وحدت نیوز(گلگت) کسی بھی جماعت کی جانب سے عوامی مفاد میں جو بھی ا قدام اٹھایا جائیگا مجلس وحدت مسلمین بھرپورسپورٹ کرے گی۔پیپلز پارٹی کی جانب سے ناتوڑ رول کے خلاف بل پیش ہونے کی صورت میں بھرپور تائید کی جائیگی ،ناتوڑ رول کے خلاف سب سے پہلے مجلس وحدت مسلمین نے آواز اٹھائی تھی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے دورحکومت میں جب وفاق اور صوبے میں برسر اقتدار تھے تو اس وقت اس ظالمانہ ناتوڑ رول کا خیال ہی نہیں آیا بلکہ اس کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے چھلمس داس ،برمس داس اور نلتر بالا کے عوامی زمینوں کو مختلف اداروں کے نام نہ صرف الاٹ کیابلکہ چھلمس داس کا بندوبست کرنے کے جرم میں محکمہ سیٹلمنٹ کے ڈپٹی کلکٹر کو معطل بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو ان کو عوامی حقوق کا خیال نہیں آتا اور جب اقتدار سے محروم ہوتے ہیں ایک دم اپنے کئے کے خلاف ہی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ٹیکس عائد کیا گیا تو مسلم لیگ ن کے رہنما سیخ پا تھے اور احتجاج کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا ،پیپلز پارٹی کے رہنما جو آج ٹیکس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اپنے دور اقتدار میں ٹیکس کی حمایت میں بیانات دے رہے تھے جبکہ آج مسلم لیگ ن ٹیکس کے دفاع کرنے پر تلی ہوئی ہے۔یہ دونوں جماعتیں اقتدار کے نشے میں صرف پوائنٹ سکورنگ کررہے ہیں عوامی حقوق کے نعرے محض عوام کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے حالانکہ عوام ان سیاست کاروں سے زیادہ باشعور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بل کرنے سے زیادہ بات آگے جاچکی ہے چونکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے کسی بھی قراردادپر وفاقی حکومت عمل درآمد نہیں کرتی بلکہ ردی کی ٹوکری کی نذر کردی جاتی ہے جس کی تازہ مثال اقتصادی راہداری کے حوالے صوبائی اسمبلی کی قرارداد جس میں احسن اقبال کو جی بی اسمبلی کے اراکین کو اقتصادی راہداری کی جزئیات سے آگاہ کرنا تھاسات مہینے گزرنے کے باوجود اس قرارداد کومکمل نذر اندازکیا گیا۔لہٰذا گلگت بلتستان کے عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف عوامی طاقت کا استعمال ناگزیر ہوچکا ہے،مجلس وحدت مسلمین عوامی زمینوں پر سرکاری قبضے کے خلاف بہت جلدعوامی طاقت کا مظاہر کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکمت عملی وضع کرنے کیلئے ابتدائی طور پر سکردو، تھک داس،مقپون داس، برمس، چھلمس داس نومل،مناور، جوتل، دنیور اور نلتر بالاو پائین کے عمائدین و معتبران کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔