وحدت نیوز (گلگت) یوم عاشورا بیگناہ شیعہ عزاداروں پر فائرنگ اور پتھراؤ کرکے زخمی کرنا علاقے کی پرامن فضاکو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے حکومت کے سو دنوں میں دہشت گردی کی یہ دوسری واردات ہے۔مجینی محلہ میں دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے تین جوانوں کو زخمی کرنے والوں کو تاحال حکومت گرفتار کرنے سے گریزاں نظر آرہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئرعباس نے اپنے ایک بیان میں کیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نیشنل ایکشن پلان کو صرف اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کررہی ہے جبکہ دہشت گرد وں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ گزشتہ ر وز مراسم عزاداری سے اپنے گھرواپس جانے والے نوجوانوں پر سونیکوٹ میں دہشت گردوں کا حملہ انتہائی افسوسناک ہے جو علاقے کے امن کو تہہ وبالا کرنے کی سازش ہے۔محرم کے پورے دس دنوں میں اہل سنت اکابرین اور عوام کی جانب سے اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور ذکر حسین علیہ السلام کی مجالس اور جلوس ہائے عزا میں اہل سنت بھائیوں کی اکثریت نے شرکت کرکے علاقے میں قیام امن کیلئے اپنا شرعی فریضہ انجام دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی علاقے میں امن کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے تو دہشت گرد سرگرم عمل ہوجاتے ہیں ،یوم عاشورا کا یہ واقعہ بھی انہی دہشت گردوں اور امن کے دشمنوں کی کارستانی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان واقعات کو مصلحتوں کی بھینٹ نہ چڑھائے بلکہ مجرموں کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا دلوانے میں پوری طاقت کا استعمال کرے اور اگر مصلحتوں سے کام لیکر مجرموں پرہاتھ نہ ڈالا گیا تو آئندہ اس سے بڑے واقعات رونما ہونگے۔ لہٰذا حکومت کی ذمہ د اری ہے کہ ان دونوں واقعات میں ملوث مجرموں کو فوری گرفتار کرے اور نیشنل ایکشن پلان کو حقیقی معنوں میں عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کو سرکاری اخراجات پر علاج معالجے کی سہولیات کی جائیں۔