وحدت نیوز(بلتستان ) سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم بلتستان نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ کوفہ عصر میں مسلم کا نام لینا بہت آسان ہے لیکن وقت کے ظالم و جابر حکمرانوں اور دین فروش ملاوں کے قیام کر کے مسلم کا کردار ادا کرنا مشکل ہے۔کوفہ کے بےضمیر اور سکوّں کے عوض فتویٰ دینے والے مفتیوں، ڈرپوک سرداران، بےحس عوام اور سفاک، مکار، شرابی و بےدین حکمرانوں نے مل کر سفیر امام حسین (ع)، حضرت مسلم بن عقیل کو شہید کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن علامہ آغا علی رضوی میں اسکردو میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت مسلم بن عقیل (ع) عزم و ہمت، شجاعت و بہادری، ایثار و وفا اور اطاعت امام کے درخشندہ سورج کا نام ہے۔ جس نے معرکہ حق و باطل کی بیناد ڈالی اور یزیدیت کے خلاف اعلان جنگ کر کے انسانیت پر احسان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امام وقت کے سفیر اور نمائندہ کے خلاف جن لوگوں نے قیام کیا ان میں کوفہ کے بےضمیر اور زرپرست علماء، ڈرپوک سرداران، بےحس عوام اور سفاک، مکار، شرابی و بےدین حکمران شامل ہیں، جنہوں نے مل کر امام وقت کے سفیر کا راستہ روکا۔
آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جہاں ایک طرف دولت کے انبار ہوں اور دوسری طرف دین، ایک طرف قید و بند ہوں اور دوسری طرف سرداری و انعام، ایک طرف تیر و تلوار ہوں اور دوسری طرف آرام، تو ایسے میں دینداروں کی پہچان ہوتی ہے۔ اس کوفہ عصر میں مسلم کا نام لینا بہت آسان ہے لیکن وقت کے ظالم و جابر اور فاسق حکمرانوں اور دین فروش ملاوں کے لئے قیام کر کے مسلم کا کردار ادا کرنا مشکل ہے۔ اگر ایسا کر سکو تو حسینی کہلاو ورنہ ہر نام لیوا حسینی نہیں ہو سکتا۔