وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جی بی اسمبلی اسکینڈل پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مجرمانہ خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ مذکورہ شرمناک واقعے میں ملوث اراکین کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا لیکن ریاستی ادارے انہیں سر پہ بٹھا کے عوام کو کیا پیغام چاہ رہے ہیں۔ اگر مذکورہ واقعہ حقائق پر مبنی نہ ہو تو الزام عائد کرنے والے صحافی کو عدالتی کٹہرے میں لانا چاہیے۔ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ اتنا بڑا شرمناک واقعہ پیش آنے کے باوجود قانون نافذ کرنے والے خاموش ہے۔ انہیں ہر طرح کے دباو کو پس پشت ڈال کر خطے کی عزت کو تار تار کرنے والے مجرمین کو بے نقاب کر کے سزا دینی چاہیے۔ اس واقعے میں انکوائری کا مطالبہ صوبائی حکومت سے پہلے بھی نہیں کیا تھا اب بھی ان سے ایسا مطالبہ عبث ہے۔ صوبائی حکومت اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ جس کے ثبوت کے لیے صحافی کو گلگت بلانا اور اس کی رپورٹ کی انکوائری سے قبل من گھڑت قرار دینا کافی ہے۔ دوسری طرف صوبائی حکومت خود فریق وہ کسی صورت غیر جانبدار قرار نہیں دیا جاسکتا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ صوبائی حکومت کی عجیب منطق یہ ہے کہ واقعہ اسلام آباد میں پیش آیا ہے اور صحافی کو بلایا گلگت جا رہا ہے۔ ہم قانون نافذ کرنیوالے اداروں بلخصوص اسلام آباد میں موجود ریاستی اداروں اور خفیہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بدنام زمانہ واقعے کی فوری تحقیق کر کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ کسی اور کو اس طرح کے مکروہ دھندے کی جرائت پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس مکروہ دھندے کے ذمہ داروں کو چھوٹ دینا سمجھ سے بالا تر ہے۔ اگرہمارے مطالبے پر کان نہیں دھرا گیا تو اس خفیہ ہاتھ کو تلاش کرنا پڑے گا جس کے بل بوتے پر یہ کیس دبتا جا رہاہے۔ اسی صورت میں بہت سارے ادارے زیر سوال آئیں گے۔ امید کرتے ہیں کہ اس معاملے پر فوری تحقیق کر کے عوام کی تشویش کو ختم کریں گے۔