وحدت نیوز (سکردو) مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں بلتستان کے علماء کا ایک غیر معمولی اجلاس حجت الاسلام شیخ محمد حسن جعفری کی سرپرستی میں ہوا، جس میں علمائے بلتستان کے نمائندہ وفد نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں عوامی حقوق اور اتحاد و وحدت کے لئے آواز بلند کرنے والے علماء بالخصوص آغا علی رضوی اور دیگر محب وطن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈالنے کی بھرپور مذمت کی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان میں امن و اتحاد کے قیام میں سب سے زیادہ کردار علماء کرام کا ہے۔ انہیں شیڈول فور میں ڈالنا علماء کی توہین اور ہتک عزت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی جیسے پرامن خطے میں شیڈول فور کا نفاذ بلاجواز ہے اور علماء کرام کو عوامی حقوق کے لئے آواز اٹھانے سے روکنے کی سازش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ علمائے بلتستان کے اجلاس کے آخر میں اہم قرارداد بھی منظور کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس قرارداد میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان جیسے پرامن خطے میں شیڈول فور کا استعمال بلاجواز ہے۔ اسے دہشتگردوں اور تکفیری عناصر کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے محب وطن شہریوں اور عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کے خلاف استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔ بلتستان کے علماء اس سلسلے میں ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شیڈول فور کے ناجائز استعمال کو روکیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا آغا علی رضوی، بلتستان کے دیگر علماء اور عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے محب وطن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈالنا انتہائی ناقابل برداشت اور عوامی حقوق کے لئے اٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش ہے، انہیں فوری طور شیڈول فور سے نکالا جائے۔ جی بی کے علماء پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں، انہیں شیڈول فور میں ڈالنا ملک دشمنی ہے اور اس سے خطے میں شدید بےچینی پھیل سکتی ہے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ اور دیگر مقتدر حلقے بلتستان کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آغا علی رضوی اور دیگر علماء کو فوری طور پر شیڈول فور سے خارج کریں۔