت گلگت بلتستان کو پاکستانیوں کے لیے نوگو ایرایا بنا کر کس کو خوش کرنا چاہتی ہے ریاستی ادارے نگران حکومت کی اس پالیسی کو آسان نہ لے۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کے لیے نوگو بنانا را کی خواہش ہے۔ بعید نہیں کہ کل وطن عزیز پاکستان کے ازلی دشمن ہندوستان بھی نگران حکومت کی اس پالیسی کو اپنے میڈیا میں جگہ دیں۔
گلگت بلتستان کو پاکستان کے علماء اور دیگر امن پسند عوام کے لیے نوگو ایریا بنانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے اور ان تمام عوامل کو دیوار سے لگائیں گے جسکے نتیجے میں علیحدگی پسند تحریکوں کو تقویت پہنچتے ہوں۔ہم نے اس خطہ کو قوت بازو سے آزاد کرایا ہے اور پاکستان سے الحاق بلاشرط و شروط کے کیا ہے اگر گلگت بلتستان کو پاکستان سے مختلف ناموں سے الگ کرنے کی کوشش کرے توان غداروں کو سبق سکھائیں گے اور جانوں کی قربانیاں دے کے واضح کردیں گے کہ یہ ارض پاک ہے جان اپنی اور جان تو سب کو پیاری ہے۔ہم حساس اداروں تک ایک بار پھر یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ دشمن کے ایجنڈوں کو تقویت ملنے والی پالیسوں کودفن کرے۔ حساس ادارے نااہل حکمرانوں کی نااہلی اورکم ظرفی پر نگاہ رکھیں اور ایسی پالیسیاں بننے نہ دیں جس سے دشمن خوش ہوں۔