وحدت نیوز(گلگت) ملک عزیز پاکستان اسلامی نظریے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ کے نام سے پہلی مذہبی جماعت بنائی۔ آئین پاکستان کے مطابق کسی بھی شخص کو سیاست سے دور رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اطلاع عام کے نام سے مقامی اخبارات میں چلائی جانیوالی تشہری مہم محض ایک سازش ہے ، اگر آئمہ مساجد اور علماء سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے تو مساجد بورڈ کے ممبران سیاسی مہم کیسے چلاسکتے ہیں،بد نیتی پر مبنی کسی بھی ضابطے کو ہم تسلیم نہیں کریں گے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے وحدت ہاؤ س میں ایک اجلاس کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نوازکو اسمبلی الیکشن میں واضح شکست نظر آرہی ہے اور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے،مسلم لیگ نواز علاقے میں دوسری سیاسی و مذہبی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر گئی ہے۔ علماء کو سیاست سے دور رکھنے کی پالیسی آئین پاکستان اور دو قومی نظریے کی نفی ہے او ر گلگت بلتستان کے عوام ایسی کسی سازش کو پنپنے کا موقع نہیں دینگے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے گلگت بلتستان پر غیر مقامی گورنر کو مسلط کردیا ہے اور گورنر ہاؤس مسلم لیگ نواز کا کمپین آفس بن چکا ہے۔ محترمہ ماروی میمن کے ذریعے انکم سپورٹ پروگرام کو سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کرکے ووٹ لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت خوفزدہ ہوکر علاقے کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا روکنے کی کوشش کررہی ہے جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ چند شکست خوردہ عناصر نے ایک خاص ایجنڈے کے تحت غیر قانونی ضابطہ اخلاق مرتب کیا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور مجلس وحدت مسلمین ا س ضابطہ اخلاق کو مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اسلام کے نام لیواؤں پر سیاست کے دروازے بند کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔