وحدت نیوز(گلگت) اسلام آباد سپورٹس گالا میں گلگت بلتستان کے خواتین ٹیم کی قابل اعتراض لباس میں شمولیت انتہائی علاقائی کلچر کی تباہی کا باعث ہے،نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ خواتین کے پردے کے لحاظ سے شہرت رکھنے والے علاقے کی خواتین کا نازیبا لباس زیب تن کرنا علاقے کے غیرت مند عوام کی توہین ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ خواتین کاپردہ مردوں کا دشمنان اسلام کے خلاف تلوار چلانے سے زیادہ فضیلت کا مقام رکھتا ہے ۔اسلام آباد سپورٹس گالا میں گلگت بلتستان کے خواتین کی جس طرح تضحیک کی گئی اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی حالانکہ دنیا کی باپردہ خواتین کھیل کود کے میدان میں اپنا لوہا منواچکی ہیں۔مخصوص ایجنڈے پر کام کرنے والی این جی اوز گلگت بلتستان میں اپنے غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے سرگرم عمل ہیں او ر جس کے لئے انہیں بھاری رقوم فراہم کی جارہی ہیں اور حکومت کی جانب سے ان جاسوس این جی اوز کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرنا باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت این جی اوز کے ایماء پر گلگت بلتستان کے کلچر کو تباہ کرنے کی بجائے علاقائی کلچر کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے اور سپورٹس کے نام پر بے حیائی پھیلانے والے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے۔انہوں نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے اس اقدام کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے اور مستقبل میں ایسے اقدامات کی روک تھام کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔