وحدت نیوز(گلگت) حکومت کی عدم توجہ اور غفلت سے شاہراہ قراقرم ایک خونی شاہراہ بن چکی ہے۔ تتہ پانی کے مقام پر کار حادثے میں علامہ ساجد شیرازی اور دیگرکی ناگہانی موت پر دلی صدمہ پہنچا۔حادثے میں دو زخمیوں کو ریسکیو کرنے والے مقامی ڈرائیور کو تمغہ جرات سے نوازا جائے جس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دو قیمتی انسانی جانو ں کو بچالیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ شاہراہ قراقرم پر حکومت کی جانب سے سیاحوں اور مسافروں کے لئے سہولیات کی عدم فراہمی سے آئے روز حادثات رونما ہورہے ہیں۔اس پر خطر شاہراہ پر کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو ریسکیو کیلئے کوئی مناسب انتظام نہیں۔شاہراہ پر نہ تو کوئی ریسکیو ٹیم موجود ہے اور نہ ہی فرسٹ ایڈ کی کوئی سہولت جس سے ملک بھر سے گلگت بلتستان کی حسین قدرتی وادیوں کے نظارے کی خواہش رکھنے والے آئے روز کے حادثات سے گھبراگئے ہیں۔دوسری جانب 1122 کی ریسکیو ٹیم کسی بھی حادثے میں مدد فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں،نہ تو ان کے پاس پیشہ ور غوطہ خور ہیں اور نہ ہی ضروری سازو سامان۔یہ ادارہ صرف حادثے کی جگہ کا معائنہ کرسکتا ہے لیکن کوئی امداد فراہم کرنے سے قاصر ہے۔علامہ ساجد شیرازی کی کار حادثے کو آج تین دن گزرگئے ہیں لیکن موقع پر کو ئی کاروائی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے مقامی ڈرائیور کی جوانمردی کو سلام پیش کرتے ہوئے انہیں تمغہ جرات سے نوازنے کا مطالبہ کیا ہے جس نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر دو قیمتی انسانی جانوں کو بچالیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اہم قومی شاہراہ پر بے ہنگم ٹریفک اور حادثات کی ذمہ دارحکومت ہے جو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ خراب موسمی حالات میں پرخطر مقامات کی نشاندہی اور ٹریفک کا روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور کسی بھی ناخوشگوار حادثے میں ریسکیو کرنے کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہے لیکن اس شاہراہ پر ریسکیو کرنے کیلئے عوام پہلے پہنچ جاتی ہے اور حکومت آخر میں صرف جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے چلی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر خطر اور اہم قومی شاہراہ پر موبائل ریسکیو ٹیمیں اور فرسٹ کی سہولیات بہم پہنچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شاہراہ پر حادثات کو کنٹرول کرنے کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور بروقت فرسٹ ایڈ کی سہولیات پہنچانے کیلئے سپیشل موبائل ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ مسافروں اور سیاحوں کوکسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔