وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے استور کے عمائدین پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی تاریخی، ثقافتی اور سیاسی اعتبار سے اپنی جداگانہ شناخت ہے اور یہ علاقے ناقابل تقسیم اکائی ہے، ہم صدیوں سے ایک ساتھ پرامن زندگی گزار رہے ہیں لیکن ضیائی مارشل لاء نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح اس جنت نظیر علاقے میں بھی فرقہ وارنہ زہر گھولا گیا، جس کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ تنوع یا ڈائیورسٹی یہاں کی مختلف کلچر کی طرح اس علاقے کا حسن سمجھا جاتا تھا، لیکن ضیاءالحق نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی فرقہ وارانہ زہر گھول کر ہماری شناخت چھیننے کی کوشش کی گئی۔ آج بھی زبان اور فرقوں کی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرکے کمزور بنایا جارہا ہے تاکہ ہم اپنے حق لینے کی پوزیشن میں نہ رہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کی زمینوں کو خالصہ کے نام پر قبضہ میں لینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بھی ہمیں فرقہ وارانہ اور لسانی جھگڑوں میں الجھا کر ہماری زمینیں چھیننے کی کوشش میں ہے، جو زمین قابل کاشت نہ ہوں انہیں چراگاہوں کے طور پر ہی استعمال کی جاتی ہے، لہٰذا تمام چراگاہیں عوامی ملکیت ہیں۔ مقپون داس سمیت جگلوٹ چلاس کی تمام چراگاہیں وہاں کے عوام کی ملکیت ہیں، انہیں خالصہ سرکار کا نام دیکر بلامعاوضہ ہڑپ کرنے کی حکومتی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ غیرمقامی اسٹبلشمنٹ نے پہلے ہی اس خطے میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو معطل کرکے اسکردو اور گلگت کی زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دیکر پشتی باشندوں سے چھین لئے ہیں، اب مقپون داس اور جگلوٹ چلاس کی زمینیں چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔ بلتستان اور استور کو جدا کرنے کی تھیوری بھی اس سلسلے کی کڑی ہے تاکہ ہمیں تقسیم کرکے آسانی سے زیر کیا جاسکے۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے کے فارمولوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اقتصادی راہ داری سمیت دیگر منصوبوں میں مرکزی حکومت سے ہمارا جائز حصہ مانگ لیں، کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہورہی ہے۔