وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان میں زبردستی کا قانون نافذ ہونے ہرگز نہیں دیں گے۔ ایک خطے میں مختلف قوانین انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ گلگت اور بلتستان کے چند مقامات پر خالصہ کے نام پر زمینوں کو ہتھیانے کی
کوشش غیر قانونی عمل ہے۔ اگر حکومت کو ضرورت پڑتی ہے تو دیامر کی طرح بلتستان اور گلگت کی زمینوں کا معاوضہ دیکر حاصل کرے اور یہ خالصہ سرکار والی اصطلاح کسی سرکاری افسر نے استعمال کی تو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ان کے خلاف غداری کا کیس دائر کریں گے۔کیونکہ خالصہ کے قانون کو تسلیم کرنا
انتہائی خطرناک عمل اور جنگ آزادی کو نہ تسلیم نہ کرنا اور اس خطے کو ڈوگرہ سے قبل سکھوں کی جاگیر تسلیم کرنے مانند ہے۔ اگر ریاستی ادارے کے افراد ایسے بیہودے نظریے کی پرچار کرے تو ملک دشمنوں کو کیا جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قبضے میں اسوقت سینکڑوں کنال اراضی پہلے سے موجود ہیں اگر
عوامی فلاحی امور کے لیے سنجیدہ ہیں تو ان اراضی کو استعمال میں لائیں اسکے علاوہ آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں رائج معاوضہ مقامی لوگوں کو دیکر زمین حاصل کرے۔ ریاستی طاقت کے زور پر عوامی اراضی پر قبضہ خطے میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہے جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلتستان کے انتظامی سربراہ کو شاید معلوم نہیں کہ گلگت بلتستان کو ہمارے آباو اجداد نے خون بہا کر ڈوگروں سے آزاد کرایا ہے ۔ یہ خطہ خیرات میں حاصل نہیں کیا کہ جس کے من میں آئے بانٹا پھرے۔ چھومک داس میں عوام نے رضاکارانہ طور پر بلتستان یونیورسٹی کے لیے زمین بغیر معاوضہ دی ہے تو
انتظامیہ کو عوام کا احسان مند ہونا چاہیے نہ کہ بقیہ اراضی پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کرے۔ انتظامی سربراہ عوام کا خادم ہے نہ کہ شہنشاہ ۔ انتظامی سربراہان کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اس خطے کو یہاں کے عوام نے پاکستان کے ساتھ بلامشروط الحاق کیا ہے اور اب بھی اس کی حیثیت متنازعہ ہے۔ متنا زعہ گلگت
بلتستان کی زمینوں پر قبضہ نہ صرف غیر قانونی عمل ہے بلکہ غیر شرعی بھی ہے۔ آئین پاکستان کی رو سے متنازعہ خطے میں اگر حکومت کو اراضی کی ضرورت پڑتی ہے تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق معاوضہ دینا چاہیے جبکہ ہم مطالبہ کر رہے کہ پاکستان میں رائج معاوضہ دے کر حاصل کرے۔ جس طرح گلگت بلتستان
کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کی اتھارٹی قانون ساز اسمبلی کے پاس نہیں بلکہ اس طرح یہاں کی زمینوں پر قبضے کے لیے لینڈ ریفارمز کے نام پر بنانے والے قوانیں بھی غیر قانونی ہے۔
آغا علی رضوی نے کہا گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جاری امتیازی سلوک اورعوام دشمن پالیسیوں کے خلاف پاکستان آرمی کے سربراہ کے نام کھلا خط لکھوں گا۔ اس خط میں حکومتوں اور انتظامیہ کی جی بی پر جاری مظالم کو بے نقاب کریں گے۔ آرمی چیف سے توقع رکھتے ہیں کہ دفاعی اہمیت کے حامل اس حساس
خطے مستقبل کو روشن اور مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور انتظامیہ کی لاقانونیت کے خلاف نوٹس لیں گے۔