وحدت نیوز (گلگت) ملک بھر میں فورتھ شیڈول کی آڑ میں مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی،علامہ مقصود ڈومکی، شیخ نیئر عباس،شیخ مرزا علی اور دیگر شیعہ اکابرین کی شہریت منسوخ کرنے اور گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ پر پابندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے امامیہ مسجد گلگت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بینظیر چوک سے ہوتے ہوئے خزانہ روڈ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے اور علاقے کے امن کو مکدر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں یوم حسین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت واضح کرنے کی بجائے علاقے کے عوام کو تقسیم کرنے کی غرض سے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے تاکہ اس علاقے کے حقیقی عوامی مسائل سے رخ موڑدیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور اس خطے کے عوام کے خلاف ہو اور نقص امن کا خطرہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی جو ملک عزیز میں بیوائوں، یتیموں اور غریب و محتاج خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں اور پورے ملک میں فلاحی کاموں کا جال بچھایاہے کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ ملک دشمن عناصر کی اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔امامیہ کونسل کے رہنما سید یعسوب الدین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے جان بوجھ کر ملت تشیع کو نشانہ بنایا ہے اور اس ملک کے وفادار بیٹوں کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کردیا ہے جو وطن عزیز کے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین کے انعقاد پر پابندی کا مطلب یزید کی حمایت ہے جو کہ ارض گلگت بلتستان کے عوام کو ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جسے یوم حسین کے انعقاد پر اعتراض ہے،حکومت خطے کے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔مجلس وحدت مسلمی کے رہنما شیخ علی حیدر اور عارف قنبری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ہماری شرافت کا امتحان نہ لے ،عزاداری اور یوم حسین پر پابندی ہمارے عقائد پر حملہ ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملت تشیع کے جید علمائے کرام اور اکابرین کو شیڈول فور میں ڈال کر بیلنس پالیسی پر گامزن ہے حکومت کی یہ بیلنس پالیسی ہرگز قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی سازشوں سے باز نہ آئی تو گلگت بلتستان کے عوام اپنی وحدت سے ظالم حکمرانوں کا اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ۔